نہ نہ کرتے بھی حکومت نے پٹرول مہنگا کر ہی دیا اور عوام کے زخموں پر نمک چھڑکنے مریم نواز بھی پہنچ گئیں، عوام کو اعتماد میں لینے کیلئے کہا کہ نوازشریف پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی مذمت کر رہے ہیں۔
اپنے سوشل میڈیا پیغام میں کہا کہ "میاں صاحب نے اس فیصلے کی سخت مخالفت کی اور یہاں تک کہہ دیا کہ میں مزید ایک پیسے کا بوجھ عوام پر نہیں ڈال سکتا اور اگر حکومت کی کوئی مجبوری ہے تو میں اس فیصلے میں شامل نہیں ہوں اور میٹنگ چھوڑ کر چلے گئے"۔
مریم نواز کے اس ٹوئٹ سے صارفین بگڑ گئے اور اس پر بڑی مخالف سیاسی جماعت تحریک انصاف بھی پیچھے نہ رہی اور کہا کہ ایک بھائی وزیراعظم ہے، جس کے اپنے دونوں بیٹے تو خیر مفرور ہیں۔ وہ اپنے بھائی نوازشریف کو ہر قیمت پر واپس بھی لانا چاہتا ہے، تاکہ لمبا اقتدار بھی مل سکے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے مزید کہا گیا کہ لیکن وہ اسی بھائی کی بات مان نہیں رہا؟ کیا عوام کو واقعی اتنا بھولا سمجھتے ہو؟
رہنما تحریک انصاف فرخ حبیب نے کہا کہ پٹرول کی قیمتیں مزید 7 روپے بڑھا کر پٹرول 234 روپے لیٹر کردیا ہے، یہ good cop اور bad cop کھیل رہے ہیں، سب اندر سے ملے ہوئے ہو اور عوام پر بوجھ ڈال کر خود عیاشیاں کررہے ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ چیلینج کرتا ہوں اتنا ہی درد ہے عوام کا تو حکومت چھوڑ دو کیوں نہیں چھوڑتے؟
صحافی عمر فیضان نے لکھا کہ ایک منٹ رکو، آفیشل میٹنگ میں ایک بھگوڑا ملزم کر کیا رہا تھا اور ایک مفرور اس طرح کا حکم دے کیسے سکتا ہے؟
سینیٹر اعجاز چودھری نے کہا عوام آئندہ مریم بی بی کی یہ ٹویٹ دیکھا کر مارچ 2022 کی قیمتوں پر پٹرول خرید سکتی ہے۔
خاتون اینکر پرسن کرن ناز نے کہا ایسی ہی کوئی مجبوری پچھلی حکومت کی بھی رہی ہوگی۔ تب تو آپ مہنگائی مکاؤ مارچ لیکر نکلیں اور حکومت کو ہی چلتا کردیا۔ آپ کے حساب سے دیکھا جائے تو پھر تو موجودہ حکومت کو بھی چلتا کرنا چاہئیے۔ میٹنگ چھوڑنے سے کیا فرق پڑجانا ہے؟
صحافی ارسلان جٹ نے کہا پھرحکومت کسی کی ہے ووٹ کی یا؟؟
علینہ شگری نے کہا کہ کیا ہم گُڈ کاپ بیڈ کاپ نہیں کھل رہے؟
اکبر باجوہ نے کہا خدا کی قسم میں جاننا چاہتا ہوں کہ وہ کون لوگ ہیں جو ایسی باتوں کو سیریرس لیتے ہیں اور انکا ہاسا نہیں نکلتا ایسی اداکاری پڑھ کہ؟
رضوان غلزئی نے کہا چھا گئے میاں صاحب، یہ ہوتا ہے لیڈر، قوم میاں صاحب کا یہ احسان کبھی نہیں بھولے گی۔