سربراہی اجلاس - آداب کیا ہیں ؟

Geek

Chief Minister (5k+ posts)
سربراہی اجلاس - آداب ہیں کیا؟

سابقہ وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی اور مختلف ممالک میں سفارت کاری کے فرائض سرانجام دینے والے سابقہ سیکرٹری خارجہ شمشاد احمد نے بی بی سی کو بتایا کہ سفارتی آداب کے متعلق سربراہ مملکت کو چھوٹی سے چھوٹی تفصیل کے بارے میں باقاعدہ بریف کیا جاتا ہے۔

چار سال کے کچھ زائد عرصے تک پاکستان کے وزیر اعظم رہنے والے یوسف رضا گیلانی کہتے ہیں کہ ’چھوٹی سے چھوٹی تفصیل یہاں تک کے کس سے ہاتھ ملانا ہے اور کیا کرنا اور کہنا ہے اس بارے میں بھی بریف کیا جاتا ہے۔‘

یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ پاکستانی وزارت خارجہ میں مختلف ممالک کے لیے الگ الگ ڈیسک ہیں اور ان کا یہ کام ہوتا ہے کہ وہ ہر بین الاقوامی کانفرنس سے پہلے آداب سے متعلق بریف کریں جبکہ کانفرنسوں کے دوران بھی وزارت خارجہ کے حکام ساتھ ساتھ بریف کرتے رہتے ہیں۔

شمشاد احمد کہتے ہیں کہ میزبان ملک کے چیف پروٹوکول افسر مہمان ممالک کے پروٹوکول افسران کو اس حوالے سے بریف کرتے ہیں اور وہ پروٹوکول افسر اپنے اپنے سربراہ مملکت کی رہنمائی کرتے ہیں۔



_107374165_story2.jpg

تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGESImage caption
شنگھائی تعاون تنظیم میں شامل سربراہان مملکت

’میزبان ملک کی طرف سے کسی کانفرنس کی پوری ڈرل کے حوالے سے مہمان ممالک کے پروٹوکول سٹاف کو بریف کیا جاتا ہے۔تاہم ہو سکتا ہے کہ کرغستان جیسے ملک کے لیے اتنے بڑے پیمانے پر ہونے والی کانفرنس شاید نئی ہو اور وہ باقاعدہ بریف نہ کر پائے ہوں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ یہ ریاستیں (کرغستان) نئی ہیں اور ہو سکتا ہے انھیں اس بارے میں تجربہ نہ ہو۔

تاہم جب ان سے پوچھا گیا کہ باقی ممالک کے سربراہان نارمل برتاؤ کر رہے تھے تو شمشاد احمد کا کہنا تھا کہ خان صاحب کا بین الاقوامی کانفرنسوں میں شرکت کا کوئی خاص تجربہ بھی نہیں ہے جبکہ وہ حد سے زیادہ پراعتماد ہیں اور یہی وجہ ہے کہ شاید وہ اس حوالے سے ہونے والی بریفنگز توجہ سے سنتے ہی نہ ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور دیگر پاکستانی سربراہان کے برعکس عمران خان میں یہ بات ہے کہ ان کو گفتگو کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں اور کسی بھی بین الاقوامی لیڈر کے ساتھ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر سکتے ہیں اور اس کے لیے انھیں پرچی کی ضرورت نہیں۔

ایک سابقہ سفارت کار نے، جنھیں کافی پاکستانی سربراہان مملکت کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا، نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا پاکستانی سیاستدان ایسے موقعوں پر عموماً بہت زیادہ حماقتیں کرتے ہیں اور اس سے کسی کو استثنی نہیں۔

انھوں نے بتایا کہ بین الاقوامی دوروں سے قبل سابقہ وزیر اعظم نواز شریف کو بہت زیادہ بتانا پڑتا تھا بلکہ رٹا لگوانا پڑتا تھا کہ کب کیا بات کرنی ہے اور ان کے لیے کیو کارڈ بنانے پڑتے تھے جو دورانِ ملاقات انھیں دکھانے ہوتے تھے۔

_107377537_story4.jpg


تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES

انھوں نے بتایا کہ سابقہ صدر آصف علی زرداری نیٹو سمٹ میں شرکت کے لیے شکاگو تشریف لے گئے تمام نیٹو ممالک کے سربراہان موجود تھے جبکہ پاکستان کی حیثیت نان نیٹو اتحادی ہونے کے باعث ثانوی تھی۔

’زرداری صاحب کی خواہش تھی کے ان کی الگ سے تصویر امریکی صدر اوبامہ کے ساتھ بنے۔ اور اس مقصد کے حصول کے لیے تین دن تک زرداری صاحب ہوٹل کی لابی کے چکر لگاتے رہے تاہم اس دورے کے دوران ان کی یہ خواہش پوری نہیں ہو پائی۔


مکمل آرٹیکل اس لنک میں


 

LeezaKhan

Minister (2k+ posts)
"بین الاقوامی دوروں سے قبل سابقہ وزیر اعظم نواز شریف کو بہت زیادہ بتانا پڑتا تھا بلکہ رٹا لگوانا پڑتا تھا کہ کب کیا بات کرنی ہے اور ان کے لیے کیو کارڈ بنانے پڑتے تھے جو دورانِ ملاقات انھیں دکھانے ہوتے تھے"

???
 

Eyeaan

Chief Minister (5k+ posts)
Another paid article on BBC.
These are sad times for the fake liberals and BBC, The cabal has lost any cue and have succumbed to such third class articles and propaganda items.
 

back to the future

Chief Minister (5k+ posts)
What are diplomatic meetings and conferences for?
To increase your relations and IK is doing exactly that
What is the importance of these protocol officers. To impress and show their importance.importance is not protocols but the relationship between countries.for 70 years we have these secretaries and grade 22 officers enjoying all perks but the result is a big zero
This Siddiqui also appears to be referred tout