آرمی چیف نے پہلی توسیع قبول کی مگر اس پر افسوس کا اظہار کیا تھا:نجی اخبار

gen-bajwa-ext-job.jpg


نجی خبررساں ادارے جنگ کا دعویٰ ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اب مزید ایکسٹنشن کے قائل نہیں ہیں انہوں نے الوداعی ملاقاتیں شروع کر دی ہیں، ان ملاقاتوں سے ان کے عہدے میں توسیع کی تمام افواہیں غلط ثابت ہوئی ہیں۔

صحافی عمر چیمہ نے اپنی خبر میں دعویٰ کیا ہے کہ حکومت اور آرمی چیف کے مشترکہ رفقا بھی مزید ایکسٹنشن کے حامی تھے مگر اس فیصلے کو اکثریت کی حمایت نہیں مل سکی۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کے ایک قریبی ذرائع نے اس تاثر کی سختی سے تردید کی ہے جنرل باجوہ مزید توسیع کے قائل ہیں۔

عمر چیمہ نے اس ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ آرمی چیف یکم نومبر سے الوداعی ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق آرمی چیف پشاور کور کا دورہ کر چکے ہیں، اس کے بعد سیالکوٹ اور پھر منگل کو گیریژن کا بھی دورہ کر لیا ہے۔

تمام کورزکے دورے میں آرمی چیف نے نہ صرف افسران سے ملاقات کی بلکہ خطاب بھی کیا۔ انہوں نے مختلف آپریشنز اور تربیت اور آفات کے دوران فارمیشنز کی شاندار کارکردگی کی تعریف کی۔ جنرل باجوہ کئی مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ وہ توسیع نہیں لیں گے۔

خصوصاً انہوں نے اس بات کا اظہار صحافیوں اور سیاسی رہنماؤں کے ساتھ پس منظر میں ہونے والی بات چیت کے دوران کیا ہے۔ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں سینئر صحافیوں سے بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ وہ طے شدہ تاریخ 29 نومبر کو ریٹائر ہو جائیں گے۔ دیگر ملاقاتیوں کے ساتھ بات چیت کے دوران بھی انہوں نے یہی موقف اختیار کیا۔

جبکہ ان سے ملاقات کرنے والی ایک اہم شخصیت نے یہ بھی کہا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے سابق توسیع قبول کرنے پر بھی افسوس کا اظہار کیا تھا جو انہیں 2019 میں عمران حکومت کی جانب سے دی گئی تھی۔ عمران خان نے رواں سال فروری میں پھر توسیع کی پیشکش کی مگر آرمی چیف نے اس پیشکش کو ٹھکرا دیا۔

اس بات کی تصدیق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نے گزشتہ ماہ اپنی پریس کانفرنس کے دوران کیا تھا۔ اس بات کی تردید عمران خان نے بھی نہیں کی۔ جنرل باجوہ نے کام کرنے سے ہچکچاہٹ کا اظہار دوست ممالک کے رہنماؤں سے بات چیت کے دوران بھی کیا حالانکہ وہ یہ جانتے تھے کہ توسیع کیلئے اگر لابنگ کی جائے تو یہ ممالک با اثر ثابت ہوسکتے ہیں۔

یہی نہیں حال ہی میں جب وزیراعظم شہباز شریف سعودی عرب کے دورے پر تھے تو انہیں اس بات کا پتہ چلا کیونکہ بات چیت میں پاک فوج میں کمان کی تبدیلی کا موضوع بھی زیر بحث آیا تھا۔

یاد رہے کہ جنرل باجوہ کو 20 نومبر 2016 کو اُس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے آرمی چیف لگایا تھا۔ انہیں وزیراعظم عمران خان نے اپنی حکومت میں تین سال کیلئے توسیع دی۔ اگر نگراں وزیراعظم ناصر الملک کو بھی شامل کیا جائے تو اس عرصہ کے دوران پانچ وزیراعظم تبدیل ہوئے۔
 

Pak1stani

Prime Minister (20k+ posts)
توسیع قبول نہیں کی بلکہ اپنی دباؤ سے اور مرضی سے توسیع کے لیے حکومت اور اپوزیشن کو مجبور کیا
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
جنرل راحیل شریف جیسے جرنیل نے توسیع نہیں لی تھی تو باجوے کو توسیع لیتے وقت اور خان کو دیتے ہوئے بھی شرم آنی چاہیے تھی


 

pkpatriot

Chief Minister (5k+ posts)
Next version of

"Manganay to nai aey lekin majboori hey"

is

"Extension to nai chahtay lekin majboori hey"
 

PakistanFIRST1

Minister (2k+ posts)
gen-bajwa-ext-job.jpg


نجی خبررساں ادارے جنگ کا دعویٰ ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اب مزید ایکسٹنشن کے قائل نہیں ہیں انہوں نے الوداعی ملاقاتیں شروع کر دی ہیں، ان ملاقاتوں سے ان کے عہدے میں توسیع کی تمام افواہیں غلط ثابت ہوئی ہیں۔

صحافی عمر چیمہ نے اپنی خبر میں دعویٰ کیا ہے کہ حکومت اور آرمی چیف کے مشترکہ رفقا بھی مزید ایکسٹنشن کے حامی تھے مگر اس فیصلے کو اکثریت کی حمایت نہیں مل سکی۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کے ایک قریبی ذرائع نے اس تاثر کی سختی سے تردید کی ہے جنرل باجوہ مزید توسیع کے قائل ہیں۔

عمر چیمہ نے اس ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ آرمی چیف یکم نومبر سے الوداعی ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق آرمی چیف پشاور کور کا دورہ کر چکے ہیں، اس کے بعد سیالکوٹ اور پھر منگل کو گیریژن کا بھی دورہ کر لیا ہے۔

تمام کورزکے دورے میں آرمی چیف نے نہ صرف افسران سے ملاقات کی بلکہ خطاب بھی کیا۔ انہوں نے مختلف آپریشنز اور تربیت اور آفات کے دوران فارمیشنز کی شاندار کارکردگی کی تعریف کی۔ جنرل باجوہ کئی مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ وہ توسیع نہیں لیں گے۔

خصوصاً انہوں نے اس بات کا اظہار صحافیوں اور سیاسی رہنماؤں کے ساتھ پس منظر میں ہونے والی بات چیت کے دوران کیا ہے۔ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں سینئر صحافیوں سے بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ وہ طے شدہ تاریخ 29 نومبر کو ریٹائر ہو جائیں گے۔ دیگر ملاقاتیوں کے ساتھ بات چیت کے دوران بھی انہوں نے یہی موقف اختیار کیا۔

جبکہ ان سے ملاقات کرنے والی ایک اہم شخصیت نے یہ بھی کہا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے سابق توسیع قبول کرنے پر بھی افسوس کا اظہار کیا تھا جو انہیں 2019 میں عمران حکومت کی جانب سے دی گئی تھی۔ عمران خان نے رواں سال فروری میں پھر توسیع کی پیشکش کی مگر آرمی چیف نے اس پیشکش کو ٹھکرا دیا۔

اس بات کی تصدیق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نے گزشتہ ماہ اپنی پریس کانفرنس کے دوران کیا تھا۔ اس بات کی تردید عمران خان نے بھی نہیں کی۔ جنرل باجوہ نے کام کرنے سے ہچکچاہٹ کا اظہار دوست ممالک کے رہنماؤں سے بات چیت کے دوران بھی کیا حالانکہ وہ یہ جانتے تھے کہ توسیع کیلئے اگر لابنگ کی جائے تو یہ ممالک با اثر ثابت ہوسکتے ہیں۔

یہی نہیں حال ہی میں جب وزیراعظم شہباز شریف سعودی عرب کے دورے پر تھے تو انہیں اس بات کا پتہ چلا کیونکہ بات چیت میں پاک فوج میں کمان کی تبدیلی کا موضوع بھی زیر بحث آیا تھا۔

یاد رہے کہ جنرل باجوہ کو 20 نومبر 2016 کو اُس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے آرمی چیف لگایا تھا۔ انہیں وزیراعظم عمران خان نے اپنی حکومت میں تین سال کیلئے توسیع دی۔ اگر نگراں وزیراعظم ناصر الملک کو بھی شامل کیا جائے تو اس عرصہ کے دوران پانچ وزیراعظم تبدیل ہوئے۔
AUR AB PURI QUOM AFSOOS KAH IZAAR KAR RAHI HAI.

HAJI BAGHLOL, MUNAFIQ HAI, MUN MEIN LADDO PHOOT RAHAY HAIN.
 

PakistanFIRST1

Minister (2k+ posts)
gen-bajwa-ext-job.jpg


نجی خبررساں ادارے جنگ کا دعویٰ ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اب مزید ایکسٹنشن کے قائل نہیں ہیں انہوں نے الوداعی ملاقاتیں شروع کر دی ہیں، ان ملاقاتوں سے ان کے عہدے میں توسیع کی تمام افواہیں غلط ثابت ہوئی ہیں۔

صحافی عمر چیمہ نے اپنی خبر میں دعویٰ کیا ہے کہ حکومت اور آرمی چیف کے مشترکہ رفقا بھی مزید ایکسٹنشن کے حامی تھے مگر اس فیصلے کو اکثریت کی حمایت نہیں مل سکی۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کے ایک قریبی ذرائع نے اس تاثر کی سختی سے تردید کی ہے جنرل باجوہ مزید توسیع کے قائل ہیں۔

عمر چیمہ نے اس ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ آرمی چیف یکم نومبر سے الوداعی ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق آرمی چیف پشاور کور کا دورہ کر چکے ہیں، اس کے بعد سیالکوٹ اور پھر منگل کو گیریژن کا بھی دورہ کر لیا ہے۔

تمام کورزکے دورے میں آرمی چیف نے نہ صرف افسران سے ملاقات کی بلکہ خطاب بھی کیا۔ انہوں نے مختلف آپریشنز اور تربیت اور آفات کے دوران فارمیشنز کی شاندار کارکردگی کی تعریف کی۔ جنرل باجوہ کئی مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ وہ توسیع نہیں لیں گے۔

خصوصاً انہوں نے اس بات کا اظہار صحافیوں اور سیاسی رہنماؤں کے ساتھ پس منظر میں ہونے والی بات چیت کے دوران کیا ہے۔ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں سینئر صحافیوں سے بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ وہ طے شدہ تاریخ 29 نومبر کو ریٹائر ہو جائیں گے۔ دیگر ملاقاتیوں کے ساتھ بات چیت کے دوران بھی انہوں نے یہی موقف اختیار کیا۔

جبکہ ان سے ملاقات کرنے والی ایک اہم شخصیت نے یہ بھی کہا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے سابق توسیع قبول کرنے پر بھی افسوس کا اظہار کیا تھا جو انہیں 2019 میں عمران حکومت کی جانب سے دی گئی تھی۔ عمران خان نے رواں سال فروری میں پھر توسیع کی پیشکش کی مگر آرمی چیف نے اس پیشکش کو ٹھکرا دیا۔

اس بات کی تصدیق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نے گزشتہ ماہ اپنی پریس کانفرنس کے دوران کیا تھا۔ اس بات کی تردید عمران خان نے بھی نہیں کی۔ جنرل باجوہ نے کام کرنے سے ہچکچاہٹ کا اظہار دوست ممالک کے رہنماؤں سے بات چیت کے دوران بھی کیا حالانکہ وہ یہ جانتے تھے کہ توسیع کیلئے اگر لابنگ کی جائے تو یہ ممالک با اثر ثابت ہوسکتے ہیں۔

یہی نہیں حال ہی میں جب وزیراعظم شہباز شریف سعودی عرب کے دورے پر تھے تو انہیں اس بات کا پتہ چلا کیونکہ بات چیت میں پاک فوج میں کمان کی تبدیلی کا موضوع بھی زیر بحث آیا تھا۔

یاد رہے کہ جنرل باجوہ کو 20 نومبر 2016 کو اُس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے آرمی چیف لگایا تھا۔ انہیں وزیراعظم عمران خان نے اپنی حکومت میں تین سال کیلئے توسیع دی۔ اگر نگراں وزیراعظم ناصر الملک کو بھی شامل کیا جائے تو اس عرصہ کے دوران پانچ وزیراعظم تبدیل ہوئے۔
IT WAS MISTAKE OF OUR DEAR LEADER IK, WHO GAVE HIM EXTENSION.
SIMILAR TO WHAT HE DID IN CASE OF WASIM AKRAM PLUS
 

shafali

Chief Minister (5k+ posts)
اور لندن میں ایک کورٹ کیس بھی بھگتنا پڑ رہا ہے جس میں برٹش جج نے کہ دیا ہے کہ 13 دسمبر تک جواب چاہیے ورنہ سب خرچہ شہباز شریف کو دینا پڑے گا۔
 

Cape Kahloon

Chief Minister (5k+ posts)
Ager ap ko yeh breaking news milay kay Nawaz shreef
Bajwa ko extension denay per razi ho geya ha to
Yeah surprise nae ho ga.
 

Cape Kahloon

Chief Minister (5k+ posts)
Ager ap ko yeh breaking news milay kay Nawaz shreef
Bajwa ko extension denay per razi ho geya ha to
Yeah surprise nae ho ga.
 

thinking

Prime Minister (20k+ posts)
اور لندن میں ایک کورٹ کیس بھی بھگتنا پڑ رہا ہے جس میں برٹش جج نے کہ دیا ہے کہ 13 دسمبر تک جواب چاہیے ورنہ سب خرچہ شہباز شریف کو دینا پڑے گا۔
Kharchay ke elawah daily male ki story true qarar paya gi ur is base par aik ur case ho ga in par.London ka passport bhi muhskal ho ga Lena.. Red line lag jaya gi.
 

Kavalier

Chief Minister (5k+ posts)
جنرل راحیل شریف جیسے جرنیل نے توسیع نہیں لی تھی تو باجوے کو توسیع لیتے وقت اور خان کو دیتے ہوئے بھی شرم آنی چاہیے تھی



Zor usnay bhi bohot lagaya tha, jaga jaga posters lagwaye thay, poori campaign chalai thi lakin uss waqt ki govt nay ussay phansa liya tha, baat sari yeah hay k badmashi ka jawab badmashi aur challaki say hi diya ja sakta hay, jahan apnay hi one page one page ki rut laga dayn, wahan doosri side ko kuch karnay ki zaroorat hi nhi hay
 

thinking

Prime Minister (20k+ posts)
IT WAS MISTAKE OF OUR DEAR LEADER IK, WHO GAVE HIM EXTENSION.
SIMILAR TO WHAT HE DID IN CASE OF WASIM AKRAM PLUS
RCO US ka bhi plan tha.IK Oath letay waqt hi suite nahi karta tha.Bajwa na hota tu koi ur General RCO karta..RCO sirf unexpected Covid19 ki wajah se 2 saal late howa warna IK ko VNC ke zaraya pehlay saal hi remove karna tha.Bajwa ko afsos is baat ka ha ke itni planning ke bawjood RCO nakam ho gia...ur koi afsos nahi.
 

samisam

Chief Minister (5k+ posts)
بہت محنت کر رہا ہے یہ گٹھا حرام زادہ چور فراڈیا منی لانڈر مقصود چپراسی کے ساتھ ساتھ بہت سے لوگو ں کا قاتل یہ گٹھا اس نے چار جگہ استخارے کا آرڈر دیا ہے
پینٹاگون , موساد اور ایم آئی سکس اور را چاروں جگہ یہ استخارہ ہوگا پھر آئی ایس آئی کو حکم دیا جایے گا کہ کس کو بنایا جائے بحرحال فائنل آرڈر اور اپروول سی آئی اور بابے جو بائڈن سے آئے گا