محدود تعلیم اور کم علمی کا نتیجہ ہے کہ آج ہم چاند دیکھنے پر لڑ رہے ہیں۔ چاند دیکھنا سنت ہے اس کا اہتمام کریں مگر چاند کا تعین سائنسی طریقہ سے کریں۔ اللہ تعلیٰ نے یہ کائنات تخلیق کی ہے اور ایک خاص حساب سے کام کر رہی ھے۔ زمیں،سورج، چاند ستارے ، جانور اور انسان ایک خاص حسابی دائرہ میں رہ کر کام کرتے ہیں۔ اللہ تعلی نے قرآن پاک میں ہمیں لاتعداد نشانیاں بتا دی ہیں ان نشانیون کو استعمال کریں اور اپنے رہن سہن میں جدت لے کر آئیں۔
معزرت کے ساتھ گزارش ہے کہ ہمارے علما کے پاس دینی علم تو ہے مگر دنیاوی علم کی کمی ہے ۔ جب تک ہمارے مولوی جضرات دنیاوی علم کی طرف توجہ نہیں دیتے وہ اس قابل نہیں ہونگے کہ وہ کوئی نیا فیصلہ کریں۔ ویسے اگر غور کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ چاند اور سورج کی معلومات ہمارے پاس بہت پہلے سے تھیں مگر ہم نے انھیں استعمال نہیں کیا۔ میرا خیال ہے کہ دینی مدارس کو نضام فلکیات اپنے نصاب میں شامل کرنا چاہئیے ۔
چاند کے مسئلے کو ٹھیک طرح سے پیش نہیں کیا گیا۔ چاند دیکھنے کی سنت اور چاند کا تعین کرنا دونوں ایک ساتھ چلتے ہیں۔ چاند دیکھنے کی سنت کو قائم رہنا چاہئیے۔ ہر مہینے کمیٹی بیٹھے جو چاند دکھنے کی شہادتیں اکٹھی کرے۔ انسانی شہادتوں کے ساتھ ساتھ قلینڈر بھی آپ کے پاس ہو۔ چاند دیکھنے کی سنت
پوری کی جائے مگر آخری فیصلہ اللہ تعلیٰ کے عطاؑ کردہ علم کی بنیاد پے کیا جائے
کچھ اہم نقاط جو آپ کو اپنے زہن میں رکھنے ہیں
چاند دیکھنے کی منطق کیا ہے۔
حضور ﷺ کے زمانے میں ٹیلی فون کا نظام
اطلاع کی فراہمی۔
نظام فلکیات کی معلومات
اسلام میں اجتماع کو بہت اہمیت حاصل ہے ۔ ہر کام اکٹھے ہوکر کرنے پر زور دیا گیا ہے اسی لیے ایسا طریقہ اپنایا جاتا ہے کہ ہر کام اکٹھے ہو کر کیا جائے اسلام مسلمان میں اتحاد پیدا کرتا ہے اور اسلام دشمن مسلمان میں دوری پیدا کرتا ہے۔ پہلے دور میں اطلاعات کی ترسیلات کا تیزرفتار نظام نہیں تھا۔ اسی لیے چاند کو ایک زریعہ بنایا گیا تا کہ سب لوگ ایک ساتھ مہینہ شروع کریں اور ایک ساتھ مہینے کا اختتام کریں۔ اسی طرح مسلمان اپنے تہوار بھی ایک ساتھ ہی منالیں۔ اس دور میں عام لوگوں میں تعلیم کم تھی اسی لیے مشکل قسم کے فارمولے نہیں بتائے گئے مگران فارمولوں کی نشانیاں بتا دی گئیں تاکہ بعد میں آنے والے لوگ ان نشانیوں کی مدد سے اپنے لیے آسانیاں پیدا کرلیں۔
بات بہت لمبی ہوجائے گی۔ آخر میں صرف اتنا کہنا ہے کہ۔ چاند دیکھنے کی سنت کو برقرار رکھیں اور علم کی بنیاد پر ایک اسلامی قلینڈر بنائیں۔
معزرت کے ساتھ گزارش ہے کہ ہمارے علما کے پاس دینی علم تو ہے مگر دنیاوی علم کی کمی ہے ۔ جب تک ہمارے مولوی جضرات دنیاوی علم کی طرف توجہ نہیں دیتے وہ اس قابل نہیں ہونگے کہ وہ کوئی نیا فیصلہ کریں۔ ویسے اگر غور کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ چاند اور سورج کی معلومات ہمارے پاس بہت پہلے سے تھیں مگر ہم نے انھیں استعمال نہیں کیا۔ میرا خیال ہے کہ دینی مدارس کو نضام فلکیات اپنے نصاب میں شامل کرنا چاہئیے ۔
چاند کے مسئلے کو ٹھیک طرح سے پیش نہیں کیا گیا۔ چاند دیکھنے کی سنت اور چاند کا تعین کرنا دونوں ایک ساتھ چلتے ہیں۔ چاند دیکھنے کی سنت کو قائم رہنا چاہئیے۔ ہر مہینے کمیٹی بیٹھے جو چاند دکھنے کی شہادتیں اکٹھی کرے۔ انسانی شہادتوں کے ساتھ ساتھ قلینڈر بھی آپ کے پاس ہو۔ چاند دیکھنے کی سنت
پوری کی جائے مگر آخری فیصلہ اللہ تعلیٰ کے عطاؑ کردہ علم کی بنیاد پے کیا جائے
کچھ اہم نقاط جو آپ کو اپنے زہن میں رکھنے ہیں
چاند دیکھنے کی منطق کیا ہے۔
حضور ﷺ کے زمانے میں ٹیلی فون کا نظام
اطلاع کی فراہمی۔
نظام فلکیات کی معلومات
اسلام میں اجتماع کو بہت اہمیت حاصل ہے ۔ ہر کام اکٹھے ہوکر کرنے پر زور دیا گیا ہے اسی لیے ایسا طریقہ اپنایا جاتا ہے کہ ہر کام اکٹھے ہو کر کیا جائے اسلام مسلمان میں اتحاد پیدا کرتا ہے اور اسلام دشمن مسلمان میں دوری پیدا کرتا ہے۔ پہلے دور میں اطلاعات کی ترسیلات کا تیزرفتار نظام نہیں تھا۔ اسی لیے چاند کو ایک زریعہ بنایا گیا تا کہ سب لوگ ایک ساتھ مہینہ شروع کریں اور ایک ساتھ مہینے کا اختتام کریں۔ اسی طرح مسلمان اپنے تہوار بھی ایک ساتھ ہی منالیں۔ اس دور میں عام لوگوں میں تعلیم کم تھی اسی لیے مشکل قسم کے فارمولے نہیں بتائے گئے مگران فارمولوں کی نشانیاں بتا دی گئیں تاکہ بعد میں آنے والے لوگ ان نشانیوں کی مدد سے اپنے لیے آسانیاں پیدا کرلیں۔
بات بہت لمبی ہوجائے گی۔ آخر میں صرف اتنا کہنا ہے کہ۔ چاند دیکھنے کی سنت کو برقرار رکھیں اور علم کی بنیاد پر ایک اسلامی قلینڈر بنائیں۔