
حکومت کے خلاف اپوزیشن کی عدم اعتماد کی تحریک کے حوالے سے ن لیگ اور پیپلزپارٹی میں ڈیڈ لاک تاحال دور نہیں ہوسکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر ن لیگ اور پیپلزپارٹی میں اتفاق رائے پیدا نہیں ہوسکا ہے جس کے بعد صورتحال ابھی بھی بے یقینی کا شکار ہے۔ پی پی پہلے اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانا چاہتی ہے مگر ن لیگ وزیراعظم کے خلاف تحریک لانے پر بضد ہے۔
رپورٹ کے مطابق پیپلزپارٹی عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد بقیہ مدت کیلئے ایک عبوری حکومت کے قیام کی تجویز دے رہی ہے جبکہ ن لیگ اس حکومت کے خاتمے کے بعد اسمبلیاں تحلیل کرواکے فوری عام انتخابات منعقد کروانے کی خواہاں ہیں۔
یہ بھی خبریں زیر گردش ہیں کہ بلاول بھٹو نے مطالبہ کیا کہ میرے لانگ مارچ کے اختتام تک تحریک عدم اعتماد پیش نہ کی جائے۔ واضح رہے کپ پیپلز پارٹی کے مطابق بلاول کا لانگ مارچ 8 مارچ کو اسلام آباد میں اختتام پذیر ہو گا۔
ملاقات کے دوران آصف زرداری نے شہباز شریف سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کوئی کچھ بھی کہے ہمارے وزیراعظم کے امیدوار آپ ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا ٹاسک آصف علی زرداری کے سپرد کر دیا ہے۔
مشاورت کے دوران پیپلزپارٹی نے سب سے پہلے قومی اسمبلی کے اسپیکرکے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کروانے کی تجویز دی ہے اور موقف اپنایا ہے کہ اسپیکر کے خلاف تحریک کے نتائج سے صورتحال واضح ہوجائے گی۔
رپورٹ میں ذرائع کا حوالہ دے کر بتایا گیا ہے کہ آئندہ چند روز میں اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروانے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز مسلم لیگ ن ، پیپلزپارٹی کی قیادت اور جمیعت علمائے اسلام کے رہنماؤں کی ایک بیٹھک ہوئی تھی جس میں مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا تاہم یہ ملاقات بے نتیجہ ثابت ہوئی۔
دوسری جانب کچھ میڈیا ہاؤسز کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اپوزیشن کے درمیان وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے پر اتفاق ہو چکا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/6shahbazpmzardrri.jpg
Last edited: