نیب نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا، عالمی ادارے کا ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل خراج تحسین

Bilal Raza

Prime Minister (20k+ posts)
529323_41199131.jpg


اسلام آباد: (دنیا نیوز) ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں قومی احتساب بیورو کے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال کی سربراہی میں نیب نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے مطابق اکیاون سالہ عدالتی تجربہ رکھنے والے چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے زیر نگرانی بدعنوانی کے تدارک کیخلاف نیب کی پالیسیاں متاثر کن ثابت ہوئیں، جن میں متعارف کروایا گیا کمبائینڈ انویسٹی گیشن ٹیم سسٹم سرفہرست رہا۔

عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ قومی احتساب بیورو کے اقدامات بدعنوانی کے گھٹا ٹوپ اندھیرے میں امید کی شمع کے طور پر جلتے رہے۔ رپورٹ میں اس بات کا اعتراف کیا گیا ہے کہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی مثالی اور جرات مندانہ قیادت میں کارکردگی کے اعتبار سے بہتر نتائج حاصل کر کے ادارے میں ایک نئی روح پھونکی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اجتماعی سوچ، مربوط تحقیقاتی اور اصلاحتی نظام متعارف کر اکے ادارے کی ساکھ اور اعتماد بڑھانے میں مثالی کام کیا گیا۔ نیب نے بدعنوان عناصر سے 153 ارب روپے وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے اور 530 ریفرنسز عدالتوں کو بجھوائے۔

نیب کیسز میں احتساب عدالتوں کی جانب سے دی گئی سزاؤں کا تناسب 70 فیصد رہا۔ عوام الناس کو کرپشن کی لعنت سے بچانے کے لئے نیب کی چلائی گئی میڈیا مہم بھی قابل تعریف رہی جس سے عوام کو کرپشن کیخلاف آگاہی ملی۔

بین الاقومی طور پر بدعنوانی میں اضافہ نظر آیا تاہم انسداد بدعنوانی کے دیگر اداروں کیلئے نیب کے اقدامات مشعل راہ کے طور پر نمایاں ہوئے ہیں۔ بدعنوانی کے پھیلاؤ میں دیگر عوامل بھی کردار ادا کرتے ہیں جن کا بلا واسطہ اثر کرپشن انڈیکس پر اثر انداز ہوتا ہے۔ تاہم نیب سارک ممبر ممالک کیلئے بھی قابل تقلید کردار ادا کر رہا ہے۔



 

ARSHAD2011

Minister (2k+ posts)
سی پی آئی 2019: پاکستان میں بدعنوانی کے رجحان میں اضافہ ہوا

بدعنوانی پر نظر رکھنے والے عالمی ادارے 'ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل' نے دنیا کے 180 ممالک میں بدعنوانی کے تاثر کے بارے میں سالانہ فہرست جاری کی ہے جس کے مطابق پاکستان کی درجہ بندی میں ایک پوائنٹ کی تنزلی ہوئی ہے۔

پاکستان کو اس عالمی فہرست میں نائیجر اور مالدووا کے ساتھ 19ویں نمبر پر رکھا گیا ہے اور اس کا سکور 32 اور رینکنگ 120 ہے۔

عالمی ادارے کی 2018 کی رپورٹ میں پاکستان کا سکور 33 اور رینکنگ 117 رکھی گئی تھی اور یہ سکور اس سے پہلے کے دو برسوں سے ایک درجہ بہتر تھا۔ 2019 میں پاکستان ایک مرتبہ پھر سرکاری محکمہ جات میں بدعنوانی کے معاملے میں 2017 اور 2016 کے برابر آ گیا ہے۔

اس رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے پاکستان کے وزیراعظم کے معاونِ خصوصی شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ ’اصل بدعنوانی اور بدعنوانی کے تاثر میں بہت فرق ہے اور یہ مکمل طور پر تاثر پر مبنی تحقیق ہے۔'

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے کبھی یہ نہیں کہا کہ ’ہم کرپشن کے خلاف جنگ جیت چکے ہیں۔ ابھی یہ جنگ جاری ہے اور حکومت کی جانب سے لیے گئے اقدامات کی بدولت چیزوں کو ٹھیک ہونے میں ایک، دو سال لگیں گے۔'




83041219_3063365483697122_2121459371706679296_o.jpg
 

3rd_Umpire

Chief Minister (5k+ posts)

بڑا شور سنتے تھے پہلو میں دل کا
جو چیرا تو اک قطرۂ خوں نہ نکلا




 

ualis

Minister (2k+ posts)
Since most are unaware of or will ignore this, TI launches a corruption *perception* index not an index that measures corruption (considerably harder). This index measures how corrupt people *think* public sector institutions are. Its literally on their website.
 

ualis

Minister (2k+ posts)
‏کل سے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کو لیکر خان صاحب پر تنقید ہورہی ہے کہ 2018 کی نسبت 2019 میں کرپشن زیادہ ہوگئی

اس رپورٹ کا اگر مطالعہ کریں تو اس میں صاف لکھا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ “2019 میں کرپشن کے کیسز زیادہ رپورٹ ہوئے” جبکہ پہلے کوئی رپورٹ نہیں کرتا تھا کہ ایسے ہی چلتا ہے