کچھ دن پہلے وزیراعظم عمران خان نے اپنی مخصوص فرسودہ ذہنیت کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ ملک میں بڑھتے ہوئے ریپ کے واقعات کی وجہ فحاشی ہے، مزید فرمایا کہ اسلام میں پردے کے کانسیپٹ میں بڑی حکمت ہے، کیونکہ پردے کا مقصد فیملی سسٹم کو بچانا ہے۔۔ اب اس بیان پر بندہ کیا کہے، ایک شخص جو ابھی چند سال پہلے سرسے پاؤں تک پردے میں ڈھکی ہوئی عورت ، جو پانچ بچوں کی ماں ہے، جس کا خاوند بھی زندہ ہے، اس کے فیملی سسٹم میں نقب لگا کر اس کو اپنے گھر میں بیاہ کر لے آتا ہے، وہ ہمیں وعظ کرررہا ہے کہ پردہ فیملی سسٹم کو بچاتا ہے، بھئی بندے میں کچھ تو شرم و حیا ہونی چاہئے۔۔ مجھے لوگوں کے ذاتی معاملات کو ڈسکس کرنا اچھا نہیں لگتا، بھلے وہ پبلک فگرز ہی کیوں نہ ہو، مگر جب یہ شخص وزیراعظم کے منصب پر بیٹھ کر لوگوں کی پرائیویٹ سپیس میں اپنی ناگ گھسوڑنے کی کوشش کررہا ہے تو اس کو یہ یاد دلانا ضروری ہے کہ اس کی اپنی ناک لتھڑ ی ہوئی ہے۔۔
یہ شخص جو دن رات ہمیں اسلام کے بھاشن دیتا رہتا ہے، کوئی اس کو یاد دلاؤ کہ اس کی ایک عدد بیٹی بھی ہے جو اس کی اسلام کی خلاف ورزی کی زندہ نشانی ہے۔پہلے اس کو تو قبول کرے، بیٹی کا درجہ دے پھر قوم کو بھاشن دے۔۔ دوسری طرف کہتا ہے کہ فحاشی کی وجہ سے بچوں کے ساتھ ریپ ہورہے ہیں، اس منافق شخص نے اپنی ساری زندگی یورپ میں پلے بوائے کے طور پر گزاری ، اس کی اپنی اولاد وہیں پلی بڑھی ہے، اس کو پوچھو اس کے اپنے بچوں کے ساتھ کتنی بار ریپ ہوا ہے وہاں، کیا وہاں ہر آئے روز بچوں اور بچیوں کی نوچی کھسوٹی ہوئی لاشیں سڑکوں یا نالوں میں ملتی ہیں؟
اس شخص کو اتنی فہم بھی نہیں کہ وزیراعظم کے دائرہ کار میں کون کون سے کام آتے ہیں، اخلاقیات کی ڈومین وزیراعظم یا سربراہِ مملکت کی ڈومین میں آتی ہی نہیں ہے، یہ ایک سبجیکٹیو میٹر ہے، وزیراعظم کا کام ہے، عوام کو تحفظ فراہم کرنا، روزگار کے مواقع فراہم کرنا۔ عوام کی اخلاقیات کا ٹھیکا اس احمق شخص کو کس نے دے دیا۔ اس کی تو اپنی اخلاقیات کا بیڑا غرق ہے اور یہ چلا ہے عوام کو اخلاقیات سکھانے۔ اتنے سارے وزیر مشیر اکٹھے کئے ہوئے ہیں، کوئی اس کو یہ تو سمجھائے کہ یہ وزیراعظم ہے، قوم کا باپ نہیں، اس لئے اپنی حد میں رہے اور وہی کام کرے جو اس کے دائرہ کار میں آتے ہیں۔ ہمارے ابھی اتنے برے دن نہیں آئے کہ ہمیں تم جیسے اخلاقی طور پر پامال شخص سے اخلاقیات کا درس لینا پڑے۔۔۔
یہ شخص جو دن رات ہمیں اسلام کے بھاشن دیتا رہتا ہے، کوئی اس کو یاد دلاؤ کہ اس کی ایک عدد بیٹی بھی ہے جو اس کی اسلام کی خلاف ورزی کی زندہ نشانی ہے۔پہلے اس کو تو قبول کرے، بیٹی کا درجہ دے پھر قوم کو بھاشن دے۔۔ دوسری طرف کہتا ہے کہ فحاشی کی وجہ سے بچوں کے ساتھ ریپ ہورہے ہیں، اس منافق شخص نے اپنی ساری زندگی یورپ میں پلے بوائے کے طور پر گزاری ، اس کی اپنی اولاد وہیں پلی بڑھی ہے، اس کو پوچھو اس کے اپنے بچوں کے ساتھ کتنی بار ریپ ہوا ہے وہاں، کیا وہاں ہر آئے روز بچوں اور بچیوں کی نوچی کھسوٹی ہوئی لاشیں سڑکوں یا نالوں میں ملتی ہیں؟
اس شخص کو اتنی فہم بھی نہیں کہ وزیراعظم کے دائرہ کار میں کون کون سے کام آتے ہیں، اخلاقیات کی ڈومین وزیراعظم یا سربراہِ مملکت کی ڈومین میں آتی ہی نہیں ہے، یہ ایک سبجیکٹیو میٹر ہے، وزیراعظم کا کام ہے، عوام کو تحفظ فراہم کرنا، روزگار کے مواقع فراہم کرنا۔ عوام کی اخلاقیات کا ٹھیکا اس احمق شخص کو کس نے دے دیا۔ اس کی تو اپنی اخلاقیات کا بیڑا غرق ہے اور یہ چلا ہے عوام کو اخلاقیات سکھانے۔ اتنے سارے وزیر مشیر اکٹھے کئے ہوئے ہیں، کوئی اس کو یہ تو سمجھائے کہ یہ وزیراعظم ہے، قوم کا باپ نہیں، اس لئے اپنی حد میں رہے اور وہی کام کرے جو اس کے دائرہ کار میں آتے ہیں۔ ہمارے ابھی اتنے برے دن نہیں آئے کہ ہمیں تم جیسے اخلاقی طور پر پامال شخص سے اخلاقیات کا درس لینا پڑے۔۔۔