،گستاخ رسول خبیث کعب بن اشرف، کا قتل

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
yaha b mjh kahi Reference nazar nahi aya yar q k agar ap Reference nahi doge to m apko Gustakhe Rasool Smjhonga Mere hisab se Nabi Pak S.A.W Dono Jahano k Sardar the wo Asa kam kr nahi skta jtna mjh pta hai agar apk pas reference hai to mjh btae ap ne kaha se parha hai ye

بَابٌ : قَتْلُ كَعْبِ بْنِ الأَشْرَفِ
کعب بن اشرف کے قتل کا واقعہ
(1171)
عَنْ جَابِرٍ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ لِكَعْبِ بْنِ الأَشْرَفِ ؟ فَإِنَّهُ قَدْ آذَى اللَّهَ وَ رَسُولَهُ فَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! أَتُحِبُّ أَنْ أَقْتُلَهُ ؟ قَالَ نَعَمْ قَالَ ائْذَنْ لِي فَلْأَقُلْ قَالَ قُلْ فَأَتَاهُ فَقَالَ لَهُ وَ ذَكَرَ مَا بَيْنَهُمَا وَ قَالَ إِنَّ هَذَا الرَّجُلَ قَدْ أَرَادَ صَدَقَةً وَ قَدْ عَنَّانَا فَلَمَّا سَمِعَهُ قَالَ وَ أَيْضًا وَاللَّهِ لَتَمَلُّنَّهُ قَالَ إِنَّا قَدِ اتَّبَعْنَاهُ الآنَ وَ نَكْرَهُ أَنْ نَدَعَهُ حَتَّى نَنْظُرَ إِلَى أَيِّ شَيْئٍ يَصِيرُ أَمْرُهُ قَالَ وَ قَدْ أَرَدْتُ أَنْ تُسْلِفَنِي سَلَفًا قَالَ فَمَا تَرْهَنُنِي ؟ قَالَ مَا تُرِيدُ ؟ قَالَ تَرْهَنُنِي نِسَائَكُمْ قَالَ أَنْتَ أَجْمَلُ الْعَرَبِ أَ نَرْهَنُكَ نِسَائَنَا ؟ قَالَ لَهُ تَرْهَنُونِي أَوْلادَكُمْ قَالَ يُسَبُّ ابْنُ أَحَدِنَا فَيُقَالُ رُهِنَ فِي وَسْقَيْنِ مِنْ تَمْرٍ وَ لَكِنْ نَرْهَنُكَ اللَّأْمَةَ يَعْنِي السِّلاَحَ قَالَ فَنَعَمْ وَ وَاعَدَهُ أَنْ يَأْتِيَهُ بِالْحَارِثِ وَ أَبِي عَبْسِ بْنِ جَبْرٍ وَ عَبَّادِ بْنِ بِشْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ قَالَ فَجَائُوا فَدَعَوْهُ لَيْلاً فَنَزَلَ إِلَيْهِمْ قَالَ سُفْيَانُ قَالَ غَيْرُ عَمْرٍو قَالَتْ لَهُ امْرَأَتُهُ إِنِّي لَأَسْمَعُ صَوْتًا كَأَنَّهُ صَوْتُ دَمٍ قَالَ إِنَّمَا هَذَا مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ وَ رَضِيعُهُ وَ أَبُو نَائِلَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ إِنَّ الْكَرِيمَ لَوْ دُعِيَ إِلَى طَعْنَةٍ لَيْلاً لَاَجَابَ قَالَ مُحَمَّدٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنِّي إِذَا جَائَ فَسَوْفَ أَمُدُّ يَدِي إِلَى رَأْسِهِ فَإِذَا اسْتَمْكَنْتُ مِنْهُ فَدُونَكُمْ قَالَ فَلَمَّا نَزَلَ نَزَلَ وَ هُوَ مُتَوَشِّحٌ فَقَالُوا نَجِدُ مِنْكَ رِيحَ الطِّيبِ قَالَ نَعَمْ تَحْتِي فُلاَنَةُ هِيَ أَعْطَرُ نِسَائِ الْعَرَبِ قَالَ فَتَأْذَنُ لِي أَنْ أَشُمَّ ؟ مِنْهُ قَالَ نَعَمْ فَشُمَّ فَتَنَاوَلَ فَشَمَّ ثُمَّ قَالَ أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أَعُودَ ؟ قَالَ فَاسْتَمْكَنَ مِنْ رَأْسِهِ ثُمَّ قَالَ دُونَكُمْ قَالَ فَقَتَلُوهُ

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' کعب بن اشرف (کے قتل) کا کون ذمہ لیتا ہے؟ اس نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بڑی تکلیف دی ہے۔'' سیدنا محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر کہا کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند ہے کہ میں اسے مار ڈالوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :''ہاں!۔'' تو انہوں نے عرض کی کہ مجھے اجازت دیجیے تا کہ میں کچھ بات بناؤں(جھوٹ بولوں)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تجھے اختیار ہے۔'' چنانچہ سیدنا محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ اس کے پاس گئے اور اس سے کہا کہ اس شخص (یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) نے ہم سے صدقہ مانگا ہے اور اس نے تو ہ میں تنگ کر رکھا ہے۔ کعب نے کہا کہ ابھی کیا ہے، اللہ کی قسم !آگے چل کر تم کو بہت تکلیف ہو گی۔ وہ بولے کہ خیر اب تو ہم ا س کا اتباع کر چکے ہیں ،اب ایک دم چھوڑنا تو اچھا نہیں لگتا، مگر دیکھ رہے ہیں کہ اس کا انجام کیا ہوتا ہے۔ خیر میں تیرے پاس کچھ قرض لینے آیا ہوں۔ کعب بن اشرف نے کہا کہ میرے پاس کچھ گروی رکھ دو۔ انہوں نے کہا کہ تم کیا چیز گروی رکھنا چاہتے ہو؟ کعب نے کہا تم میرے پاس اپنی عورتوں کو گروی رکھ دو۔ انہوں نے جوا ب دیا ہم تیرے پاس عورتوں کو کیسے گروی رکھ دیں؟ کیونکہ تو عرب کا بے انتہا خوبصورت ہے۔ کعب بولا کہ اپنے بیٹوں کو میرے پاس گروی رکھ دو۔ وہ بولے بھلا ہم انہیں کیونکر گروی رکھ دیں؟ کل کو انہیں طعنہ دیا جائے گا کہ فلاں دو وسق کھجور کے عوض گروی رکھا گیا تھا، لیکن ہم تیرے پاس ہتھیار رکھ دیں گے۔ اس نے کہا ٹھیک ہے۔ پس انہوں نے کعب سے وعدہ کیا کہ وہ حارث، ابو عبس بن جبیر اور عباد بن بشرy کو بھی ساتھ لائیں گے۔ راوی نے کہا کہ وہ رات کو آئے اور کعب کو بلایا۔ قلعہ سے نیچے اتر کران کے پاس آنے لگا۔ ا س کی بیوی نے پوچھا کہ تم اس وقت کہاں جا رہے ہو؟ کعب نے جوا ب دیا کہ محمد بن مسلمہ ( رضی اللہ عنہ ) اور میرا بھائی ابو نائلہ مجھے بلا رہے ہیں (ڈرنے کی کوئی بات نہیں)۔ عورت بولی کہ اس آواز سے تو گویا خون ٹپک رہا ہے۔ کعب نے کہا یہ صرف میرا دوست محمد بن مسلمہ ( رضی اللہ عنہ )اور میرا دودھ شریک بھائی ابونائلہ ( رضی اللہ عنہ ) ہے اور عزت والے آدمی کو تو اگر رات کے وقت نیزہ مارنے کے لیے بھی بلایا جائے، تو وہ فوراً منظور کر لے۔ ادھر سیدنا محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ (دو اور آدمیوں کو ساتھ لائے تھے)۔ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جب کعب بن اشرف آئے گا، تو میں اس کے بال پکڑ کر سونگھوں گا، جب تم دیکھو کہ میں نے اس کے سر کو مضبوط پکڑ لیا ہے، تو تم جلدی سے اسے ماردینا۔ جب کعب ان کے پاس چادر سے سر لپیٹے ہوئے آیا اور خوشبو کی مہک اس میں پھیل رہی تھی، تب محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تیرے پاس سے کیسی بہترین خوشبو آ رہی ہے۔کعب نے جواب دیا کہ ہاں میری بیوی عرب کی سب سے زیادہ معطر رہنے والی عورت ہے۔ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ کیا مجھے اپنا سر سونگھنے کی اجازت دیتے ہو؟ اس نے کہا ہاں کیوں نہیں ۔ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے سونگھا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے پھر (دوبارہ سونگھنے کی) اجازت ہے؟ اس نے کہا ہاں ہے ۔ چنانچہ جب سیدنا محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے اسے مضبوط پکڑ لیا، تب انہوں نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ اس کو مارو، چنانچہ انہوں نے کعب بن اشرف کو مار ڈالا۔




 

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
یہ مجاور ہے ، یہ آج پتہ چلا ہے
اس کا فتوہ بہت دور تک اثر کرتا ہے
:lol:

میرے ہی الفاظ دہرارہے ہو، کچھ اپنی طرف سے لکھنا سیکھو، کچھ نہیں تو اپنا املا ٹھیک کرلو۔
 

Hunain Khalid

Chief Minister (5k+ posts)


آپ گستاخ رسول کی سزا سر تن سے جدا مقرر کرنے سے پہلے مہربانی کر کے یہ بات ضرور ذہن نشین کر لیجیئے کہ جب ہم اس کا کوئی حوالہ سنت رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زندگی سے دیتے ہیں تو ایک بہت اہم بات بھول جاتے ہیں_ اور وہ ہے اہتمام حجت کا پورا ہو جانا_ جب اللہ تعالی دنیا میں کسی رسول (علیہ اسلام) کو دنیا میں مبعوث فرماتا تھا تو روز قیامت سے پہلے دنیا میں بھی ایک عدالت قائم کر دی جاتی تھی کہ جو لوگ ہدایت پائیں گے وہ دنیا میں ہی کامیاب ہو جائیں گے اور جو سرکشی اختیار کریں گے ان کا انجام موت اور رسوائی ہو گا_ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے بھی مشرکین اور گستاخین کے قتل کا حکم اسی لیے دیا تھا کیونکہ اہتمام حجت ہو چکا تھا اور ان پر وحی اترتی تھی_


 

ZS_Devil

Minister (2k+ posts)

بَابٌ : قَتْلُ كَعْبِ بْنِ الأَشْرَفِ
کعب بن اشرف کے قتل کا واقعہ
(1171)
عَنْ جَابِرٍ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ لِكَعْبِ بْنِ الأَشْرَفِ ؟ فَإِنَّهُ قَدْ آذَى اللَّهَ وَ رَسُولَهُ فَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ! أَتُحِبُّ أَنْ أَقْتُلَهُ ؟ قَالَ نَعَمْ قَالَ ائْذَنْ لِي فَلْأَقُلْ قَالَ قُلْ فَأَتَاهُ فَقَالَ لَهُ وَ ذَكَرَ مَا بَيْنَهُمَا وَ قَالَ إِنَّ هَذَا الرَّجُلَ قَدْ أَرَادَ صَدَقَةً وَ قَدْ عَنَّانَا فَلَمَّا سَمِعَهُ قَالَ وَ أَيْضًا وَاللَّهِ لَتَمَلُّنَّهُ قَالَ إِنَّا قَدِ اتَّبَعْنَاهُ الآنَ وَ نَكْرَهُ أَنْ نَدَعَهُ حَتَّى نَنْظُرَ إِلَى أَيِّ شَيْئٍ يَصِيرُ أَمْرُهُ قَالَ وَ قَدْ أَرَدْتُ أَنْ تُسْلِفَنِي سَلَفًا قَالَ فَمَا تَرْهَنُنِي ؟ قَالَ مَا تُرِيدُ ؟ قَالَ تَرْهَنُنِي نِسَائَكُمْ قَالَ أَنْتَ أَجْمَلُ الْعَرَبِ أَ نَرْهَنُكَ نِسَائَنَا ؟ قَالَ لَهُ تَرْهَنُونِي أَوْلادَكُمْ قَالَ يُسَبُّ ابْنُ أَحَدِنَا فَيُقَالُ رُهِنَ فِي وَسْقَيْنِ مِنْ تَمْرٍ وَ لَكِنْ نَرْهَنُكَ اللَّأْمَةَ يَعْنِي السِّلاَحَ قَالَ فَنَعَمْ وَ وَاعَدَهُ أَنْ يَأْتِيَهُ بِالْحَارِثِ وَ أَبِي عَبْسِ بْنِ جَبْرٍ وَ عَبَّادِ بْنِ بِشْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ قَالَ فَجَائُوا فَدَعَوْهُ لَيْلاً فَنَزَلَ إِلَيْهِمْ قَالَ سُفْيَانُ قَالَ غَيْرُ عَمْرٍو قَالَتْ لَهُ امْرَأَتُهُ إِنِّي لَأَسْمَعُ صَوْتًا كَأَنَّهُ صَوْتُ دَمٍ قَالَ إِنَّمَا هَذَا مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ وَ رَضِيعُهُ وَ أَبُو نَائِلَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ إِنَّ الْكَرِيمَ لَوْ دُعِيَ إِلَى طَعْنَةٍ لَيْلاً لَاَجَابَ قَالَ مُحَمَّدٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنِّي إِذَا جَائَ فَسَوْفَ أَمُدُّ يَدِي إِلَى رَأْسِهِ فَإِذَا اسْتَمْكَنْتُ مِنْهُ فَدُونَكُمْ قَالَ فَلَمَّا نَزَلَ نَزَلَ وَ هُوَ مُتَوَشِّحٌ فَقَالُوا نَجِدُ مِنْكَ رِيحَ الطِّيبِ قَالَ نَعَمْ تَحْتِي فُلاَنَةُ هِيَ أَعْطَرُ نِسَائِ الْعَرَبِ قَالَ فَتَأْذَنُ لِي أَنْ أَشُمَّ ؟ مِنْهُ قَالَ نَعَمْ فَشُمَّ فَتَنَاوَلَ فَشَمَّ ثُمَّ قَالَ أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أَعُودَ ؟ قَالَ فَاسْتَمْكَنَ مِنْ رَأْسِهِ ثُمَّ قَالَ دُونَكُمْ قَالَ فَقَتَلُوهُ

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' کعب بن اشرف (کے قتل) کا کون ذمہ لیتا ہے؟ اس نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بڑی تکلیف دی ہے۔'' سیدنا محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر کہا کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند ہے کہ میں اسے مار ڈالوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :''ہاں!۔'' تو انہوں نے عرض کی کہ مجھے اجازت دیجیے تا کہ میں کچھ بات بناؤں(جھوٹ بولوں)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تجھے اختیار ہے۔'' چنانچہ سیدنا محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ اس کے پاس گئے اور اس سے کہا کہ اس شخص (یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) نے ہم سے صدقہ مانگا ہے اور اس نے تو ہ میں تنگ کر رکھا ہے۔ کعب نے کہا کہ ابھی کیا ہے، اللہ کی قسم !آگے چل کر تم کو بہت تکلیف ہو گی۔ وہ بولے کہ خیر اب تو ہم ا س کا اتباع کر چکے ہیں ،اب ایک دم چھوڑنا تو اچھا نہیں لگتا، مگر دیکھ رہے ہیں کہ اس کا انجام کیا ہوتا ہے۔ خیر میں تیرے پاس کچھ قرض لینے آیا ہوں۔ کعب بن اشرف نے کہا کہ میرے پاس کچھ گروی رکھ دو۔ انہوں نے کہا کہ تم کیا چیز گروی رکھنا چاہتے ہو؟ کعب نے کہا تم میرے پاس اپنی عورتوں کو گروی رکھ دو۔ انہوں نے جوا ب دیا ہم تیرے پاس عورتوں کو کیسے گروی رکھ دیں؟ کیونکہ تو عرب کا بے انتہا خوبصورت ہے۔ کعب بولا کہ اپنے بیٹوں کو میرے پاس گروی رکھ دو۔ وہ بولے بھلا ہم انہیں کیونکر گروی رکھ دیں؟ کل کو انہیں طعنہ دیا جائے گا کہ فلاں دو وسق کھجور کے عوض گروی رکھا گیا تھا، لیکن ہم تیرے پاس ہتھیار رکھ دیں گے۔ اس نے کہا ٹھیک ہے۔ پس انہوں نے کعب سے وعدہ کیا کہ وہ حارث، ابو عبس بن جبیر اور عباد بن بشرy کو بھی ساتھ لائیں گے۔ راوی نے کہا کہ وہ رات کو آئے اور کعب کو بلایا۔ قلعہ سے نیچے اتر کران کے پاس آنے لگا۔ ا س کی بیوی نے پوچھا کہ تم اس وقت کہاں جا رہے ہو؟ کعب نے جوا ب دیا کہ محمد بن مسلمہ ( رضی اللہ عنہ ) اور میرا بھائی ابو نائلہ مجھے بلا رہے ہیں (ڈرنے کی کوئی بات نہیں)۔ عورت بولی کہ اس آواز سے تو گویا خون ٹپک رہا ہے۔ کعب نے کہا یہ صرف میرا دوست محمد بن مسلمہ ( رضی اللہ عنہ )اور میرا دودھ شریک بھائی ابونائلہ ( رضی اللہ عنہ ) ہے اور عزت والے آدمی کو تو اگر رات کے وقت نیزہ مارنے کے لیے بھی بلایا جائے، تو وہ فوراً منظور کر لے۔ ادھر سیدنا محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ (دو اور آدمیوں کو ساتھ لائے تھے)۔ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جب کعب بن اشرف آئے گا، تو میں اس کے بال پکڑ کر سونگھوں گا، جب تم دیکھو کہ میں نے اس کے سر کو مضبوط پکڑ لیا ہے، تو تم جلدی سے اسے ماردینا۔ جب کعب ان کے پاس چادر سے سر لپیٹے ہوئے آیا اور خوشبو کی مہک اس میں پھیل رہی تھی، تب محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تیرے پاس سے کیسی بہترین خوشبو آ رہی ہے۔کعب نے جواب دیا کہ ہاں میری بیوی عرب کی سب سے زیادہ معطر رہنے والی عورت ہے۔ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ کیا مجھے اپنا سر سونگھنے کی اجازت دیتے ہو؟ اس نے کہا ہاں کیوں نہیں ۔ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے سونگھا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے پھر (دوبارہ سونگھنے کی) اجازت ہے؟ اس نے کہا ہاں ہے ۔ چنانچہ جب سیدنا محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے اسے مضبوط پکڑ لیا، تب انہوں نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ اس کو مارو، چنانچہ انہوں نے کعب بن اشرف کو مار ڈالا۔


Book konsa hai iska ?
 

Buzdar

Politcal Worker (100+ posts)
کعب بن اشرف کا قتل:یہودیوں میں یہ وہ شخص تھا جسے اسلام اور اہل اسلام سے نہایت سخت عداوت اور جلن تھی۔یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اذیتیں پہنچایا کرتا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف جنگ کی کھلم کھلا دعوت دیتا پھرتا تھا۔
اس کا تعلق قبیلہ کی شاخ بنونبھان سے تھا اور اس کی ماں قبیلہ بنی نضیر سے تھی ۔ یہ بڑا مالدار اور سرمایہ دار تھا۔ عرب میں اس کے حسن وجمال کا شہرہ تھا اور یہ ایک معروف شاعر بھی تھا۔ اس کا قلعہ مدنیے کے جنوب میں بنونضیر کی آبادی کے پیچے واقع تھا۔
اسے جنگ بدر میں مسلمانوں کی فتح اور سردار ان قریش کے قتل کی پہلی خبر ملی تو بے ساختہ بول اٹھا: “کیا واقعتہ”ایسا ہوا ہے؟ یہ عرب کے اشراف اور لوگوں کے بادشاہ تھے۔ اگر محمد(صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو مارلیا ہے تو روئے زمین کا تسکم اس کی پشت سے بہتر ہے۔”
اور جب اسے یقینی طور پر اس خبر کا علم ہوگیا تو اللہ کا یہ دشمن، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں کی ہجو اور دشمنان اسلام کی مدح سرائی پر اتر آیا اور انہیں مسلمانوں کے خلاف بھڑ کانے لگا۔ اس سے بھی اس کے جذبات آسودہ نہ ہوئے تو سوار ہو کر قریش کے پاس پہنچا اور مطلب بن ابی وداعہ سہمی کا مہمان ہوا۔ پھر مشرکین کی غیرت بھڑکا نے، ان کی آتش انتقام تیز کرنے اور انہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف آمادۂ جنگ کرنے کے لیے اشعار کہہ کہہ کر ان سرداران قریش کا نوحہ وماتم شروع کردیا جنہیں میدان بدر میں قتل کئے جانے کے بعد کنویں میں پھینک دیاگیا تھا۔ مکے میں اس کی موجودگی کے دوران ابوسفیان اور مشرکین نے اس سے دریافت کیا کہ ہمارا دین تمہارے نزدیک زیادہ پسندیدہ ہے یا محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)اور اس کے ساتھیوں کا؟ اور دونوں میں سے کون سافریق زیادہ ہدایت یا فتہ ہے؟ کعب بن اشرف نے کہا: “تم لوگ ان سے زیادہ ہدایت یافتہ اور افضل ہو”۔ اسی سلسلے میں اللہ تعالی نے یہ آیت نازل فرمائی۔
(أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ أُوتُوا نَصِيبًا مِنَ الْكِتَابِ يُؤْمِنُونَ بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوتِ وَيَقُولُونَ لِلَّذِينَ كَفَرُوا هَؤُلَاءِ أَهْدَى مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا سَبِيلًا (سورة النساء4: 51))
“تم نے انہیں نہیں دیکھا جنہیں کتاب کا ایک حصہ دیا گیا ہے کہ وہ جبت اور طاغوت پر ایمان رکھتے ہیں اور کافروں کے متعلق کہتے ہیں کہ یہ لوگ مومنوں سے بڑھ کر ہدایت یافتہ ہیں۔”
کعب بن اشرف یہ سب کچھ کرکے مدینہ واپس آیا تو یہاں آکر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی عورتوں کے بارے میں واہیات اشعار کہنے شروع کئے اور اپنی زبان درازی و بدگوئی کے ذریعے سخت اذیت پہنچائی۔
یہی حالات تھے جن سے تنگ آکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “کون ہے جو کعب بن اشرف سے نمٹے؟ کیونکہ اس نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو اذیت دی ہے۔”

yah waqy ka backgound hy jahil insan awr isy tum Qadri jasy manhooson ko defend krny kly use kr ry ho.... kuch Khuda ka khoof tumhain ni atta....?
 

Buzdar

Politcal Worker (100+ posts)
awr is mn sy koi aik kam btao jo Sulman Taseer ny kea tha...? wo kis ko jang kly amada kr ra tha islam k khilaf? us ny kon c awrtoon k khilaf zaban darazi ki the? ...... tum jaisoon ki waja sy aaj Islam pah log batain krty hn...
 

Buzdar

Politcal Worker (100+ posts)
Why you people not block this thread starter jo siaq awr sbaq k baghair asa propaganda phala raha hy jo Islam ko badnam krny fasad phailany ka bais ban ra hy....? #Admin #Moderators


 

Raaz

(50k+ posts) بابائے فورم
میرے ہی الفاظ دہرارہے ہو، کچھ اپنی طرف سے لکھنا سیکھو، کچھ نہیں تو اپنا املا ٹھیک کرلو۔

اپنی گرامر ٹھیک کر لو قادری کے مجاورو
:lol:

 

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
کعب بن اشرف کا قتل:یہودیوں میں یہ وہ شخص تھا جسے اسلام اور اہل اسلام سے نہایت سخت عداوت اور جلن تھی۔یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اذیتیں پہنچایا کرتا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف جنگ کی کھلم کھلا دعوت دیتا پھرتا تھا۔
اس کا تعلق قبیلہ کی شاخ بنونبھان سے تھا اور اس کی ماں قبیلہ بنی نضیر سے تھی ۔ یہ بڑا مالدار اور سرمایہ دار تھا۔ عرب میں اس کے حسن وجمال کا شہرہ تھا اور یہ ایک معروف شاعر بھی تھا۔ اس کا قلعہ مدنیے کے جنوب میں بنونضیر کی آبادی کے پیچے واقع تھا۔
اسے جنگ بدر میں مسلمانوں کی فتح اور سردار ان قریش کے قتل کی پہلی خبر ملی تو بے ساختہ بول اٹھا: “کیا واقعتہ”ایسا ہوا ہے؟ یہ عرب کے اشراف اور لوگوں کے بادشاہ تھے۔ اگر محمد(صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو مارلیا ہے تو روئے زمین کا تسکم اس کی پشت سے بہتر ہے۔”
اور جب اسے یقینی طور پر اس خبر کا علم ہوگیا تو اللہ کا یہ دشمن، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں کی ہجو اور دشمنان اسلام کی مدح سرائی پر اتر آیا اور انہیں مسلمانوں کے خلاف بھڑ کانے لگا۔ اس سے بھی اس کے جذبات آسودہ نہ ہوئے تو سوار ہو کر قریش کے پاس پہنچا اور مطلب بن ابی وداعہ سہمی کا مہمان ہوا۔ پھر مشرکین کی غیرت بھڑکا نے، ان کی آتش انتقام تیز کرنے اور انہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف آمادۂ جنگ کرنے کے لیے اشعار کہہ کہہ کر ان سرداران قریش کا نوحہ وماتم شروع کردیا جنہیں میدان بدر میں قتل کئے جانے کے بعد کنویں میں پھینک دیاگیا تھا۔ مکے میں اس کی موجودگی کے دوران ابوسفیان اور مشرکین نے اس سے دریافت کیا کہ ہمارا دین تمہارے نزدیک زیادہ پسندیدہ ہے یا محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)اور اس کے ساتھیوں کا؟ اور دونوں میں سے کون سافریق زیادہ ہدایت یا فتہ ہے؟ کعب بن اشرف نے کہا: “تم لوگ ان سے زیادہ ہدایت یافتہ اور افضل ہو”۔ اسی سلسلے میں اللہ تعالی نے یہ آیت نازل فرمائی۔
(أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ أُوتُوا نَصِيبًا مِنَ الْكِتَابِ يُؤْمِنُونَ بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوتِ وَيَقُولُونَ لِلَّذِينَ كَفَرُوا هَؤُلَاءِ أَهْدَى مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا سَبِيلًا (سورة النساء4: 51))
“تم نے انہیں نہیں دیکھا جنہیں کتاب کا ایک حصہ دیا گیا ہے کہ وہ جبت اور طاغوت پر ایمان رکھتے ہیں اور کافروں کے متعلق کہتے ہیں کہ یہ لوگ مومنوں سے بڑھ کر ہدایت یافتہ ہیں۔”
کعب بن اشرف یہ سب کچھ کرکے مدینہ واپس آیا تو یہاں آکر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی عورتوں کے بارے میں واہیات اشعار کہنے شروع کئے اور اپنی زبان درازی و بدگوئی کے ذریعے سخت اذیت پہنچائی۔
یہی حالات تھے جن سے تنگ آکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “کون ہے جو کعب بن اشرف سے نمٹے؟ کیونکہ اس نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو اذیت دی ہے۔”

yah waqy ka backgound hy jahil insan awr isy tum Qadri jasy manhooson ko defend krny kly use kr ry ho.... kuch Khuda ka khoof tumhain ni atta....?

اس سے گستاخ رسول کی سزا کیا ہے، معلوم ہوتی ہے،
 

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
awr is mn sy koi aik kam btao jo Sulman Taseer ny kea tha...? wo kis ko jang kly amada kr ra tha islam k khilaf? us ny kon c awrtoon k khilaf zaban darazi ki the? ...... tum jaisoon ki waja sy aaj Islam pah log batain krty hn...

وہ ناموس رسالت کے قانون کو کالا قانون کہہ رہا تھا، جس سے معاشرے بےچینی پھیل رہی تھی، اور مجرم کو ماورائے عدالت نکالنے کی تیاری ہورہی تھی۔
 

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
Why you people not block this thread starter jo siaq awr sbaq k baghair asa propaganda phala raha hy jo Islam ko badnam krny fasad phailany ka bais ban ra hy....? #Admin #Moderators



فساد پھیلانے کی کوشش تو تم کررہے ہو، اتنے بے صبرے کیوں ہورہے ہو، حکومت کو اختیار ہے کہ وہ سزا کو معاف کرسکتی ہے۔
 

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
Book konsa hai iska ?

http://sunnah.com/abudawud/20/73

Ka’ab bin Malik who was one of those whose repentance was accepted said “Ka’ab bin Al Ashraf used to satire the Prophet (ﷺ) and incited the infidels of the Quraish against him. When the Prophet (ﷺ) came to Madeena, its people were intermixed, some of them were Muslims and others polytheists aho worshipped idols and some were Jews. They used to hurt the Prophet (ﷺ) and his Companions. Then Allaah Most High commanded His Prophet to show patience and forgiveness. So Allaah revealed about them “And ye shall certainly hear much that will grieve you from those who receive Book before you”. When Ka’ab bin Al Ashraf refused to desist from hurting the Prophet (ﷺ) the Prophet(ﷺ) ordered Sa’d bin Mu’adh to send a band to kill him. He sent Muhammad bin Maslamah and mentioned the story of his murder. When they killed him, the Jews and the polytheist were frightened. Next day they came to the Prophet (ﷺ) and said “Our Companions were attacked and night and killed.” The Prophet(ﷺ) informed them about that which he would say. The Prophet (ﷺ) then called them so that he could write a deed of agreement between him and them and they should fulfill its provisions and desist from hurting him. He then wrote a deed of agreement between him and them and the Muslims in general.”




حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، أَنَّ الْحَكَمَ بْنَ نَافِعٍ، حَدَّثَهُمْ قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، - وَكَانَ أَحَدَ الثَّلاَثَةِ الَّذِينَ تِيبَ عَلَيْهِمْ - وَكَانَ كَعْبُ بْنُ الأَشْرَفِ يَهْجُو النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَيُحَرِّضُ عَلَيْهِ كُفَّارَ قُرَيْشٍ وَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم حِينَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ وَأَهْلُهَا أَخْلاَطٌ مِنْهُمُ الْمُسْلِمُونَ وَالْمُشْرِكُونَ يَعْبُدُونَ الأَوْثَانَ وَالْيَهُودُ وَكَانُوا يُؤْذُونَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَأَصْحَابَهُ فَأَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ نَبِيَّهُ بِالصَّبْرِ وَالْعَفْوِ فَفِيهِمْ أَنْزَلَ اللَّهُ ‏**‏ وَلَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِكُمْ ‏**‏ الآيَةَ فَلَمَّا أَبَى كَعْبُ بْنُ الأَشْرَفِ أَنْ يَنْزِعَ عَنْ أَذَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَمَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم سَعْدَ بْنَ مُعَاذٍ أَنْ يَبْعَثَ رَهْطًا يَقْتُلُونَهُ فَبَعَثَ مُحَمَّدَ بْنَ مَسْلَمَةَ وَذَكَرَ قِصَّةَ قَتْلِهِ فَلَمَّا قَتَلُوهُ فَزِعَتِ الْيَهُودُ وَالْمُشْرِكُونَ فَغَدَوْا عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا طُرِقَ صَاحِبُنَا فَقُتِلَ ‏.‏ فَذَكَرَ لَهُمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الَّذِي كَانَ يَقُولُ وَدَعَاهُمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلَى أَنْ يَكْتُبَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُمْ كِتَابًا يَنْتَهُونَ إِلَى مَا فِيهِ فَكَتَبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَيْنَهُ وَبَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الْمُسْلِمِينَ عَامَّةً صَحِيفَةً ‏.‏
[TABLE="class: gradetable"]
[TR]
[TD="class: english_grade, width: 107px"]Grade[/TD]
[TD="class: english_grade, width: 36%"]: Sahih in chain (Al-Albani)[/TD]
[TD="class: arabic_grade arabic"] صحيح الإسناد (الألباني) [/TD]
[TD="class: arabic_grade arabic, width: 57px"]حكم :[/TD]
[/TR]
[/TABLE]

[TABLE="class: hadith_reference"]
[TR]
[TD]Reference[/TD]
[TD] : Sunan Abi Dawud 3000[/TD]
[/TR]
[TR]
[TD]In-book reference[/TD]
[TD] : Book 20, Hadith 73[/TD]
[/TR]
[TR]
[TD]English translation[/TD]
[TD] : Book 19, Hadith 2994[/TD]
[/TR]
[/TABLE]
 

Back
Top