تیری جان میری جان صدیق جان صدیق جان اور صحافت

Syed Haider Imam

Chief Minister (5k+ posts)
تیری جان میری جان صدیق جان صدیق جان اور صحافت

Logo.png

پاکستانی صحافت میں عمران خان کی آمد سے تمام شعبہ زندگی کے مافیہ کھل کر سامنے ا چکے ہیں اور ان میں سے ایک صحافت کا شعبہ بھی ہے . پاکستان میں سیاست سے لے کر صحافت تک میں بھر پورانویسٹمنٹ کی جاتی ہے . جنرل مشرف نے الیکٹرانک چینلز کے بیشمار لائسنسز جاری کئے جس سے پاکستان ٹیلی ویژن کی اجاداری ختم ہو گئی تھی . پاکستان میں جنگ گروپ کو کنگ میکرز سمجھا جاتا تھا جنکے پاس معروف کالم نویسوں کی ایک مکمل کھیپ تھی جو لوگوں کی ذھن سازی کرتی تھی . پنجاب کے روایتی ذھن سازوں نے شریف خاندان کو بھر پور طریقے سے اٹھایا . یہ مختصرترین تعارف آجکل کی نوجوان نسل کے لئے ہے. پاکستان کی صحافت کا احاطہ کرنا ایک چھوٹے سے بلاگ میں نہ ممکن ہے لھذا عھد حاضر میں جھانکتے ہیں

عمران خان کی وجہ سے میرے جیسے بہت سے لوگوں نے سیاست میں دلچسپی لینا شروع کی . پرنٹ میڈیا کے دور میں کسی لیڈر کی خبر لگوانے کے لئے پہلے گولڈ لیف کی ایک ڈبی اور تھوڑے سے پیسوں سے کام چل جاتا تھا جو اگے چل کر باقاعدہ ذھن سازی کی صنعت میں تبدیل ہو گیا . جن لوگوں کی تحریروں سے ہم لوگ پہلے مرعوب ہوتے تھے ، انکی شخصیت پیاز کے چھلکوں کی طرح اترتی چلی گئی . پہلے نامور صحافی اپنی تمام تحریریں اور پروگرامز بلواسطہ کرتے تھے مگر بعد میں سیاسی مافیہ نے انسے سے وفاداری کا تقاضہ کیا .اب سب تمام ماسک اتار کر کھل کر سامنے ا گئے . لوگوں نے انکا اصل چہرہ دیکھ کر اپنی انگلیاں دانتوں کے نیچے دبا دیں . پاکستان کے سیٹھوں نے اپنی غیر قانونی دولت چھپانے کے لئے میڈیا گروپس بنانے شروع کر دئے اور کامیابی سے اپنی ایمپائر کا دفاع کیا



نواز شریف کی تمام ظاہری ترقی میڈیا پر تھی .حکومتی فنڈ سے چار سالوں میں ١٦ ارب روپے خرچ کئے گئے . کچھ سیاسی جماعتیں ٥٠ ارب روپے تک کی باتیں کرتی ہیں . جہاں عمران خان نے سیاسی مافیہ کی چیخیں نکلوائیں ہیں ، وہ صحافیوں کی چیخیں بھی کامیابی سے نکلوا رہے ہیں . اس چھوٹی سی مارکیٹ میں برسات کے مینڈک کی طرح میڈیا گروپ کھل چکے ہیں جو اب اپنی موت آپ مر رہے ہیں لھذا ہزاروں لوگ بیکار ہو رہے ہیں . انٹرنیٹ کے اس دور میں پرنٹ میڈیا ویسے بھی عالمی طور پر کمزور ہو رہا ہے اور اب بڑے بڑے اخبارات بھی مختلف ملکوں میں اپنے نامہ نگار نہیں رکھتے . عمران خان کی مالی بچت کی مہم سے بڑے بڑے میڈیا چینلز نے بڑے بڑے صحافیوں کی تنخواہوں پر ٥٠ فیصد کی چربی کم کی ہے . جو لوگ کل تک جہاز رکھتے تھے وہ اب یو ٹیوب چینل پر مقید ہو چکے ہیں

شتر بے مہار کی طرح پاکستانی صحافی تمام مکتب فکر پرتنقید کرتے تھے مگر کوئی بھی اپنی انڈسٹری کے بارے میں نہیں بولتا تھا . میڈیا انڈسٹری میں چھوٹے صحافیوں کی کوئی شنوائی نہ تھی اور نہ اب ہے .ساری کھیر بڑے صحافی کھا رہے تھے . جسطرح آرمی چیف کی ایکسٹینشن کے بارے میں کوئی قانون نہیں ہے ، اسی طرح پاکستانی میڈیا انڈسٹری کا کوئی ضابطہ اخلاق نہیں ہے . رؤف کلاسرا نے نواز شریف دور میں سیاستدانوں کے کرپشن پر بیشمار پروگرام کئے اور انھیں ایک چینل سے دوسرے چینل پر جانا پڑا مگر نوکری انکی برقرار رہتی تھی . جرنیلی گورنمنٹ میں جب انہوں نے اینگرو مافیا اور دوسروں کے خلاف پروگرام متواتر کئے تو قومی ترقی میں اسے رکاوٹ سمجھا گیا اور انھیں نوکری سے نکلوا دیا گیا . اب موصوف عمران خان کے لتے لیتے نظر اتے ہیں اور جاوید چوھدری طرز پر لوگوں سے گالیاں کھا رہے ہیں . موجودہ حکومت نے وہسل بلوور قانون کا ایسا کھیل کھیلا جسکی وجہ سے سرکاری افسران نے وہ فائلز صحافیوں کو دینے بند کر دئے جو انویسٹیگیٹو جرنلسٹ کہلائے جاتے تھے . گزشتہ ڈیڑھ سالوں میں کدھر گئی انکی انویسٹیگیٹو جرنلزم؟


جو کل تک انویسٹیگٹو صحافی تھے وہ آج انویسٹیگٹو صحافی کیوں نہیں رہے ؟
کیا اسے کرپشن کے خلاف مہم پر حکومت کی کامیابی سمجھیں ؟


. گورنمنٹ نہ وہ قانون لا رہی ہے اور نہ حکومتی کرپشن کا عوام کو پتا چل رہا ہے

کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے مترادف جہاں تمام چوٹی کے اینکر حضرات عمران خان کے دوالے ہو چکے ہیں وہاں صحافیوں کی ایک نئی کھیپ بھی میدان عمل میں اتر چکی ہے .ان تمام نوجوان صحافیوں کی لیڈری صدیق جان کر رہے ہیں . صدیق جان جب ڈیم چیف جسٹس ثاقب نثار کی چاپلوسی کرتے تھے تو مجھے یہ سخت ناگوار لگتا تھا . یہ نوجوان صحافی نہ صرف بہادر ہے بلکے جدت سے بہرہ مند اور ترقی پسند بھی ہے . جب بڑے صحافیوں نے صدیق جان کو دبانا چاہا تو اس نے یو ٹیوب کا سہارا لیا اور اپنی آمدنی بڑھانے کے لئے اپنے ذریعے خود پیدا کر رہے ہیں. نوجوان صحافی ہو کر بھی صدیق جان نے میڈیا مافیا کے بڑے ناموں کو سینگوں سے پکڑ لیا اور کسی بھی خطرے سے نہ ڈرے . میرے لئے ایک حیران کن عمل ہے جسکی داد نہ دینا کم ظرفی ہو گی . ایسے صحافی کی خواہش میری دل میں عرصے سے پل رہی تھی . لگتا ایسا ہے کے نوجوان صدیق جان عمران خان حکومت کا حمایتی ہے مگر ایسا ہر گز نہیں ہے . وہ " کیپ اٹ فکنگ سمپل " کے اصولوں پر عمل پیرا ہے اور صرف اصل خبروں کی رپورٹنگ کرتے ہیں اور متعلقہ انڈسٹری کے لوگوں سے حقائق جان کر اپنا اصولی تبصرہ کرتے ہیں . آجکل ٹالک شوز تو کوئی دیکھتا نہیں ہے لھذا جو کلپس سیاست پی کے یا دوسرے سوشل میڈیا پر چل رہے ہوں ہم لوگ اسی پر گزارا کرتے ہیں . صدیق جان کے اکثر یو ٹیوب ویڈیوز کو سیاست پی کے پر جگہ ملتی ہے جوانکی مقبولیت کا ثبوت ہے . صدیق جان نے حالیہ دنوں میں بیشمار نامور صحافیوں کی دھجیاں اڑا کر رکھ دی ہیں کیونکے وہ صحافت کے بنیادی اصولوں کو رو گردانی نہیں کر رہے ہیں . نوجوان صحافیوں کی موجودہ کھیپ پاکستان کے لئے بہت نیک شگون ہے

عمران خان حکومت نے صحافت کے لئے نئے قانون سازی پر کام شروع کیا ہوا ہے اور کونٹینٹ جانے بغیر نامور صحافیوں نے پہلے سے کھپ رولا ڈال دیا ہے . اگر آرمی چیف کی ایکسٹینشن پر قانون سازی ہو سکتی ہے تو صحافی اپنے آپکو کسی قانون سے مبرا کیوں سممجھتے ہیں . یہ ہر گورنمنٹ کا حق ہے کے وہ ہر ادارے اور ہر شعبہ حیات میں ریفارمز کرے . صحافیوں کو یہ حق بلکل نہیں پہنچتا کے وہ بغیر جانے اور سمجھےماتم شروع کر دیں اور اپنے آپکو مافیہ ظاہر کر دیں جو تمام قوانین سے بالا تر ہوتے ہیں . جسطرح پاکستان کے بیشتر صحافی بیروزگار ہو چکے ہیں لھذا قانون سازی شائد انکے لئے مفید ثابت ہو . میڈیا انڈسٹری میں گندے انڈوں اور پیرا شوٹر سے ہمیں نجات ملے . آجکل ڈاکٹراور بیرسٹر سمیت بہت سے لوگ صحافت کو اپنی بیساکھی بنا کر اسے استعمال کرکے ہیجان میں اضافہ کر رہے ہیں . میڈیا انڈسٹری میں قانون سازی سے صرف متعلقہ لوگ ہی اس انڈسٹری میں رہ جائیں گے . صحافیوں کو خواہ مخواہ حکومت سے ٹکرانا نہیں چاہئے . ہم لوگ دیکھ رہے ہیں اصلاحات کے عمل سے کاروباری ، ڈاکٹر اور بہت سے لوگ حکومت سے خائف ہیں . یہ ظاہر ہوتا ہے کے لوگ اپنے گریبان میں جھانکنا نہیں چاہتے اور صرف شور شرابے پر اکتفا کرنا چاہتے ہیں . عمران خان کے ہوتے ہوے ایسا نہیں چلے گا .صحافیوں کو سمجھنا چاہئے کے انکی مقبولیت عام لوگوں کے دم خم سے ہے لھذا وہ باتیں نہ کریں جو معقول نہ ہوں اور زد کے زمرے میں جاتی ہوں . بغض عمران خان سے بیشتر صحافی اپنی میراث کھو چکے ہیں اور باقی اسی راستے کے مسافر ہیں . آپلوگ بدلتی رتوں اور تبدیلی کو سمجھنے کی کوشش کریں جیسا کے آپلوگوں نے یو ٹیوب کا سہارا لے کر کیا ہے . اب قدورتیں اور بغض چھپائی نہیں چھپ سکتیں لھذا اپنے روایتی سوچوں سے دست بردار ہو کر جدت کو اپنائیں


اگر صدیق جیسا نوجوان صحافی ,صحافت کے بنیادی اصولوں کو ملحوظ خاطر رکھ کر اتنی بھیڑ اور سٹار ڈم میں اپنی مارکیٹ بنا سکتا ہے تو اچھے صحافی ایسا کیوں نہیں کر سکتے ؟
 
Last edited:

pcdoc24x7

Minister (2k+ posts)
kiya likh diya Haider Bhai .... yahan pur chund hudiyon pur bikne wale patwari aur jiyale aur baqi lifafe jul kur mur jaen ge....unhe Siddiq Jan kee videos se sakht nafrut hai ... kyonke sub ko pata hai ko woh such kehta hai aur in choron ke surdaron ko expose kurta hai. Great article btw.
 

Kamboz

Senator (1k+ posts)
I really appreciate this article. For long i was hoping someone will write about this new breed of young youtube journalists, who really are spending time on the field and not in studios. Abid Andleeb, Maleeha Hashmi, the Kiani girl, Adeel Waraich.... to name a few.
I would like to add the recent Molana March, which ended in scoreline of :
Siddique Jan 1 vs Dr Shahid Masood 0

All along Dr Shahid scared us that all hell will erupt if Molana ever came to ISD, however, Siddique kept his cool and insisted nothing will happen. And as history proved that he came out victorious.
I pray that Siddique continues on the path of fair reporting, he not only works hard but supports fellow journalists by appearing as a guest on their videos.
 

Democratic

Senator (1k+ posts)
The fact is that there is a breed of gullible youthias who are addicted to hearing lies and propaganda and then there are a numberb What of Paindoo jobless Youtubers who feed lies and propaganda to the youthias. The gullible youthias love them as much as an addict loves his drug provider.
 

Syed Haider Imam

Chief Minister (5k+ posts)
I really appreciate this article. For long i was hoping someone will write about this new breed of young youtube journalists, who really are spending time on the field and not in studios. Abid Andleeb, Maleeha Hashmi, the Kiani girl, Adeel Waraich.... to name a few.
I would like to add the recent Molana March, which ended in scoreline of :
Siddique Jan 1 vs Dr Shahid Masood 0

All along Dr Shahid scared us that all hell will erupt if Molana ever came to ISD, however, Siddique kept his cool and insisted nothing will happen. And as history proved that he came out victorious.
I pray that Siddique continues on the path of fair reporting, he not only works hard but supports fellow journalists by appearing as a guest on their videos.

Thanks for naming new breed of journalists. I was expecting that someone will do this job for me. My blog is now complete.

Furiously, he mulled all the media rumors about the confirmed deal between Nawaz Sharif and the government. Most of his assessments were proven right since his opinions were un biased and logical. Unlike his seniors, he is not carrying any personal grudge against PM Khan despite he does not have any permanent job ( apparently ) .

His sentiments were hurt when Nawaz Sharif got relieved since he has confidence in judiciary and Army. This news baffled him and left him shattered for few day's.

Siddique Jan respect his seniors. Dr. Shahid Masood sensational journalism left him clueless as well. He fought a war for his release. Neither the decision of court nor Dr. Shahid Masood personality surprised us. I hope Imran Khan and his associates do not leave him bewilder again . I hope he does not loose hope on the system. He is strong believer of Judiciary and Army . We hope that no one shatter his trust any further.

Good luck to all the young folks . They seem and sound like warriors. Attacking media goons with name is not an easy joke. To me, Every one is Imran Khan.
 

Syed Haider Imam

Chief Minister (5k+ posts)
The fact is that there is a breed of gullible youthias who are addicted to hearing lies and propaganda and then there are a numberb What of Paindoo jobless Youtubers who feed lies and propaganda to the youthias. The gullible youthias love them as much as an addict loves his drug provider.

Please name few and their propaganda . There are tons of clips available on the utube.
Go ahead
 

mhafeez

Chief Minister (5k+ posts)
مجھے لگتا ہے کہ صدیق جان نے سیاست پی کے خرید لیا ہے ، اتنا وہ یوٹیوب کے توسط سے مشہور نہیں ہوا جتنا وہ سیاست پی کے کے توسط سے مشہور ہوا ہے ، اس کے تجزیے نہایت سطحی اور ایک مخصوص بیانیہ لئے ہوتے ہیں
 

bhaibarood

Chief Minister (5k+ posts)
مجھے لگتا ہے کہ صدیق جان نے سیاست پی کے خرید لیا ہے ، اتنا وہ یوٹیوب کے توسط سے مشہور نہیں ہوا جتنا وہ سیاست پی کے کے توسط سے مشہور ہوا ہے ، اس کے تجزیے نہایت سطحی اور ایک مخصوص بیانیہ لئے ہوتے ہیں
Malshi hai beghairat
 

Salman Mughal

Minister (2k+ posts)
its been long mene toh talk shows dekhna chor diye hain aur SiasatPk per apna time kum he waste kerta hoon .. Bas Siddique Jaaan ko chaltay phirtay Kaaam per sun letaa hooon.

Teri Jaan Meri Jaan Siddique Jaan Siddique Jaan
 

peaceandjustice

Chief Minister (5k+ posts)
تیری جان میری جان صدیق جان صدیق جان اور صحافت

Logo.png

پاکستانی صحافت میں عمران خان کی آمد سے تمام شعبہ زندگی کے مافیہ کھل کر سامنے ا چکے ہیں اور ان میں سے ایک صحافت کا شعبہ بھی ہے . پاکستان میں سیاست سے لے کر صحافت تک میں بھر پورانویسٹمنٹ کی جاتی ہے . جنرل مشرف نے الیکٹرانک چینلز کے بیشمار لائسنسز جاری کئے جس سے پاکستان ٹیلی ویژن کی اجاداری ختم ہو گئی تھی . پاکستان میں جنگ گروپ کو کنگ میکرز سمجھا جاتا تھا جنکے پاس معروف کالم نویسوں کی ایک مکمل کھیپ تھی جو لوگوں کی ذھن سازی کرتی تھی . پنجاب کے روایتی ذھن سازوں نے شریف خاندان کو بھر پور طریقے سے اٹھایا . یہ مختصرترین تعارف آجکل کی نوجوان نسل کے لئے ہے. پاکستان کی صحافت کا احاطہ کرنا ایک چھوٹے سے بلاگ میں نہ ممکن ہے لھذا عھد حاضر میں جھانکتے ہیں

عمران خان کی وجہ سے میرے جیسے بہت سے لوگوں نے سیاست میں دلچسپی لینا شروع کی . پرنٹ میڈیا کے دور میں کسی لیڈر کی خبر لگوانے کے لئے پہلے گولڈ لیف کی ایک ڈبی اور تھوڑے سے پیسوں سے کام چل جاتا تھا جو اگے چل کر باقاعدہ ذھن سازی کی صنعت میں تبدیل ہو گیا . جن لوگوں کی تحریروں سے ہم لوگ پہلے مرعوب ہوتے تھے ، انکی شخصیت پیاز کے چھلکوں کی طرح اترتی چلی گئی . پہلے نامور صحافی اپنی تمام تحریریں اور پروگرامز بلواسطہ کرتے تھے مگر بعد میں سیاسی مافیہ نے انسے سے وفاداری کا تقاضہ کیا .اب سب تمام ماسک اتار کر کھل کر سامنے ا گئے . لوگوں نے انکا اصل چہرہ دیکھ کر اپنی انگلیاں دانتوں کے نیچے دبا دیں . پاکستان کے سیٹھوں نے اپنی غیر قانونی دولت چھپانے کے لئے میڈیا گروپس بنانے شروع کر دئے اور کامیابی سے اپنی ایمپائر کا دفاع کیا



نواز شریف کی تمام ظاہری ترقی میڈیا پر تھی .حکومتی فنڈ سے چار سالوں میں ١٦ ارب روپے خرچ کئے گئے . کچھ سیاسی جماعتیں ٥٠ ارب روپے تک کی باتیں کرتی ہیں . جہاں عمران خان نے سیاسی مافیہ کی چیخیں نکلوائیں ہیں ، وہ صحافیوں کی چیخیں بھی کامیابی سے نکلوا رہے ہیں . اس چھوٹی سی مارکیٹ میں برسات کے مینڈک کی طرح میڈیا گروپ کھل چکے ہیں جو اب اپنی موت آپ مر رہے ہیں لھذا ہزاروں لوگ بیکار ہو رہے ہیں . انٹرنیٹ کے اس دور میں پرنٹ میڈیا ویسے بھی عالمی طور پر کمزور ہو رہا ہے اور اب بڑے بڑے اخبارات بھی مختلف ملکوں میں اپنے نامہ نگار نہیں رکھتے . عمران خان کی مالی بچت کی مہم سے بڑے بڑے میڈیا چینلز نے بڑے بڑے صحافیوں کی تنخواہوں پر ٥٠ فیصد کی چربی کم کی ہے . جو لوگ کل تک جہاز رکھتے تھے وہ اب یو ٹیوب چینل پر مقید ہو چکے ہیں

شتر بے مہار کی طرح پاکستانی صحافی تمام مکتب فکر پرتنقید کرتے تھے مگر کوئی بھی اپنی انڈسٹری کے بارے میں نہیں بولتا تھا . میڈیا انڈسٹری میں چھوٹے صحافیوں کی کوئی شنوائی نہ تھی اور نہ اب ہے .ساری کھیر بڑے صحافی کھا رہے تھے . جسطرح آرمی چیف کی ایکسٹینشن کے بارے میں کوئی قانون نہیں ہے ، اسی طرح پاکستانی میڈیا انڈسٹری کا کوئی ضابطہ اخلاق نہیں ہے . رؤف کلاسرا نے نواز شریف دور میں سیاستدانوں کے کرپشن پر بیشمار پروگرام کئے اور انھیں ایک چینل سے دوسرے چینل پر جانا پڑا مگر نوکری انکی برقرار رہتی تھی . جرنیلی گورنمنٹ میں جب انہوں نے اینگرو مافیا اور دوسروں کے خلاف پروگرام متواتر کئے تو قومی ترقی میں اسے رکاوٹ سمجھا گیا اور انھیں نوکری سے نکلوا دیا گیا . اب موصوف عمران خان کے لتے لیتے نظر اتے ہیں اور جاوید چوھدری طرز پر لوگوں سے گالیاں کھا رہے ہیں . موجودہ حکومت نے وہسل بلوور قانون کا ایسا کھیل کھیلا جسکی وجہ سے سرکاری افسران نے وہ فائلز صحافیوں کو دینے بند کر دئے جو انویسٹیگیٹو جرنلسٹ کہلائے جاتے تھے . گزشتہ ڈیڑھ سالوں میں کدھر گئی انکی انویسٹیگیٹو جرنلزم؟


جو کل تک انویسٹیگٹو صحافی تھے وہ آج انویسٹیگٹو صحافی کیوں نہیں رہے ؟
کیا اسے کرپشن کے خلاف مہم پر حکومت کی کامیابی سمجھیں ؟


. گورنمنٹ نہ وہ قانون لا رہی ہے اور نہ حکومتی کرپشن کا عوام کو پتا چل رہا ہے

کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے مترادف جہاں تمام چوٹی کے اینکر حضرات عمران خان کے دوالے ہو چکے ہیں وہاں صحافیوں کی ایک نئی کھیپ بھی میدان عمل میں اتر چکی ہے .ان تمام نوجوان صحافیوں کی لیڈری صدیق جان کر رہے ہیں . صدیق جان جب ڈیم چیف جسٹس ثاقب نثار کی چاپلوسی کرتے تھے تو مجھے یہ سخت ناگوار لگتا تھا . یہ نوجوان صحافی نہ صرف بہادر ہے بلکے جدت سے بہرہ مند اور ترقی پسند بھی ہے . جب بڑے صحافیوں نے صدیق جان کو دبانا چاہا تو اس نے یو ٹیوب کا سہارا لیا اور اپنی آمدنی بڑھانے کے لئے اپنے ذریعے خود پیدا کر رہے ہیں. نوجوان صحافی ہو کر بھی صدیق جان نے میڈیا مافیا کے بڑے ناموں کو سینگوں سے پکڑ لیا اور کسی بھی خطرے سے نہ ڈرے . میرے لئے ایک حیران کن عمل ہے جسکی داد نہ دینا کم ظرفی ہو گی . ایسے صحافی کی خواہش میری دل میں عرصے سے پل رہی تھی . لگتا ایسا ہے کے نوجوان صدیق جان عمران خان حکومت کا حمایتی ہے مگر ایسا ہر گز نہیں ہے . وہ " کیپ اٹ فکنگ سمپل " کے اصولوں پر عمل پیرا ہے اور صرف اصل خبروں کی رپورٹنگ کرتے ہیں اور متعلقہ انڈسٹری کے لوگوں سے حقائق جان کر اپنا اصولی تبصرہ کرتے ہیں . آجکل ٹالک شوز تو کوئی دیکھتا نہیں ہے لھذا جو کلپس سیاست پی کے یا دوسرے سوشل میڈیا پر چل رہے ہوں ہم لوگ اسی پر گزارا کرتے ہیں . صدیق جان کے اکثر یو ٹیوب ویڈیوز کو سیاست پی کے پر جگہ ملتی ہے جوانکی مقبولیت کا ثبوت ہے . صدیق جان نے حالیہ دنوں میں بیشمار نامور صحافیوں کی دھجیاں اڑا کر رکھ دی ہیں کیونکے وہ صحافت کے بنیادی اصولوں کو رو گردانی نہیں کر رہے ہیں . نوجوان صحافیوں کی موجودہ کھیپ پاکستان کے لئے بہت نیک شگون ہے

عمران خان حکومت نے صحافت کے لئے نئے قانون سازی پر کام شروع کیا ہوا ہے اور کونٹینٹ جانے بغیر نامور صحافیوں نے پہلے سے کھپ رولا ڈال دیا ہے . اگر آرمی چیف کی ایکسٹینشن پر قانون سازی ہو سکتی ہے تو صحافی اپنے آپکو کسی قانون سے مبرا کیوں سممجھتے ہیں . یہ ہر گورنمنٹ کا حق ہے کے وہ ہر ادارے اور ہر شعبہ حیات میں ریفارمز کرے . صحافیوں کو یہ حق بلکل نہیں پہنچتا کے وہ بغیر جانے اور سمجھےماتم شروع کر دیں اور اپنے آپکو مافیہ ظاہر کر دیں جو تمام قوانین سے بالا تر ہوتے ہیں . جسطرح پاکستان کے بیشتر صحافی بیروزگار ہو چکے ہیں لھذا قانون سازی شائد انکے لئے مفید ثابت ہو . میڈیا انڈسٹری میں گندے انڈوں اور پیرا شوٹر سے ہمیں نجات ملے . آجکل ڈاکٹراور بیرسٹر سمیت بہت سے لوگ صحافت کو اپنی بیساکھی بنا کر اسے استعمال کرکے ہیجان میں اضافہ کر رہے ہیں . میڈیا انڈسٹری میں قانون سازی سے صرف متعلقہ لوگ ہی اس انڈسٹری میں رہ جائیں گے . صحافیوں کو خواہ مخواہ حکومت سے ٹکرانا نہیں چاہئے . ہم لوگ دیکھ رہے ہیں اصلاحات کے عمل سے کاروباری ، ڈاکٹر اور بہت سے لوگ حکومت سے خائف ہیں . یہ ظاہر ہوتا ہے کے لوگ اپنے گریبان میں جھانکنا نہیں چاہتے اور صرف شور شرابے پر اکتفا کرنا چاہتے ہیں . عمران خان کے ہوتے ہوے ایسا نہیں چلے گا .صحافیوں کو سمجھنا چاہئے کے انکی مقبولیت عام لوگوں کے دم خم سے ہے لھذا وہ باتیں نہ کریں جو معقول نہ ہوں اور زد کے زمرے میں جاتی ہوں . بغض عمران خان سے بیشتر صحافی اپنی میراث کھو چکے ہیں اور باقی اسی راستے کے مسافر ہیں . آپلوگ بدلتی رتوں اور تبدیلی کو سمجھنے کی کوشش کریں جیسا کے آپلوگوں نے یو ٹیوب کا سہارا لے کر کیا ہے . اب قدورتیں اور بغض چھپائی نہیں چھپ سکتیں لھذا اپنے روایتی سوچوں سے دست بردار ہو کر جدت کو اپنائیں


اگر صدیق جیسا نوجوان صحافی ,صحافت کے بنیادی اصولوں کو ملحوظ خاطر رکھ کر اتنی بھیڑ اور سٹار ڈم میں اپنی مارکیٹ بنا سکتا ہے تو اچھے صحافی ایسا کیوں نہیں کر سکتے ؟
پاکستان کا حرام خور میڈیا جو کہ فسادی،حاسدی،شیطانی مکر و فریب صحافیوں کا ٹولے پر مشتمل ایک مافیا ھے اور اس ملک
کی بربادی میں دھکیلنے میں سب سے بڑا کردار ھے ایسے میں چند ینگ جرنلسٹس جس میں صدیق جان کا آپ نے ذکر کیا اور اس کے علاؤہ بھی کئی اور نئے لوگوں کا صحافت میں آکر صرف اور صرف ملکی مفادات کے لئے آواز اٹھانا اور کرپٹ سیسیلین مافیاز اور میڈیا میں بیٹھے ان حرام خور صحافیوں کو بے نقاب کرنا عوام اور ملک کی بہت بڑی خدمت ھے ویلڈن صدیق جان صاحب اور ان کے دوست مبارک باد کے مستحق ہیں
 

Kamboz

Senator (1k+ posts)
The fact is that there is a breed of gullible youthias who are addicted to hearing lies and propaganda and then there are a numberb What of Paindoo jobless Youtubers who feed lies and propaganda to the youthias. The gullible youthias love them as much as an addict loves his drug provider.
Much better than an old man sitting in london and feeding Patwaris, daily dose of "Kharian, kharian".. and you hear them repeat the same rant all day long. Once he by simply looking at a picture of Molana Tariq Jameel (TJ) meeting Fazlur Rehman, proclaimed that TJ came to ask for NRO for Imran... i mean what bullSH*T is that.
These young journalists are the future and if you have evidence of the lies they spread then present it to us....
 

Syed Haider Imam

Chief Minister (5k+ posts)
پاکستان کا حرام خور میڈیا جو کہ فسادی،حاسدی،شیطانی مکر و فریب صحافیوں کا ٹولے پر مشتمل ایک مافیا ھے اور اس ملک
کی بربادی میں دھکیلنے میں سب سے بڑا کردار ھے ایسے میں چند ینگ جرنلسٹس جس میں صدیق جان کا آپ نے ذکر کیا اور اس کے علاؤہ بھی کئی اور نئے لوگوں کا صحافت میں آکر صرف اور صرف ملکی مفادات کے لئے آواز اٹھانا اور کرپٹ سیسیلین مافیاز اور میڈیا میں بیٹھے ان حرام خور صحافیوں کو بے نقاب کرنا عوام اور ملک کی بہت بڑی خدمت ھے ویلڈن صدیق جان صاحب اور ان کے دوست مبارک باد کے مستحق ہیں
اپنے بہت زبردست خلاصہ کیا ہے . صدیق جان اور انکے ساتھی صحافتی طوائفوں کے ساتھ وہ کام کر رہے ہیں جسکی کسی صحافی سے توقع کرنا نہ ممکن سمجھا جاتا تھا کیونکے صحافت کی ابتدائی ایام میں کوئی نوجوان پبلک ریلشنز خراب نہیں کرتا . جسطرح دو پارٹیوں کے سیاستدان ایک دوسرے کی پیٹھ ٹھوکتے ہیں ،اسی طرح صحافی کبھی بھی ایک حد سے اگے نہیں جاتے ہیں. یہ لوگ صرف رپورٹنگ پر زور دیتے ہیں . اپنا تجزیہ اپنی رپورٹنگ اور روزانہ کی فیلڈ پریکٹس کے بعد متعلقہ شعبے کے بندے کے مشورے کے بعد دیتے ہیں . نوجوان صحافیوں کی سب سے اچھی بات یہ ہے کے یہ لوگ صحافت کے بینادی اصولوں پر قائم ہیں . اپنی مشہوری کے لئے افواہوں اور ہیجان سی مکمل پرہیز کرتے ہیں . پاکستان کے نوجوان صحافی پاکستانی صحافت کے واحد لوگ ہیں جنہوں نے عمران خان حکومت کے خلاف کسی بھی قسم کی افواہوں اور ہیجان سے نہ صرف اجتناب کیا بلکے صحافتی طوائفوں کو بھر پور طریقے سے بے نقاب کیا جسکی جتنی تحسین کی جائے اتنی کم . انکے استادوں کو اپنے شاگردوں پر فخر ہونا چاہئے
 

peaceandjustice

Chief Minister (5k+ posts)
آپ کا شکریہ کہ آپ نے ان نوجوان صحافیوں کی حوصلہ افزائی کے لئے آواز اٹھائی اور ان کی جہدوجہد کو سراہا اس کے لئے آپ بھی خراجِ تحسین کے مستحق ہیں
آپ نے صحیح کہا سچ بول کر انسان کو جو عزت ملتی ھے وہ جھوٹ اور پر کبھی نہیں مل سکتی ان ینگ جرنلسٹس نے اپنے میڈیا مافیاز کے خلاف بھی جس طرح آواز اٹھائی ھے یہ یقیناً قابلِ ستائش ھے اور اس کا ریوارڈ ان ینگ صحافیوں کو دنیا و آخرت میں ضرور ملے گا
کلاسرا،جاوید چودھری ،حامدنیر ،نجم سیتھی ۔کاشف عباسی ،مالک گنجا ،منصور علی خان سلیم صافی طلعت حسین ،ڈاکٹر دانش،،ڈاکٹر شاہد مسعود عارف بھٹی ،زالقرنین صدیقی ،شاہ زیب خانزادہ اور اس ٹائپ کے وغیرہ وغیرہ یہ سب لوگ صرف اور صرف اپنے ذاتی مفادات کی خاطر اپنے پروگراموں میں بغیر کیس ثبوت کے بکواس پے بکواس کر کے جھوٹ اور فریب اور مکاری کی کہانیاں بناتے ہیں اللہ ان تمام کو اور ان جیسوں کو ھدایت نصیب فرمائے آمین ثم آمین