شہباز شریف صاحب نے آج سے چھ سال پہلے جس سڑک پر کھڑے ہو کر سیلاب میں فوٹو شوٹ کیا تھا، آج بھی وہیں کھڑے ہیں،
وہی سڑکیں ہیں ،
وہی پانی ہے
وہی انتظامیہ ہے،
وہ نعرے ہیں،
وہی وعدے ہیں،
وہی دعوے ہیں
وہی عزم ہیں۔
وہی باتیں ہیں۔
وہی کہانیاں ہیں،
وہی میڈیا ہے،
وہی خبرین ہیں،
وہی سلسلے ہیں،
وہی حالات ہیں،
وہی چیخیں ہیں
وہی پکاریں ہیں
وہی تبایایں ہیں
وہی سسکیاں ہیں
وہی لٹے پھٹے عوام ہیں
وہی قافلے ہیں
وہی لاشین ہیں،
وہی زخمی ہیں،
وہی لاپتہ ہیں،
وہی ڈوبتے ہوئے لوگ ہیں
وہی ڈوبتے ہوئے بے زبان ہیں
وہی ڈبتی ہوئ سانسیں ہیں
وہی تیرتے ہوئے لوگ ہیں
وہی تیرتے ہوئ گاڑیاں ہیں
وہی تیرتے ہوئے مویشی ہیں
وہی کسی کی عمر بھر کی لٹتی ہوئ جمع پونجیاں ہیں
وہی خیمے ہیں
وہی کھنڈرات ہیں
وہی اجڑے ہوے دیار ہیں
وہی شکستہ اور مایوس چہرے ہیں
وہی لرزتے ہوئے ہونٹ ہیں
وہی کانپتے ہوئے ہاتھ ہیں
وہی ٹوٹتے ہوئے ارمان ہیں
وہی ڈگمگاتے ہوئے قدم ہیں
وہی جھکے ہوئے سر ہیں
وہی شکن آلود اور میلے کچیلے لباس ہیں
وہی ٹوٹے ہوئے چپل ہیں
کیا بدلا ہے
کیا "بدلہ" ہے
کچھ بھی تو نہیں بدلا
سب کچھ وہی ہے
ہاں
مگر!!!!
ایک چیز ضرور بدلی ہے
سال بدلا ہے
وہ 2008 تھا
اور آج 2014 ہے
وہی سڑکیں ہیں ،
وہی پانی ہے
وہی انتظامیہ ہے،
وہ نعرے ہیں،
وہی وعدے ہیں،
وہی دعوے ہیں
وہی عزم ہیں۔
وہی باتیں ہیں۔
وہی کہانیاں ہیں،
وہی میڈیا ہے،
وہی خبرین ہیں،
وہی سلسلے ہیں،
وہی حالات ہیں،
وہی چیخیں ہیں
وہی پکاریں ہیں
وہی تبایایں ہیں
وہی سسکیاں ہیں
وہی لٹے پھٹے عوام ہیں
وہی قافلے ہیں
وہی لاشین ہیں،
وہی زخمی ہیں،
وہی لاپتہ ہیں،
وہی ڈوبتے ہوئے لوگ ہیں
وہی ڈوبتے ہوئے بے زبان ہیں
وہی ڈبتی ہوئ سانسیں ہیں
وہی تیرتے ہوئے لوگ ہیں
وہی تیرتے ہوئ گاڑیاں ہیں
وہی تیرتے ہوئے مویشی ہیں
وہی کسی کی عمر بھر کی لٹتی ہوئ جمع پونجیاں ہیں
وہی خیمے ہیں
وہی کھنڈرات ہیں
وہی اجڑے ہوے دیار ہیں
وہی شکستہ اور مایوس چہرے ہیں
وہی لرزتے ہوئے ہونٹ ہیں
وہی کانپتے ہوئے ہاتھ ہیں
وہی ٹوٹتے ہوئے ارمان ہیں
وہی ڈگمگاتے ہوئے قدم ہیں
وہی جھکے ہوئے سر ہیں
وہی شکن آلود اور میلے کچیلے لباس ہیں
وہی ٹوٹے ہوئے چپل ہیں
کیا بدلا ہے
کیا "بدلہ" ہے
کچھ بھی تو نہیں بدلا
سب کچھ وہی ہے
ہاں
مگر!!!!
ایک چیز ضرور بدلی ہے
سال بدلا ہے
وہ 2008 تھا
اور آج 2014 ہے