jhootaylog
MPA (400+ posts)
[h=1]آفاق کیس:تیسرے جج کا بھی سماعت سے انکار[/h]
آفاق احمد نے 1991 میں ایم کیو ایم حقیقی بنائی تھی

آفاق احمد نے 1991 میں ایم کیو ایم حقیقی بنائی تھی
سندھ ہائی کورٹ کے ایک اور جج نے بھی مہاجر قومی موومنٹ کے سربراہ آفاق احمد کے مقدمے کی سماعت سے انکار کر دیا ہے۔
جسٹس احمد علی شیخ کے روبرو پیر کو آفاق احمد کے مقدمے کی سماعت ہوئی تو انہوں نے سماعت سے انکار کرتے ہوئے مقدمہ کسی اور بینچ کے روبرو پیش کرنے کی ہدایت کی۔
آفاق احمد کے وکیل الیاس خان ایڈووکیٹ نے پیر کو جسٹس احمد علی شیخ سے اس کی وجہ جاننا چاہی تو جسٹس احمد علی نے اس پر تبصرے سے انکار کردیا۔
کراچی سے نامہ نگار ریاض سہیل کے مطابق جسٹس احمد علی شیخ وہ تیسرے جج ہیں جنہوں نے آفاق احمد کے مقدمے کی سماعت کرنے سے انکار کیا ہے، اس سے قبل جسٹس اطہر سعید اور جسٹس طفیل ایچ ابراہیم بھی انکار کر چکے ہیں، جسٹس طفیل بعد میں اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے۔
الیاس خان ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ وہ کئی ماہ سے اس مقدمے کی تیاری کر کے آتے ہیں مگر مقدمے کی سماعت ہی نہیں ہوتی۔
انیس سو اکیانوے میں ایم کیو ایم دو گروہوں میں تقسیم ہوگئی تھی، ایک طرف الطاف حسین اور دوسری جانب آفاق احمد اور عامر خان تھے۔ عامر خان نے دو ماہ قبل معافی کے بعد متحدہ قومی موومنٹ میں شمولیت اختیار کرلی تھی جبکہ مہاجر قومی موومنٹ حقیقی کی سربراہی آفاق احمد کر رہے ہیں۔
ایم کیو ایم حقیقی کا کہنا ہے کہ آفاق احمد کے خلاف صرف ایک مقدمہ موجود ہے، جو سماعت نہ ہونے کے باعث التوا کا شکار ہے۔ مہاجر قومی موومنٹ کے ترجمان کا الزام ہے کہ عدالتیں دباؤ کے باعث آفاق احمد کے مقدمے کی سماعت نہیں کر پا رہیں اور اسی وجہ سے ان کے رہنما جھوٹے مقدمات سے بری نہیں ہو پا رہے۔
آفاق احمد کی جانب سے دائر درخواست میں الیاس ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا ہے کہ آفاق احمد کو تین اپریل دو ہزار چار کو گرفتار کیا گیا تھا، ان پر تین مقدمات دائر تھے، جن میں سے ایک کی سزا پر ہائی کورٹ نے عملدرآمد روکا تھا جبکہ دو مقدمات میں ماتحت عدالتیں ضمانت منظور کر چکی ہیں۔
الیاس ایڈووکیٹ کے مطابق آفاق احمد کی رہائی میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے مخالف سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ نے جون سنہ دو ہزار نو میں اپنے ایک کارکن کے قتل کا مقدمہ آفاق احمد پر دائر کرایا ہے، جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ کارکن کا قتل آفاق احمد کی خواہش پر کیا گیا ہے، جبکہ اس مقدمے میں نہ تو قتل کرنے والے ملزم کا نام ہے اور نے ہی ملزم کی آفاق احمد سے کسی ملاقات کا ثبوت ہے۔
یاد رہے کہ انیس سو اکیانوے میں ایم کیو ایم دو گروہوں میں تقسیم ہوگئی تھی، ایک طرف الطاف حسین اور دوسری جانب آفاق احمد اور عامر خان تھے۔ عامر خان نے دو ماہ قبل معافی کے بعد متحدہ قومی موومنٹ میں شمولیت اختیار کرلی تھی جبکہ مہاجر قومی موومنٹ حقیقی کی سربراہی آفاق احمد کر رہے ہیں۔