ابونائلہ رضی اللہ عنہ نے اس کے سر میں ہاتھ ڈال کر ذرا اچھی طرح پکڑلیا تو بولے: “لے لو اللہ کے اس دشمن کو”۔ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے اپنی کدال لی اور اس پر وار کیا۔ کدال آرپار ہوگئی اور اللہ کا یہ دشمن وہیں ڈھیر ہوگیا۔ حملے کے دوران اس نے اتنی زبردست چیخ لگائی تھی کہ گردوپیش میں ہلچل مچ گئی تھی اور کوئی ایسا قلعہ باقی نہ بچاتھا جس پرآگ روشن نہ گی گئی ہو (لیکن ہوا کچھ بھی نہیں)، اس کا کوئی بھی ساتھی اسکی مدد کو نہ آیا، اس طرح وہ خبیث اپنے کیفر کردار کو پہنچ گیا۔
جب یہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، “افلحت الوجوه”یہ چہرے کامیاب رہیں۔ ان لوگوں نے کہا، “ووجهك يا رسول الله صلى الله عليه وسلم”۔ آپ صلی اللہ کا چہرہ بھی اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! اور اس کے ساتھ ہی اس طاغوت کا سر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے قتل پر اللہ کی حمد و ثناء کی اور حضرت حارث کے جسم پر، جہاں تلوار کا زخم آیا تھا اس پر لعاب دہن لگادیا جس سے وہ شفایاب ہوگئے اور آئندہ کبھی تکلیف نہ ہوئی۔(ماخوذ از ابن ہشام، صحیح بخاری، سنن ابی داؤد ۔)