جس طرح دو دن پہلے اسلام آباد ہائی کورٹ نے سمندری مخلوق سمی ابراہیم کو در لیا کہ "دس نواجے کے ساتھ ڈیل کرنے الا کون ہے باجوہ یا عمران خان " -- ایسا ہی منظر کل جسٹس قاضی فائز کے کیس میں سپریم کورٹ میں پیش آیا - سوال یہ تھا کہ صدارتی ریفرنس تک بات کیسے پہنچی - یہ انفورمیشن کیسے اکٹھی ہوئی
جواب یہ تھا کہ جی جاسوسی کی گئی ---- اب دوسرا سوال نکلا کہ جاسوسی کس نے کی
سب کو پتا ہے یہاں جاسوسی کون کرتا ہے اور کس کو قاضی جسٹس فائز پر کچیچی چڑھی ہوئی تھی - مولوی پین دی سری کے دھرنے والے فیصلے پر
مگر نہیں جی --- عدالت میں اصلی جسوسوں کی بات ہی نہیں ہوئی --- یہ الزام بھی حکومت کے کھاتے
یعنی پوچھا گیا کیڑا اے اوے جسوسی کرن آلا
جواب ملا ہے الا
جواب یہ تھا کہ جی جاسوسی کی گئی ---- اب دوسرا سوال نکلا کہ جاسوسی کس نے کی
سب کو پتا ہے یہاں جاسوسی کون کرتا ہے اور کس کو قاضی جسٹس فائز پر کچیچی چڑھی ہوئی تھی - مولوی پین دی سری کے دھرنے والے فیصلے پر
مگر نہیں جی --- عدالت میں اصلی جسوسوں کی بات ہی نہیں ہوئی --- یہ الزام بھی حکومت کے کھاتے
یعنی پوچھا گیا کیڑا اے اوے جسوسی کرن آلا
جواب ملا ہے الا