
سینئر تجزیہ کار اور صحافی مظہر عباس نے کہا ہے کہ آڈیو ویڈیو لیک کرنے کا مقصد کسی کو دباؤ میں لانے یا بلیک میل کرنے کا ہوتا ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹالک میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مظہر عباس کا کہنا تھا کہ کسی کی آڈیو یا ویڈیو لیک کیوں ہوتی ہے؟ بہت سی ایسی آڈیوز یا ویڈیو ہوتی ہیں جو لیک نہیں کی جاتی بلکہ استعمال کی جاتی ہے، اور جب آڈیو ویڈیوز پر سامنےوالا دباؤ میں آجائے تو اس کو لیک نہیں کیا جاتا،کوئی نا مانے تو اس کو لیک کرکے دباؤ ڈالا جاتا ہے۔
بطور صحافی کسی بھی لیک کے مواد کو دیکھنے کے بعد جن کی لیکس ہیں ان سے ان کا نقطہ نظر لوں، ہم مسلسل یہ ڈسکس کرتے ہیں کہ آڈیو میں کیا بات ہوئی، ہم یہ ڈسکس نہیں کرتے کہ لیک کی کس نے ہے؟
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دور میں جسٹس جاوید اقبال کی ویڈیو لیک ہوئی تھی، کیا کسی نے اس پر تحقیقات کیں کہ وہ ویڈیو کہاں سے لیک ہوئی؟ آج پی ٹی آئی لیکس کے معاملے پر جو پوزیشن لے رہی ہے وہ وہی ہے جو وہ ماضی میں لیا کرتی تھی؟ عمران خان اگر اس دور میں تحقیقات کرواتے تو انہیں معلوم ہوتا کہ کون لوگ اس میں ملوث ہیں۔
مظہر عباس نےکہا کہ یہ تحقیقات بہت ضروری ہیں کہ آڈیو اور ویڈیو لیک کرتا کون ہے اور کیوں کرتا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1650767698874302464
Last edited by a moderator: