کیا مڈ ٹرم الیکشن میں عمران خان کا مقابلہ آرمی جنرلوں سے ہو گا ؟
( پارٹ ٢ )
ایک طرف انڈیا اور پاکستان کی افواج ایک دوسرے کے خلاف صف آراء ہیں اور دوسری طرف پاکستان میں عمران خان کے خلاف انکے اپنے اتحادی اور اپوزیشن والے اپنے آقاؤں کی سرپرستی میں صف بندی کر رہے ہیں . حالیہ ماضی میں تمام تر کرپشن اور نااہلیوں کے باوجود پیپلز پارٹی اور شریف لیگ نے اپنے ٹرم پورے تو ضرور کئے مگر اس تمام عرصے میں جمہورت نے بد ترین انتقام کے طور پر پاکستان کی معیشیت اور انتظامیہ کو جان کنی کی حالت میں چھوڑ کر میڈیا کے توسط سے تمام ملبہ عمران خان کی نوزائندہ حکومت پر ڈال کر بری الزمہ ہو گئے . پیپلزپارٹی دور میں "حکومت آج گئی کے کل گئی" کا راگ میڈیا کے ہیجان خیزی میں متبلا ڈاکٹر شاہد مسعود کی سربراہی میں الاپا جاتا رہا مگر سائیکل سے شیر بننے والی پارٹی کی باری پانچ سال بعد ہی آئی . ٢٢ سال جدوجہد کرنے والا لون وارئیر عمران خان کو وہی فوجی راگ سنوایا جا رہا جو آج اپنی تمام تر نیک نامی اور ساکھ کے باوجود کسی کو برداشت نہیں ہو رہا ہے
٢٠١٣ کے الیکشن میں بھر پور رگنگ کی گئی . اس الیکشن میں لامتناہی شواہد کی بنیاد پر میں نے ایک تھریڈ بنائی تھی . اس الیکشن سے پہلے عمران خان اپنی عوامی سپورٹ کی بنیاد پر امریکہ اور فوجی جنرلوں کو تڑیاں دیتے رہے اور نتیجہ میں حکومت سے محروم کر دئے گئے . الیکشن انجینرنگ کے تحت لسانی بینادوں پر تمام فریقین کو انکے صوبوں میں حکومت دے کر خاموش کیا گیا .حیران کن طور پر مولانا فضل الرحمان کو قومی کیک سے حصہ نہ ملا جسکا وعدہ اب ان سے کر لیا گیا ہے . تحریک انصاف کی حکومت اتے ہی حیران کن طور پر زرداری اور شریف گروپ نے سلیکٹر اور سلیکٹڈ پر متواتر بیان بازی شروع کر کے الیکشن میں رگنگ کا ڈائریکٹ الزام فوج پر لگا دیا . یہ سلسلہ اس وقت موقوف کیا گیا جب نواز زرداری کو سلیکٹرز نے عدالتوں کے آڑ میں ایک مرتبہ پھر ڈیل دی . نواز شریف نے اپنے ٨٠ سیاستدان جنرل باجوہ کو دے کر ملک میں جاری پولیٹیکل انجینرنگ اور ڈیل پر مہر ثبت کر دی . جن سیاستدانوں نے ووٹ نہیں دئے انھیں ٢٠١٣ کی سلیکشن بھولنی نہیں چاہئے ، وہ خواہ مخواہ گلیڈیٹر مت بنیں . ایک ناگزیز جنرل نے اپنی ایکسٹینشن کے لئے کھربوں کی کرپشن کو ایک مرتبہ پھر لپیٹ کر تاریخ میں آرمی کو بھر پور بدنام کیا . اپنی عاد ت کے مکمل برعکس عمران خان عزت سادات کو بچانے کی خاطر چپ رہنے میں عافیت سمجھی . خود بے عزتی جیھل لی مگر اپنے منصب کا خیال رکھا
٢٠١٨ کے الیکشن سے پہلے عمران خان کی عمر ٦٦ برس کی ہو چکی تھی اور انھیں اندازہ ہو چکا تھا کے اسٹیبلشمنٹ کی مدد کے بغیر وہ اقتدار میں نہیں ا سکتے لھذا" اپنا بھی ٹائم آئے گا" کے مصداق انہوں نے اسٹیبلشمنٹ سے مصالحت کی اور ان سے ہاتھ ملا کر مصالحتوں اور یو- ٹرنز کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کیا . عمران خان اپنے مخالفین کو چیک میٹ دے چکے تھے اور انھیں عوام پر بھروسہ کرنا چاہئے تھا مگر پولیٹکل انجینرنگ کا توڑ انکے پاس نہ تھا . پارٹی لیول پر بے تحاشا گروپ اور دھڑے بندیاں تھیں جس نے عمران خان کی طاقت کو انتہائی کمزور کر دیا تھا . گروپ اور دھڑے بندی پر مفصل بلاگ میں پہلے ہی لکھ چکا ہوں . عمران خان کی پارٹی میں پیشہ ور اور سدا بہار فٹ فار آل سیاستدان ڈالے گئے تاکے انکو کنٹرول کیا جا سکے . اپوزیشن پارٹیز کے مطابق ٢٠١٨ میں الیکشن انجینرنگ کی گئی . عمران خان کو چند نششتوں کے فرق سے مخلوط حکومت دی گئی تاکے ایک شہ زور گھوڑے کو بوقت ضرورت لگام دیا جا سکے . مخصوس بلوچی ، کراچی کے بہاریوں اور پنجاب کے چودھریوں کی مدد سے حکومت پر پریشر رکھا گیا . سینیٹ چیئرمین کے الیکشن اور پھر عدم اعتماد کی تحریکیں اس تمام الیکشن انجینرنگ کا مونہ بولتا ثبوت اور ناقابل تردید شواہد ہیں
پاکستان کے بدترین سیاستدانوں ، بزنس کلاس اور افسروں کو جنرل باجوہ نے عدالتی آڑ اور قانون سازی میں جو ڈیل دی ہے وہ کسی غداری سے کم نہیں . بظاھر یہ ڈیل تلخ ترین زمینی حقائق کو سامنے رکھ کر دی گئی ہے گزشتہ دس سالوں کی کھلی لوٹ مار سے پاکستان الیکشن سے پہلے ہی دیوالیہ ہو چکا تھا اور انے والے ٤ سالوں میں حکومت وقت نے ٣٧ ارب ڈالر واپس کرنا تھا . قرض اور سود واپس کرنے کے لئے موجودہ حکومت اپنے پہلے سال ہی ١٠ ارب ڈالر قرض لے چکی ہے . انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے مطابق ٢٠٢٣ تک پاکستان کے بیرونی قرض ١٣٠ بلین ڈالر تک پہنچ جائیں گے یعنی ٣٥ بلین ڈالر ( ٣٦ فیصد ) زیادہ ہو جائیں گے . عمران خان کی تمام الیکشن مہم الیکشن رگنگ ، کرپشن ، قرضوں اور بد انتظامی کے گرد گھومتی تھی . اگر شیر نہیں اتا اور حکومت اسی حالت میں اپنا وقت پورا کر جاتی ہے تو وہ قرضوں میں ٣٧ ارب ڈالر کے اضافے کا دفاع وہ کیسے کرے گی جسکا واویلا یہ لوگ مچاتے رہے ہیں . عوام میں خوف ہراس نہ پھیلے ، تحریک انصاف کی حکومت حقیت تو بتانے سے رہی اور لوگ حقیقت جاننے سے رہے . انھیں تو محض مہنگائی کا رنڈی رونا ہے اور وہ یہ سوچنے سے معزور ہیں کے جسطرح سرطان جیسے موذی کے پیچھے سگریٹ نوشی ہوتی ہے اسی طرح مہنگائی ، بنیادی سہولتوں کی عدم موجودگی اور بیروزگاری کے پیچھے کرپشن کی عفریت ہوتی ہے جسکی واضح مثالیں دنیا میں سب سے تیل پیدا کرنے ممالک نائجیریا اور وینزوالا کی ہیں. پاکستانیوں کی نسلوں کی بقاء خطرے میں ہے اور وہ مہنگائی کا رنڈی رونا رو رہے ہیں . انڈیا نے پاکستان پر پریشر ڈال کر دفاعی اخراجات میں بے تحاشہ اضافہ کر دیا ہے جس سے پاکستان کی مہنگے قرضے لینے پڑ رہے ہیں اور مہنگائی عوام کو ٹرانسفر کی جا رہی ہے . بدنامی اور رسوائی حکومت کے کھاتے میں ڈالی جا رہی ہے
پاکستان کو جس ڈھٹائی سے لوٹا گھسوٹا گیا ہے ، یہ واضح ہو گیا تھا کے اسکے پیچھے غیر ملکی ایجنڈا ہے اور عالمی طاقتیں پاکستان کی معشیت کو کمزور اور تنہا پا کر حملہ کر دیں گی جس پر میں مسلسل لکھ رہا تھا . آخر کار عالمی طاقتوں نے انڈیا پر ایک جاہل کو مسلط کر کے پاکستان کے خلاف استعمال کرنا چاہ رہے ہیں اور اس کسمپسری کی حالت میں ہماری شرلیوں کی حثیت شب برات کے پٹاخے سے زیادہ نہیں رہ گئی ہے . جتنی ایک ٧٣ سالہ شخص کی سیکس لائف ہوتی ہے اتنی دیر ہم لوگ جنگ کرنے کے قابل ہیں . ان حالات میں پاکستان کی ملٹری کو کاروبار حکومت ہر حال میں چلانا تھا . قسمت کی ستم ظریفی جن لوگوں نے پاکستان کو آخری سانسیں لینے پر مجبور کیا ، انھیں ہی کاروبار مملکت چلانے کے لئے جنرل باجوہ صاحب نے آکسیجن دے ایک نئی زندگی دی . اسلام اور قانون کا نہ صرف ایک مرتبہ پھر مذاق اڑایا گیا بلکے تذلیل بھی کی گئی
( جاری ہے )
( پارٹ ٢ )
ایک طرف انڈیا اور پاکستان کی افواج ایک دوسرے کے خلاف صف آراء ہیں اور دوسری طرف پاکستان میں عمران خان کے خلاف انکے اپنے اتحادی اور اپوزیشن والے اپنے آقاؤں کی سرپرستی میں صف بندی کر رہے ہیں . حالیہ ماضی میں تمام تر کرپشن اور نااہلیوں کے باوجود پیپلز پارٹی اور شریف لیگ نے اپنے ٹرم پورے تو ضرور کئے مگر اس تمام عرصے میں جمہورت نے بد ترین انتقام کے طور پر پاکستان کی معیشیت اور انتظامیہ کو جان کنی کی حالت میں چھوڑ کر میڈیا کے توسط سے تمام ملبہ عمران خان کی نوزائندہ حکومت پر ڈال کر بری الزمہ ہو گئے . پیپلزپارٹی دور میں "حکومت آج گئی کے کل گئی" کا راگ میڈیا کے ہیجان خیزی میں متبلا ڈاکٹر شاہد مسعود کی سربراہی میں الاپا جاتا رہا مگر سائیکل سے شیر بننے والی پارٹی کی باری پانچ سال بعد ہی آئی . ٢٢ سال جدوجہد کرنے والا لون وارئیر عمران خان کو وہی فوجی راگ سنوایا جا رہا جو آج اپنی تمام تر نیک نامی اور ساکھ کے باوجود کسی کو برداشت نہیں ہو رہا ہے
٢٠١٣ کے الیکشن میں بھر پور رگنگ کی گئی . اس الیکشن میں لامتناہی شواہد کی بنیاد پر میں نے ایک تھریڈ بنائی تھی . اس الیکشن سے پہلے عمران خان اپنی عوامی سپورٹ کی بنیاد پر امریکہ اور فوجی جنرلوں کو تڑیاں دیتے رہے اور نتیجہ میں حکومت سے محروم کر دئے گئے . الیکشن انجینرنگ کے تحت لسانی بینادوں پر تمام فریقین کو انکے صوبوں میں حکومت دے کر خاموش کیا گیا .حیران کن طور پر مولانا فضل الرحمان کو قومی کیک سے حصہ نہ ملا جسکا وعدہ اب ان سے کر لیا گیا ہے . تحریک انصاف کی حکومت اتے ہی حیران کن طور پر زرداری اور شریف گروپ نے سلیکٹر اور سلیکٹڈ پر متواتر بیان بازی شروع کر کے الیکشن میں رگنگ کا ڈائریکٹ الزام فوج پر لگا دیا . یہ سلسلہ اس وقت موقوف کیا گیا جب نواز زرداری کو سلیکٹرز نے عدالتوں کے آڑ میں ایک مرتبہ پھر ڈیل دی . نواز شریف نے اپنے ٨٠ سیاستدان جنرل باجوہ کو دے کر ملک میں جاری پولیٹیکل انجینرنگ اور ڈیل پر مہر ثبت کر دی . جن سیاستدانوں نے ووٹ نہیں دئے انھیں ٢٠١٣ کی سلیکشن بھولنی نہیں چاہئے ، وہ خواہ مخواہ گلیڈیٹر مت بنیں . ایک ناگزیز جنرل نے اپنی ایکسٹینشن کے لئے کھربوں کی کرپشن کو ایک مرتبہ پھر لپیٹ کر تاریخ میں آرمی کو بھر پور بدنام کیا . اپنی عاد ت کے مکمل برعکس عمران خان عزت سادات کو بچانے کی خاطر چپ رہنے میں عافیت سمجھی . خود بے عزتی جیھل لی مگر اپنے منصب کا خیال رکھا
٢٠١٨ کے الیکشن سے پہلے عمران خان کی عمر ٦٦ برس کی ہو چکی تھی اور انھیں اندازہ ہو چکا تھا کے اسٹیبلشمنٹ کی مدد کے بغیر وہ اقتدار میں نہیں ا سکتے لھذا" اپنا بھی ٹائم آئے گا" کے مصداق انہوں نے اسٹیبلشمنٹ سے مصالحت کی اور ان سے ہاتھ ملا کر مصالحتوں اور یو- ٹرنز کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کیا . عمران خان اپنے مخالفین کو چیک میٹ دے چکے تھے اور انھیں عوام پر بھروسہ کرنا چاہئے تھا مگر پولیٹکل انجینرنگ کا توڑ انکے پاس نہ تھا . پارٹی لیول پر بے تحاشا گروپ اور دھڑے بندیاں تھیں جس نے عمران خان کی طاقت کو انتہائی کمزور کر دیا تھا . گروپ اور دھڑے بندی پر مفصل بلاگ میں پہلے ہی لکھ چکا ہوں . عمران خان کی پارٹی میں پیشہ ور اور سدا بہار فٹ فار آل سیاستدان ڈالے گئے تاکے انکو کنٹرول کیا جا سکے . اپوزیشن پارٹیز کے مطابق ٢٠١٨ میں الیکشن انجینرنگ کی گئی . عمران خان کو چند نششتوں کے فرق سے مخلوط حکومت دی گئی تاکے ایک شہ زور گھوڑے کو بوقت ضرورت لگام دیا جا سکے . مخصوس بلوچی ، کراچی کے بہاریوں اور پنجاب کے چودھریوں کی مدد سے حکومت پر پریشر رکھا گیا . سینیٹ چیئرمین کے الیکشن اور پھر عدم اعتماد کی تحریکیں اس تمام الیکشن انجینرنگ کا مونہ بولتا ثبوت اور ناقابل تردید شواہد ہیں
Pakistan’s external debt estimated at $130b by FY23 | The Express Tribune
IMF sees net addition of $34.6b despite repayment of $48b during PTI’s tenure
tribune.com.pk
پاکستان کے بدترین سیاستدانوں ، بزنس کلاس اور افسروں کو جنرل باجوہ نے عدالتی آڑ اور قانون سازی میں جو ڈیل دی ہے وہ کسی غداری سے کم نہیں . بظاھر یہ ڈیل تلخ ترین زمینی حقائق کو سامنے رکھ کر دی گئی ہے گزشتہ دس سالوں کی کھلی لوٹ مار سے پاکستان الیکشن سے پہلے ہی دیوالیہ ہو چکا تھا اور انے والے ٤ سالوں میں حکومت وقت نے ٣٧ ارب ڈالر واپس کرنا تھا . قرض اور سود واپس کرنے کے لئے موجودہ حکومت اپنے پہلے سال ہی ١٠ ارب ڈالر قرض لے چکی ہے . انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے مطابق ٢٠٢٣ تک پاکستان کے بیرونی قرض ١٣٠ بلین ڈالر تک پہنچ جائیں گے یعنی ٣٥ بلین ڈالر ( ٣٦ فیصد ) زیادہ ہو جائیں گے . عمران خان کی تمام الیکشن مہم الیکشن رگنگ ، کرپشن ، قرضوں اور بد انتظامی کے گرد گھومتی تھی . اگر شیر نہیں اتا اور حکومت اسی حالت میں اپنا وقت پورا کر جاتی ہے تو وہ قرضوں میں ٣٧ ارب ڈالر کے اضافے کا دفاع وہ کیسے کرے گی جسکا واویلا یہ لوگ مچاتے رہے ہیں . عوام میں خوف ہراس نہ پھیلے ، تحریک انصاف کی حکومت حقیت تو بتانے سے رہی اور لوگ حقیقت جاننے سے رہے . انھیں تو محض مہنگائی کا رنڈی رونا ہے اور وہ یہ سوچنے سے معزور ہیں کے جسطرح سرطان جیسے موذی کے پیچھے سگریٹ نوشی ہوتی ہے اسی طرح مہنگائی ، بنیادی سہولتوں کی عدم موجودگی اور بیروزگاری کے پیچھے کرپشن کی عفریت ہوتی ہے جسکی واضح مثالیں دنیا میں سب سے تیل پیدا کرنے ممالک نائجیریا اور وینزوالا کی ہیں. پاکستانیوں کی نسلوں کی بقاء خطرے میں ہے اور وہ مہنگائی کا رنڈی رونا رو رہے ہیں . انڈیا نے پاکستان پر پریشر ڈال کر دفاعی اخراجات میں بے تحاشہ اضافہ کر دیا ہے جس سے پاکستان کی مہنگے قرضے لینے پڑ رہے ہیں اور مہنگائی عوام کو ٹرانسفر کی جا رہی ہے . بدنامی اور رسوائی حکومت کے کھاتے میں ڈالی جا رہی ہے
پاکستان کو جس ڈھٹائی سے لوٹا گھسوٹا گیا ہے ، یہ واضح ہو گیا تھا کے اسکے پیچھے غیر ملکی ایجنڈا ہے اور عالمی طاقتیں پاکستان کی معشیت کو کمزور اور تنہا پا کر حملہ کر دیں گی جس پر میں مسلسل لکھ رہا تھا . آخر کار عالمی طاقتوں نے انڈیا پر ایک جاہل کو مسلط کر کے پاکستان کے خلاف استعمال کرنا چاہ رہے ہیں اور اس کسمپسری کی حالت میں ہماری شرلیوں کی حثیت شب برات کے پٹاخے سے زیادہ نہیں رہ گئی ہے . جتنی ایک ٧٣ سالہ شخص کی سیکس لائف ہوتی ہے اتنی دیر ہم لوگ جنگ کرنے کے قابل ہیں . ان حالات میں پاکستان کی ملٹری کو کاروبار حکومت ہر حال میں چلانا تھا . قسمت کی ستم ظریفی جن لوگوں نے پاکستان کو آخری سانسیں لینے پر مجبور کیا ، انھیں ہی کاروبار مملکت چلانے کے لئے جنرل باجوہ صاحب نے آکسیجن دے ایک نئی زندگی دی . اسلام اور قانون کا نہ صرف ایک مرتبہ پھر مذاق اڑایا گیا بلکے تذلیل بھی کی گئی
( جاری ہے )