{سیاست کی ایکسپائرڈ طوائف کی داستان}
تاریخ میں درج ہے کہ پیسے لے کر اپنے باپ کی جاسوسی کرتا رہا.
حکومت مانگنے کے لئے وائٹ ہاؤس کی دیوار کے سائے میں بیٹھا رہا.
الیکشن سے پہلے عورت کی حکمرانی کو کفر قرار دے کر الیکشن لڑا، الیکشن کے بعد بے نظیر وزیر اعظم بنیں تو تاریخ نے انہیں بے نظیر کے پریکٹیکلی قدموں میں بیٹھے دیکھا.
عالم اور سر پرستِ دیوبند کا ٹائٹل اپنے ساتھ لگانے کا خواہش مند
پہلا۔۔ لال مسجد واقع میں خاموش تماشائی بنا رہا.
دوسرا_ سانحہ ماڈل ٹاون میں حاملہ عورتوں سمیت سینکڑوں مظلوم لوگوں کو گولیاں ماری گئی اس کے منہ سے لفظ نہیں نکلا اور نواز شریف کے ساتھ کاندھے سے کاندھا ملا کر بیٹھا رہا۔
تیسرا _ممتاز قادری کو پھانسی دی گئی تب بھی یہ ڈیزل حکومت کے ساتھ بیٹھا رہا۔
،چوتھا _ختم نبوت قانون میں تبدیلی کی کوشش ہوئی یہ شخص بالکل خاموش رہا،سڑکوں پر نکلنا دور کی بات یہ اس شخص نے زبان سے بھی احتجاج کیا کرنا , اس نے خاموش رہ کر حکومت کو سپورٹ کیا.
پانچواں _ دس سال کشمیریوں کے نام پر اربوں ڈکارے، دس سال کبھی کشمیریوں کے لئے کوئی قدم نہیں اٹھایا، آج جب مسئلہ کشمیر ایک سنگین موڑ پر کھڑا ہے اس طوائف نے ایک لفظ ان کی حمایت میں نہیں نکالا. جب حکومت کشمیریوں کے لئے کوشش کرتی واضح نظر آ رہی ہے یہ وزارت کا بھوکا شخص احتجاج کرنے آ رہا ہے اور حرام خور اسے جہاد کا نام دے رہا ہے. آج عمران خان اسے وزارت دے دے. عمران یہودی ایجنٹ سے شیخ الحدیث نہ ہو جائے اس کی نظر میں تو کہنا۔۔۔۔