
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کی جانب سے اساتذہ اور ریسرچرز کو دی جانے والی 25 فیصد انکم ٹیکس چھوٹ کی تجویز دو مرتبہ مسترد کر دی ہے، جس کے بعد حکومت نے یہ سہولت یکم جولائی 2025 سے ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس بات کی تصدیق چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے پارلیمانی اجلاس کے دوران کی۔
چیئرمین ایف بی آر نے انکشاف کیا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کو قائل کرنے کی بھرپور کوشش کی کہ تعلیمی اور تحقیقی شعبے سے وابستہ افراد کو یہ ریلیف برقرار رکھا جائے، تاہم عالمی مالیاتی ادارے نے اس تجویز کو دو مرتبہ مسترد کر دیا۔
ان کے بقول، "ہم نے آئی ایم ایف کو واضح طور پر بتایا کہ اس رعایت سے اساتذہ اور محققین کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے، لیکن ہمیں جواب دیا گیا کہ کلرک ہو یا ٹیچر، ٹیکس پالیسی میں سب کے لیے یکساں اصول ہونے چاہئیں۔"
چیئرمین ایف بی آر نے اس پالیسی کو ذاتی طور پر "زیادتی" قرار دیا، تاہم کہا کہ اگر حکومت چاہے تو بجٹ سے اساتذہ کے لیے سبسڈی کا الگ طریقہ اختیار کیا جا سکتا ہے۔
دوسری جانب وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے واضح کیا ہے کہ موجودہ بجٹ میں اساتذہ یا ریسرچرز کے لیے کسی سبسڈی کی گنجائش موجود نہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ یکم جولائی 2025 سے لاکھوں اساتذہ اور محققین کو اپنی تنخواہوں پر مکمل انکم ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
یاد رہے کہ موجودہ ٹیکس نظام کے تحت ملک بھر کے سرکاری و نجی تعلیمی اداروں میں کام کرنے والے اساتذہ اور ریسرچرز کو ان کی آمدن پر 25 فیصد ٹیکس چھوٹ حاصل تھی، جو ان کے لیے اہم مالی ریلیف کا ذریعہ تھی۔
- Featured Thumbs
- https://island.lk/wp-content/uploads/2024/11/IMF-2.jpg