وزیراعظم عمران خان کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب موثر اور جامع رہا- وباء اور اس کے معاشی اثرات، عالمی فضائی آلودگی، کرپشن اور سرماۓ کی غیرقانونی منتقلی، پاپولزم اور آمرانہ طرز حکومت کا بڑھتا رجحان، کشمیر اور فلسطین سمیت کئی ایشوز پر پراثر باتیں کیں- مجموعی طور پر یہ ایک اچھی تقریر تھی
اس سال اجلاس کی خاص بات ساری کاروائی آن لائن ہونا ہے جس کا غریب اور ترقی پذیر ممالک کو ایک فائدہ تو یہ ہوا کہ سربراہی وفود کےامریکہ نہ جانے سے لاکھوں ڈالر کی بچت ہوگئی- ہر سال حکومتی سربراہ اپنے خاندانوں اور سرکاری بابوؤں کو نیویارک کی سیر کرواتے اور مہنگے ہوٹلوں میں ٹھہراتے (اگرچہ عمران خان اس
عیاشی پر بند باندھ چکے تھے)- تو چلیں تقریر بھی ہوگئی اور پیسوں کی بچت بھی
عمران خان کی تقریر میں انہوں نے ملکی سرماۓ کی غیرقانی منتقلی پر بات کرتے ہوۓ اسے بالخصوص غریب ملکوں کا ایک بڑا مسئلہ قرار دیا- اس میں کوئی شک بھی نہیں کہ ملکی اقتدار واختیار پر قابض اشرافیہ اس گھناؤنے جرم میں ملوث ہے اور ترقی یافتہ ممالک کے قوانین اس جرم کی اعانت بھی کرتے ہیں- مگر عمران خان نے اس ضمن میں کیا کیا ہے ماسواۓ تکرار کے- عملی طور پر حکومت تہی دامن ہے- بلکہ یہ انہونی بھی اسی تبدیلی کی دعوۓ دار حکومت میں ہوئی کہ ایک سند یافتہ مجرم کو پورے پروٹوکول کے ساتھ جہاز میں بیٹھا کر اسے لوٹی ہوئی عوامی دولت سے بناۓ محلات میں پہنچا دیا گیا جہاں وہ بیٹھ کر قوم کو جمہوریت اور ووٹ کی حرمت پر بھاشن بھی دیتا ہے
حکومت اگر واقعی اس جرم کے خلاف اقدامات پر سنجیدہ ہے تو اس مجرم کو واپس لاۓ اور قوانین میں اصلاحات کرے تاکہ سزا کا عمل تیز تر ہو اور مجرموں سے ریکوری بھی ہو
اس سال اجلاس کی خاص بات ساری کاروائی آن لائن ہونا ہے جس کا غریب اور ترقی پذیر ممالک کو ایک فائدہ تو یہ ہوا کہ سربراہی وفود کےامریکہ نہ جانے سے لاکھوں ڈالر کی بچت ہوگئی- ہر سال حکومتی سربراہ اپنے خاندانوں اور سرکاری بابوؤں کو نیویارک کی سیر کرواتے اور مہنگے ہوٹلوں میں ٹھہراتے (اگرچہ عمران خان اس
عیاشی پر بند باندھ چکے تھے)- تو چلیں تقریر بھی ہوگئی اور پیسوں کی بچت بھی
عمران خان کی تقریر میں انہوں نے ملکی سرماۓ کی غیرقانی منتقلی پر بات کرتے ہوۓ اسے بالخصوص غریب ملکوں کا ایک بڑا مسئلہ قرار دیا- اس میں کوئی شک بھی نہیں کہ ملکی اقتدار واختیار پر قابض اشرافیہ اس گھناؤنے جرم میں ملوث ہے اور ترقی یافتہ ممالک کے قوانین اس جرم کی اعانت بھی کرتے ہیں- مگر عمران خان نے اس ضمن میں کیا کیا ہے ماسواۓ تکرار کے- عملی طور پر حکومت تہی دامن ہے- بلکہ یہ انہونی بھی اسی تبدیلی کی دعوۓ دار حکومت میں ہوئی کہ ایک سند یافتہ مجرم کو پورے پروٹوکول کے ساتھ جہاز میں بیٹھا کر اسے لوٹی ہوئی عوامی دولت سے بناۓ محلات میں پہنچا دیا گیا جہاں وہ بیٹھ کر قوم کو جمہوریت اور ووٹ کی حرمت پر بھاشن بھی دیتا ہے
حکومت اگر واقعی اس جرم کے خلاف اقدامات پر سنجیدہ ہے تو اس مجرم کو واپس لاۓ اور قوانین میں اصلاحات کرے تاکہ سزا کا عمل تیز تر ہو اور مجرموں سے ریکوری بھی ہو