
ایوان صدر میں بیٹھے شخص کو مستعفی ہو جانا چاہیے: رانا ثناء اللہ
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں سینیٹ میں سابق وزیراعظم عمران خان، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، سابق ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری اور سابق وفاقی وزیر فواد چودھری کے خلاف سینیٹر افنان اللہ خان نے قرارداد جمع کروا دی ہے، سینیٹ میں پیش کی گئی۔ سینیٹر افنان اللہ کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد میں آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1547548114155741184
سماجی رابطوں کی ویبٹ سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے انہوں نے سینیٹ میں پیش کی گئی قرارداد کی کاپی شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ میں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں سینیٹ میں سابق وزیراعظم عمران خان، صدر مملکت ڈاکٹر عارف ع
لوی، سابق ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری اور سابق وفاقی وزیر فواد چودھری کے خلاف قرارداد جمع کروا دی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان کے آئین کے خلاف جن لوگوں نے سازش کی ہے ان کو آرٹیکل 6 کے تحت سزا ملنی چاہیے۔
https://twitter.com/x/status/1547486032869875717
انہوں نے ایک اور ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، سابق ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری اور سابق وفاقی وزیر فواد چودھری آئین پاکستان سے غداری کے مرتکب ہوئے ہیں۔ مزید لکھا کہ انہوں نے جانتے بوجھتے ایک منصوبے کے مطابق آئین پاکستان کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے۔ کوئی محب وطن پاکستانی اپنے ملک کے خلاف سازش نہیں کرتا اور یہی ان لوگوں نے کیا ہے۔ ان سب کو آرٹیکل 6 کے تحت سزا ملنی چاہیے۔
سینیٹر افنان اللہ خان کی جانب سے سینیٹ میں پیش کی گئی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ایوان حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے خلاف مواخذے کی کارروائی شروع کرے کیونکہ وہ مبینہ طور پر غدار ہیں اور انہیں صدر مملکت کے معزز عہدے پر فائز نہیں ہونا چاہیے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے سابق ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی رولنگ کے خلاف ازخود نوٹس کے تفصیلی فیصلے پر جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے اضافی نوٹ لکھا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ 3 اپریل کو سپیکر، ڈپٹی سپیکر، صدر مملکت اور سابق وزیراعظم پاکستان نے آرٹیکل 5 کی خلاف ورزی کی ہے۔ انہوں نے اضافی نوٹ میں لکھا کہ سپیکر، ڈپٹی سپیکر کی رولنگ سے صدر مملکت اور سابق وزیراعظم پاکستان کی اسمبلیاں تحلیل کرنے تک کی کارروائی عدم اعتماد ناکام کرنے کیلئے کی تھی۔
سپیکر، ڈپٹی سپیکر کی رولنگ، صدر مملکت اور سابق وزیراعظم پاکستان کی اسمبلیاں تحلیل کی کارروائی سے عوام کی نمائندگی کا حق متاثر ہوا ہے۔ آرٹیکل 5 کے تحت آئین پاکستان کی خلاف ورزی پر آرٹیکل 6 کی کارروائی کا راستہ موجود ہے۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق آئین کی کھلی خلاف ورزی کی گئی بلکہ آئین کے ساتھ فراڈ بھی کیا جو سب سے بڑا جرم ہے۔ تفصیلی فیصلہ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ کے معاملے پر بہت واضح ہے، وفاقی حکومت نے آرٹیکل چھ کے تحت ریفرنس دائر کرنے پر کام شروع کر دیا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ میرا مطالبہ ہے کہ اس فیصلے کے بعد اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایوان صدر میں بیٹھے شخص کو مستعفی ہو جانا چاہیے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں جسٹس مظہر عالم میاں خیل کے اضافی نوٹ پر پاکستان کے سابق وزیرِ اطلاعات و نشریات اور پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے شدید ردعمل دیا اور کہا کہ "جہاں تک ایک جج صاحب کے اضافی نوٹ کا سوال ہے تو اس کی کوئی قانون حیثیت نہیں ہے
لیکن انہوں نے کوئی بندہ نہیں چھوڑا جس پر وہ آرٹیکل چھ لگانا چاہتے ہوں" انہوں نے مزید کہا کہ میں جج صاحب کو بتانا چاہتا ہوں کہ آرٹیکل چھ پر مقدمے بننے شروع ہو گئے تو گلے بہت زیادہ ہیں، رسے کم پڑ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جج صاحب وہ کام کریں جو آپ کر سکتے ہیں، سیاسی باتوں میں تلخیاں پیدا کرنا آپ کا کام نہیں، ایسے باتیں نہ کریں ورنہ ہمیں بتانا پڑے گا کہ فیصلہ کیسے ہوا'۔ جب آپ کو جواب ملتا ہے تو پھر آپ آسمان سے لگ جاتے ہیں۔
پاکستان کے سابق وزیرِ اطلاعات و نشریات اور پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے مزید کہا کہ ’جب ہماری حکومت آئے گی تو ہم اس فیصلے کو پارلیمان میں لے جا کر ختم کروا دیں گے اور پارلیمان فیصلہ کرے گی کہ آرٹیکل 69 کی خلاف ورزی پر آرٹیکل 6 لگتا ہے یا نہیں۔‘ ’اگر جج آئین توڑیں تو اس کی کیا سزا ہونی چاہیے اور اگر ججوں کے آئین توڑنے پر سزا ہو گئی تو پھر تو معاملہ بڑا خراب ہو گا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/imran-khan-senate-ar.jpg