battery low
Chief Minister (5k+ posts)
اب (امریکہ) سے خان صاحب کی رہائ کے لیے دباو نہیں آے گا۔ خان صاحب کے نادان دوست کچھ غلطیاں نہ کرتے تو ٹرمپ کے آنے کے بعد آج خان صاحب ایک آذاد شہری ہوتے۔ مشاہد حسین سید
https://twitter.com/x/status/1936001397931000274
یہی وہ غلطی ہے جو محترم مشاہد صاحب اور دیگر “انتہائی” سینئر صحافی کرتے رہے۔ خان صاحب کے ساتھ سوائے دھوکے کے اور کچھ نہیں ہوا۔ نہ کبھی کوئی مزاکرات ہوئے اور نہ ہی کبھی کوئی خان صاحب کو رعایت دینا چاہتا تھا۔ صرف “ٹرک کی نئی نئی بتیاں دکھائی گئیں”۔ اور وہ بھی خان صاحب کے چند قریبی ساتھیوں کو۔
طرح طرح کی لوگوں کو خان صاحب سے ملنے تو دیا جاتا رہا لیکن صرف دل بہلانے کے لئے۔ خان صاحب کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
صدر ٹرمپ کے آنے سے پہلے اور بعد امریکہ کی طرف سے خان صاحب کی رہائی یا رعایت کے لئے کسی نے کوئی دلچسپی نہیں دکھائی۔ چند دوست امیدیں ضرور لگا کر بیٹھے رہے۔
24-26 نومبر کو ایسی کسی آفر کا کوئی وجود نہیں تھا جس کے نتیجے میں خان صاحب بنی گالا جاتا ۔ یہ تجویز ان دنوں کے قریب قریب گنڈاپور صاحب کی تھی لیکن پھر وہی ہوا جو ہمیشہ ہوتا رہا۔ یعنی ٹرک کی بتی۔
خان صاحب کی رہائی ہو گی لیکن اس کا سارا کام پاکستان میں ہو گا۔ کب اور کیسے اس کے لئے وقت بہترین استاد ہے۔
https://twitter.com/x/status/1936013561136038064
Last edited by a moderator: