آٹھ فروری کے الیکشن سے بڑی امید تھی کہ عوام بڑی تعداد میں باہر نکلے گی اور خان صاحب کو ووٹ ڈالے گی، مگرافسوس کہ اتنی بڑی تعداد میں خان صاحب کو ووٹ نہیں پڑے کہ انہیں اڈیالہ جیل سے باہر نکال کر مسندِ اقتدار پر بٹھا دیا جاتا۔ اب پھر ضمنی الیکشن میں عوام دغا دے گئی۔ لیکن ابھی بھی امید موجود ہے۔ خان صاحب کی صحت اچھی ہے، ابھی بھی پچیس تیس سال اور جی سکتے ہیں اور اگلے الیکشن 2029 میں ہیں اور میری عوام سے اپیل ہے کہ باہر نکلیں اور خان صاحب کو ووٹ ڈالیں، آپ کا ووٹ ہی خان صاحب کو اڈیالہ جیل سے باہر نکالے گا۔
ووٹ میں بڑی طاقت ہوتی ہے۔ کائنات کے اتنے بڑے لیڈر کو چند فوجیوں نے پکڑ کر چھوٹی سی جیل میں ڈالا ہوا ہے، یہ کوئی بات ہے کرنے والی۔ حد ہوتی ہے ملک دشمنی کی۔ اگر اس وقت خان صاحب وزیراعظم ہوتے تو پاکستان کہیں کا کہیں نکل گیا ہوتا۔ شاید صومالیہ سے بھی کہیں آگے۔ مگر یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ملک کا اتنا بڑا اثاثہ جیل میں مکڑیوں، چیونٹیوں اور چھپکلیوں کے بیچ وقت کاٹ رہا ہے۔ خیر کوئی بات نہیں، وقت آئے گا، 2029 میں سب خان صاحب کو ووٹ ڈالیں، اگر تب بھی کامیابی نہ ہو تو 2034 میں، پھر 2039 میں اینڈ سو آن اینڈ سو فورتھ۔۔ ڈالتے چلے جائیں، ایک نہ ایک دن آپ کے ووٹ کی طاقت اپنا اثر ضرور لائے گی۔۔۔ بس ہمت نہیں ہارنا۔۔۔
ووٹ میں بڑی طاقت ہوتی ہے۔ کائنات کے اتنے بڑے لیڈر کو چند فوجیوں نے پکڑ کر چھوٹی سی جیل میں ڈالا ہوا ہے، یہ کوئی بات ہے کرنے والی۔ حد ہوتی ہے ملک دشمنی کی۔ اگر اس وقت خان صاحب وزیراعظم ہوتے تو پاکستان کہیں کا کہیں نکل گیا ہوتا۔ شاید صومالیہ سے بھی کہیں آگے۔ مگر یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ملک کا اتنا بڑا اثاثہ جیل میں مکڑیوں، چیونٹیوں اور چھپکلیوں کے بیچ وقت کاٹ رہا ہے۔ خیر کوئی بات نہیں، وقت آئے گا، 2029 میں سب خان صاحب کو ووٹ ڈالیں، اگر تب بھی کامیابی نہ ہو تو 2034 میں، پھر 2039 میں اینڈ سو آن اینڈ سو فورتھ۔۔ ڈالتے چلے جائیں، ایک نہ ایک دن آپ کے ووٹ کی طاقت اپنا اثر ضرور لائے گی۔۔۔ بس ہمت نہیں ہارنا۔۔۔