اس بات میں کوئی شک نہیں کہ نیازی راج اس ملک کے عوام کے لیے ایک بد ترین عذاب کا روپ اختیار کر چکا ہے . انڈسٹری بند ہونے سے صرف مزدور برباد نہیں ہوے کسان بھی کم ریٹ ملنے کی وجہ سے برباد ہو چکے ہیں . ملک میں افرا تفری پھیلا دی گئی ہے . ڈیڑھ سال ملک تباہ کرنے کے بعد بالاخر کپتان نیازی کو تاجروں کے سامنے ہتھیار ڈالنا پڑا . اب بندہ اس سے پوچھے یہ جو تمھاری ڈیڑھ سال کی ضد نے ملک برباد کیا ہے اس کا خمیازہ کون بھگتے گا .بقول کپتان اس کی ٹیم اچھی نہیں لیکن خود کپتان کی پرفارمنس کیا ہے ایک ہی کام جانتا تھا کرکٹ اس کا بھی جنازہ نکل گیا اس کے علاوہ اور کپتان کیا کر سکتا ہے نہ کاروبار کا پتا نہ نوکری کا .بس کپتان کا ایک ہی کام کامیاب رہا ہے وہ ہے بھیک مانگنا . پہلے نیشنل بھکاری تھا بعد میں انٹر نیشنل بھکاری بن گیا .
معیشت میں بہتری کا دھوکہ مفت ملنے والے تیل کی وجہ سے ہے اگر تیل کے تین چار ارب ڈالر قومی خزانے سے نکل چکے ہوتے تو ڈالر ایک سو اسی کراس کر گیا ہوتا لیکن اب جب اگلے سال امدادی پیکج اور تیل کا قرض چکانا پڑے گا تو ڈالر ڈیڑھ سو سے تین سو کی طرف مارچ کرے گا مطلب ملک دیوالیہ ہو چکا . جس ملک کے خرچے آٹھ ہزار ارب اور آمدن چار ہزار ارب تو اس ملک کو اور کیا کہا جا سکتا ہے . پہلے اپنے ہی قومی بینک کے مقروض تھے اب نئی پالیسی کے تحت پرائیویٹ بینکوں کی چاندی ہو گی اب ائی ایم ایف پلان کے تحت پرائویٹ لوگ قرضہ کا پھندہ قوم کے گلے فٹ کریں گے . اس بات میں کوئی شک نہیں کہ کپتان ملک کو مکمل طور پر تباہ کر چکا ہے . اب یہ بربادی کا انجام بھی اسی کے گلے پڑنا چاہئیے اگر یہ استعفیٰ دے کر بھاگ نکلا تو اس سے ملک کی بربادی کا حساب کیسے لیا جاۓ گا . اس لیے قوم پوری طرح تباہ ہونے کا انتظار کرے اور جب کچھ بھی نہ ملے تب ہی کپتان نیازی کے گریبان میں ہاتھ ڈالے
جو قومیں زنا کاروں اور بدکاروں کو اپنا سردار منتخب کرتی ہے ان کا انجام ایسا ہی ہوتا ہے . ہم نی بہت صدا لگائی کہ ایک بدکار کو ملک مت حوالے کرو لیکن ایک طبقے کے سر پر انقلاب کا بھوت سوار تھا . آج وہ ہی نوجوان بے روزگار پھر رہے اور روزگار کی کوئی صورتحال نہیں الٹا جب مہنگا بجلی کا بل گھر آتا ہے تو سب کی چیخیں نکل جاتی ہیں . اب اس قوم کو ایک بدکار کی حکمرانی کا مزہ چکھنا ہو گا . یہ ایک جاہل انسان تھا جو عظیم لیڈر کا لبادہ اوڑھے بیوقوفوں کو پاگل بنا رہا تھا . آج اس کی اہلیت قابلیت وزن ریفارم سب کچھ عوام کے سامنے ہے اور وہ اپنے لبادے کے الٹ ایک دجال اور کذاب کی صورت پیش کر رہا . ابھی بھی کچھ لوگوں کو سکون نہیں ملا دوسروں کی بربادی دیکھ کر بھی شرم نہیں . انہیں بھی بہت جلد کپتان نیازی کے عذاب کا مزہ چکھنا ہو گا . جو اینکر اس دور میں بھوکے ننگے ہو گۓ وہ بھی کپتان کے گن گا رہے واہ کیا تبدیلی کا انقلاب ہے برباد لوگ بادشاہ کی مداح کا ترانہ گا رہے . سب تباہ ہو گیا کارخانہ ، کاروبار کسان میڈیا سب کچھ کچھ باقی نہ چھوڑا کپتان نے لیکن ابھی تو شروعات ہے
معیشت میں بہتری کا دھوکہ مفت ملنے والے تیل کی وجہ سے ہے اگر تیل کے تین چار ارب ڈالر قومی خزانے سے نکل چکے ہوتے تو ڈالر ایک سو اسی کراس کر گیا ہوتا لیکن اب جب اگلے سال امدادی پیکج اور تیل کا قرض چکانا پڑے گا تو ڈالر ڈیڑھ سو سے تین سو کی طرف مارچ کرے گا مطلب ملک دیوالیہ ہو چکا . جس ملک کے خرچے آٹھ ہزار ارب اور آمدن چار ہزار ارب تو اس ملک کو اور کیا کہا جا سکتا ہے . پہلے اپنے ہی قومی بینک کے مقروض تھے اب نئی پالیسی کے تحت پرائیویٹ بینکوں کی چاندی ہو گی اب ائی ایم ایف پلان کے تحت پرائویٹ لوگ قرضہ کا پھندہ قوم کے گلے فٹ کریں گے . اس بات میں کوئی شک نہیں کہ کپتان ملک کو مکمل طور پر تباہ کر چکا ہے . اب یہ بربادی کا انجام بھی اسی کے گلے پڑنا چاہئیے اگر یہ استعفیٰ دے کر بھاگ نکلا تو اس سے ملک کی بربادی کا حساب کیسے لیا جاۓ گا . اس لیے قوم پوری طرح تباہ ہونے کا انتظار کرے اور جب کچھ بھی نہ ملے تب ہی کپتان نیازی کے گریبان میں ہاتھ ڈالے
جو قومیں زنا کاروں اور بدکاروں کو اپنا سردار منتخب کرتی ہے ان کا انجام ایسا ہی ہوتا ہے . ہم نی بہت صدا لگائی کہ ایک بدکار کو ملک مت حوالے کرو لیکن ایک طبقے کے سر پر انقلاب کا بھوت سوار تھا . آج وہ ہی نوجوان بے روزگار پھر رہے اور روزگار کی کوئی صورتحال نہیں الٹا جب مہنگا بجلی کا بل گھر آتا ہے تو سب کی چیخیں نکل جاتی ہیں . اب اس قوم کو ایک بدکار کی حکمرانی کا مزہ چکھنا ہو گا . یہ ایک جاہل انسان تھا جو عظیم لیڈر کا لبادہ اوڑھے بیوقوفوں کو پاگل بنا رہا تھا . آج اس کی اہلیت قابلیت وزن ریفارم سب کچھ عوام کے سامنے ہے اور وہ اپنے لبادے کے الٹ ایک دجال اور کذاب کی صورت پیش کر رہا . ابھی بھی کچھ لوگوں کو سکون نہیں ملا دوسروں کی بربادی دیکھ کر بھی شرم نہیں . انہیں بھی بہت جلد کپتان نیازی کے عذاب کا مزہ چکھنا ہو گا . جو اینکر اس دور میں بھوکے ننگے ہو گۓ وہ بھی کپتان کے گن گا رہے واہ کیا تبدیلی کا انقلاب ہے برباد لوگ بادشاہ کی مداح کا ترانہ گا رہے . سب تباہ ہو گیا کارخانہ ، کاروبار کسان میڈیا سب کچھ کچھ باقی نہ چھوڑا کپتان نے لیکن ابھی تو شروعات ہے