تحریک انصاف کی شکست: وجہ مہنگائی یا اقرباپروری؟

kpk1123134.jpg


خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کی شکست پر وزراء اور رہنما مختلف جواز تراش رہے ہیں کوئی کہتا ہے کہ کارکردگی اتنی بری نہیں، کوئی مہنگائی کو ذمہ دار قرار دیتا ہے تو کوئی کہتا ہے کہ ہمارے کارکن ہمارے امیدواروں کے مقابلے میں آزاد کھڑے ہوگئے تھے ، ایسا لگتا ہے کہ تحریک انصاف کے وزراء مہنگائی کو جواز بناکر اصل وجہ پر پردہ ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔

تحریک انصاف کی شکست کی وجوہات میں مہنگائی اور بیڈگورننس کا فیکٹر ضرور ہے ، مہنگائی نے عوام کی زندگی اجیرن کردی ہے، لوگ پریشان ہیں ۔ بیڈگورننس بھی ہے، لوگوں کےمسائل بھی حل نہیں ہورہے۔

لیکن اصل فیکٹر جسے نظرانداز کیا جارہا ہے وہ اقرباء پروری، سفارشیوں ، رشتہ داروں کو ٹکٹ دینا بنا ہے۔ پہلے ایک پرویز خٹک یا اسد قیصر اپنے کسی رشتے دار کو ٹکٹ دلوادیتا تھا لیکن 2018 کے بعد تو حد ہی ہوگئی، ضمنی الیکشن میں جو بھی سیٹ خالی نظر آئی اپنے رشتہ دار کو کھڑا کردیا۔

تحریک انصاف کی جب مقبولیت عروج پر تھی تب بھی تحریک انصاف ایسی سیٹیں ہاری ہے جو اس نے پہلے جیتی تھیں، اسکی وجہ صرف اور صرف موروثیت اور اپنے کارکنوں کو نظر انداز کرکے اپنے کسی رشتہ دار یا سفارشی کو آگے لانا تھا۔

علی امین گنڈاپور نے اپنے بھائی، پرویز خٹک نے اپنے داماد، شاہ فرمان نے اپنے بھائی، سوات سے کئی ایم پی ایز نے اپنے رشتہ داروں کو ٹکٹ دلوادئیے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ شاہ فرمان کا بھائی الیکشن ہارگیا، سوات سے کئی اہم سیٹیں اپوزیشن جیت گئی جہاں پی ٹی آئی رہنماؤں نے اپنے رشتہ داروں کو کھڑا کیا تھا۔

اس وقت یہ کہا گیا کہ ہم اس شکست سے سبق سیکھیں گے لیکن کوئی سبق نہ سیکھا، اب خیبرپختونخوا بلدیاتی الیکشن میں بھی یہی کہا گیا ہے اور الیکشن ہار کر یہ کہا گیا کہ ہم اس شکست سے سبق سیکھیں گے۔

اس بار تو موروثیت ااور اقرباء پروری کی حد ہی ہوگئی، فضل الٰہی نے اپنے بھتیجے کو ایک ٹکٹ دلوایا وہ پی پی امیدوار سے ہار گیا، شہریارآفریدی نے شفیع جان جیسے ڈائی ہارڈ ورکر کو نظرانداز کرکے اپنے رشتہ دار کو ٹکٹ دلوایا، شفیع جان آزاد کھڑا ہوکر ہار گیا اور شہریار آفریدی کا رشتہ دار بھی ہارگیا۔اگر دونوں امیدواروں کے ووٹ کاؤنٹ کریں تو جیتنے والے جے یو آئی ف امیدوار سے زیادہ۔

علی امین گنڈاپور جس نے 2018 کے بعد ضمنی الیکشن میں اپنے بھائی کو ٹکٹ دلوایا، اسے بھی چین نہ آیا اور اپنے دوسرے بھائی کو مئیر کے الیکشن کیلئے کھڑا کردیا۔ پرویز خٹک نے اپنے بیٹے کو کھڑا کردیا تو پرویز خٹک کے بھائی نے پی پی ٹکٹ پر اپنے بیٹے کو

شہرام ترکئی نے بھی اپنے رشتہ دار کو ٹکٹ دلوایا لیکن وہ بھی عبرتناک شکست سے دوچار ہوا، علی محمد خان جس کا ذاتی ووٹ بنک زیرو ہے اور 2013، 2018 کا الیکشن عمران خان کے نام پر جیتا اسے بھی چین نہ آیا اور اپنے من پسند کمزور امیدواروں کو ٹکٹ دلوادئیے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ تحریک انصاف مردان میں تیسرے نمبر پر آئی۔

خیال رہے کہ مردان سے تحریک انصاف کے 2 صوبائی وزیر، ایک وفاقی وزیر، سینیٹر ہے وہاں بھی تحریک انصاف کو بدترین شکست سے دوچار ہونا پڑا اور پانچوں سیٹیں ہارگئی۔علی محمد خان جو سرینگر فتح کرنے کی باتیں کرتے ہیں، اپنا علاقہ تو فتح نہیں کرسکے اور چلے ہیں سرینگر فتح کرنے۔

صرف یہی کرک سے تعلق رکھنے والے شاہد خٹک جو آئی ایس ایف کے رہنما بھی رہے ہیں، الیکشن سے کچھ روز قبل اپنے ایک انکل کو اے این پی سے لاکر تحریک انصاف میں شامل کروادیا اور ٹکٹ بھی دلوادیا جس پر تحریک انصاف کے ٹکٹ کا امیدوار آزادکھڑا ہوگیا ۔

تحریک انصاف کا نعرہ تھا کہ یہ موروثی سیاست نہیں کرتی، ن لیگ پیپلزپارٹی میں باپ کے بعد بیٹا، چچا، بھائی، بیٹی آتے ہیں لیکن خیبرپختونخوا میں موروثیت اور اقرباء پروری کا ننگا ناچ ہورہا ہے۔ جس کا بھی شجرہ کھولیں کوئی نہ کوئی رشتہ دار نکل آتا ہے۔

جب ڈائی ہارڈ کارکن کو نظرانداز کرکے اپنے بھائیوں، بیٹوں، بھتیجوں، بھانجوں اور رشتے داروں کو نظر انداز کرکے اپنے رشتہ داروں کو لائیں گے تو کیا اس کارکن کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ اسکے رشتہ دار کیلئے گھر گھر جاکر ووٹ مانگے؟

جس کارکن نے ان موروثیت کے علمبرداروں کیلئے ووٹ مانگے، اسے جتوایا،وہی موروثیت کے علمبردار کارکن کی بجائے اپنے ہی کسی گھر کے شخص کو ٹکٹ دلوادیتے ہیں اور ٹکٹ کے خواہشمند کارکن بیچارے کے پاس یہی آپشن بچتی ہیں کہ وہ اسکے رشتہ دار کو ووٹ دلوائے، مایوس ہوکر گھر بیٹھ جائے، آزاد لڑکر قسمت آزمائی کرلے یا مخالف امیدوار کی سپورٹ کرے۔

مثال کے طور پر علی امین گنڈاپور کیلئے جس کارکن نے ووٹ مانگے، علی امین گنڈاپور نے اپنی ایک سیٹ خالی ہونے پر اسکی بجائے اپنے بھائی کو کھڑا کردیااور اس کارکن کو کہا کہ میرےبھائی کیلئے ووٹ اکٹھے کرکے لاؤ اور وہ کارکن اس امید پر کمپین چلاتا رہا کہ ہوسکتا ہے بلدیاتی الیکشن میں کچھ مل جائے، جب بلدیاتی الیکشن آیا تو اسے اسکی محنت کا صلہ دینے کی بجائے اپنے دوسرے بھائی کو کھڑا کردیا اور اسے کہا کہ اب میرا دوسرا بھائی کھڑا ہے اسکے لئے ووٹ اکٹھے کرو۔

خیبرپختونخوا کے رہنماؤں نے کیا تحریک انصاف کے کارکنوں کو اپنا ملازم سمجھ رکھا ہے؟ کیا وہ کارکن صرف انکے لئے کمپین چلانے اور ووٹ اکٹھے کرنے کیلئے ہے؟

اب خیبرپختونخوا میں بلدیاتی الیکشن کا دوسرا مرحلہ شروع ہوگا ہے، لیکن ہوگا پھر وہی، مراد سعید اپنے کسی رشتہ دار کو لے آئے گا کہ اسے ٹکٹ دلواؤ، وزیراعلیٰ محمود خان اپنے رشتہ داروں کو ٹکت دلوادے گا، شوکت یوسفزئی بھی شانگلہ میں ہاتھ صاف کرنے کی کوشش کرے گا۔اعظم سواتی اپنے رشتہ داروں کو نوازنے کی کوشش کرے گا۔

اسکے بعد اگر تحریک انصاف وہاں سے بھی ہارگئی تو شوکت یوسفزئی جیسے لوگ اقرباء پروری کی بجائے مہنگائی کو کوسیں گے، مراد سعید اپنا راگ الاپے گا، اعظم سواتی کسی پر الزام لگاکر نکل جائے گا۔

اگر عمران خان نے تحریک انصاف بچانی ہے تو اقرباء پروری پر پابندی لگانا ہوگی، پابندی لگانے سے زیادہ سے زیادہ یہی ہوگا کہ موروثیت کے علمبردار علی امین گنڈاپور، پرویز خٹک، شہریارآفریدی دوسری جماعت میں چلے جائیں گے لیکن انکی جگہ تحریک انصاف کے کارکن لے لیں گے ، ویسے بھی خیبرپختونخوا میں ووٹ عمران خان کے نام کا پڑا ہے، ایم این ایز اور ایم پی ایز کی بڑی تعداد کارکنوں کی ہی ہے۔

اب عمران خان نے پارٹی بچانی ہے تو کارکنوں کو آگے لانا ہوگا، ایسے مفاد پرست لوگوں کو سائیڈلائن کرنا ہوگا۔یہ لوگ عمران خان سے مخلص نہیں، پارٹی کی بجائے صرف اپنا مفاد سوچتےہیں ۔ایک پاؤ گوشت کیلئے پورا اونٹ ذبح کردیتے ہیں۔
 

knowledge88

Chief Minister (5k+ posts)
Yesterday some PTI die hard supporters wrote here in siasat.pk that PTI lost this election because of ISI.
:-) :-)
So don't blame nepotism or inflation. It is the rigging by our Army in the KPK council election. New ISI chief used all his resources to make sure FazulRehman party unfairly wins this council election. :-)