میڈیا نہ مقدس گائے ہے اور نہ ہی ریاست کا چوتھا ستون--سی ٹی ڈی، حادثہ ساہیوال، گلا سڑا نظام اور عمران خان

Wadaich

Prime Minister (20k+ posts)
سی ٹی ڈی کے بارے میں ایک بات جان لیں کہ مجموعی طور پر اس محکمے نے دہشت گردوں کے خلاف بہت شاندار کام کیا ہے، خاص طور پر ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کے خلاف۔
بیشک ساہیوال کا واقعہ ایک سانحہ ہے، مگر بہتر یہی ہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کا انتظار کیا جائے۔


سی ٹی ڈی کا محکمہ شہباز شریف کا بنایا ہوا ہے، اور یقیناًاس میں شہباز شریف کے وفادار ہونگے، مگر جیسا کہ کہا مجموعی طور پر اس محکمے نے پاکستان اور خاص طور پر پنجاب سے مذہبی دہشت گردی کے خاتمے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ کالی بھیڑیں ہر محکمے میں ہوتی ہیں۔

عوام کو تو کیا کہیے، میں تو ان صحافیوں اور سیاستدانوں کی عقلوں پر ماتم کررہا ہوں کہ جو بلا تحقیق اور جے آئی ٹی کی رپورٹ کے بغیر ہی، حکومت کے استعفے اور سی ٹی ڈی کے افراد کی پھانسیوں کا مطالبہ کررہے ہیں۔
کہیں ایسا تو نہیں کہ اس سانحے کے پیچھے شہباز شریف کے وفادار ہوں؟


یہ بات یاد رکھیں کہ شہباز شریف بدنام زمانہ ہے پولیس مقابلوں اور ماورائے عدالت قتل کروانے میں۔
سب جانتے ہیں کہ مجھے جمہوریت اور پی ٹی آئی کی حکومت سے کوئی ہمدردی نہیں ہے، مگر زرداری، نواز، شہباز جیسے ڈاکو اپنے آپ کو بچانے کیلئے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں۔


پی ٹی آئی کی حکومت کی سب سے بڑی حماقت اور جہالت ہی یہی ہے کہ انہوں نے زرداری، نواز اور شہباز جیسے ڈاکوؤں پر بہت ہی ہلکا ہاتھ ڈالا ہے۔ اسی وجہ سے اب یہ سارے ڈکیت اکٹھے ہو کر جوابی وار کررہے ہیں اور حکومت بوکھلائی ہوئی نظرآرہی ہے۔
ان سب کو اندرکریں۔۔۔۔


زرداری، نواز اورشہباز پر صرف خیانت اور چوری کے مقدمات کیوں بنائے ہیں؟ ان پر اصل مقدمات تو قتل اور غداری کے بنتے ہیں۔
ماڈل ٹاؤن ہو، راؤ انوار ہو، مرتضیٰ بھٹو کا قتل ہو، عزیز بلوچ ہو، پاک فوج میں بغاوت کرانی ہو، میموگیٹ ہو، بینظیر کا قتل ہو۔۔۔ اصل میں تو یہ مقدمات ہیں!!!


بہرحال یہ بات تو واضح ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت انتہائی کمزور بنیادوں پر کھڑی ہے۔ ایم کیو ایم کو ساتھ ملانے کی وجہ سے بلدیہ فیکڑی اور کراچی میں ہونیوالی دہشت گردی کے کیس نہیں کھولے جاسکتے۔ مینگل کو ساتھ ملانے کی وجہ سے بلوچستان میں دہشت گردوں پر گرفت نہیں کی جاسکتی۔

ہم بار بار انتہائی مخلص نصیحت کررہے ہیں کہ حکومت کو فوری طور پر ملک میں معاشی اور جنگی ایمرجنسی لگانے کی ضرورت ہے۔ ایمرجنسی طاقت کے بغیر یہ سیاسی اور معاشی دہشت گرد کبھی بھی گھیرے میں نہیں لاجاسکتے۔ انگریزوں کا چھوڑا ہوا گلا سڑا نظام ہی اس دہشت گردی کا محافظ ہے۔

اگر عمران کی حکومت نے اسی گلے سڑے نظام کے ذریعے احتساب اور سیاسی و معاشی دہشت گردوں کی گرفت کرنے کی کوشش جاری رکھی، تو بہت جلد ملک میں یہ دہشت گرد اس قدر بغاوت و فساد و قتل و غارت برپا کریں گے کہ حکومت کا کھڑا رہنا ناممکن ہوجائے گا۔

بزرگوں نے ہمیشہ یہ نصیحت کی ہے کہ کبھی بھی وحشی درندے اور زہریلے سانپوں کو زخمی کرکے چھوڑا نہیں جاتا۔
سیاست میں بھی یہی قوانین نافذ ہوتے ہیں۔
دہشت گردوں پر یا تو مضبوط گرفت کریں یا ہاتھ نہ ڈالیں۔۔۔ زخمی کرکے چھوڑیں گے تو وہ پلٹ وار ضرور کریں گے۔


ایک بات بہت اچھی طرح سمجھ لیں کہ میڈیا نہ تو کوئی مقدس گائے ہے اور نہ ہی ریاست کا چوتھا ستون۔ یہ پرائیویٹ کاروباری ادارے ہیں کہ جو اب صحافتی طوائفوں میں تبدیل ہوچکے ہیں۔ نہ ان کا کوئی نظریہ ہے، نہ انہیں ریاست کی پرواہ ہے، نہ دین کی۔
یہ ادارے ہی ’’میر جعفر‘‘ اور ’’میر صادق‘‘ ہیں۔


ملک میں دہشت گردی کے خلاف کوئی بھی مہم اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتی جب تک کہ سیاست اور میڈیا میں موجود فسادیوں اور انارکی پھیلانے والے تبلیغاتی دہشت گردوں کے گلے میں رسہ نہ ڈالا جائے۔
ملک میں خوف و ہراس و مایوسی تبلیغاتی ہتھیاروں کے ذریعے پھیلائی جاتی ہے۔


جج کہتے ہیں کہ فوج کو سویلین معاملات میں دخل نہیں دینا چاہیے۔
اچھی بات ہے۔
اسی طرح سویلین اداروں کو بھی فوج کے جنگی معاملات میں دخل نہیں دینا چاہیے۔ اور نہ ہی فوج کو سویلین معاملات میں طلب کرنا چاہیے۔
سویلین حکومت پولیو کے قطرے خود کیوں نہیں پلوا لیتی؟ بیلٹ پیپر خود کیوں نہیں چھاپ لیتی؟ دہشت گردوں سے خود کیوں نہیں لڑ لیتی؟


ہماری سویلین حکومتوں اور عدالتوں کو ابھی تک یہ بات سمجھ میں نہیں آئی کہ جنگیں اب سرحدوں پر نہیں شہروں میں لڑی جارہی ہیں۔ دشمن کے فوجی وردی پہن کر نہیں، سول کپڑوں میں پاک فوج پر حملہ آور ہورہے ہیں۔ دشمن کے فوجیوں سے کیسے نمٹنا ہے، یہ تمام تر اختیار فوج کا ہے، نہ کہ سول اداروں کا۔

ہماری آج کی جنگ ’’پانچویں نسل کی ہمہ جہتی جنگ‘‘ کہلاتی ہے۔ (5GW Hybrid War)۔
اس کا مطلب ہی یہ ہے کہ اب خالصتاً دو فوجوں کے درمیان یہ روایتی جنگ نہیں ہے، بلکہ دشمن ہمارے ملک کے شہروں میں، غداروں کے ذریعے، مسلح جنگجوؤں کو بھیج کر، سیاسی و تبلیغاتی دہشت گردی کروارہا ہے۔


اگر پاکستان کے سول اداروں، حکومتوں اور عدالتوں نے ’’سول بالادستی‘‘ کی یہی جاہلانہ رٹ لگائے رکھی، تو ملک و قوم کا بیڑہ غرق ہو کر رہ جائے گا۔ جنگ کی نوعیت کو سمجھیں۔ دشمن سے کیسے لڑنا ہے اس کا فیصلہ سپہ سالار نے کرنا ہے، وزارت داخلہ اور سپریم کورٹ نے نہیں۔ ورنہ سب مارے جائیں گے!

جب پی آئی اے کا جہاز اڑنا ہو، تو سارا اختیار اور طاقت پائلٹ کے ہاتھ میں ہوتی ہے۔ جہاز میں بیٹھے ہوئے وزیراعظم، سپریم کورٹ کا چیف جسٹس یا کوئی میڈیا کا نمائندہ کبھی بھی پائلٹ پر یہ رعب نہیں ڈالتا کہ جہاز کیسے اڑانا ہے، نہ سوموٹو لیا جاتا ہے، نہ ہی پائلٹ کے کام میں دخل دیا جاتا ہے۔
تو پھر سپہ سالار کے کام میں دخل کیوں؟؟؟
 

pinionated

Minister (2k+ posts)
Unfortunately u cannot change people by force. Solution like this requires absolute power and absolute power corrupts absolutely. What IK is doing is right. The change has to come within. We as a nation have to change
 

Kingfisher

Minister (2k+ posts)
سی ٹی ڈی کے بارے میں ایک بات جان لیں کہ مجموعی طور پر اس محکمے نے دہشت گردوں کے خلاف بہت شاندار کام کیا ہے، خاص طور پر ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کے خلاف۔
بیشک ساہیوال کا واقعہ ایک سانحہ ہے، مگر بہتر یہی ہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کا انتظار کیا جائے۔


سی ٹی ڈی کا محکمہ شہباز شریف کا بنایا ہوا ہے، اور یقیناًاس میں شہباز شریف کے وفادار ہونگے، مگر جیسا کہ کہا مجموعی طور پر اس محکمے نے پاکستان اور خاص طور پر پنجاب سے مذہبی دہشت گردی کے خاتمے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ کالی بھیڑیں ہر محکمے میں ہوتی ہیں۔

عوام کو تو کیا کہیے، میں تو ان صحافیوں اور سیاستدانوں کی عقلوں پر ماتم کررہا ہوں کہ جو بلا تحقیق اور جے آئی ٹی کی رپورٹ کے بغیر ہی، حکومت کے استعفے اور سی ٹی ڈی کے افراد کی پھانسیوں کا مطالبہ کررہے ہیں۔
کہیں ایسا تو نہیں کہ اس سانحے کے پیچھے شہباز شریف کے وفادار ہوں؟


یہ بات یاد رکھیں کہ شہباز شریف بدنام زمانہ ہے پولیس مقابلوں اور ماورائے عدالت قتل کروانے میں۔
سب جانتے ہیں کہ مجھے جمہوریت اور پی ٹی آئی کی حکومت سے کوئی ہمدردی نہیں ہے، مگر زرداری، نواز، شہباز جیسے ڈاکو اپنے آپ کو بچانے کیلئے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں۔


پی ٹی آئی کی حکومت کی سب سے بڑی حماقت اور جہالت ہی یہی ہے کہ انہوں نے زرداری، نواز اور شہباز جیسے ڈاکوؤں پر بہت ہی ہلکا ہاتھ ڈالا ہے۔ اسی وجہ سے اب یہ سارے ڈکیت اکٹھے ہو کر جوابی وار کررہے ہیں اور حکومت بوکھلائی ہوئی نظرآرہی ہے۔
ان سب کو اندرکریں۔۔۔۔


زرداری، نواز اورشہباز پر صرف خیانت اور چوری کے مقدمات کیوں بنائے ہیں؟ ان پر اصل مقدمات تو قتل اور غداری کے بنتے ہیں۔
ماڈل ٹاؤن ہو، راؤ انوار ہو، مرتضیٰ بھٹو کا قتل ہو، عزیز بلوچ ہو، پاک فوج میں بغاوت کرانی ہو، میموگیٹ ہو، بینظیر کا قتل ہو۔۔۔ اصل میں تو یہ مقدمات ہیں!!!


بہرحال یہ بات تو واضح ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت انتہائی کمزور بنیادوں پر کھڑی ہے۔ ایم کیو ایم کو ساتھ ملانے کی وجہ سے بلدیہ فیکڑی اور کراچی میں ہونیوالی دہشت گردی کے کیس نہیں کھولے جاسکتے۔ مینگل کو ساتھ ملانے کی وجہ سے بلوچستان میں دہشت گردوں پر گرفت نہیں کی جاسکتی۔

ہم بار بار انتہائی مخلص نصیحت کررہے ہیں کہ حکومت کو فوری طور پر ملک میں معاشی اور جنگی ایمرجنسی لگانے کی ضرورت ہے۔ ایمرجنسی طاقت کے بغیر یہ سیاسی اور معاشی دہشت گرد کبھی بھی گھیرے میں نہیں لاجاسکتے۔ انگریزوں کا چھوڑا ہوا گلا سڑا نظام ہی اس دہشت گردی کا محافظ ہے۔

اگر عمران کی حکومت نے اسی گلے سڑے نظام کے ذریعے احتساب اور سیاسی و معاشی دہشت گردوں کی گرفت کرنے کی کوشش جاری رکھی، تو بہت جلد ملک میں یہ دہشت گرد اس قدر بغاوت و فساد و قتل و غارت برپا کریں گے کہ حکومت کا کھڑا رہنا ناممکن ہوجائے گا۔

بزرگوں نے ہمیشہ یہ نصیحت کی ہے کہ کبھی بھی وحشی درندے اور زہریلے سانپوں کو زخمی کرکے چھوڑا نہیں جاتا۔
سیاست میں بھی یہی قوانین نافذ ہوتے ہیں۔
دہشت گردوں پر یا تو مضبوط گرفت کریں یا ہاتھ نہ ڈالیں۔۔۔ زخمی کرکے چھوڑیں گے تو وہ پلٹ وار ضرور کریں گے۔


ایک بات بہت اچھی طرح سمجھ لیں کہ میڈیا نہ تو کوئی مقدس گائے ہے اور نہ ہی ریاست کا چوتھا ستون۔ یہ پرائیویٹ کاروباری ادارے ہیں کہ جو اب صحافتی طوائفوں میں تبدیل ہوچکے ہیں۔ نہ ان کا کوئی نظریہ ہے، نہ انہیں ریاست کی پرواہ ہے، نہ دین کی۔
یہ ادارے ہی ’’میر جعفر‘‘ اور ’’میر صادق‘‘ ہیں۔


ملک میں دہشت گردی کے خلاف کوئی بھی مہم اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتی جب تک کہ سیاست اور میڈیا میں موجود فسادیوں اور انارکی پھیلانے والے تبلیغاتی دہشت گردوں کے گلے میں رسہ نہ ڈالا جائے۔
ملک میں خوف و ہراس و مایوسی تبلیغاتی ہتھیاروں کے ذریعے پھیلائی جاتی ہے۔


جج کہتے ہیں کہ فوج کو سویلین معاملات میں دخل نہیں دینا چاہیے۔
اچھی بات ہے۔
اسی طرح سویلین اداروں کو بھی فوج کے جنگی معاملات میں دخل نہیں دینا چاہیے۔ اور نہ ہی فوج کو سویلین معاملات میں طلب کرنا چاہیے۔
سویلین حکومت پولیو کے قطرے خود کیوں نہیں پلوا لیتی؟ بیلٹ پیپر خود کیوں نہیں چھاپ لیتی؟ دہشت گردوں سے خود کیوں نہیں لڑ لیتی؟


ہماری سویلین حکومتوں اور عدالتوں کو ابھی تک یہ بات سمجھ میں نہیں آئی کہ جنگیں اب سرحدوں پر نہیں شہروں میں لڑی جارہی ہیں۔ دشمن کے فوجی وردی پہن کر نہیں، سول کپڑوں میں پاک فوج پر حملہ آور ہورہے ہیں۔ دشمن کے فوجیوں سے کیسے نمٹنا ہے، یہ تمام تر اختیار فوج کا ہے، نہ کہ سول اداروں کا۔

ہماری آج کی جنگ ’’پانچویں نسل کی ہمہ جہتی جنگ‘‘ کہلاتی ہے۔ (5GW Hybrid War)۔
اس کا مطلب ہی یہ ہے کہ اب خالصتاً دو فوجوں کے درمیان یہ روایتی جنگ نہیں ہے، بلکہ دشمن ہمارے ملک کے شہروں میں، غداروں کے ذریعے، مسلح جنگجوؤں کو بھیج کر، سیاسی و تبلیغاتی دہشت گردی کروارہا ہے۔


اگر پاکستان کے سول اداروں، حکومتوں اور عدالتوں نے ’’سول بالادستی‘‘ کی یہی جاہلانہ رٹ لگائے رکھی، تو ملک و قوم کا بیڑہ غرق ہو کر رہ جائے گا۔ جنگ کی نوعیت کو سمجھیں۔ دشمن سے کیسے لڑنا ہے اس کا فیصلہ سپہ سالار نے کرنا ہے، وزارت داخلہ اور سپریم کورٹ نے نہیں۔ ورنہ سب مارے جائیں گے!

جب پی آئی اے کا جہاز اڑنا ہو، تو سارا اختیار اور طاقت پائلٹ کے ہاتھ میں ہوتی ہے۔ جہاز میں بیٹھے ہوئے وزیراعظم، سپریم کورٹ کا چیف جسٹس یا کوئی میڈیا کا نمائندہ کبھی بھی پائلٹ پر یہ رعب نہیں ڈالتا کہ جہاز کیسے اڑانا ہے، نہ سوموٹو لیا جاتا ہے، نہ ہی پائلٹ کے کام میں دخل دیا جاتا ہے۔
تو پھر سپہ سالار کے کام میں دخل کیوں؟؟؟
Good thoughts and we'll written
 

Wadaich

Prime Minister (20k+ posts)
Unfortunately u cannot change people by force. Solution like this requires absolute power and absolute power corrupts absolutely. What IK is doing is right. The change has to come within. We as a nation have to change
Stockholm syndrome.
Fortunately people can only be changed through force......It is Sunnah of Allah Subhanahu.
 

thinking

Prime Minister (20k+ posts)
Totally agreed with Wadiach@......
Jab apney hi log suicide Bomber ko Ghar se le Kar.. blast wali jagah par le Kar jayain..masoom Bacho aurato ko marnay ke Lia..tu wo jang border par larnay se zayada mushkal jang hoti ha..
Medias tu Tuwaif ki Tarah ha..apnay channels ur shows ke Lia sarko par kharay gahako ka intzar kartey Hain...
IK have very limited in his blunt decision..SC ..HC mein Justice Ather.. Justice Issa..ur bohat se judges bethay Hain..Jo IK ke har us step ko rokay gein..Jo mulk ke Lia ho...Abhi ..Emergency laga Kar presidency system ke Lia refordom karwaya Jaya..tab hi in Thugs of Pakistan se jaan choot Sakti ha.Ya phir Marshal Law...Warna is tarah chalna paray ga..Zardari..Nawaz..plus Raw...Mosad..CIA Mafias ka Nexus bohat deep rooted Tak phaila howa ha...Lekan In Shaa Allah... Pakistan par Allah swt apna Karam Karay ga....
 

Wadaich

Prime Minister (20k+ posts)
Totally agreed with Wadiach@......
Jab apney hi log suicide Bomber ko Ghar se le Kar.. blast wali jagah par le Kar jayain..masoom Bacho aurato ko marnay ke Lia..tu wo jang border par larnay se zayada mushkal jang hoti ha..
Medias tu Tuwaif ki Tarah ha..apnay channels ur shows ke Lia sarko par kharay gahako ka intzar kartey Hain...
IK have very limited in his blunt decision..SC ..HC mein Justice Ather.. Justice Issa..ur bohat se judges bethay Hain..Jo IK ke har us step ko rokay gein..Jo mulk ke Lia ho...Abhi ..Emergency laga Kar presidency system ke Lia refordom karwaya Jaya..tab hi in Thugs of Pakistan se jaan choot Sakti ha.Ya phir Marshal Law...Warna is tarah chalna paray ga..Zardari..Nawaz..plus Raw...Mosad..CIA Mafias ka Nexus bohat deep rooted Tak phaila howa ha...Lekan In Shaa Allah... Pakistan par Allah swt apna Karam Karay ga....

It is Zaid Hamid write up bro. ..... not mine.:love:
 

Kingfisher

Minister (2k+ posts)
سی ٹی ڈی کے بارے میں ایک بات جان لیں کہ مجموعی طور پر اس محکمے نے دہشت گردوں کے خلاف بہت شاندار کام کیا ہے، خاص طور پر ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کے خلاف۔
بیشک ساہیوال کا واقعہ ایک سانحہ ہے، مگر بہتر یہی ہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کا انتظار کیا جائے۔


سی ٹی ڈی کا محکمہ شہباز شریف کا بنایا ہوا ہے، اور یقیناًاس میں شہباز شریف کے وفادار ہونگے، مگر جیسا کہ کہا مجموعی طور پر اس محکمے نے پاکستان اور خاص طور پر پنجاب سے مذہبی دہشت گردی کے خاتمے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ کالی بھیڑیں ہر محکمے میں ہوتی ہیں۔

عوام کو تو کیا کہیے، میں تو ان صحافیوں اور سیاستدانوں کی عقلوں پر ماتم کررہا ہوں کہ جو بلا تحقیق اور جے آئی ٹی کی رپورٹ کے بغیر ہی، حکومت کے استعفے اور سی ٹی ڈی کے افراد کی پھانسیوں کا مطالبہ کررہے ہیں۔
کہیں ایسا تو نہیں کہ اس سانحے کے پیچھے شہباز شریف کے وفادار ہوں؟


یہ بات یاد رکھیں کہ شہباز شریف بدنام زمانہ ہے پولیس مقابلوں اور ماورائے عدالت قتل کروانے میں۔
سب جانتے ہیں کہ مجھے جمہوریت اور پی ٹی آئی کی حکومت سے کوئی ہمدردی نہیں ہے، مگر زرداری، نواز، شہباز جیسے ڈاکو اپنے آپ کو بچانے کیلئے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں۔


پی ٹی آئی کی حکومت کی سب سے بڑی حماقت اور جہالت ہی یہی ہے کہ انہوں نے زرداری، نواز اور شہباز جیسے ڈاکوؤں پر بہت ہی ہلکا ہاتھ ڈالا ہے۔ اسی وجہ سے اب یہ سارے ڈکیت اکٹھے ہو کر جوابی وار کررہے ہیں اور حکومت بوکھلائی ہوئی نظرآرہی ہے۔
ان سب کو اندرکریں۔۔۔۔


زرداری، نواز اورشہباز پر صرف خیانت اور چوری کے مقدمات کیوں بنائے ہیں؟ ان پر اصل مقدمات تو قتل اور غداری کے بنتے ہیں۔
ماڈل ٹاؤن ہو، راؤ انوار ہو، مرتضیٰ بھٹو کا قتل ہو، عزیز بلوچ ہو، پاک فوج میں بغاوت کرانی ہو، میموگیٹ ہو، بینظیر کا قتل ہو۔۔۔ اصل میں تو یہ مقدمات ہیں!!!


بہرحال یہ بات تو واضح ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت انتہائی کمزور بنیادوں پر کھڑی ہے۔ ایم کیو ایم کو ساتھ ملانے کی وجہ سے بلدیہ فیکڑی اور کراچی میں ہونیوالی دہشت گردی کے کیس نہیں کھولے جاسکتے۔ مینگل کو ساتھ ملانے کی وجہ سے بلوچستان میں دہشت گردوں پر گرفت نہیں کی جاسکتی۔

ہم بار بار انتہائی مخلص نصیحت کررہے ہیں کہ حکومت کو فوری طور پر ملک میں معاشی اور جنگی ایمرجنسی لگانے کی ضرورت ہے۔ ایمرجنسی طاقت کے بغیر یہ سیاسی اور معاشی دہشت گرد کبھی بھی گھیرے میں نہیں لاجاسکتے۔ انگریزوں کا چھوڑا ہوا گلا سڑا نظام ہی اس دہشت گردی کا محافظ ہے۔

اگر عمران کی حکومت نے اسی گلے سڑے نظام کے ذریعے احتساب اور سیاسی و معاشی دہشت گردوں کی گرفت کرنے کی کوشش جاری رکھی، تو بہت جلد ملک میں یہ دہشت گرد اس قدر بغاوت و فساد و قتل و غارت برپا کریں گے کہ حکومت کا کھڑا رہنا ناممکن ہوجائے گا۔

بزرگوں نے ہمیشہ یہ نصیحت کی ہے کہ کبھی بھی وحشی درندے اور زہریلے سانپوں کو زخمی کرکے چھوڑا نہیں جاتا۔
سیاست میں بھی یہی قوانین نافذ ہوتے ہیں۔
دہشت گردوں پر یا تو مضبوط گرفت کریں یا ہاتھ نہ ڈالیں۔۔۔ زخمی کرکے چھوڑیں گے تو وہ پلٹ وار ضرور کریں گے۔


ایک بات بہت اچھی طرح سمجھ لیں کہ میڈیا نہ تو کوئی مقدس گائے ہے اور نہ ہی ریاست کا چوتھا ستون۔ یہ پرائیویٹ کاروباری ادارے ہیں کہ جو اب صحافتی طوائفوں میں تبدیل ہوچکے ہیں۔ نہ ان کا کوئی نظریہ ہے، نہ انہیں ریاست کی پرواہ ہے، نہ دین کی۔
یہ ادارے ہی ’’میر جعفر‘‘ اور ’’میر صادق‘‘ ہیں۔


ملک میں دہشت گردی کے خلاف کوئی بھی مہم اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتی جب تک کہ سیاست اور میڈیا میں موجود فسادیوں اور انارکی پھیلانے والے تبلیغاتی دہشت گردوں کے گلے میں رسہ نہ ڈالا جائے۔
ملک میں خوف و ہراس و مایوسی تبلیغاتی ہتھیاروں کے ذریعے پھیلائی جاتی ہے۔


جج کہتے ہیں کہ فوج کو سویلین معاملات میں دخل نہیں دینا چاہیے۔
اچھی بات ہے۔
اسی طرح سویلین اداروں کو بھی فوج کے جنگی معاملات میں دخل نہیں دینا چاہیے۔ اور نہ ہی فوج کو سویلین معاملات میں طلب کرنا چاہیے۔
سویلین حکومت پولیو کے قطرے خود کیوں نہیں پلوا لیتی؟ بیلٹ پیپر خود کیوں نہیں چھاپ لیتی؟ دہشت گردوں سے خود کیوں نہیں لڑ لیتی؟


ہماری سویلین حکومتوں اور عدالتوں کو ابھی تک یہ بات سمجھ میں نہیں آئی کہ جنگیں اب سرحدوں پر نہیں شہروں میں لڑی جارہی ہیں۔ دشمن کے فوجی وردی پہن کر نہیں، سول کپڑوں میں پاک فوج پر حملہ آور ہورہے ہیں۔ دشمن کے فوجیوں سے کیسے نمٹنا ہے، یہ تمام تر اختیار فوج کا ہے، نہ کہ سول اداروں کا۔

ہماری آج کی جنگ ’’پانچویں نسل کی ہمہ جہتی جنگ‘‘ کہلاتی ہے۔ (5GW Hybrid War)۔
اس کا مطلب ہی یہ ہے کہ اب خالصتاً دو فوجوں کے درمیان یہ روایتی جنگ نہیں ہے، بلکہ دشمن ہمارے ملک کے شہروں میں، غداروں کے ذریعے، مسلح جنگجوؤں کو بھیج کر، سیاسی و تبلیغاتی دہشت گردی کروارہا ہے۔


اگر پاکستان کے سول اداروں، حکومتوں اور عدالتوں نے ’’سول بالادستی‘‘ کی یہی جاہلانہ رٹ لگائے رکھی، تو ملک و قوم کا بیڑہ غرق ہو کر رہ جائے گا۔ جنگ کی نوعیت کو سمجھیں۔ دشمن سے کیسے لڑنا ہے اس کا فیصلہ سپہ سالار نے کرنا ہے، وزارت داخلہ اور سپریم کورٹ نے نہیں۔ ورنہ سب مارے جائیں گے!

جب پی آئی اے کا جہاز اڑنا ہو، تو سارا اختیار اور طاقت پائلٹ کے ہاتھ میں ہوتی ہے۔ جہاز میں بیٹھے ہوئے وزیراعظم، سپریم کورٹ کا چیف جسٹس یا کوئی میڈیا کا نمائندہ کبھی بھی پائلٹ پر یہ رعب نہیں ڈالتا کہ جہاز کیسے اڑانا ہے، نہ سوموٹو لیا جاتا ہے، نہ ہی پائلٹ کے کام میں دخل دیا جاتا ہے۔
تو پھر سپہ سالار کے کام میں دخل کیوں؟؟؟
Well said , excellent

بزرگوں نے ہمیشہ یہ نصیحت کی ہے کہ کبھی بھی وحشی درندے اور زہریلے سانپوں کو زخمی کرکے چھوڑا نہیں جاتا۔
سیاست میں بھی یہی قوانین نافذ ہوتے ہیں۔
دہشت گردوں
 

Passion76

Senator (1k+ posts)
سی ٹی ڈی کے بارے میں ایک بات جان لیں کہ مجموعی طور پر اس محکمے نے دہشت گردوں کے خلاف بہت شاندار کام کیا ہے، خاص طور پر ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کے خلاف۔
بیشک ساہیوال کا واقعہ ایک سانحہ ہے، مگر بہتر یہی ہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کا انتظار کیا جائے۔


سی ٹی ڈی کا محکمہ شہباز شریف کا بنایا ہوا ہے، اور یقیناًاس میں شہباز شریف کے وفادار ہونگے، مگر جیسا کہ کہا مجموعی طور پر اس محکمے نے پاکستان اور خاص طور پر پنجاب سے مذہبی دہشت گردی کے خاتمے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ کالی بھیڑیں ہر محکمے میں ہوتی ہیں۔

عوام کو تو کیا کہیے، میں تو ان صحافیوں اور سیاستدانوں کی عقلوں پر ماتم کررہا ہوں کہ جو بلا تحقیق اور جے آئی ٹی کی رپورٹ کے بغیر ہی، حکومت کے استعفے اور سی ٹی ڈی کے افراد کی پھانسیوں کا مطالبہ کررہے ہیں۔
کہیں ایسا تو نہیں کہ اس سانحے کے پیچھے شہباز شریف کے وفادار ہوں؟


یہ بات یاد رکھیں کہ شہباز شریف بدنام زمانہ ہے پولیس مقابلوں اور ماورائے عدالت قتل کروانے میں۔
سب جانتے ہیں کہ مجھے جمہوریت اور پی ٹی آئی کی حکومت سے کوئی ہمدردی نہیں ہے، مگر زرداری، نواز، شہباز جیسے ڈاکو اپنے آپ کو بچانے کیلئے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں۔


پی ٹی آئی کی حکومت کی سب سے بڑی حماقت اور جہالت ہی یہی ہے کہ انہوں نے زرداری، نواز اور شہباز جیسے ڈاکوؤں پر بہت ہی ہلکا ہاتھ ڈالا ہے۔ اسی وجہ سے اب یہ سارے ڈکیت اکٹھے ہو کر جوابی وار کررہے ہیں اور حکومت بوکھلائی ہوئی نظرآرہی ہے۔
ان سب کو اندرکریں۔۔۔۔


زرداری، نواز اورشہباز پر صرف خیانت اور چوری کے مقدمات کیوں بنائے ہیں؟ ان پر اصل مقدمات تو قتل اور غداری کے بنتے ہیں۔
ماڈل ٹاؤن ہو، راؤ انوار ہو، مرتضیٰ بھٹو کا قتل ہو، عزیز بلوچ ہو، پاک فوج میں بغاوت کرانی ہو، میموگیٹ ہو، بینظیر کا قتل ہو۔۔۔ اصل میں تو یہ مقدمات ہیں!!!


بہرحال یہ بات تو واضح ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت انتہائی کمزور بنیادوں پر کھڑی ہے۔ ایم کیو ایم کو ساتھ ملانے کی وجہ سے بلدیہ فیکڑی اور کراچی میں ہونیوالی دہشت گردی کے کیس نہیں کھولے جاسکتے۔ مینگل کو ساتھ ملانے کی وجہ سے بلوچستان میں دہشت گردوں پر گرفت نہیں کی جاسکتی۔

ہم بار بار انتہائی مخلص نصیحت کررہے ہیں کہ حکومت کو فوری طور پر ملک میں معاشی اور جنگی ایمرجنسی لگانے کی ضرورت ہے۔ ایمرجنسی طاقت کے بغیر یہ سیاسی اور معاشی دہشت گرد کبھی بھی گھیرے میں نہیں لاجاسکتے۔ انگریزوں کا چھوڑا ہوا گلا سڑا نظام ہی اس دہشت گردی کا محافظ ہے۔

اگر عمران کی حکومت نے اسی گلے سڑے نظام کے ذریعے احتساب اور سیاسی و معاشی دہشت گردوں کی گرفت کرنے کی کوشش جاری رکھی، تو بہت جلد ملک میں یہ دہشت گرد اس قدر بغاوت و فساد و قتل و غارت برپا کریں گے کہ حکومت کا کھڑا رہنا ناممکن ہوجائے گا۔

بزرگوں نے ہمیشہ یہ نصیحت کی ہے کہ کبھی بھی وحشی درندے اور زہریلے سانپوں کو زخمی کرکے چھوڑا نہیں جاتا۔
سیاست میں بھی یہی قوانین نافذ ہوتے ہیں۔
دہشت گردوں پر یا تو مضبوط گرفت کریں یا ہاتھ نہ ڈالیں۔۔۔ زخمی کرکے چھوڑیں گے تو وہ پلٹ وار ضرور کریں گے۔


ایک بات بہت اچھی طرح سمجھ لیں کہ میڈیا نہ تو کوئی مقدس گائے ہے اور نہ ہی ریاست کا چوتھا ستون۔ یہ پرائیویٹ کاروباری ادارے ہیں کہ جو اب صحافتی طوائفوں میں تبدیل ہوچکے ہیں۔ نہ ان کا کوئی نظریہ ہے، نہ انہیں ریاست کی پرواہ ہے، نہ دین کی۔
یہ ادارے ہی ’’میر جعفر‘‘ اور ’’میر صادق‘‘ ہیں۔


ملک میں دہشت گردی کے خلاف کوئی بھی مہم اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتی جب تک کہ سیاست اور میڈیا میں موجود فسادیوں اور انارکی پھیلانے والے تبلیغاتی دہشت گردوں کے گلے میں رسہ نہ ڈالا جائے۔
ملک میں خوف و ہراس و مایوسی تبلیغاتی ہتھیاروں کے ذریعے پھیلائی جاتی ہے۔


جج کہتے ہیں کہ فوج کو سویلین معاملات میں دخل نہیں دینا چاہیے۔
اچھی بات ہے۔
اسی طرح سویلین اداروں کو بھی فوج کے جنگی معاملات میں دخل نہیں دینا چاہیے۔ اور نہ ہی فوج کو سویلین معاملات میں طلب کرنا چاہیے۔
سویلین حکومت پولیو کے قطرے خود کیوں نہیں پلوا لیتی؟ بیلٹ پیپر خود کیوں نہیں چھاپ لیتی؟ دہشت گردوں سے خود کیوں نہیں لڑ لیتی؟


ہماری سویلین حکومتوں اور عدالتوں کو ابھی تک یہ بات سمجھ میں نہیں آئی کہ جنگیں اب سرحدوں پر نہیں شہروں میں لڑی جارہی ہیں۔ دشمن کے فوجی وردی پہن کر نہیں، سول کپڑوں میں پاک فوج پر حملہ آور ہورہے ہیں۔ دشمن کے فوجیوں سے کیسے نمٹنا ہے، یہ تمام تر اختیار فوج کا ہے، نہ کہ سول اداروں کا۔

ہماری آج کی جنگ ’’پانچویں نسل کی ہمہ جہتی جنگ‘‘ کہلاتی ہے۔ (5GW Hybrid War)۔
اس کا مطلب ہی یہ ہے کہ اب خالصتاً دو فوجوں کے درمیان یہ روایتی جنگ نہیں ہے، بلکہ دشمن ہمارے ملک کے شہروں میں، غداروں کے ذریعے، مسلح جنگجوؤں کو بھیج کر، سیاسی و تبلیغاتی دہشت گردی کروارہا ہے۔


اگر پاکستان کے سول اداروں، حکومتوں اور عدالتوں نے ’’سول بالادستی‘‘ کی یہی جاہلانہ رٹ لگائے رکھی، تو ملک و قوم کا بیڑہ غرق ہو کر رہ جائے گا۔ جنگ کی نوعیت کو سمجھیں۔ دشمن سے کیسے لڑنا ہے اس کا فیصلہ سپہ سالار نے کرنا ہے، وزارت داخلہ اور سپریم کورٹ نے نہیں۔ ورنہ سب مارے جائیں گے!

جب پی آئی اے کا جہاز اڑنا ہو، تو سارا اختیار اور طاقت پائلٹ کے ہاتھ میں ہوتی ہے۔ جہاز میں بیٹھے ہوئے وزیراعظم، سپریم کورٹ کا چیف جسٹس یا کوئی میڈیا کا نمائندہ کبھی بھی پائلٹ پر یہ رعب نہیں ڈالتا کہ جہاز کیسے اڑانا ہے، نہ سوموٹو لیا جاتا ہے، نہ ہی پائلٹ کے کام میں دخل دیا جاتا ہے۔
تو پھر سپہ سالار کے کام میں دخل کیوں؟؟؟
The GREAT Pakistani Patriot ZH. Nailed it.
 

Muhammad Jibran

Chief Minister (5k+ posts)
Shahbaz shareef k wafadaroun nay mil kar plan banaya chalo aj ISI ki lead peh kisi ko qatal kardytay hain.... Phr CTD hamain protect karaygi or namaloom afrad k khilaf FIR katijaeygi ...... wah :) kya story banai hai .....

Janab app ISI ka zikar karna bhool gaey jis k intelligence report ki ghalti ki waja say puri family ko jan say hath dhouna para.... ISI ko apna kirdar wazeh karna chaheye is issue peh

Baqi Zaid hamid ki adat hai storiyan bananay ki.
 

Khan125

Chief Minister (5k+ posts)
سی ٹی ڈی کے بارے میں ایک بات جان لیں کہ مجموعی طور پر اس محکمے نے دہشت گردوں کے خلاف بہت شاندار کام کیا ہے، خاص طور پر ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کے خلاف۔
بیشک ساہیوال کا واقعہ ایک سانحہ ہے، مگر بہتر یہی ہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کا انتظار کیا جائے۔


سی ٹی ڈی کا محکمہ شہباز شریف کا بنایا ہوا ہے، اور یقیناًاس میں شہباز شریف کے وفادار ہونگے، مگر جیسا کہ کہا مجموعی طور پر اس محکمے نے پاکستان اور خاص طور پر پنجاب سے مذہبی دہشت گردی کے خاتمے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ کالی بھیڑیں ہر محکمے میں ہوتی ہیں۔

عوام کو تو کیا کہیے، میں تو ان صحافیوں اور سیاستدانوں کی عقلوں پر ماتم کررہا ہوں کہ جو بلا تحقیق اور جے آئی ٹی کی رپورٹ کے بغیر ہی، حکومت کے استعفے اور سی ٹی ڈی کے افراد کی پھانسیوں کا مطالبہ کررہے ہیں۔
کہیں ایسا تو نہیں کہ اس سانحے کے پیچھے شہباز شریف کے وفادار ہوں؟


یہ بات یاد رکھیں کہ شہباز شریف بدنام زمانہ ہے پولیس مقابلوں اور ماورائے عدالت قتل کروانے میں۔
سب جانتے ہیں کہ مجھے جمہوریت اور پی ٹی آئی کی حکومت سے کوئی ہمدردی نہیں ہے، مگر زرداری، نواز، شہباز جیسے ڈاکو اپنے آپ کو بچانے کیلئے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں۔


پی ٹی آئی کی حکومت کی سب سے بڑی حماقت اور جہالت ہی یہی ہے کہ انہوں نے زرداری، نواز اور شہباز جیسے ڈاکوؤں پر بہت ہی ہلکا ہاتھ ڈالا ہے۔ اسی وجہ سے اب یہ سارے ڈکیت اکٹھے ہو کر جوابی وار کررہے ہیں اور حکومت بوکھلائی ہوئی نظرآرہی ہے۔
ان سب کو اندرکریں۔۔۔۔


زرداری، نواز اورشہباز پر صرف خیانت اور چوری کے مقدمات کیوں بنائے ہیں؟ ان پر اصل مقدمات تو قتل اور غداری کے بنتے ہیں۔
ماڈل ٹاؤن ہو، راؤ انوار ہو، مرتضیٰ بھٹو کا قتل ہو، عزیز بلوچ ہو، پاک فوج میں بغاوت کرانی ہو، میموگیٹ ہو، بینظیر کا قتل ہو۔۔۔ اصل میں تو یہ مقدمات ہیں!!!


بہرحال یہ بات تو واضح ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت انتہائی کمزور بنیادوں پر کھڑی ہے۔ ایم کیو ایم کو ساتھ ملانے کی وجہ سے بلدیہ فیکڑی اور کراچی میں ہونیوالی دہشت گردی کے کیس نہیں کھولے جاسکتے۔ مینگل کو ساتھ ملانے کی وجہ سے بلوچستان میں دہشت گردوں پر گرفت نہیں کی جاسکتی۔

ہم بار بار انتہائی مخلص نصیحت کررہے ہیں کہ حکومت کو فوری طور پر ملک میں معاشی اور جنگی ایمرجنسی لگانے کی ضرورت ہے۔ ایمرجنسی طاقت کے بغیر یہ سیاسی اور معاشی دہشت گرد کبھی بھی گھیرے میں نہیں لاجاسکتے۔ انگریزوں کا چھوڑا ہوا گلا سڑا نظام ہی اس دہشت گردی کا محافظ ہے۔

اگر عمران کی حکومت نے اسی گلے سڑے نظام کے ذریعے احتساب اور سیاسی و معاشی دہشت گردوں کی گرفت کرنے کی کوشش جاری رکھی، تو بہت جلد ملک میں یہ دہشت گرد اس قدر بغاوت و فساد و قتل و غارت برپا کریں گے کہ حکومت کا کھڑا رہنا ناممکن ہوجائے گا۔

بزرگوں نے ہمیشہ یہ نصیحت کی ہے کہ کبھی بھی وحشی درندے اور زہریلے سانپوں کو زخمی کرکے چھوڑا نہیں جاتا۔
سیاست میں بھی یہی قوانین نافذ ہوتے ہیں۔
دہشت گردوں پر یا تو مضبوط گرفت کریں یا ہاتھ نہ ڈالیں۔۔۔ زخمی کرکے چھوڑیں گے تو وہ پلٹ وار ضرور کریں گے۔


ایک بات بہت اچھی طرح سمجھ لیں کہ میڈیا نہ تو کوئی مقدس گائے ہے اور نہ ہی ریاست کا چوتھا ستون۔ یہ پرائیویٹ کاروباری ادارے ہیں کہ جو اب صحافتی طوائفوں میں تبدیل ہوچکے ہیں۔ نہ ان کا کوئی نظریہ ہے، نہ انہیں ریاست کی پرواہ ہے، نہ دین کی۔
یہ ادارے ہی ’’میر جعفر‘‘ اور ’’میر صادق‘‘ ہیں۔


ملک میں دہشت گردی کے خلاف کوئی بھی مہم اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتی جب تک کہ سیاست اور میڈیا میں موجود فسادیوں اور انارکی پھیلانے والے تبلیغاتی دہشت گردوں کے گلے میں رسہ نہ ڈالا جائے۔
ملک میں خوف و ہراس و مایوسی تبلیغاتی ہتھیاروں کے ذریعے پھیلائی جاتی ہے۔


جج کہتے ہیں کہ فوج کو سویلین معاملات میں دخل نہیں دینا چاہیے۔
اچھی بات ہے۔
اسی طرح سویلین اداروں کو بھی فوج کے جنگی معاملات میں دخل نہیں دینا چاہیے۔ اور نہ ہی فوج کو سویلین معاملات میں طلب کرنا چاہیے۔
سویلین حکومت پولیو کے قطرے خود کیوں نہیں پلوا لیتی؟ بیلٹ پیپر خود کیوں نہیں چھاپ لیتی؟ دہشت گردوں سے خود کیوں نہیں لڑ لیتی؟


ہماری سویلین حکومتوں اور عدالتوں کو ابھی تک یہ بات سمجھ میں نہیں آئی کہ جنگیں اب سرحدوں پر نہیں شہروں میں لڑی جارہی ہیں۔ دشمن کے فوجی وردی پہن کر نہیں، سول کپڑوں میں پاک فوج پر حملہ آور ہورہے ہیں۔ دشمن کے فوجیوں سے کیسے نمٹنا ہے، یہ تمام تر اختیار فوج کا ہے، نہ کہ سول اداروں کا۔

ہماری آج کی جنگ ’’پانچویں نسل کی ہمہ جہتی جنگ‘‘ کہلاتی ہے۔ (5GW Hybrid War)۔
اس کا مطلب ہی یہ ہے کہ اب خالصتاً دو فوجوں کے درمیان یہ روایتی جنگ نہیں ہے، بلکہ دشمن ہمارے ملک کے شہروں میں، غداروں کے ذریعے، مسلح جنگجوؤں کو بھیج کر، سیاسی و تبلیغاتی دہشت گردی کروارہا ہے۔


اگر پاکستان کے سول اداروں، حکومتوں اور عدالتوں نے ’’سول بالادستی‘‘ کی یہی جاہلانہ رٹ لگائے رکھی، تو ملک و قوم کا بیڑہ غرق ہو کر رہ جائے گا۔ جنگ کی نوعیت کو سمجھیں۔ دشمن سے کیسے لڑنا ہے اس کا فیصلہ سپہ سالار نے کرنا ہے، وزارت داخلہ اور سپریم کورٹ نے نہیں۔ ورنہ سب مارے جائیں گے!

جب پی آئی اے کا جہاز اڑنا ہو، تو سارا اختیار اور طاقت پائلٹ کے ہاتھ میں ہوتی ہے۔ جہاز میں بیٹھے ہوئے وزیراعظم، سپریم کورٹ کا چیف جسٹس یا کوئی میڈیا کا نمائندہ کبھی بھی پائلٹ پر یہ رعب نہیں ڈالتا کہ جہاز کیسے اڑانا ہے، نہ سوموٹو لیا جاتا ہے، نہ ہی پائلٹ کے کام میں دخل دیا جاتا ہے۔
تو پھر سپہ سالار کے کام میں دخل کیوں؟؟؟
Sipah salar IMRAN KHAN hey BAJWA nhi.
Ye baat kion samaj nhi ati.