Fuel Price Hikes and Government Lies - What is the Main Reason?

shujauddin

Minister (2k+ posts)
As per BBC " Depreciation of Pakistani Currency is the Main Reason". Nawaz and Zardari were much better they kept our economy stable!

پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی قیمت، کیا حکومت عوام کو مکمل کہانی بتا رہی ہے؟

پیٹرول

دنیا کے کسی بھی ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت جب بڑھتی ہے تو ہر چیز مہنگی ہونے لگتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات تقریباً ہر چیز کی تیاری اور ہر چیز کو لانے لے جانے کے لیے استعمال ہونے والی گاڑیوں، ٹرینوں، بحری جہازوں میں استعمال ہوتی ہیں۔
یعنی پیٹرول نہ ہوا آکسیجن ہو گئی جس کی ضرورت سب کو ہے اور اس کا اثر سب پر پڑتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ہر ملک میں حکومتیں تیل کی قیمت پر کڑی نظر رکھے ہوتی ہیں۔
اس مرتبہ پاکستان میں حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ کرتے ہوئے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کو ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچا دیا ہے تاہم حکومت کہتی ہیں کہ اس نے عوام کی فائدے کے لیے ٹیکس میں بھی کمی کی ہے۔
مگر سوال یہ ہے کہ حکومت پیٹرول پر لگے مختلف ٹیکسوں میں ہیر پھیر کر کے کہیں عوام سے تصویر کا مکمل رخ چھپا تو نہیں رہی؟

پیٹرول کی قیمت میں کون سے ٹیکس تبدیل کیے گئے ہیں؟

پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں ہونے والے تازہ ترین اضافے کے بعد ایک لیٹر پیٹرول کی قیمت 145.82 روپے اور ڈیزل کی قیمت 142.62 روپے مقرر کی گئی ہے۔ حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے کی وجہ عالمی منڈی میں خام تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو قرار دیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں حکومت نے دعویٰ کیا ہے اس نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر سیلز ٹیکس کی شرح کم کر دی ہے۔ تاہم دوسری جانب حکومت کی جانب سے پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) کی شرح تقریباً دگنی کر دی گئی ہے۔
تیل کے شعبے اور معیشت کے ماہرین اور تجزیہ کار حکومت کی جانب سے کیے جانے والے دعوے کو تصویر کا ایک رخ قرار دیتے ہیں۔
ان کے مطابق حکومت دوسری وجوہات کو بیان نہیں کر رہی جس کی وجہ تیل کی مصنوعات کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے جن میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی اور درآمدی سطح پر تیل کی خام اور تیار مصنوعات پر لیے جانے والے ٹیکسز ہیں جو اس کی قیمت بڑھا رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق دنیا میں تیل کی قیمتوں میں پچھلے ایک ماہ سے تھوڑا استحکام آیا ہے لیکن پاکستان اس سے فائدہ نہیں اٹھا سکا۔
پیٹرول

حکومتی دعویٰ کیا ہے؟

حکومت کی جانب سے پیٹرولیم کی قیمتوں میں تازہ ترین اضافے کے بعد دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس کی جانب سے پیٹرول ک قیمت میں سیلز ٹیکس کو 2009 کے بعد سے کم ترین سطح پر رکھا گیا ہے تاکہ صارفین پر تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا بوجھ کم کیا جا سکے۔
وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کے ترجمان مزمل اسلم نے اس بارے میں رابطہ کرنے پر بتایا کہ حکومت سیلز ٹیکس کی مد میں صرف 1.43 فیصد ٹیکس وصول کرے گی۔
اُن کے مطابق ’اس سے پہلے حکومت 6.43 فیصد کی شرح سے سیلز ٹیکس وصول کر رہی تھی۔‘
مزمل اسلم نے بتایا کہ قانون حکومت کو پیٹرولیم مصنوعات پر 17 فیصد تک سیلز ٹیکس وصول کرنے کی اجازت دیتا ہے تاہم عوام کو زیادہ قیمت سے محفوظ رکھنے کے لیے اس کی شرح کم کی گئی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ اگر صرف پیٹرول کی قیمت پر 17 فیصد سیلز ٹیکس وصول کیا جائے تو اس کی قیمت 160 روپے فی لیٹر تک چلی جاتی۔
مزمل اسلم نے سیلز ٹیکس کی موجودہ شرح کو تاریخی طور پر کم ترین سطح قرار دیا۔

حکومت نے لیوی ٹیکس کی شرح میں کتنا اضافہ کیا؟

وفاقی حکومت کی جانب سے ایک جانب سیلز ٹیکس کی شرح میں کمی کر کے عوام کو ریلیف پہنچانے کا دعویٰ کیا گیا ہے تو دوسری جانب حکومت نے قیمتوں کے تازہ ترین جائزے میں پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) کی شرح میں اضافہ کر دیا ہے۔
پیٹرول

پیٹرول کے ایک لیٹر پر پی ڈی ایل 5.62 روپے سے بڑھا کر 9.62 کر دی گئی ہے۔ پی ڈی ایل کی شرح میں اضافے کی وجہ سے پیٹرول کی قیمت میں چار روپے کا اضافہ اس وجہ سے ہوا ہے۔
مزمل اسلم نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایل کی شرح میں اضافہ تو کیا گیا ہے تاہم اس کی شرح ابھی بھی بہت کم ہے۔ انھوں نے کہا کہ قانون حکومت کو ایک لیٹر پر 30 روپے تک پی ڈی ایل وصول کرنے کی اجازت دیتا ہے اور سابقہ حکومت میں اس شرح پر پی ڈی ایل وصول بھی کی گئی۔
اُنھوں نے دعویٰ کیا کہ ‘تاہم اس مرتبہ عوام پر اس کا زیادہ بوجھ نہیں ڈالا گیا۔‘
انھوں نے کہا ابھی تک پی ڈی ایل کی کم شرح سے وصولی کے باعث حکومت بجٹ میں اس کے اصل ہدف سے کم وصول کر سکی ہے تاکہ عوام کو زیادہ قیمت سے بچایا جا سکے۔
ماہر معیشت ڈاکٹر اکرام الحق نے اس سلسلے میں کہا کہ پی ڈی ایل میں اضافہ آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت کیا گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ موجودہ مالی سال کے بجٹ میں حکومت نے پی ڈی ایل کی مد میں 600 ارب سے زائد کی ٹیکس وصولی کرنی ہے اس لیے وہ اب پی ڈی ایل بڑھا کر اپنی ٹیکس وصولی کو زیادہ کر رہی ہے۔
پیٹرول


ڈاکٹر اکرام کا کہنا ہے حکومت کا یہ دعویٰ کہ اس نے سیلز ٹیکس کم کر کے عوام کو فائدہ پہنچایا ہے اس سے وفاقی حکومت کو ٹیکس کی مد میں کوئی زیادہ نقصان نہیں ہوتا۔
انھوں نے کہا سیلز ٹیکس کم وصول کر کے دراصل حکومت نے صوبوں کی دیے جانے والے حصے کو متاثر کیا ہے کیونکہ سیلز ٹیکس کی مد میں اکٹھے ہونے والے پیسے صوبوں کو منتقل کیے جاتے ہیں۔
انھوں نے کہا حکومت نے اپنی ٹیکس وصولی تو پی ڈی ایل کی صورت میں کر لی تاہم صوبوں کے حصے کو اسی طرح زک پہنچائی ہے۔
پیٹرولیم مصنوعات کو درآمدی ٹیکس کس طرح متاثر کر رہے ہیں؟
حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی کم شرح اور پی ڈی ایل کو نچلی سطح پر رکھ کر یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس طرح وہ ٹیکس کی مد میں کم وصول کر کے عوام کو فائدہ پہنچا رہی ہے۔
تاہم خام تیل اور تیار پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد پر بھی ٹیکس وصول کیا جاتا ہے جو ملک میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کی بھی ایک وجہ ہے۔
آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (او سی اے سی) کے چیئرمین زاہد میر نے اس بارے میں رابطہ کرنے پر بتایا کہ حکومت سیلز ٹیکس کی شرح میں کمی اور پی ڈی ایل کم ریٹ پر وصول کرنے کی بات ایکس ریفائنری پرائس پر کر رہی ہے تاہم اس سے پہلے جب خام تیل یا تیار پیٹرولیم مصنوعات ملک میں درآمد کی جاتی ہیں تو اس مرحلے پر بھی اس پر ٹیکس وصول کیے جاتے ہیں۔
زاہد میر کا کہنا ہے کہ اگر خام تیل کو لیا جائے تو اس کی درآمد پر 17 فیصد کے حساب سے سیلز ٹیکس وصول کیا جاتا ہے تو اس کے ساتھ ڈھائی فیصد کے حساب سے ریگولیٹری ڈیوٹی لگائی جاتی ہے۔
اسی طرح پیٹرول اور ڈیزل کی درآمد پر 10 فیصد کے حساب سے ریگولیٹری ڈیوٹی لگا کر ٹیکس وصول کیا جاتا ہے۔
زاہد میر کے مطابق درآمدی سطح پر وصول کیے جانے والا سیلز ٹیکس اور ریگولیٹری ڈیوٹی بھی اس قیمت میں شامل ہوتی ہے جو صارفین سے وصول کی جاتی ہے۔
This week, US crude West Texas Intermediate reached its highest price since 2014


ڈاکٹر اکرام الحق نے اس سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات ٹھیک ہے کہ درآمدی مرحلے پر وصول کیے جانے والے ٹیکس بھی پاکستان میں پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ درآمدی سطح پر وصول کیے جانے والے ٹیکس پیٹرولیم کی قیمتوں سے مجموعی طور پر حاصل ہونے والے ٹیکسوں میں 25 سے 30 فیصد حصہ ڈالتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہونا تو یہ چاہیے کہ درآمدی مرحلے پر ٹیکس وصول کر کے ایکس ریفائنری ریٹ پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا جاتا تاہم حکومت اس پر پی ڈی ایل اور سیلز ٹیکس وصول کرتی ہے۔
ترجمان مزمل اسلم نے اس بات کی تصدیق کی کہ درآمدی مرحلے پر بھی پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس وصول کیا جاتا ہے۔
انھوں نے کہا یہ ٹیکس پیٹرولیم مصنوعات پر حاصل ہونے والے مجموعی ٹیکسوں کا ایک تہائی ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکسوں کے دو حصے ہیں، ایک جب خام تیل درآمد کیا جاتا ہے اور جب ریفائنریوں سے تیار ہو کر نکلتا ہے تو اس پر ٹیکس دوسرے مرحلے میں لگائے جاتے ہیں۔
ڈالر

ڈالر کی قیمت کا پیٹرولیم قیمتوں پر کتنا اثر پڑا ہے؟

پاکستان میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں مقامی کرنسی کی قدر میں بے پناہ کمی دیکھنے میں آئی اور اکتوبر کے آخر میں یہ ملکی تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی جب ایک امریکی ڈالر کی قیمت 175 روپے سے بھی تجاوز کر گئی تھی۔
تاہم سعودی عرب کی جانب ملنے والے تین ارب ڈالر کے ڈیپازٹس اور مؤخر ادائیگی پر 1.2 ارب ڈالر مالیت کے تیل کی فراہمی سے روپے کو کچھ سہارا ملا اور یہ واپس 170 روپے کی سطح تک آ گیا۔
پاکستان پیٹرولیم مصنوعات کی 80 فیصد ضرورت درآمدی تیل سے پورا کرتا ہے جس کی ادائیگی ڈالر میں کرنی پڑتی ہے۔
ڈالر کی قیمت میں اضافے اور پیٹرولیم کی قیمت پر اس کے اثرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے عارف حبیب لمیٹڈ میں توانائی کے شعبے کے تجزیہ کار ارسلان حنیف نے ڈالر کی قیمت میں اضافے کو بھی تیل کی قیمت میں اضافے کی وجہ قرار دیا۔
انھوں نے کہا کہ ایکسچینج ریٹ کی وجہ سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں بھی اضافہ ہوا۔
وہ کہتے ہیں کہ ایکسچینج ریٹ میں کمی کی قصور وار بہر حال حکومت ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان میں ایکسچینج ریٹ میں تحریک انصاف کی حکومت میں بے پناہ کمی دیکھنے میں آئی اور آئی ایم ایف کے پروگرام کی وجہ سے روپے کی قیمت کو گرایا گیا۔
ایک ایسے وقت میں جب بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمت گذشتہ ایک ماہ میں 82 سے 85 ڈالر فی بیرل کے درمیان موجود ہے، اس کے باوجود پاکستان میں اس کی قیمت میں ریکارڈ اضافے پر بات کرتے ہوئے زاہد میر نے بتایا کہ ڈالر کی قیمت میں اضافے نے بھی تیل کی درآمد کو بہت مہنگا کیا۔
انھوں نے بتایا کہ تازہ ترین اضافہ اس درآمدی تیل کی قیمت میں کیا گیا جو 13 اکتوبر سے 28 اکتوبر کے درمیان عالمی منڈی سے خریدا گیا۔
’ان دنوں میں ڈالر روپے کے مقابلے میں ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا جس کی وجہ سے پاکستان میں تیل کی درآمد بہت مہنگی ہوئی۔‘
ڈاکٹر اکرام الحق کا کہنا ہے کہ ایک ماہ سے تیل کی عالمی قیمتوں میں کوئی نمایاں اضافہ نہیں ہوا لیکن گذشتہ ایک ماہ میں ڈالر کی قیمت اتنی زیادہ بڑھی کہ اس نے تیل کی مصنوعات کو بے پناہ مہنگا کر دیا۔
ان کے مطابق اگر پاکستان میں ایکسچینج ریٹ مستحکم ہوتا تو درآمدی تیل اتنا زیادہ مہنگا نہیں پڑتا اور نہ ہی اس کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑتا۔


Source:
https://www.bbc.com/urdu/pakistan-59186285
 
Last edited by a moderator:

ahameed

Chief Minister (5k+ posts)
arifkarim haan bhai arastoo? any homemade graphs?
شجاع بھائی آسان سی بات ھے کہ پہلے ن لیگ ہر سال اربوں ڈالر سود پر قرض لے کر مارکیٹ میں ڈال رہی تھی لیکن جب گئی تو ڈالر ختم ہو گئے تھے اس لئے نئی حکومت کے پاس آپشن ہی نہیں تھا کہ وہ ایسا کر سکے، اور ویسے بھی یہ کہاں کی عقلمندی ھے کہ سود پر قرض لے کر ڈالر کو سستا رکھو؟؟؟ی
 

Siberite

Chief Minister (5k+ posts)
So the breakdown of revenue of petroleum products are in two tiers. The import duties are still the same or even increased .The sales tax reduction will be sent to the Provincial Governments , the Levy increased revenue goes to fed and the over all accumulation of duties, sales taxes and the levy increased on Petroleum goes to the public. Pakistan Diyan Moujaan Hi Moujaan .
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
So the breakdown of revenue of petroleum products are in two tiers. The import duties are still the same or even increased .The sales tax reduction will be sent to the Provincial Governments , the Levy increased revenue goes to fed and the over all accumulation of duties, sales taxes and the levy increased on Petroleum goes to the public. Pakistan Diyan Moujaan Hi Moujaan .
Here is the real calculation
09063141-3ABB-4B7D-A08C-02C8C54CED31.png
 

student

Senator (1k+ posts)
Khoti ke putar, europe mai bhee petrol price high hain. It increased so fast here. Price hiked internationally. I am also disappointed in Imran khan government but criticzing unreasonably make me real angry.
 

shujauddin

Minister (2k+ posts)
No point to argue with brainless slave cockroaches who still support criminal fugitives
Brainless cunt of a person, this thread has nothing to do with criminal fugitives but about fuel price hike in Pakistan and its causes. Now if you don't like it then stay away from my thread Motha f....A!
 

Hate_Nooras

Chief Minister (5k+ posts)
As per BBC " Depreciation of Pakistani Currency is the Main Reason". Nawaz and Zardari were much better they kept our economy stable!

پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی قیمت، کیا حکومت عوام کو مکمل کہانی بتا رہی ہے؟​

  • تنویر ملک
  • صحافی، کراچی
6 گھنٹے قبل
پیٹرول

دنیا کے کسی بھی ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت جب بڑھتی ہے تو ہر چیز مہنگی ہونے لگتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات تقریباً ہر چیز کی تیاری اور ہر چیز کو لانے لے جانے کے لیے استعمال ہونے والی گاڑیوں، ٹرینوں، بحری جہازوں میں استعمال ہوتی ہیں۔
یعنی پیٹرول نہ ہوا آکسیجن ہو گئی جس کی ضرورت سب کو ہے اور اس کا اثر سب پر پڑتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ہر ملک میں حکومتیں تیل کی قیمت پر کڑی نظر رکھے ہوتی ہیں۔
اس مرتبہ پاکستان میں حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ کرتے ہوئے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کو ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچا دیا ہے تاہم حکومت کہتی ہیں کہ اس نے عوام کی فائدے کے لیے ٹیکس میں بھی کمی کی ہے۔
مگر سوال یہ ہے کہ حکومت پیٹرول پر لگے مختلف ٹیکسوں میں ہیر پھیر کر کے کہیں عوام سے تصویر کا مکمل رخ چھپا تو نہیں رہی؟

پیٹرول کی قیمت میں کون سے ٹیکس تبدیل کیے گئے ہیں؟​

پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں ہونے والے تازہ ترین اضافے کے بعد ایک لیٹر پیٹرول کی قیمت 145.82 روپے اور ڈیزل کی قیمت 142.62 روپے مقرر کی گئی ہے۔ حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے کی وجہ عالمی منڈی میں خام تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو قرار دیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں حکومت نے دعویٰ کیا ہے اس نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر سیلز ٹیکس کی شرح کم کر دی ہے۔ تاہم دوسری جانب حکومت کی جانب سے پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) کی شرح تقریباً دگنی کر دی گئی ہے۔
تیل کے شعبے اور معیشت کے ماہرین اور تجزیہ کار حکومت کی جانب سے کیے جانے والے دعوے کو تصویر کا ایک رخ قرار دیتے ہیں۔
ان کے مطابق حکومت دوسری وجوہات کو بیان نہیں کر رہی جس کی وجہ تیل کی مصنوعات کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے جن میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی اور درآمدی سطح پر تیل کی خام اور تیار مصنوعات پر لیے جانے والے ٹیکسز ہیں جو اس کی قیمت بڑھا رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق دنیا میں تیل کی قیمتوں میں پچھلے ایک ماہ سے تھوڑا استحکام آیا ہے لیکن پاکستان اس سے فائدہ نہیں اٹھا سکا۔
پیٹرول

،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES

حکومتی دعویٰ کیا ہے؟​

حکومت کی جانب سے پیٹرولیم کی قیمتوں میں تازہ ترین اضافے کے بعد دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس کی جانب سے پیٹرول ک قیمت میں سیلز ٹیکس کو 2009 کے بعد سے کم ترین سطح پر رکھا گیا ہے تاکہ صارفین پر تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا بوجھ کم کیا جا سکے۔
وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کے ترجمان مزمل اسلم نے اس بارے میں رابطہ کرنے پر بتایا کہ حکومت سیلز ٹیکس کی مد میں صرف 1.43 فیصد ٹیکس وصول کرے گی۔
اُن کے مطابق ’اس سے پہلے حکومت 6.43 فیصد کی شرح سے سیلز ٹیکس وصول کر رہی تھی۔‘
مزمل اسلم نے بتایا کہ قانون حکومت کو پیٹرولیم مصنوعات پر 17 فیصد تک سیلز ٹیکس وصول کرنے کی اجازت دیتا ہے تاہم عوام کو زیادہ قیمت سے محفوظ رکھنے کے لیے اس کی شرح کم کی گئی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ اگر صرف پیٹرول کی قیمت پر 17 فیصد سیلز ٹیکس وصول کیا جائے تو اس کی قیمت 160 روپے فی لیٹر تک چلی جاتی۔
مزمل اسلم نے سیلز ٹیکس کی موجودہ شرح کو تاریخی طور پر کم ترین سطح قرار دیا۔

حکومت نے لیوی ٹیکس کی شرح میں کتنا اضافہ کیا؟​

وفاقی حکومت کی جانب سے ایک جانب سیلز ٹیکس کی شرح میں کمی کر کے عوام کو ریلیف پہنچانے کا دعویٰ کیا گیا ہے تو دوسری جانب حکومت نے قیمتوں کے تازہ ترین جائزے میں پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) کی شرح میں اضافہ کر دیا ہے۔
پیٹرول

،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES
پیٹرول کے ایک لیٹر پر پی ڈی ایل 5.62 روپے سے بڑھا کر 9.62 کر دی گئی ہے۔ پی ڈی ایل کی شرح میں اضافے کی وجہ سے پیٹرول کی قیمت میں چار روپے کا اضافہ اس وجہ سے ہوا ہے۔
مزمل اسلم نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایل کی شرح میں اضافہ تو کیا گیا ہے تاہم اس کی شرح ابھی بھی بہت کم ہے۔ انھوں نے کہا کہ قانون حکومت کو ایک لیٹر پر 30 روپے تک پی ڈی ایل وصول کرنے کی اجازت دیتا ہے اور سابقہ حکومت میں اس شرح پر پی ڈی ایل وصول بھی کی گئی۔
اُنھوں نے دعویٰ کیا کہ ‘تاہم اس مرتبہ عوام پر اس کا زیادہ بوجھ نہیں ڈالا گیا۔‘
انھوں نے کہا ابھی تک پی ڈی ایل کی کم شرح سے وصولی کے باعث حکومت بجٹ میں اس کے اصل ہدف سے کم وصول کر سکی ہے تاکہ عوام کو زیادہ قیمت سے بچایا جا سکے۔
ماہر معیشت ڈاکٹر اکرام الحق نے اس سلسلے میں کہا کہ پی ڈی ایل میں اضافہ آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت کیا گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ موجودہ مالی سال کے بجٹ میں حکومت نے پی ڈی ایل کی مد میں 600 ارب سے زائد کی ٹیکس وصولی کرنی ہے اس لیے وہ اب پی ڈی ایل بڑھا کر اپنی ٹیکس وصولی کو زیادہ کر رہی ہے۔
پیٹرول

،تصویر کا ذریعہAFP
ڈاکٹر اکرام کا کہنا ہے حکومت کا یہ دعویٰ کہ اس نے سیلز ٹیکس کم کر کے عوام کو فائدہ پہنچایا ہے اس سے وفاقی حکومت کو ٹیکس کی مد میں کوئی زیادہ نقصان نہیں ہوتا۔
انھوں نے کہا سیلز ٹیکس کم وصول کر کے دراصل حکومت نے صوبوں کی دیے جانے والے حصے کو متاثر کیا ہے کیونکہ سیلز ٹیکس کی مد میں اکٹھے ہونے والے پیسے صوبوں کو منتقل کیے جاتے ہیں۔
انھوں نے کہا حکومت نے اپنی ٹیکس وصولی تو پی ڈی ایل کی صورت میں کر لی تاہم صوبوں کے حصے کو اسی طرح زک پہنچائی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
’رات کے اندھیرے میں پیٹرول بم۔۔۔ ایسا لگا دشمن نے حملہ کر دیا‘
’اب شادی اور عشق اپنے ہی شہر میں کیجیے، پیٹرول بہت مہنگا ہو چکا ہے‘
پیٹرول مہنگا: ’اب سائیکل استعمال کرنے کا وقت آگیا ہے‘
’یہ تو عام آدمی کا تیل نکال رہے ہیں‘

پیٹرولیم مصنوعات کو درآمدی ٹیکس کس طرح متاثر کر رہے ہیں؟​

حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی کم شرح اور پی ڈی ایل کو نچلی سطح پر رکھ کر یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس طرح وہ ٹیکس کی مد میں کم وصول کر کے عوام کو فائدہ پہنچا رہی ہے۔
تاہم خام تیل اور تیار پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد پر بھی ٹیکس وصول کیا جاتا ہے جو ملک میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کی بھی ایک وجہ ہے۔
آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (او سی اے سی) کے چیئرمین زاہد میر نے اس بارے میں رابطہ کرنے پر بتایا کہ حکومت سیلز ٹیکس کی شرح میں کمی اور پی ڈی ایل کم ریٹ پر وصول کرنے کی بات ایکس ریفائنری پرائس پر کر رہی ہے تاہم اس سے پہلے جب خام تیل یا تیار پیٹرولیم مصنوعات ملک میں درآمد کی جاتی ہیں تو اس مرحلے پر بھی اس پر ٹیکس وصول کیے جاتے ہیں۔
زاہد میر کا کہنا ہے کہ اگر خام تیل کو لیا جائے تو اس کی درآمد پر 17 فیصد کے حساب سے سیلز ٹیکس وصول کیا جاتا ہے تو اس کے ساتھ ڈھائی فیصد کے حساب سے ریگولیٹری ڈیوٹی لگائی جاتی ہے۔
اسی طرح پیٹرول اور ڈیزل کی درآمد پر 10 فیصد کے حساب سے ریگولیٹری ڈیوٹی لگا کر ٹیکس وصول کیا جاتا ہے۔
زاہد میر کے مطابق درآمدی سطح پر وصول کیے جانے والا سیلز ٹیکس اور ریگولیٹری ڈیوٹی بھی اس قیمت میں شامل ہوتی ہے جو صارفین سے وصول کی جاتی ہے۔
This week, US crude West Texas Intermediate reached its highest price since 2014

،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES
،تصویر کا کیپشن
اس ہفتے امریکہ کے ڈبلیو ٹی آئی خام تیل کی قیمتیں 2014 کے بعد سے زیادہ دیکھی گئی ہیں
ڈاکٹر اکرام الحق نے اس سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات ٹھیک ہے کہ درآمدی مرحلے پر وصول کیے جانے والے ٹیکس بھی پاکستان میں پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ درآمدی سطح پر وصول کیے جانے والے ٹیکس پیٹرولیم کی قیمتوں سے مجموعی طور پر حاصل ہونے والے ٹیکسوں میں 25 سے 30 فیصد حصہ ڈالتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہونا تو یہ چاہیے کہ درآمدی مرحلے پر ٹیکس وصول کر کے ایکس ریفائنری ریٹ پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا جاتا تاہم حکومت اس پر پی ڈی ایل اور سیلز ٹیکس وصول کرتی ہے۔
ترجمان مزمل اسلم نے اس بات کی تصدیق کی کہ درآمدی مرحلے پر بھی پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس وصول کیا جاتا ہے۔
انھوں نے کہا یہ ٹیکس پیٹرولیم مصنوعات پر حاصل ہونے والے مجموعی ٹیکسوں کا ایک تہائی ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکسوں کے دو حصے ہیں، ایک جب خام تیل درآمد کیا جاتا ہے اور جب ریفائنریوں سے تیار ہو کر نکلتا ہے تو اس پر ٹیکس دوسرے مرحلے میں لگائے جاتے ہیں۔
ڈالر

،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES

ڈالر کی قیمت کا پیٹرولیم قیمتوں پر کتنا اثر پڑا ہے؟​

پاکستان میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں مقامی کرنسی کی قدر میں بے پناہ کمی دیکھنے میں آئی اور اکتوبر کے آخر میں یہ ملکی تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی جب ایک امریکی ڈالر کی قیمت 175 روپے سے بھی تجاوز کر گئی تھی۔
تاہم سعودی عرب کی جانب ملنے والے تین ارب ڈالر کے ڈیپازٹس اور مؤخر ادائیگی پر 1.2 ارب ڈالر مالیت کے تیل کی فراہمی سے روپے کو کچھ سہارا ملا اور یہ واپس 170 روپے کی سطح تک آ گیا۔
پاکستان پیٹرولیم مصنوعات کی 80 فیصد ضرورت درآمدی تیل سے پورا کرتا ہے جس کی ادائیگی ڈالر میں کرنی پڑتی ہے۔
ڈالر کی قیمت میں اضافے اور پیٹرولیم کی قیمت پر اس کے اثرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے عارف حبیب لمیٹڈ میں توانائی کے شعبے کے تجزیہ کار ارسلان حنیف نے ڈالر کی قیمت میں اضافے کو بھی تیل کی قیمت میں اضافے کی وجہ قرار دیا۔
انھوں نے کہا کہ ایکسچینج ریٹ کی وجہ سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں بھی اضافہ ہوا۔
وہ کہتے ہیں کہ ایکسچینج ریٹ میں کمی کی قصور وار بہر حال حکومت ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان میں ایکسچینج ریٹ میں تحریک انصاف کی حکومت میں بے پناہ کمی دیکھنے میں آئی اور آئی ایم ایف کے پروگرام کی وجہ سے روپے کی قیمت کو گرایا گیا۔
ایک ایسے وقت میں جب بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمت گذشتہ ایک ماہ میں 82 سے 85 ڈالر فی بیرل کے درمیان موجود ہے، اس کے باوجود پاکستان میں اس کی قیمت میں ریکارڈ اضافے پر بات کرتے ہوئے زاہد میر نے بتایا کہ ڈالر کی قیمت میں اضافے نے بھی تیل کی درآمد کو بہت مہنگا کیا۔
انھوں نے بتایا کہ تازہ ترین اضافہ اس درآمدی تیل کی قیمت میں کیا گیا جو 13 اکتوبر سے 28 اکتوبر کے درمیان عالمی منڈی سے خریدا گیا۔
’ان دنوں میں ڈالر روپے کے مقابلے میں ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا جس کی وجہ سے پاکستان میں تیل کی درآمد بہت مہنگی ہوئی۔‘
ڈاکٹر اکرام الحق کا کہنا ہے کہ ایک ماہ سے تیل کی عالمی قیمتوں میں کوئی نمایاں اضافہ نہیں ہوا لیکن گذشتہ ایک ماہ میں ڈالر کی قیمت اتنی زیادہ بڑھی کہ اس نے تیل کی مصنوعات کو بے پناہ مہنگا کر دیا۔
ان کے مطابق اگر پاکستان میں ایکسچینج ریٹ مستحکم ہوتا تو درآمدی تیل اتنا زیادہ مہنگا نہیں پڑتا اور نہ ہی اس کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑتا۔


Source: https://www.bbc.com/urdu/pakistan-59186285
Why are fuel prices high in PK? Even as a total cuunt, you will know the answer. Its called the international oil price
Brainless cunt of a person, this thread has nothing to do with criminal fugitives but about fuel price hike in Pakistan and its causes. Now if you don't like it then stay away from my thread Motha f....A!
You piece of shit, it has everything to do with your haraami on the run. The cunt overvalued a currency to make him look good, and this destroyed our exports and increased imports. The net effect of that is that Rp devalued and left the govt with no room manoeuvre.