بڑا ناپ تول کر کالم لکھا ہے اس نے۔ پانامہ کا جغرافیہ بھی بتا دیا اور اقتصادی تاریخ بھی۔ جس جگہ اس نے اصل بات کی ہے وہاں کرپٹ سیاستدانوں کا زکر گول کر کے 37 ملکوں میں فوجی انقلاب سمیت سمگلروں, مافیاز, ٹیکس چوروں, شاہی خاندانوں, سب کا زکر کر گیا۔
شریف خاندان اور بھٹو خاندان کا زکر بھی کر گیا لیکن اس جگہ جہاں اس نے ملبہ شوکت عزیز پر ڈالا ہے۔
آخر میں بظاہر نواز شہباز اور ان کے بچوں کا نام لے رہا ہے, لیکن پڑھنے والے کی سوچ کو تہمینہ درانی کی کمپنی پر فوکس کر رہا ہے۔
یہ وہی صحافی ہے جس نے پچھلے دنوں حسین نواز کا پلانٹڈ انٹرویو کیا تھا۔ بظاہر پانامہ لیکس پر کالم نگاری کر کے اصل میں عوام کا دھیان بٹانے کی کوشش کر رہا ہے۔