ریٹائرڈ فوجی افسر کو گرفتار کرنے کے لیے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کی تحقیقاتی ٹیم نے وفاقی حکومت سے اجازت طلب کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شہداء اور سربراہ پاک فوج جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف گھنائونی سوشل میڈیا مہم کی مبینہ طور پر قیادت کرنے والے ریٹائرڈ فوجی افسر کو گرفتار کرنے کے لیے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کی تحقیقاتی ٹیم نے وفاقی حکومت سے اجازت طلب کی ہے۔
نجی ٹی وی چینل سما نیوز کے سینئر صحافی زاہد گشکوری نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ پاک فوج کے شہداء اور سربراہ پاک فوج کے خلاف گھنائونی سوشل میڈیا مہم کی مبینہ طور پر قیادت کرنے والے ریٹائرڈ فوجی افسر کے خلاف راولپنڈی میں مقدمہ درج کیا گیا ہے اور ایف آئی آے تحقیقاتی ٹیم نے گرفتاری کے لیے وفاقی حکومت سے اجازت طلب کی ہے۔
دریں اثنا سینئر صحافی زاہد گشکوری نے سما نیوز پر خبر بریک کرتے ہوئے کہا کہ اب تک ملی معلومات کے مطابق سوشل میڈیا کے مختلف صارفین جو پاک فوج کے شہداء اور سربراہ پاک فوج کے خلاف گھنائونی سوشل میڈیا مہم چلا رہے تھے ان کو 135 نوٹسز بھیجنے کے علاوہ 20 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ ان میں سب سے اہم پاک فوج کے ایک ریٹائرڈ میجر نوید احمد ڈار ہیں جن کا تعلق راولپنڈی سے بتایا جا رہا ہے۔
سینئر صحافی کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے ریٹائرڈ میجر نوید احمد ڈار کے خلاف پیکا کی مختلف دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور وزارت داخلہ سے ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم نے گرفتاری کی اجازت طلب کی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جن دفعات کے تحت ان پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے، ان کے تحت ان کی ضمانت نہیں ہو سکتی۔ سب سے زیادہ ایف آئی آر گوجرانوالہ میں کاٹی گئی ہیں۔ اسلام آباد اور راولپنڈی میں 4،4 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاک فوج کے شہداء اور سربراہ پاک فوج کے خلاف کیے گئے ٹویٹس کا آڈٹ بھی کیا گیا ہے اور اس حوالے سے بہت سے اہم اشخاص کی گرفتاری بھی متوقع ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گھنائونی سوشل میڈیا مہم چلانے والے 200 اشخاص میں سے زیادہ تر افراد کا تعلق ایک سیاسی جماعت سے ہے جبکہ زیادہ تر افراد بیرون ملک مقیم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 7 لوگوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ آئی ایس آئی اور آئی بی کے نمائندوں کی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم بھی اس حوالے سے کام کر رہی ہے اور ان تمام افراد کے معلومات بھی جمع کر لی گئی ہیں۔