بچپن میں ایک کہانی پڑھی تھی کے ایک لکڑ ہارے کے پانچ بیٹے تھے ، جوان اور طاقتور لیکن وہ اپنی طاقت ایک دوسرے کو نیچا دکھانے میں صرف کرتے ، ہمیشہ لڑتے جھگڑتے رہتے . لکڑ ہارا بہت پریشان رہتا ، بہت سمجھاتا لیکن کچھ حاصل نہ ہوتا . ایک دن لکڑ ہارے نے لکڑیوں کا ایک گھٹہ منگوایا اور بیٹوں کو بلا بھیجا ، جب بیٹے آ گئے تو لکڑ ہارے نے سب کو ایک ایک لکڑی تھمائی اور توڑنے کو کہا، جوان بیٹوں نے لکڑی پکڑی اور با آسانی توڑ دی . باپ نے اب لکڑیوں کا گھٹہ باندھا اور سب بیٹوں کو باری باری توڑنے کو دیا لیکن اپنی تمام تر طاقت کے بوجود ان میں سے کوئی بھی لکڑیوں کے گھٹے کو توڑ نہیں پایا. کہانی سادہ سی ہے اس میں کیا سبق پوشیدہ ہے وو بھی سب جانتے ہیں لیکن کیا واقعی میں جانتے ہیں. ؟؟
ہمارے آقا حضرت محمّد مصطفیٰ کے معبوث ہونے سے پہلے کا دور عرب تاریخ میں ایک تاریک دور مانا جاتا ہے جب نفسہ نفسی کا دور دورہ تھا ، جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا اصول معاشرے پر حاوی تھا اور شرافت بجاے صفت کے رسوائی تھی لیکن اس جاہلیت میں بھی وہ معاشرہ محرم الحرام کے اخترام میں لڑائی جھگڑے سے گریز کرتا اور محرم کو مقدس مہینہ مانتا ، پھر رہتی دنیا تک تمام انسانوں میں سے بہترین انسان کو مسلمانوں اور تمام انسانوں کی رہنمائی کے لئے معبوث فرمایا گیا،
وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا
مرادیں غریبوں کی بھر لانے والا
اتر کر حرا سے سویۓ قوم آیا
اور ایک نسخہ کیمیا ساتھ لیا
، میرے آقا تمام جہانوں کے لئے رحمت اور محبت بن کر نازل ہوۓ. محبت کا وہ بادل جب اپنی تمام رحمتوں کے ساتھ اہلیان عرب پے چھایا تو صحراوں کے بدو اور چرواہے دنیا کی بہترین قوم بن کر ابھرے اور مساوات پر مبنی ایک ایسا معاشرہ ترتیب دیا کے جس کی مثال تاریخ انسانی کبھی پیش نہیں کر پائی .وقت اپنی رفتار سے چلتا رہا میرے آقا دنیا سے پردہ کر گئے لیکن اپنے پیچھے اپنا اسوہ حسنہ چھوڑ گئے جو رہتی دنیا تک سوچنے والوں کے لئے مشعل رہ ہے مسلمان جب تک اس پر قائم رہے دنیا میں سرخرو رہے لیکن جب :
بھلا دی ہم نے جو اسلاف سے میراث پائی تھی
ثریا سے زمین پر آسمان نے ہم کو دے مارا .
الله پاک کی طرف سے بلکل واضح حکم " اور الله کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو اور تفرقہ میں مت پڑو" کو جب صرف نظر کر دیا گیا اور اپنے مسلمان ہونے کے فخر کو پس پشت ڈال کر تفرقے کو گلے لگاتے ہوۓ مسلمان بھول گیا آقا دو جہاں جس دیں کو لے کر معبوث ہوۓ اسکا نام اسلام ہے نہ کے سنی ، شیعہ ، اہل حدیث ، دیو بندی اور پتا نہیں کون کون . الله پاک مجھے معاف کرے کے میں ایک ادھ پڑھ انسان ان فرقوں کی لڑا یوں میں کیا راے دے سکتا ہوں ، میں نہیں کہتا کے وہ لوگ جن سے ان فرقوں کی شروعات ہوئی وہ غلط تھے انہوں نے دیں کو جس حد تک سمجھا اس پر عمل پیرا ہوۓ بعد میں آنیوالی نسلوں میں وہ عمل ضد بنا ، ضد میں نفرت شامل ہوئی اور نفرت نے قتل کرنا سکھا دیا اور آج حالت یہ ہے محرم الحرام کا مقدس مہینہ قتل و غارت کی آمجگاہ بن گیا ہے، وطن عزیز میں کتنے ہی معصوم لوگ اس غارت گری کا نشانہ بن گئے اور کچھ بے ضمیر لوگ فخریہ انداز میں اس قتل و غارت کو مذھب کی خدمات میں شامل کرتے ہوۓ اتراتے ہیں.
فرقہ بندی ہے اور کہیں ذاتیں ہیں
کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں ؟؟
لکڑ ہارے کی کہانی مجھے اپنی قوم جیسی لگتی ہے جس میں ہر بھائی اپنے دوسرے بھائی کے ساتھ لڑائی میں مصروف ہے اور ایک سادہ سی سچائی کو بھلاے بیٹھا ہے کے اتفاق میں برکت ہے اور نفاق میں تباہی .
خدارا دوسروں کو برداشت کرنا سیکھئے ، خدارا نفرت کو اتنا طاقتور مت بننے دیجئے کے یہ آپکو انسان سے حیوان بنا دے. اپنے اپنے عقیدے پے قائم رہتے ہوۓ دوسرے عقائد پر لاکھ اختلاف کے بوجود انگلی اٹھانے کی روش کی حوصلہ شکنی کیجئے. میں جانتا ہوں کے میں ایک دن آقا دو جہاں سے ملوں گا، میں چاہتا ہوں کے میں ان سے سر اٹھا کے ملوں . الله پاک میری مدد کرے . الله پاک ہم پر رحم فرماے.
ہمارے آقا حضرت محمّد مصطفیٰ کے معبوث ہونے سے پہلے کا دور عرب تاریخ میں ایک تاریک دور مانا جاتا ہے جب نفسہ نفسی کا دور دورہ تھا ، جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا اصول معاشرے پر حاوی تھا اور شرافت بجاے صفت کے رسوائی تھی لیکن اس جاہلیت میں بھی وہ معاشرہ محرم الحرام کے اخترام میں لڑائی جھگڑے سے گریز کرتا اور محرم کو مقدس مہینہ مانتا ، پھر رہتی دنیا تک تمام انسانوں میں سے بہترین انسان کو مسلمانوں اور تمام انسانوں کی رہنمائی کے لئے معبوث فرمایا گیا،
وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا
مرادیں غریبوں کی بھر لانے والا
اتر کر حرا سے سویۓ قوم آیا
اور ایک نسخہ کیمیا ساتھ لیا
، میرے آقا تمام جہانوں کے لئے رحمت اور محبت بن کر نازل ہوۓ. محبت کا وہ بادل جب اپنی تمام رحمتوں کے ساتھ اہلیان عرب پے چھایا تو صحراوں کے بدو اور چرواہے دنیا کی بہترین قوم بن کر ابھرے اور مساوات پر مبنی ایک ایسا معاشرہ ترتیب دیا کے جس کی مثال تاریخ انسانی کبھی پیش نہیں کر پائی .وقت اپنی رفتار سے چلتا رہا میرے آقا دنیا سے پردہ کر گئے لیکن اپنے پیچھے اپنا اسوہ حسنہ چھوڑ گئے جو رہتی دنیا تک سوچنے والوں کے لئے مشعل رہ ہے مسلمان جب تک اس پر قائم رہے دنیا میں سرخرو رہے لیکن جب :
بھلا دی ہم نے جو اسلاف سے میراث پائی تھی
ثریا سے زمین پر آسمان نے ہم کو دے مارا .
الله پاک کی طرف سے بلکل واضح حکم " اور الله کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو اور تفرقہ میں مت پڑو" کو جب صرف نظر کر دیا گیا اور اپنے مسلمان ہونے کے فخر کو پس پشت ڈال کر تفرقے کو گلے لگاتے ہوۓ مسلمان بھول گیا آقا دو جہاں جس دیں کو لے کر معبوث ہوۓ اسکا نام اسلام ہے نہ کے سنی ، شیعہ ، اہل حدیث ، دیو بندی اور پتا نہیں کون کون . الله پاک مجھے معاف کرے کے میں ایک ادھ پڑھ انسان ان فرقوں کی لڑا یوں میں کیا راے دے سکتا ہوں ، میں نہیں کہتا کے وہ لوگ جن سے ان فرقوں کی شروعات ہوئی وہ غلط تھے انہوں نے دیں کو جس حد تک سمجھا اس پر عمل پیرا ہوۓ بعد میں آنیوالی نسلوں میں وہ عمل ضد بنا ، ضد میں نفرت شامل ہوئی اور نفرت نے قتل کرنا سکھا دیا اور آج حالت یہ ہے محرم الحرام کا مقدس مہینہ قتل و غارت کی آمجگاہ بن گیا ہے، وطن عزیز میں کتنے ہی معصوم لوگ اس غارت گری کا نشانہ بن گئے اور کچھ بے ضمیر لوگ فخریہ انداز میں اس قتل و غارت کو مذھب کی خدمات میں شامل کرتے ہوۓ اتراتے ہیں.
فرقہ بندی ہے اور کہیں ذاتیں ہیں
کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں ؟؟
لکڑ ہارے کی کہانی مجھے اپنی قوم جیسی لگتی ہے جس میں ہر بھائی اپنے دوسرے بھائی کے ساتھ لڑائی میں مصروف ہے اور ایک سادہ سی سچائی کو بھلاے بیٹھا ہے کے اتفاق میں برکت ہے اور نفاق میں تباہی .
خدارا دوسروں کو برداشت کرنا سیکھئے ، خدارا نفرت کو اتنا طاقتور مت بننے دیجئے کے یہ آپکو انسان سے حیوان بنا دے. اپنے اپنے عقیدے پے قائم رہتے ہوۓ دوسرے عقائد پر لاکھ اختلاف کے بوجود انگلی اٹھانے کی روش کی حوصلہ شکنی کیجئے. میں جانتا ہوں کے میں ایک دن آقا دو جہاں سے ملوں گا، میں چاہتا ہوں کے میں ان سے سر اٹھا کے ملوں . الله پاک میری مدد کرے . الله پاک ہم پر رحم فرماے.