مسلسل سیاسی مداخلت کے بعد ایچی سن کالج کے پرنسپل نے احتجاجا استعفیٰ دے دیا۔ احد چیمہ کے بچوں کی فیس معافی، جنہیں وزارت کا درجہ حاصل ہے اور ان کی اہلیہ بیوروکریٹ ہیں۔
اویس سلیم کی جانب سے شئیر کردہ خط کے مطابق اکیس مارچ 2024 کو گورنر ہائوس کی جانب سے پرنسپل ایچی سن کالج کو خط لکھا گیا کہ وفاقی وزیر احد چیمہ صاحب کے بچوں کی فیس معاف کی جائے۔
اسکے بعد 25 مارچ 2024 کو گورنر ہائوس کی مداخلت کی وجہ بتاتے ہوئے پرنسپل ایچی سن کالج مائیکل اے کا خط سامنے آ گیا کہ یکم اپریل سے وہ کالج کے پرنسپل کا عہدہ چھوڑ دیں گے۔
اویس سلیم کے مطابق ایک سابق خاتون ایم این اے نے پرنسپل کا ویزا اس وقت منسوخ کر دیا جب وہ چھٹی پر چلے گئے کیونکہ اس کے بیٹے کو ساتھی طالب علم کے ساتھ جھگڑے کے بعد کالج سے نکال دیا گیا تھا۔ ویزہ کی بحالی کے لیے ذاتی طور پر مداخلت کرنے والے سید بابر علی نے بھی بورڈ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ کیا شرم کی بات.
ایچی سن کالج کے پرنسپل مائیکل اے تھامسن کے عملے کے نام خط کے مطابق انہوں نے کہا کہ اسکولوں میں اقربا پروری اور سیاست کی کوئی گنجائش نہیں، بورڈ کی سطح پر جو ہو رہا ہے وہ آپ سب کو معلوم ہے۔
پرنسپل نے مزید لکھا کہ کالج کی شہرت کی حفاظت کے لیے بھرپور کوشش کی لیکن چند افراد کی خاطر پالیسیوں میں تباہ کن تبدیلیاں لائی گئیں اور گورنر ہاؤس کے جانبدارانہ اقدامات کے باعث گورننس کا نظام تباہ ہو گیا۔
مائیکل اے تھامسن نے کہا کہ اتنی در اندازی کامیابی سے چلنے والے اسکول کے لیے ناقابل یقین ہے، انتہائی بُری گورننس کی وجہ سے میرے پاس استعفیٰ دینے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں بچا۔ یکم اپریل کو اسکول چھوڑ رہا ہوں اور داخلوں کا حصہ نہیں بنوں گا۔
اس پر رائے ثاقب کھرل کا کہنا تھا کہ ہر ادارہ اس ملک میں تباہ کیا جا رہا ہے! کیا چیمہ صاحب بچوں کی فیس افورڈ نہیں کر سکتے ؟