مادر جمہوریت برطانیہ کے رحم میں کیا پل رہا ہے ؟
تحریر :- سید حیدر امام ( ٹورنٹو )
تحریر :- سید حیدر امام ( ٹورنٹو )
عمران خان نے ٢٨ اپریل کو اسلام آباد جلسے میں بال ٹیمپرنگ کیس کا ذکر کر کے برطانوی نظام عدل کو سراہا . پاکستان جیسے ملک میں برطانیہ جیسے ملک کے نظام عدل ، جمہوریت اور معاشرتی نظام کی مثالیں دی جاتی ہیں . مثال کے طور پر کہا جاتا ہے دوسری جنگ عظیم میں کسی نے چرچل سے نظام کے زمین بوس ہونے کا پوچھا ، اس نے تاریخی کلمات کہے کے جب تک نظام عدل قائم ہے اس وقت تک برطانیہ قائم رہے گا . ابھی حال ہی میں یوروپیون نظام کے علیحدہ ہونے پر وزیراعظم اخلاقی بنیادوں پر مستعفیٰ ہو جاتے ہیں . وہاں پر ذاتی اخراجات کا سکنڈل ہوتا تو عدالت حکومتی ارکان کو سزا دیتے ہیں . وہاں پر انسانوں ، جانوروں اور تمام کمزور ترین طبقے کو تحفظ دیا جاتا ہے . غرض کہا اور سنایا جاتا ہے کے ، برطانیہ نے جو امارات قائم کی ہے اسکی بنیاد عدل پر ہے
ابھی حال ہی میں پانامہ فیصلہ پر پاکستان کے سپریم کورٹ کے جسٹس کھوسہ نے ایک فیصلہ میں لکھا ہے کے " بی ہائنڈ ایوری گریٹ فور چییون دیر از اے کرائم " یعنی ہر بڑ ی امارات کے پیچھے کوئی جرم پنہا ہوتا ہے . یہ ایک عالمی کہاوت ہے جو نواز شریف جیسے مافیا کےعلاوہ ہر حکومتی مافیا پر بھی فٹ اتا ہے .منفرد موضوعات کا سلسلہ جاری رکھتے ھوے ایک اور منفرد موضوع کو زیر بحث لا رہا ہوں، امید ہے آپ اپنی رائے بھی شامل کر کے اس موضوع کو مزید اگے لے کر چلیں گے. پاکستانی کورٹ کے ریمارکس صرف نواز شریف پر ہی نہیں لاگو ہوتے بلکے پہلی دنیا کے ان ملکوں پر بھی نافذ ہوتے ہیں جہاں اخلاقیات اور انصاف کا بول بالا ہوتا ہے . اس زمن میں جان پرکنس کی کتاب " کنفیشن اوف اے اکنامک ہٹ مین " کا تعلق بھی میرے گاڈ فادر والے موضوع سے ہے
پاکستان کے حالات میں بی بی سی کا کردار بہت اہم ہے . یہ ایک عرصے تک پاکستان میں بی بی سی زہن سازی کے لئے استعمال ہوتا رہا . ہمارے بزرگ جنکا عملی سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہوتا تھا مگر بی بی سی سننا انکے کے لئے ماں کی لوری ثابت ہوتا تھا .سگنل کے حصول کے لئے ریڈیو کو پورے گھر اور چھتوں پر گھمایا اور پھرایا جاتا تھا تاکے ہمارے بزرگ ایک اعلیٰ درجے کے کمینٹری اور ماہرانہ تبصرے سن سکیں . میرے دور کی نسل دو انتہاؤں کو دیکھ رہی ہے اور وہ مختلف نقطے کو جب جوڑنے کی کوسش کرتے ہیں تو انھیں صرف پاکستانی عدلیہ کے منصفوں کے ریمارکس کی روشنی میں ہی بات سمجھ اتی ہے
مادر برطانیہ کے بارے میں جہاں عدل اور انصاف کی مثالیں دی جاتی ہیں وہاں ہم پاکستانی یہ سوال ضرور پوچھتے ہیں کے حضور الطاف حسین کے بارے میں اپکا ملک کیوں گاڑ فادر کے گاڑ فادر کا فریضہ سر انجام دے رہا ہے . بی بی سی نے الطاف حسین پر بیشمار اعلی درجے کی رپورٹنگ کی اور جب برطانوی امیگریشن سے پوچھا کے الطاف حسین پر کریمنل مقدمات کا انٹرنیشنل بیک گراؤنڈ ہونے کے باوجود وہ کیسے برطانوی شہری بن جاتے ہیں تو جواب صرف " ایک ٹیکنیکل غلطی " کی صورت میں اتا ہے(یعنی ، سالہ ایک مچھر ) اور جب مزید کریدا جاتا ہے تو خاموشی ملتی ہے . جس نظام کے بارے میں مثالیں دی جاتی ہیں کے وہ جرم کی ته تک پہنچتےہیں وہ الطاف حسن کے تمام جرائم پر ہمارے فوجیوں کے ڈان لیکس کی طرح کچھ بھی برآمد نہیں کر سکے
میں جب کینیڈا میں امیگریشن لے کر آیا تھا تو سیٹلمنٹ فنڈ بھی قانونی طور پر لے کر آیا تھا ، ٥٠٠٠ ہزار ڈالر بنک میں تمام ثبوت ہونے کے باوجود بنک میں جمع کروانا میرے لئے عذاب بن گیا تھا مگر ہمارے نواز شریف بلین پاؤنڈ برطانوی نظام میں جمع کرواتے ہیں ، پاکستان سے اربوں پاؤنڈ کراچی سے لندن جاتے ہیں مگر وہاں کا گاڈ فادر نظام " چپ کر جا ، در وٹ جا ...نہ عشق دا کھول خلاصہ"کے مصداق ہمیں کوئی جواب نہیں ملتا . کیا دنیا بھر کے باعزت ملکوں میں منی لانڈرنگ کا کوئی قانون نہیں. ہمیں نواز شریف کے سلسلے میں بھی بی بی سی کی رپورٹنگ اپنے معراج پر نظر اتی ہے جنہوں نے سب کچھا چھٹا عشروں پہلے کھول کر دنیا کے سامنے رکھ دیا تھا
.سوشل میڈیا کے انے کے بعد ہمیں شعور آیا یا نہیں ، مگر جدھوں ساڈا ٹیم آیا تے سانوں ٹکری بی بی سی دی ملالہ . لگتا ہے اس دوارن بی بی سی والوں کو پاکستان کی ہوا لگ چکی تھی . انہوں نے ایک کردار تخلیق کیا جس نے دنیا کے تمام اعزازات پر بحثیت پاکستانی جھاڑوں پھیر دیا اور مسقبل میں ہمیں پاکستان کی ڈائریکٹ حوالدار وزیراعظم بننے کا عندیہ دیا ( پٹ لو جے جو پٹنہ جے ) اور دنیا اس پر واری اور قربان جا رہی ہے اور ہم جاہل پاکستانی اس پر جل بھن کے بھسم ہو رہیں ہیں کے ہم بیوقوف تو ہیں مگر دنیا ہمیں اتنا بیوقوف سمجھتی ھے ، اسکا اندازہ نہ تھا
فیر ، ایک من موجی حسین دل ربا ، بی بی سی پر موسم کا حال پڑھتے پڑھتے پاکستان اتی ہے ، کپتان سے شادی کرتی ہے اور اسے پڑھنے پا دیندی اے . موصوفہ ٩ مہینے بھی بھی نہیں نکال پاتی .پاکستان میں جب بھی کوئی اہم ایونٹ ہوتا ہے ، وہ حسینہ اٹھتی ہے ، اپنی پوٹلی کھولتی ہے اور اس میں سے راز کی باتیں لوگوں کو بتانا شروع کر دیتی ہے
٢٨ اپریل ٢٠١٧ کو عمران خان کی تقریر میں برطانیہ کے عدل اور انصاف پر مبنی لیکچر سنتا ہوں اور پھر سوچ میں پڑ جاتا ہوں کے جے او انصاف سی تے الطاف حسین اور نواز شریف واری اننا نوں موت پیندی آئے ؟
میرے نسل کے لوگوں کو یہ طعنہ دیا ہے کے ہم لوگ ہر کردار کے پیچھے سازشی تھیوری میں پناہ لیتے ہیں مگر کوئی بھلا یہ تو بتلائے کے پاکستان میں تمام جرائم کے نتیجے میں جانے والی دولت اور شخصیت کا رخ برطانیہ اور اس جیسے کردار کے اجلے ممالک میں ہی کیوں ہیں ؟
پاکستان جیسے ملک پر نواز شریف اور الطاف حسین جیسے کرداروں کے توسط سے بلواسطہ قبضہ ہو جاتا ہے . یہاں سے دولت تاج برطانیہ میں ٹرانسفر ہو رہی ہے اور غریب پاکستانیوں کے ذمے قرضے پر قرضے چڑھ جاتے ہیں مگر آج بھی ہمارے لیڈر تاج برطانیہ کی مالہ جپ رہیں ہیں.آخر ہر شازش کے تانے بانےاس تکون یعنی بی بی سی، لندن اور پاکستان سے کیوں ملتے ہیں؟
پھر فوری طور پر جسٹس کھوسہ کے تاریخ فیصلے کے شروعات میں گاڑ فادر کے کردار کا پاکستان کے حوالے سے دوہرانے سے بات سمجھ میں ا جاتی ہے .ملکہ برطانیہ کا ملک بھی ایک زمانے میں اور آزادی کے بعد اب بھی ھمارے لئے ایک گاڈ فادر ہے اور برطانوی عظمت کے تاریخ کے پیچھے بھی یہی جملہ ہے
" بی ہائنڈ ایوری گریٹ فور چییون دیر از اے کرائم "
یعنی ہر بڑ ی امارات کے پیچھے کوئی جرم پنہا ہوتا ہے
XXXXXXXXXXX
Update on 26th August 2017
QUOTE
اس کہانی سے اگر کوئی سبق سیکھا جا سکتا ہے تو وہ یہ کہ مہر ستار اپنے اور دیگر مزارعین کے گھر اور رقبے بچانے کے لیے نکلا تھا، دہشت گرد قرار دے دیا گیا۔ نواز شریف تو ملک بچانے کے لیے نکلا تھا، پہلے ہی اتنی جائیدادیں موجود تھیں آخر میں لندن کے فلیٹس کی محبت میں مارا گیا۔
اداروں سے جو بھی ٹکرائے گا، پاش پاش ہو جائے گا۔
**************
UNQUOTE|
This is yet another example of Intellectual Courption.
لندن والوں کی پاکستان کے معاملے میں بھر پور مداخلت
نواز شریف نے کسی بھی پاکستانی صحافی کو انٹرویو دینے کے بجاے بی بی سی والوں کو شرف انٹرویو بخشا
اب ایک اور صحافی نے بھان متی کا کنبہ جوڑا ہے . ایک کہانی لکھی اور اسکو نواز شریف کی کہانی سے جوڑ دیا . نواز شریف نے پاکستان کو لوٹ کر لندن والوں کو پالا اور پاکستان کو مقروض کیا ، اسکا اپنے افسانے میں ذکر تک نہیں . یہ صحافی بھی نواز شریف کی زبان بول رہا ہے . بی بی سی نے اپنی میراث کی قبر بنا لی ہے اور اس میں ملالہ اور نواز شریف کو دفن کر دیا ہے
مکمل آرٹیکل
http://www.bbc.com/urdu/pakistan-41040913
ابھی حال ہی میں پانامہ فیصلہ پر پاکستان کے سپریم کورٹ کے جسٹس کھوسہ نے ایک فیصلہ میں لکھا ہے کے " بی ہائنڈ ایوری گریٹ فور چییون دیر از اے کرائم " یعنی ہر بڑ ی امارات کے پیچھے کوئی جرم پنہا ہوتا ہے . یہ ایک عالمی کہاوت ہے جو نواز شریف جیسے مافیا کےعلاوہ ہر حکومتی مافیا پر بھی فٹ اتا ہے .منفرد موضوعات کا سلسلہ جاری رکھتے ھوے ایک اور منفرد موضوع کو زیر بحث لا رہا ہوں، امید ہے آپ اپنی رائے بھی شامل کر کے اس موضوع کو مزید اگے لے کر چلیں گے. پاکستانی کورٹ کے ریمارکس صرف نواز شریف پر ہی نہیں لاگو ہوتے بلکے پہلی دنیا کے ان ملکوں پر بھی نافذ ہوتے ہیں جہاں اخلاقیات اور انصاف کا بول بالا ہوتا ہے . اس زمن میں جان پرکنس کی کتاب " کنفیشن اوف اے اکنامک ہٹ مین " کا تعلق بھی میرے گاڈ فادر والے موضوع سے ہے
پاکستان کے حالات میں بی بی سی کا کردار بہت اہم ہے . یہ ایک عرصے تک پاکستان میں بی بی سی زہن سازی کے لئے استعمال ہوتا رہا . ہمارے بزرگ جنکا عملی سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہوتا تھا مگر بی بی سی سننا انکے کے لئے ماں کی لوری ثابت ہوتا تھا .سگنل کے حصول کے لئے ریڈیو کو پورے گھر اور چھتوں پر گھمایا اور پھرایا جاتا تھا تاکے ہمارے بزرگ ایک اعلیٰ درجے کے کمینٹری اور ماہرانہ تبصرے سن سکیں . میرے دور کی نسل دو انتہاؤں کو دیکھ رہی ہے اور وہ مختلف نقطے کو جب جوڑنے کی کوسش کرتے ہیں تو انھیں صرف پاکستانی عدلیہ کے منصفوں کے ریمارکس کی روشنی میں ہی بات سمجھ اتی ہے
مادر برطانیہ کے بارے میں جہاں عدل اور انصاف کی مثالیں دی جاتی ہیں وہاں ہم پاکستانی یہ سوال ضرور پوچھتے ہیں کے حضور الطاف حسین کے بارے میں اپکا ملک کیوں گاڑ فادر کے گاڑ فادر کا فریضہ سر انجام دے رہا ہے . بی بی سی نے الطاف حسین پر بیشمار اعلی درجے کی رپورٹنگ کی اور جب برطانوی امیگریشن سے پوچھا کے الطاف حسین پر کریمنل مقدمات کا انٹرنیشنل بیک گراؤنڈ ہونے کے باوجود وہ کیسے برطانوی شہری بن جاتے ہیں تو جواب صرف " ایک ٹیکنیکل غلطی " کی صورت میں اتا ہے(یعنی ، سالہ ایک مچھر ) اور جب مزید کریدا جاتا ہے تو خاموشی ملتی ہے . جس نظام کے بارے میں مثالیں دی جاتی ہیں کے وہ جرم کی ته تک پہنچتےہیں وہ الطاف حسن کے تمام جرائم پر ہمارے فوجیوں کے ڈان لیکس کی طرح کچھ بھی برآمد نہیں کر سکے
میں جب کینیڈا میں امیگریشن لے کر آیا تھا تو سیٹلمنٹ فنڈ بھی قانونی طور پر لے کر آیا تھا ، ٥٠٠٠ ہزار ڈالر بنک میں تمام ثبوت ہونے کے باوجود بنک میں جمع کروانا میرے لئے عذاب بن گیا تھا مگر ہمارے نواز شریف بلین پاؤنڈ برطانوی نظام میں جمع کرواتے ہیں ، پاکستان سے اربوں پاؤنڈ کراچی سے لندن جاتے ہیں مگر وہاں کا گاڈ فادر نظام " چپ کر جا ، در وٹ جا ...نہ عشق دا کھول خلاصہ"کے مصداق ہمیں کوئی جواب نہیں ملتا . کیا دنیا بھر کے باعزت ملکوں میں منی لانڈرنگ کا کوئی قانون نہیں. ہمیں نواز شریف کے سلسلے میں بھی بی بی سی کی رپورٹنگ اپنے معراج پر نظر اتی ہے جنہوں نے سب کچھا چھٹا عشروں پہلے کھول کر دنیا کے سامنے رکھ دیا تھا
.سوشل میڈیا کے انے کے بعد ہمیں شعور آیا یا نہیں ، مگر جدھوں ساڈا ٹیم آیا تے سانوں ٹکری بی بی سی دی ملالہ . لگتا ہے اس دوارن بی بی سی والوں کو پاکستان کی ہوا لگ چکی تھی . انہوں نے ایک کردار تخلیق کیا جس نے دنیا کے تمام اعزازات پر بحثیت پاکستانی جھاڑوں پھیر دیا اور مسقبل میں ہمیں پاکستان کی ڈائریکٹ حوالدار وزیراعظم بننے کا عندیہ دیا ( پٹ لو جے جو پٹنہ جے ) اور دنیا اس پر واری اور قربان جا رہی ہے اور ہم جاہل پاکستانی اس پر جل بھن کے بھسم ہو رہیں ہیں کے ہم بیوقوف تو ہیں مگر دنیا ہمیں اتنا بیوقوف سمجھتی ھے ، اسکا اندازہ نہ تھا
فیر ، ایک من موجی حسین دل ربا ، بی بی سی پر موسم کا حال پڑھتے پڑھتے پاکستان اتی ہے ، کپتان سے شادی کرتی ہے اور اسے پڑھنے پا دیندی اے . موصوفہ ٩ مہینے بھی بھی نہیں نکال پاتی .پاکستان میں جب بھی کوئی اہم ایونٹ ہوتا ہے ، وہ حسینہ اٹھتی ہے ، اپنی پوٹلی کھولتی ہے اور اس میں سے راز کی باتیں لوگوں کو بتانا شروع کر دیتی ہے
٢٨ اپریل ٢٠١٧ کو عمران خان کی تقریر میں برطانیہ کے عدل اور انصاف پر مبنی لیکچر سنتا ہوں اور پھر سوچ میں پڑ جاتا ہوں کے جے او انصاف سی تے الطاف حسین اور نواز شریف واری اننا نوں موت پیندی آئے ؟
میرے نسل کے لوگوں کو یہ طعنہ دیا ہے کے ہم لوگ ہر کردار کے پیچھے سازشی تھیوری میں پناہ لیتے ہیں مگر کوئی بھلا یہ تو بتلائے کے پاکستان میں تمام جرائم کے نتیجے میں جانے والی دولت اور شخصیت کا رخ برطانیہ اور اس جیسے کردار کے اجلے ممالک میں ہی کیوں ہیں ؟
پاکستان جیسے ملک پر نواز شریف اور الطاف حسین جیسے کرداروں کے توسط سے بلواسطہ قبضہ ہو جاتا ہے . یہاں سے دولت تاج برطانیہ میں ٹرانسفر ہو رہی ہے اور غریب پاکستانیوں کے ذمے قرضے پر قرضے چڑھ جاتے ہیں مگر آج بھی ہمارے لیڈر تاج برطانیہ کی مالہ جپ رہیں ہیں.آخر ہر شازش کے تانے بانےاس تکون یعنی بی بی سی، لندن اور پاکستان سے کیوں ملتے ہیں؟
پھر فوری طور پر جسٹس کھوسہ کے تاریخ فیصلے کے شروعات میں گاڑ فادر کے کردار کا پاکستان کے حوالے سے دوہرانے سے بات سمجھ میں ا جاتی ہے .ملکہ برطانیہ کا ملک بھی ایک زمانے میں اور آزادی کے بعد اب بھی ھمارے لئے ایک گاڈ فادر ہے اور برطانوی عظمت کے تاریخ کے پیچھے بھی یہی جملہ ہے
" بی ہائنڈ ایوری گریٹ فور چییون دیر از اے کرائم "
یعنی ہر بڑ ی امارات کے پیچھے کوئی جرم پنہا ہوتا ہے
XXXXXXXXXXX
Update on 26th August 2017
QUOTE
اس کہانی سے اگر کوئی سبق سیکھا جا سکتا ہے تو وہ یہ کہ مہر ستار اپنے اور دیگر مزارعین کے گھر اور رقبے بچانے کے لیے نکلا تھا، دہشت گرد قرار دے دیا گیا۔ نواز شریف تو ملک بچانے کے لیے نکلا تھا، پہلے ہی اتنی جائیدادیں موجود تھیں آخر میں لندن کے فلیٹس کی محبت میں مارا گیا۔
اداروں سے جو بھی ٹکرائے گا، پاش پاش ہو جائے گا۔
**************
UNQUOTE|
This is yet another example of Intellectual Courption.
لندن والوں کی پاکستان کے معاملے میں بھر پور مداخلت
نواز شریف نے کسی بھی پاکستانی صحافی کو انٹرویو دینے کے بجاے بی بی سی والوں کو شرف انٹرویو بخشا
اب ایک اور صحافی نے بھان متی کا کنبہ جوڑا ہے . ایک کہانی لکھی اور اسکو نواز شریف کی کہانی سے جوڑ دیا . نواز شریف نے پاکستان کو لوٹ کر لندن والوں کو پالا اور پاکستان کو مقروض کیا ، اسکا اپنے افسانے میں ذکر تک نہیں . یہ صحافی بھی نواز شریف کی زبان بول رہا ہے . بی بی سی نے اپنی میراث کی قبر بنا لی ہے اور اس میں ملالہ اور نواز شریف کو دفن کر دیا ہے
مکمل آرٹیکل
http://www.bbc.com/urdu/pakistan-41040913