موجودہ سیاسی تناؤ کو ختم کرنے کے لئے حکومت جرات مندانہ فیصلہ کرے گی
انتخابی اصلاحات کمیٹی تشکیل دی جائے گی . جس میں تحریک انصاف کو موُثرنمائندگی دی جائے گی
انتخابی اصلاحات کمیٹی کی شفارشات پر قومی اسمبلی میں انتخابی اصلاحات سے متعلق آئین میں متفقہ ترمیم کی جائے گی
نئی آئینی ترمیم میں الیکشن کمیشن کی تشکیل نو اور مکمل خود مختاری دی جائے گی
انتخابی نظام کو جدید بنیادوں پر استوار کیا جائے گا
ہو سکتا ہے ملک میں مردم شماری بھی کرائی جائے اور نئی حلقہ بندیاں کی جائیں گی
جونہی انتخابی اصلاحات کا عمل مکمل ہو گا حکومت موجودہ قانون ساز نیشنل اور صوبائی اسمبلیاں توڑ دے گی
دو ماہ کے اندر نۓ الیکشن منعقد کیے جائیں گے جو مئی / جون دو ہزار پندرہ میں ہوں گے
انتخابی نتائج
صوبہ سندھ میں موجودہ سیاسی سٹیٹس برقرار رہے گا ، پی ٹی آئ کراچی سے دو نشستیں جیتنے میں کامیاب ہو جائے گی .صوبائی حکومت پیپلز پارٹی بنائے گی
صوبہ بلوچستان میں مسلم لیگ ن پختون خوا ملی عوامی پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے ساتھ مضبوط اتحاد بنائے گی اور یہ اتحاد بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرے گا اور حکومت بنائے گا . پی ٹی آئی کو کوئی نشست نہیں ملے گی
صوبہ پنجاب مسلم لیگ ن نیشنل اسمبلی کی ایک سو چالیس کے قریب نشستیں جیتنے میں کامیاب ہو جائے گی . پی ٹی آئ ملتان سے ایک اور میاںوالی سے دو نشستیں جیت پائےگی
صوبہ پختون خوا مسلم لیگ ن ، عوامی نیشنل پارٹی ، جمعیت علماء اسلام فضل الرحمان گروپ اور شیر پاؤ کی پارٹی موُثر انتخابی سیٹ اجسٹمنٹ کرے گی . پی ٹی آئ سب سے بڑی جماعت ہو گی لیکن حکومت بنانے کے لئے سادہ اکثریت سے محروم ہو گی. جماعت اسلامی اپنی نشستوں میں خاطر خوا اضافہ کرے گی . حکومت مسلم لیگ ن ، عوامی نیشنل پارٹی ، جمعیت علماء اسلام فضل الرحمان گروپ ، جماعت اسلامی اور شیر پاؤ گروپ مل کر بنائے گے . وزیراعلیٰ جماعت اسلامی سے ہو گا
مرکز میں مسلم لیگ ن ایک سو پچاس کے قریب نشستیں حاصل کرے گی . پیپلز پارٹی دوسری بڑی جماعت ہو گی . جس کی نشستیں پینتیس سے پچاس تک ہوں گی . پی ٹی آئ کی نشستوں کی تعداد پندرہ سے بیس ہو گی
سن دو ہزار پندرہ کے انتخابات کے نتیجے میں سن دو ہزار بیس تک نواز شریف ایک مضبوط وزیراعظم رہے گا. ملک سے فسادی سیاست کا ہمیشہ ہمیشہ خاتمہ ہو جائے گا
عمران خان پی ٹی آئ کے چیئرمین کا عہدہ چھوڑ دے گا. طاہر القادری کینیڈا میں مستقل سکونت اختیار کر لے گا
فاٹا اور نارتھ وزیرستان پرامن ہو جائے گا. طالبان اور انتہا پسندی کا خاتمہ ہو جائے گا .
پاکستان میں سیاسی استحکام ہو گا اور پاکستان تیزی سے ترقی اور بلندی کی جانب گامزن ہو جائے گا اور مضبوط سے مضبوط تر ہوتا جائے گا
والله أعلم بالصواب