کیا سرحد پر ہونے والی جھڑپ ایرانی فورسز اورطالبان کے درمیان ہوئی تھی ؟

Goldfinger

MPA (400+ posts)

_121926150_gettyimages-119384994.jpg

ایران اور افغانستان کے سرحدی علاقے میں جھڑپ کے بعد ’صورتحال قابو میں‘

ایران اور افغانستان دونوں کی جانب سے اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ بدھ کو دونوں ممالک کے سرحدی علاقے میں جھڑپ ہوئی تھی لیکن اب صورتحال کنٹرول میں ہے جبکہ ابھی تک کسی ہلاکت کی اطلاع سامنے نہیں آئی ہے۔
ایرانی حکام نے بدھ کو ہونے والی ان جھڑپوں کو مقامی لوگوں کے درمیان معمولی نوعیت کا جھگڑا قرار دیا ہے جبکہ افغان طالبان کے ترجمان کے مطابق سرحد پر واقعہ غلط فہمی کی وجہ سے پیش آیا جسے روکنے کے لیے ضروری اقدامات کر لیے گئے ہیں۔
اس سرحدی جھڑپ کی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں جن میں بظاہر طالبان کو لڑتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ ایران کے خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق بھی یہ جھڑپیں ایرانی فوجیوں اور طالبان کے درمیان ہوئی تھیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایران اور افغانستان کے سرحدی علاقوں میں جو جھڑپ ہوئی ہے اسے دونوں ممالک کے درمیان جھڑپ قرار نہیں دیا جاسکتا ہے کیونکہ باہمی تعلقات میں کشیدگی نہیں ہے۔
ایران اور افغانستان کے سرحدی علاقے میں جھڑپ کہاں ہوئی؟
پاکستان اور ایران کی طرح افغانستان اور ایران کے درمیان سرحد بھی طویل ہے۔
ایرانی حکام اور طالبان کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یہ جھڑپ افغانستان کے صوبہ نیمروز اور ایران کے صوبہ سیستان کے سرحدی علاقے میں ہوئی۔
دونوں ممالک کے ان صوبوں سے پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع چاغی کی سرحدیں بھی لگتی ہیں۔
ضلع چاغی سے تعلق رکھنے والے سینیئر صحافی علی رضا کا کہنا ہے نیمروز اور سیستان دونوں کی آبادی کی اکثریت مختلف بلوچ قبائل پر مشتمل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی نیمروز میں مقامی لوگوں سے جو بات ہوئی ہے انھوں نے اس کی وجہ ایران کے کسانوں اور افغان کاروباری افراد کے درمیان تنازع کو قرار دیا ہے۔
بظاہر اس علاقے سے جھڑپوں کی سوشل میڈیا پر جو ویڈیوز گردش کررہی ہیں ان میں بھاری اسلحے کا استعمال نظر آرہا ہے۔
ایک ویڈیو میں توپ سے فائر ہو رہا ہے جبکہ دوسری میں نظر آنے والے لوگ جو حلیے سے بظاہر طالبان لگ رہے ہیں، وہ ایک دیوار کے ساتھ کھڑے ہیں جبکہ دیوار کی دوسری جانب سے دھواں اُٹھتا ہوا نظر آرہا ہے۔
ایک ویڈیو میں نظر آنے والے لوگ پشتو بول رہے ہیں اور وہ ’الحمدللہ‘ کہہ رہے ہیں۔

_121926156_b1416138-0971-4067-8392-38c0a7253d52.jpg

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ امریکیوں کے افغانستان میں آنے کے بعد سے ایران اور طالبان کے درمیان تعلقات بہتر ہوئے ہیں
دونوں ممالک کے حکام کا کیا کہنا ہے؟
ایرانی خبر رساں ادارے ارنا نے ایران کے وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادے کے حوالے سے کہا ہے کہ سیستان ریجن میں سرحدی علاقوں کے رہائشیوں کے درمیان تنازعات کو، جو کہ مسلح جھڑپ کا باعث بنے تھے، سرحدی فورسز نے حل کیا ہے اور وہاں جھڑپیں ختم ہوگئی ہیں۔
ارنا کے مطابق خطیب زادے ایران کے سیستان ریجن اور افغانستان کے صوبہ نیمروز میں ہونے والی جھڑپوں کی تناظر میں بات کر رہے تھے۔

خطیب زادے کا کہنا تھا کہ یہ جھڑپ بدھ کی شام سرحد پر مقامی لوگوں کے درمیان ہوئی جسے دونوں جانب کی سرحدی فورسز نے پُرامن طور پر کنٹرول کرلیا۔
ایران کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں معمولی باتوں پر جنوب مشرقی صوبہ سیستان بلوچستان کے علاقے ہیرمند، جس کی سرحد ہمسایہ ملک افغانستان سے لگتی ہے، کے کسانوں کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔
ارنا کے مطابق اس علاقے میں کسان جب اپنی اراضی پر نہیں جاسکتے ہیں تو اس نوعیت کی جھڑپیں معمول کا حصہ ہوتی ہیں۔
ادھر افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی یہ کہا ہے کہ افغانستان اور ایران کے سرحد پر جو واقعہ پیش آیا تھا اسے کنٹرول کر لیا گیا ہے۔
طالبان کے ایران سے تعلقات
ایران میں سفیر اور افغانستان میں نائب سفیر کی حیثیت سے فرائض سرانجام دینے والے پاکستان کے سابق سفارتکار آصف درانی کا کہنا ہے کہ حالیہ جھڑپ کے حوالے سے انھیں زیادہ معلومات نہیں تاہم امریکیوں کے افغانستان سے انخلا کے بعد ایران اور طالبان کے درمیان تعلقات بہتر ہوئے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ امریکہ میں نائن الیون کے واقعے سے پہلے ایران طالبان کے خلاف تھا۔ ’نائن الیون کے بعد ایران نے امریکیوں کی مدد بھی کی اور سابق افغان صدر حامد کرزئی کو لانے میں بھی ایران کا بڑا کردار تھا۔

_121926154_gettyimages-83860398.jpg

ایرانی وزارت خارجہ کے مطابق یہ جھڑپ بدھ کی شام سرحد پر مقامی لوگوں کے درمیان ہوئی جسے دونوں جانب کی سرحدی فورسز نے پُرامن طور پر کنٹرول کرلیا
ان کا کہنا تھا کہ جب امریکیوں نے ایران کو شمالی کوریا کی طرح ’ایکسس آف ایول‘ قرار دیا تو پھر ایرانیوں نے سمجھا کہ امریکیوں کے مقابلے میں طالبان بہتر آپشن تھے۔
انھوں نے کہا کہ گذشتہ پندرہ سال کے دوران افغان طالبان اور ایرانیوں کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی اور ’ہم نے دیکھا کہ جب امریکی فورسز افغانستان میں تھیں تو طالبان نے ایران کے ساتھ سرحد کو مکمل طور پر پُرامن رکھا۔‘
’جب امریکیوں نے طالبان کے سابق سربراہ ملا اختر منصور پر بلوچستان کے ضلع چاغی میں ڈرون حملہ کیا تو وہ ایران سے پاکستان میں داخل ہوئے تھے۔‘
آصف درانی نے کہا کہ 'جب طالبان نے دوبارہ افغانستان کا کنٹرول سنبھال لیا تو ایران نے ایک لحاظ سے طالبان کو محتاط انداز سے خوش آمدید کہا۔‘
'افغانستان میں جو تاجک عنصر ہے یا جو دوسرے فریق ہیں ایران ان کو بھی ناراض نہیں کرنا چاہتا ہے لیکن ایران نے جب دیکھا کہ طالبان نے پورے افغانستان کا کنٹرول حاصل کیا ہے تو ان کے بارے میں ایران کا رد عمل متوازن تھا۔‘
انھوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان کوئی سرحدی تنازع نہیں ہے، اب وہاں جو جھڑپ ہوئی ہے شاید وہ مقامی سطح پر کسی مقامی مسئلے کی وجہ سے ہوئی ہوگی۔
بلوچستان کے سینیئر تجزیہ کار شہزادہ ذوالفقار کا بھی یہ کہنا ہے کہ طالبان کے سابق حکومت میں افغانستان اور ایران کے درمیان مسائل تھے لیکن اب ان کے درمیان ایسی کوئی بات نہیں ہے۔
'اس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا ہے کہ طالبان اور ایران کے درمیان فکری اور فقہی اختلافات ہیں لیکن وہ اس وقت سنگین نہیں ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے صوبہ نیمروز اور اس سے متصل ایرانی علاقے میں جو جھڑپیں ہوئی ہیں ان کو دونوں ممالک کے درمیان جھڑپ قرار نہیں دیا جا سکتا۔
’شاید دونوں اطراف میں مقامی مسائل کے حوالے سے تھوڑی بہت جھڑپ ہوئی ہوگی لیکن یہ مسائل قابل حل ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ طالبان کو معلوم ہے کہ وہ اس وقت بہت سارے مسائل سے دوچار ہیں اس لیے وہ کسی بھی صورت میں ایران اور نہ کسی اور ہمسایہ ملک کے ساتھ اپنے تعلقات کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔
’طالبان یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ ایران ایک مستحکم اور بڑا ملک ہے۔ وہ کسی فقہی یا مسلکی مسئلے پر ایران سے الجھنے کی بجائے اپنے اندرونی مسائل کے حل کی جانب زیادہ توجہ دیں گے۔‘
انھوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی سرحد پر جو جھڑپ ہوئی ہے اسے طالبان حکومت کی پالیسی قرار نہیں دیا جاسکتا ہے۔


سورس
 

Landmark

Minister (2k+ posts)
irani Deasial ka rate kam ha bahi
rate increase hine ke bad sub kuch take hu jahe gha ?