جج نے چور کو سو گالیاں نکالیں اور اسے با عزت بری کر دیا پوری قوم خوش ہو گئی قانون جیت گیا . تحریک انصاف اور میڈیا کے دیوانے عدلیہ کی چشم پوشی کو اپنی کامیابی قرار دے رہے ہیں مگر کہانیوں اور خوابوں میں جتنا ہی انصاف نظر آے جتنی ہی ہتھکڑیاں نظر آئیں جتنے ہی جیل نظر آے مگر حقیقت یہ ہے نواز شریف کی حکومت بچ گئی ہے اور اسے فرار کا رستہ مل چکا ہے
دیکھنے کو تو نواز شریف کی کامیابی اور عمران خان کی ناکامی ہی نظر آتی ہے مگر غور کیا جاۓ تو فتح صرف اسٹبلشمنٹ کی ہی ہوئی ہے پانامہ کے اس تماشے نے سیاستدانوں کو خوب بدنام کیا ہے اور ججوں کے فیصلے میں اسٹبلشمنٹ کی گہری چال ہی نظر آ رہی ہے . مطلب نواز شریف اور عمران خان دونو کے منہ کلے ہوے ہیں . جہاں نواز شریف کو سماعت کی ذلالت اٹھانی پڑی وہیں فیصلے کی ناکامی نے عمران خان کو بھی ایک ناکام سیاستدان ثابت کر دیا ہے
اب بات کرتے ہیں اسٹبلشمنٹ کی گہری چال کی اس بات میں کوئی مضائقہ نہیں تھا
کہ ایک اور جج نواز شریف کو نااہل کرنے کا فیصلہ سنا دیتا اور کھیل ختم ہو جاتا لیکن کھیل ختم نہیں شروع کرنا تھا . آپ سوچ کر حیران ہو رہے ہوں گے کہ جی ائی ٹی ہی کیوں کمیشن کیوں نہیں . جی ائی ٹی بنا کر ججوں نے براہ راست نواز شریف کے مقدمے کو فوج کے ہاتھ تھما دیا ہے . اب نواز شریف اور شریف خاندان کی تحقیق فوج کے انٹیلی جنس اداروں کے ہاتھ لگ چکی ہے
اب وہ شریف خاندان کے کالے کرتوتوں کا ڈوزئر بنا کر اور قطری کہانی کے بال کی کھال اتار کر عدالت کو حقائق سے اگاہ کریں گے . شریف خاندان کو بھی کلین چٹ کے لیے ان کی منٹ سماجت کرنی پڑے گی . ہو سکتا ہے فوج کے انٹیلی جنس ادارے وہ حقائق سامنے لائیں جن سے قوم بے خبر تھی یوں فوج کا دباؤ مزید حکومت پر بڑھے گا
پے در پے ناکامیوں کے بعد عمران خان چوسنی سیاستدان بن چکے ہیں اور مزید ناکامیوں کے بعد وہ نومولود سیاستدان بن جائیں گے جب تک حکومت رہے گی نواز شریف بھی روز بروز نۓ انکشافات سے بدنام ہوتے رہیں گے اور عمران خان بھی فیصلہ نا ہونے کی وجہ سے ذلیل ہوتا رہے گا جیسے ہی حکومت کا وقت ختم ہو گا وزارتیں موجودہ وزرا کے ہاتھوں سے نکلیں گی
ادارے آزاد ہوں گے فیصلہ کن مرحلہ شروع ہو جاۓ گا اور پانامہ کا سانپ شریف خاندان کی سیاست کو نگل جاۓ گا ایک طرف پانامہ میں بڑے میاں صاحب اور دوسری طرف ماڈل ٹاؤن میں چھوٹے میاں صاحب دونو کی سیاسی قبریں تیار ہیں
دیکھنے کو تو نواز شریف کی کامیابی اور عمران خان کی ناکامی ہی نظر آتی ہے مگر غور کیا جاۓ تو فتح صرف اسٹبلشمنٹ کی ہی ہوئی ہے پانامہ کے اس تماشے نے سیاستدانوں کو خوب بدنام کیا ہے اور ججوں کے فیصلے میں اسٹبلشمنٹ کی گہری چال ہی نظر آ رہی ہے . مطلب نواز شریف اور عمران خان دونو کے منہ کلے ہوے ہیں . جہاں نواز شریف کو سماعت کی ذلالت اٹھانی پڑی وہیں فیصلے کی ناکامی نے عمران خان کو بھی ایک ناکام سیاستدان ثابت کر دیا ہے
اب بات کرتے ہیں اسٹبلشمنٹ کی گہری چال کی اس بات میں کوئی مضائقہ نہیں تھا
کہ ایک اور جج نواز شریف کو نااہل کرنے کا فیصلہ سنا دیتا اور کھیل ختم ہو جاتا لیکن کھیل ختم نہیں شروع کرنا تھا . آپ سوچ کر حیران ہو رہے ہوں گے کہ جی ائی ٹی ہی کیوں کمیشن کیوں نہیں . جی ائی ٹی بنا کر ججوں نے براہ راست نواز شریف کے مقدمے کو فوج کے ہاتھ تھما دیا ہے . اب نواز شریف اور شریف خاندان کی تحقیق فوج کے انٹیلی جنس اداروں کے ہاتھ لگ چکی ہے
اب وہ شریف خاندان کے کالے کرتوتوں کا ڈوزئر بنا کر اور قطری کہانی کے بال کی کھال اتار کر عدالت کو حقائق سے اگاہ کریں گے . شریف خاندان کو بھی کلین چٹ کے لیے ان کی منٹ سماجت کرنی پڑے گی . ہو سکتا ہے فوج کے انٹیلی جنس ادارے وہ حقائق سامنے لائیں جن سے قوم بے خبر تھی یوں فوج کا دباؤ مزید حکومت پر بڑھے گا
پے در پے ناکامیوں کے بعد عمران خان چوسنی سیاستدان بن چکے ہیں اور مزید ناکامیوں کے بعد وہ نومولود سیاستدان بن جائیں گے جب تک حکومت رہے گی نواز شریف بھی روز بروز نۓ انکشافات سے بدنام ہوتے رہیں گے اور عمران خان بھی فیصلہ نا ہونے کی وجہ سے ذلیل ہوتا رہے گا جیسے ہی حکومت کا وقت ختم ہو گا وزارتیں موجودہ وزرا کے ہاتھوں سے نکلیں گی
ادارے آزاد ہوں گے فیصلہ کن مرحلہ شروع ہو جاۓ گا اور پانامہ کا سانپ شریف خاندان کی سیاست کو نگل جاۓ گا ایک طرف پانامہ میں بڑے میاں صاحب اور دوسری طرف ماڈل ٹاؤن میں چھوٹے میاں صاحب دونو کی سیاسی قبریں تیار ہیں