
نئے آرمی چیف کی تعیناتی کا 15 نومبر سے پہلے نوٹیفکیشن ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل جی این این نیوز کے پروگرام خبر ہے میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی وتجزیہ نگار عارف حمید بھٹی نے کہا کہ عمران خان کے بیان کے بعد سارے ابہام ختم ہو گئے ہیں کہ عمران خان اپنا آرمی چیف لگوانا چاہتے تھے اور یہ بات بھی سچ ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی کا اختیار آئینی طور پر آصف زرداری اور نوازشریف نہیں بلکہ وزیراعظم شہباز شریف کا ہے لیکن ملک کے مفاد کے لیے انتہائی اہم تقرری میں لندن یا امریکہ سے منظوری نہیں ہونی چاہیے بلکہ آرمی چیف کی تعیناتی وزیراعظم شہباز شریف کا حق ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اس کا فیصلہ تقریباً ہو چکا ہے اور نئے آرمی چیف کی تعیناتی کا 15 نومبر سے پہلے پہلے نوٹیفکیشن ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔ پاک فوج کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں شارٹ کٹ کی کوئی گنجائش نہیں، جتنے بھی نام سامنے آ رہے ہیں وہ قابل ترین افسران کے ہیں۔ نیا آرمی چیف جو بھی ہو گا وہ پاکستان کا ہو گا ، کسی فردواحد یا سیاسی جماعت کا نہیں، اس تصور کو ختم کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے رانا ثناء اللہ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب وہ پیپلزپارٹی میں تھے تب بھی ان پر تشدد کیا گیا جبکہ ان پر سابق دوراقتدار میں بھی جھوٹا کیس ڈالا گیا لیکن وہ بڑی دلیری سے اپنا کیس لڑے ، اب جو جارحانہ انداز انہوں نے اختیار کر رکھا ہے وہ میرے خیال میں مریم نوازشریف کی ہدایت اور پارٹی پالیسی کے مطابق چل رہے ہیں ورنہ وہ سیاست کے تمام دائوپیچ سمجھتے ہیں جبکہ بیک ڈور رابطے بھی کیے جا رہے ہیں جبکہ میری خبر کے مطابق طاقتور حلقے پریشان ہیں، وہ موجودہ حکومت کا مزید بوجھ اٹھانے کیلئے تیار نہیں ہیں۔
عارف حمید بھٹی کا مزید کہنا تھا کہ 2008ء میں ایک ڈیل کے تحت جس بارے سابق امریکی وزیر خارجہ کنڈولیزا رائس نے بھی ذکر کیا تھا کہ وفاق میں پیپلزپارٹی جبکہ پنجاب میں ن لیگ پیپلزپارٹی کے ساتھ مل کر برسراقتدار آئی تھی جبکہ راجہ ریاض تب پیپلزپارٹی کی طرف سے پنجاب کے سینئر وزیر تھے اور وفاق سے ن لیگ نے ناطہ توڑ دیا تھا اور مشرف کے دور میں کالی پٹیاں باندھ کر حلف لیا تھا اور کہتے تھے ملک ڈیفالٹ ہونے والا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی سے خیبر تک یہ 13 جماعتیں مل کر بھی عمران خان کا مقابلہ نہیں کر سکتیں اور میری خبر کے مطابق موجودہ حکومت کی پوری کوشش ہو گی کہ الیکشن اگلے سال نومبر تک لے کر جائیں جبکہ ایکسٹینشن والی بات پرانی ہو چکی ہے اور تعیناتی کا فیصلہ ہو چکا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/11arifbhattiarminot.jpg