ایک امت، ایک چاند، ایک رمضان، ایک عید، اور ایک لَيْلَةِ الْقَدْرِ

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
امت مسلمہ ایک قوم ہے اور اس قوم کا ایک بھی قابل اعتماد فرد چاند دیکھنے کی گواہی دے دے وہ تمام امت کے لیے کافی ہے مثال کے طور پر کوئی مسلمان آسٹریلیا سے گواہی دیتا ہے کہ چاند نظر آ گیا ہے تو تمام مسلمانوں پر واجب ہے کہ جیسے ہی ان کے علاقے میں صبح نمودار ہوتی ہے وہ عید کی نماز کا اہتمام کریں
پہلے مواصلاتی نظام ایسا نہ تھا جیسے آج ہے لہذا چھوٹ تھی- مثال کے طور پر پہلے امریکا میں رہنے والی لڑکی کی ٹیلیفونک نکاح پاکستان میں رہنے والے لڑکے سے بیک وقت قائم ہو سکتا ہے اور علماء اسے تسلیم کرتے ہیں ، حوالہ باوجود اسکے کہ پہلے زمانے میں یہ ممکن نہ تھا
رمضان کے مہینے میں ، عید الفطر یا عید الاضحیکے موقع پر دنیا کے مختلف مقامات پر مسلمان مختلف ایام پر روزہ رکھتے یا منانا شروع کرتے ہیں اور مختلف ایام پر ختم کر تے ہیں ، جوکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات سے متضاد ہیں۔۔
ان اختلافات سے پتہ چلتا ہے کہ یہاں کچھ واقعی ایک مسئلہ ہے جب ہم مسلمان اس بات پر متفق نہیں ہوسکتے ہیں کہ کب ایک روزہ شروع کرنا یا عید کو ایک عالمی دن کے طور پر مسلمان امت کے طور پر منانا ہے۔ ہم بار بار یہ دعوی کرتے ہیں کہ ہم سب مسلمان ہیں ، ایک امت ، ایک عقیدہ توحید کے ساتھ اور ایک بھائی ہیں ، تو پھر ہمارے درمیان دنیا کے مختلف حصوں میں یہ اختلافات کیوں موجود ہیں؟ اللہ سبحانہ وتعالی نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا:۔


(Qur'an 49:10) إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ فَأَصْلِحُوا بَيْنَ أَخَوَيْكُمْ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ
بے شک مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں سواپنے بھائیوں میں صلح کرادو اور الله سے ڈرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے

قرآن سحری کے اختتامی وقت کا ذکر اس طرح کرتا ہے:۔

کھاؤ پیو یہاں تک کہ صبح کی سفید دھاری (رات کی) سیاہ دھاری سے الگ نظر آنے لگے۔

‎(سورة البقرة, Al-Baqara, Chapter #2, Verse #187)

آج سائنس کی ترقی کے ساتھ ، کوئی باہر جانے کی زحمت نہیں کرتا ہے کہ آیا صبح کا سفید دھاگہ آپ کو سیاہ دھاگے سے الگ کر دیتا ہے یا نہیں۔ ہمیں صرف طباعت شدہ ٹائم ٹیبل پر اعتماد ہے جو سائنسی حساب پر مبنی محض ایک پیش گوئی ہے۔ اور ہم اس وقت کی میز پر عمل کرنے کے لئے اپنی گھڑیاں استعمال کرتے ہیں۔ کوئی بھی کبھی بھی ان حساب کو چیلنج کرنے کی زحمت گوارا نہیں کرتا ہے۔

آئیے اب نظر ڈالتے ہیں ان دلائل پر جو رمضان اور عید کے چاند کی روئیت کے بارے میں قرآن و سنت میں وارد ہوئے ہیں

حضرت ابو ہریرۃؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا:
صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ غُبِّيَ عَلَيْكُمْ فَأَكْمِلُوا عِدَّةَ شَعْبَانَ ثَلَاثِينَ

’’اس (چاند) کے دیکھے جانے پر تم سب روزے رکھو اور اس (چاند) کے دیکھے جانے پر تم سب روزے افطار کر لو، اگر تم پر بادل چھائے ہوں تو ۳۰ دنوں کی گنتی پوری کر لو‘‘
(صحیح بخاری - 1909 islam360)

حدیث میں صُومُوا، أَفْطِرُوا اور لِرُؤْيَتِهِ کے الفاظ قابل غور ہیں

’’
صُومُوا‘‘ اور ’’أَفْطِرُوا‘‘ جمع کے صیغے ہیں جو تمام مسلمانوں کو محیط ہیں۔ یعنی تم سب مسلمان روزہ رکھو اور افطار کرو۔

لفظ ’’
لِرُؤْيَتِهِ‘‘ کا لفظی معنی ہے ’’اس کے دیکھے جانے پر‘‘۔ واضح رہے کہ یہ حدیث تمام مسلمانوں کو فرداً فرداً چاند دیکھنے کا حکم نہیں دیتی بلکہ کسی اور کے چاند دیکھنے کو کافی قرار دیتی ہے۔

چنانچہ حدیث کا مطلب ہے کہ چاند کے دیکھے جانے پر تمام مسلمان روزے شروع کریں یعنی رمضان شروع کریں اور تمام مسلمان روزہ رکھنا چھوڑ دیں یعنی عید کریں

یہ حدیث رمضان کی شروعات اور اختتام کو چاندکے دیکھے جانے کے ساتھ منسلک کرتی ہے جبکہ اس بات کی کوئی تخصیص نہیں کرتی کہ یہ چاند کون دیکھے۔ اس کی تخصیص اگلی حدیث میں وارد ہوئی ہے۔

امام سرخسیؒ نے المبسوط میں ابن عباسؓ سے مروی یہ حدیث بیان کی ہے:
’’مسلمانوں نے صبح روزہ نہ رکھا کیونکہ انہیں چاند نظر نہ آیا۔ پھر ایک بدو پہنچا اور اس بات کی شہادت دی کہ اس نے چاند دیکھا ہے۔ تو رسول اللہ ا نے فرمایا: کیا تم اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں۔ بدو نے کہا: ہاں! آپ ا نے فرمایا: اللہ اکبر!تمام مسلمانوں کے لیے ایک شخص (کی گواہی)ہی کافی ہے۔ پس آپ ا نے روزہ رکھا اور تمام لوگوں کو روزہ رکھنے کا حکم دیا ‘‘ ۔ اس حدیث کو ابو داؤدؒ نے بھی ابن عباسؓ سے مختلف الفاظ سے بیان کیا ہے (سنن ابو داؤد حدیث نمبر ۲۳۳۳)۔

آپ ﷺ نے ایک اعرابی کی رویت کو، جسے آپ ﷺ شاید جانتے بھی نہ تھے، قبول کیا جس نے مدینہ کے باہر چاند دیکھا تھا

یہ حدیث اپنے علاقے سے باہر چاند نظر آنے کے حکم کو بیان کرتی ہے کیونکہ وہ بدو مدینہ کے باہر سے آیا تھا

آپ ﷺ نے اس کی رؤیت کو قبول کرنے کی محض ایک شرط لگائی یعنی کہ آیا کہ وہ مسلمان ہے یا نہیں

مندرجہ بالا دونوں حدیث کو جوڑ کر حکم یہ نکلتا ہے کہ اگر کوئی بھی مسلمان چاند کے دیکھے جانے کی گواہی دے دے تو اس کی گواہی معتبر سمجھی جائیگی اور تمام مسلمانوں پر فرض ہو جائے گا کہ وہ اس کے مطابق رمضان کی شروعات اور اختتام کریں

اس حدیث میں رسول اللہﷺ کا یہ کہنا کہ ’’تمام مسلمانوں کے لیے ایک شخص (کی گواہی)ہی کافی ہے‘‘ قابل ذکر ہے اور اس سے رو گردانی نہیں کی جانی چاہئے رمضان کے مسئلے کی وضاحت کے بعد عید کے دن کے مسئلے کی وضاحت بھی ضروری ہے : جیسا کہ رمضان کے آغاز کا فیصلہ چاند نظر آنے پر ہوتا ہے اسی طرح عید کاانحصار بھی چاند کے نظر آنے پر ہے۔ اس سے متعلق ابوہریرہؓ نے رسول اللہ ﷺسے یہ حدیث روایت کی ہے :
’’رسول اللہ ﷺنے دو دن روزہ رکھنے سے منع کیا ہے : عیدالاضحیٰ اور عید الفطرکے دن‘ ‘(بخاری و مسلم2672)۔

:یہ حدیث درست عید کا دن متعین کرنے کو انتہائی اہم مسئلہ بنا دیتی ہے۔ آئیے اب عید سے متعلق احادیث کا مطالعہ کریں


رمضان کے آخری دن لوگوں میں ( چاند کی رویت پر ) اختلاف ہو گیا، تو دو اعرابی آئے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اللہ کی قسم کھا کر گواہی دی کہ انہوں نے کل شام میں چاند دیکھا ہے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو افطار کرنے اور عید گاہ چلنے کا حکم دیا۔‘‘
(سنن ابو داؤد ۔2339 islam360)

نماز کے ٹائم ٹیبل کی طرح ، سائنسدان رمضان المبارک سمیت ہر مسلمان مہینے کے آغاز کے لئے حساب کتاب کرسکتے ہیں اور تشکیل دے سکتے ہیں۔

اب ، سورة القدر کا ترجمہ پڑھیں:۔

بے شک ہم نے اس (قرآن) کو شب قدر میں اتارا ہے۔ اور آپ کو کیا معلوم کہ شب قدر کیا ہے۔ شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس میں فرشتے اور روح نازل ہوتے ہیں اپنے رب کے حکم سے ہر کام پر۔ وہ صبح روشن ہونے تک سلامتی کی رات ہے۔

اوپر بیان کی گئی سورة القدر سے یہ بات بالکل واضح ہے کہ صرف ایک ہی رات ہے جسے "لَيْلَةِ الْقَدْرِ" کہا جاتا ہے۔

مذکورہ بالا بحث کی بنیاد پر مسلمان ساری دنیا کے لئےایک سائنسی کیلنڈر پر کیوں راضی نہیں ہوسکتے ، جس طرح ہم سب اپنی گھڑیاں استعمال کرتے ہوئے، بغیر باہر نکلے، سحری کے آخری وقت پر متفق ہیں۔ اس طرح پوری مسلم دنیا میں ایک عید ،ایک رمضان اور ایک "
لَيْلَةِ الْقَدْرِ" پر متفق ہوسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہر مسلمان "لَيْلَةِ الْقَدْرِ" کی فضیلت حاصل کر سکے گا جو رات ہر سال اس دنیا میں صرف ایک بار آتی ہے۔

ذرا تصور کریں کہ رات کے وقت فرشتے ہمارے سیارے پر اتر رہے ہیں ، زمین کی گردش کے ساتھ ، وہ ایک ہی رات میں ساری زمین کا احاطہ کر رہے ہیں ۔

اوپر ساری بحث کا لب لباب یہ ہے کہ دنیا میں کہیں بھی پہلا چاند نظر آتا ہے ، اس کی شہادت دنیا کے کسی بھی حصے میں بسنے والے تمام مسلمانوں کے لئے کافی ہونا چاہئے۔ یعنی ، جیسے ہی وہ اپنے علاقے میں مغرب کے بعد چاند کو دیکھنے کا ارادہ کرتے ہیں ، سب سے پہلے اس بات کی تسلی کر لیں کہ دنیا کے کسی حصے سے چاند کی شہادت تو نہیں آئی ہے اگر آ چکی ہے تو انہیں اسی بنیاد پر چاند نظر آنےکا اعلان کر دینا کرنا چاہئے۔ مثال کے طور پر اگر پاکستان میں رؤیت حلال کمیٹی کے چیئرمین چاند دیکھنے مغرب کے بعد باہر جانے کا ارادہ رکھتے ہوں اور انہیں اطلاح ملتی ہے کہ انڈونیشیا میں پہلے ہی چند کا اعلان ہو چکا ہے تو انہیں چاہیے کہ وہ اپنے ملک میں چاند کا اعلان کر دیں۔

مثال کے طور پر ، اگر پہلا چاند آسٹریلیا میں دکھائی دیتا ہے تو 5 گھنٹے کے بعد پاکستان میں سورج غروب ہوجائے گا۔ لہذا پاکستانیوں کو آسٹریلیا سے ملنے والی گواہی کی بنیاد پر نیا مہینہ شروع کرنا چاہئے۔ اسی طرح ، برطانیہ میں سورج غروب 9 گھنٹے کے بعد ہوگا۔ وہ اسی آسٹریلیا سے ملنے والی گواہی، اپنے ملک میں نئے مہینے کے آغاز کا اعلان کرنے کے لئے استعمال کرسکتے ہیں۔ اسی انداز میں ، نیو یارک ، امریکہ جو آسٹریلیا کے سے 14 گھنٹوں کا وقت کا فرق رکھتا ہے۔ وہ بھی آسٹریلیا کی گواہی پر مبنی غروب آفتاب ہوتے ہی نئے مہینے کے آغاز کا اعلان کرسکتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں یہ ٹیکنالوجی اور مواصلت کے ذرائع کی کمی کی وجہ سے ممکن نہیں تھا لیکن اب یہ بالکل ممکن ہے۔

لہٰذا اگر مسلمانوں کو اپنے خطے میں چاند نظر نہ آئے اور وہ رمضان کو جاری رکھے ہوئے ہوں لیکن بعد میں انہیں یہ پتہ چلے کہ کسی اور خطے میں چاند نظر آ چکا ہے، تو ان پر لازم ہے کہ وہ روزہ توڑ دیں ۔ ان واضح دلائل کی بنیاد پر فقہائے حنفی نے واضح طور پر لکھا ہے کہ اختلاف مطلع کا کوئی اعتبار نہیں، فقہ حنفی کی مشہور کتاب ’درمختار‘ میں درج ہے ؛’’مطلع مختلف ہونے کا کوئی اعتبار نہیں ۔ اگر مغربی ممالک والے چاند دیکھ لیں تو مشرقی ممالک کو اس کے مطابق عمل کرنا ضروری ہے۔‘‘(جلد اول، صفحہ 149)۔ احناف کی دیگر کتابوں جیسے فتاویٰ عالمگیری، فتح القدیر، بحرالرائق، طحاوی، زیلعی وغیرہ میں بھی یہی درج ہے۔ مالکی اور حنبلی فقہ کا بھی اس سے کوئی اختلاف نہیں۔ علامہ شامی لکھتے ہیں کہ ’’اختلاف مطلع کے غیر معتبر ہونے پر ہمارا بھی اعتبار ہے اور مالکیوں اور حنابلہ کا بھی۔‘‘ (شامی جلد4، صفحہ 105)۔ امام مالکؒ فرماتے ہیں: اگر لوگ رمضان سمجھ کر عید الفطر کے دن روزہ رکھ رہے ہوں اور پھر ان تک قطعی ثبوت پہنچ جائے کہ رمضان کا نیا چاند ان کے رمضان شروع کرنے ایک دن پہلے دیکھ لیا گیا تھا اور اب وہ (درحقیقت) اکتیسویں )۳۱) دن میں ہیں، تو انہیں اس دن کا روزہ توڑ لینا چاہئے، چاہے جس وقت بھی ان تک یہ خبر پہنچے۔‘‘ (موطا، کتاب ۱۸، نمبر ۴۔۱۔۱۸) جہاں تک شافعیوں کا تعلق ہے تو وہ ایک رائے پر متفق نہیں جیسا کہ علامہ نووی شافعی لکھتے ہیں کہ: ’’ ہمارے بعض اصحاب نے کہا ہے کہ کسی ایک جگہ چاند کا نظر آنا تمام روئے زمین کو شامل ہے۔‘‘(شرح صحیح مسلم، جلد اول، صفحہ 348) ابن تیمیہ ؒ الفتاویٰ جلد پنجم صفحہ ۱۱۱ پر لکھتے ہیں: ’’ایک شخص جس کو کہیں چاند کے دیکھنے کا علم بروقت ہو جائے تو وہ روزہ رکھے اور ضرور رکھے، اسلام کی نص اور سلف صالحین کا عمل اسی پر ہے۔ اس طرح چاند کی شہادت کو کسی خاص فاصلے میں یا کسی مخصوص ملک میں محدود کر دینا عقل کے بھی خلاف ہے اور اسلامی شریعت کے بھی‘‘۔
(والله أعلم)
 
Last edited:

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
آدھی دنیا میں رات ہوتی ہے اور آدھی دنیا میں دن . . . . . . تو ایک ساتھ لیلہ القدر کیسے ہو سکتی ہے ؟
 

Wake up Pak

Prime Minister (20k+ posts)
Phelay apna calendar tu theek karl lo.

The Islamic calendar has nothing to do with Islam. How can you move back months11 days every year? The majority of the so-called Islamic calendar has months related to the event or season. For example, Rabiul Awwal and Rabbiul Saani mean spring the first and spring the second. How in the world these months can be in the winter, summer, or autumn?
Our whole worldly systems run on the solar calendar which is pretty accurate and the Quran has also emphasis it.
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
آدھی دنیا میں رات ہوتی ہے اور آدھی دنیا میں دن . . . . . . تو ایک ساتھ لیلہ القدر کیسے ہو سکتی ہے ؟

اب ، سورة القدر کا ترجمہ پڑھیں:۔
بے شک ہم نے اس (قرآن) کو شب قدر میں اتارا ہے۔ اور آپ کو کیا معلوم کہ شب قدر کیا ہے۔ شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس میں فرشتے اور روح نازل ہوتے ہیں اپنے رب کے حکم سے ہر کام پر۔ وہ صبح روشن ہونے تک سلامتی کی رات ہے۔

اوپر بیان کی گئی سورة القدر سے یہ بات بالکل واضح ہے کہ صرف ایک ہی رات ہے جسے "لَيْلَةِ الْقَدْرِ" کہا جاتا ہے۔

ذرا تصور کریں کہ رات کے وقت فرشتے ہمارے سیارے پر اتر رہے ہیں ، زمین کی گردش کے ساتھ ، وہ ایک ہی رات میں ساری زمین کا احاطہ کر رہے ہیں ۔

This video was made from a satellite showing spin of earth and showing how sunset time moves from one country to other:
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
Phelay apna calendar tu theek karl lo.

The Islamic calendar has nothing to do with Islam. How can you move back months11 days every year? The majority of the so-called Islamic calendar has months related to the event or season. For example, Rabiul Awwal and Rabbiul Saani mean spring the first and spring the second. How in the world these months can be in the winter, summer, or autumn?
Our whole worldly systems run on the solar calendar which is pretty accurate and the Quran has also emphasis it.
Bro, nobody is saying to quit using solar or Gregorian calendar Calendar. The point I want to make is that as soon as the first moon is sighted anywhere in the world, that witness should be enough for all Muslims living in any part of the world. That is, as soon as they reach Maghrib (sunset) in their area they should consider moon sighted based on moon sighting witness given earlier in other part of the world. We are talking here sighting of one moon in the whole world so that all Muslims can celebrate all their festival on the same day.
 

Wake up Pak

Prime Minister (20k+ posts)
Bro, nobody is saying to quit using solar or Gregorian calendar Calendar. The point I want to make is that as soon as the first moon is sighted anywhere in the world, that witness should be enough for all Muslims living in any part of the world. That is, as soon as they reach Maghrib (sunset) in their area they should consider moon sighted based on moon sighting witness given earlier in other part of the world. We are talking here sighting of one moon in the whole world so that all Muslims can celebrate all their festival on the same day.
May be you didn't understand my point.
Read it again as i am talking about moving the months back by 11 days every year which does not make any sense.
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
May be you didn't understand my point.
Read it again as i am talking about moving the months back by 11 days every year which does not make any sense.
Bro, again the discussion is not about replacing solar calendar with Lunar Calendar. It is about unity of all Muslim around the world to agree on start of Ramadan and Eid on the same Day. I understand that Lunar year is about 354 days and Solar Year is about 365 days and that there is 11 days difference in both Calendar.

The case I made above is that as soon as the first moon is sighted anywhere in the world, that witness should be enough for all Muslims living in any part of the world. That is, as soon as they reach Maghrib (sunset) in their area they should consider moon sighted based on moon sighting witness given earlier in other part of the world.

For example, if first moon sighted in Australia than after 5 hours their would be sunset in Pakistan. So Pakistanis should start new month based on witness from Australia that the moon was sighted there. Similarly, in UK the sunset would be after 9 hours. They can use the same witness from Australia to announce start of new month in their country. In the same manner, New York, USA which has a 14 hours time difference with Australia. They can also announce start of new month as soon as they have sunset based on the same witness from Australia. During Prophet Muhammad’s pbuh times it was not possible due to lack of technology and means of communication but now it is quite possible.
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)


اب ، سورة القدر کا ترجمہ پڑھیں:۔
بے شک ہم نے اس (قرآن) کو شب قدر میں اتارا ہے۔ اور آپ کو کیا معلوم کہ شب قدر کیا ہے۔ شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس میں فرشتے اور روح نازل ہوتے ہیں اپنے رب کے حکم سے ہر کام پر۔ وہ صبح روشن ہونے تک سلامتی کی رات ہے۔

اوپر بیان کی گئی سورة القدر سے یہ بات بالکل واضح ہے کہ صرف ایک ہی رات ہے جسے "لَيْلَةِ الْقَدْرِ" کہا جاتا ہے۔

ذرا تصور کریں کہ رات کے وقت فرشتے ہمارے سیارے پر اتر رہے ہیں ، زمین کی گردش کے ساتھ ، وہ ایک ہی رات میں ساری زمین کا احاطہ کر رہے ہیں ۔

This video was made from a satellite showing spin of earth and showing how sunset time moves from one country to other:

یعنی آپ کے کہنے کا مطلب ہے کہ جیسے جیسے رات کا علاقہ سورج کے ساتھ ساتھ تبدیل ہوتا ہے ویسے ویسے شب قدر بھی تبدیل ہوتی جاتی ہے ؟
. . . . . . .
اگر میں زمین کی گردش کے ساتھ ساتھ زمین پر سفر کرتا رہوں تو میری شب قدر چوبیس گھنٹے کی ہو جائے گی ؟ ہے نا ؟
 

Constable

MPA (400+ posts)
امت مسلمہ ایک قوم ہے اور اس قوم کا ایک بھی قابل اعتماد فرد چاند دیکھنے کی گواہی دے دے وہ تمام امت کے لیے کافی ہے مثال کے طور پر کوئی مسلمان آسٹریلیا سے گواہی دیتا ہے کہ چاند نظر آ گیا ہے تو تمام مسلمانوں پر واجب ہے کہ جیسے ہی ان کے علاقے میں صبح نمودار ہوتی ہے وہ عید کی نماز کا اہتمام کریں
پہلے مواصلاتی نظام ایسا نہ تھا جیسے آج ہے لہذا چھوٹ تھی- مثال کے طور پر پہلے امریکا میں رہنے والی لڑکی کی ٹیلیفونک نکاح پاکستان میں رہنے والے لڑکے سے بیک وقت قائم ہو سکتا ہے اور علماء اسے تسلیم کرتے ہیں، حوالہ، باوجود اسکے کہ پہلے زمانے میں یہ ممکن نہ تھا
رمضان کے مہینے میں ، عید الفطر یا عید الاضحیکے موقع پر دنیا کے مختلف مقامات پر مسلمان مختلف ایام پر روزہ رکھتے یا منانا شروع کرتے ہیں اور مختلف ایام پر ختم کر تے ہیں ، جوکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات سے متضاد ہیں۔۔
ان اختلافات سے پتہ چلتا ہے کہ یہاں کچھ واقعی ایک مسئلہ ہے جب ہم مسلمان اس بات پر متفق نہیں ہوسکتے ہیں کہ کب ایک روزہ شروع کرنا یا عید کو ایک عالمی دن کے طور پر مسلمان امت کے طور پر منانا ہے۔ ہم بار بار یہ دعوی کرتے ہیں کہ ہم سب مسلمان ہیں ، ایک امت ، ایک عقیدہ توحید کے ساتھ اور ایک بھائی ہیں ، تو پھر ہمارے درمیان دنیا کے مختلف حصوں میں یہ اختلافات کیوں موجود ہیں؟ اللہ سبحانہ وتعالی نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا:۔


(Qur'an 49:10) إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ فَأَصْلِحُوا بَيْنَ أَخَوَيْكُمْ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ
بے شک مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں سواپنے بھائیوں میں صلح کرادو اور الله سے ڈرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے

قرآن سحری کے اختتامی وقت کا ذکر اس طرح کرتا ہے:۔

کھاؤ پیو یہاں تک کہ صبح کی سفید دھاری (رات کی) سیاہ دھاری سے الگ نظر آنے لگے۔

‎(سورة البقرة, Al-Baqara, Chapter #2, Verse #187)

آج سائنس کی ترقی کے ساتھ ، کوئی باہر جانے کی زحمت نہیں کرتا ہے کہ آیا صبح کا سفید دھاگہ آپ کو سیاہ دھاگے سے الگ کر دیتا ہے یا نہیں۔ ہمیں صرف طباعت شدہ ٹائم ٹیبل پر اعتماد ہے جو سائنسی حساب پر مبنی محض ایک پیش گوئی ہے۔ اور ہم اس وقت کی میز پر عمل کرنے کے لئے اپنی گھڑیاں استعمال کرتے ہیں۔ کوئی بھی کبھی بھی ان حساب کو چیلنج کرنے کی زحمت گوارا نہیں کرتا ہے۔

آئیے اب نظر ڈالتے ہیں ان دلائل پر جو رمضان اور عید کے چاند کی روئیت کے بارے میں قرآن و سنت میں وارد ہوئے ہیں

حضرت ابو ہریرۃؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا:
صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ غُبِّيَ عَلَيْكُمْ فَأَكْمِلُوا عِدَّةَ شَعْبَانَ ثَلَاثِينَ

’’اس (چاند) کے دیکھے جانے پر تم سب روزے رکھو اور اس (چاند) کے دیکھے جانے پر تم سب روزے افطار کر لو، اگر تم پر بادل چھائے ہوں تو ۳۰ دنوں کی گنتی پوری کر لو‘‘
(صحیح بخاری - 1909 islam360)

حدیث میں صُومُوا، أَفْطِرُوا اور لِرُؤْيَتِهِ کے الفاظ قابل غور ہیں

’’
صُومُوا‘‘ اور ’’أَفْطِرُوا‘‘ جمع کے صیغے ہیں جو تمام مسلمانوں کو محیط ہیں۔ یعنی تم سب مسلمان روزہ رکھو اور افطار کرو۔

لفظ ’’
لِرُؤْيَتِهِ‘‘ کا لفظی معنی ہے ’’اس کے دیکھے جانے پر‘‘۔ واضح رہے کہ یہ حدیث تمام مسلمانوں کو فرداً فرداً چاند دیکھنے کا حکم نہیں دیتی بلکہ کسی اور کے چاند دیکھنے کو کافی قرار دیتی ہے۔

چنانچہ حدیث کا مطلب ہے کہ چاند کے دیکھے جانے پر تمام مسلمان روزے شروع کریں یعنی رمضان شروع کریں اور تمام مسلمان روزہ رکھنا چھوڑ دیں یعنی عید کریں

یہ حدیث رمضان کی شروعات اور اختتام کو چاندکے دیکھے جانے کے ساتھ منسلک کرتی ہے جبکہ اس بات کی کوئی تخصیص نہیں کرتی کہ یہ چاند کون دیکھے۔ اس کی تخصیص اگلی حدیث میں وارد ہوئی ہے۔

امام سرخسیؒ نے المبسوط میں ابن عباسؓ سے مروی یہ حدیث بیان کی ہے:
’’مسلمانوں نے صبح روزہ نہ رکھا کیونکہ انہیں چاند نظر نہ آیا۔ پھر ایک بدو پہنچا اور اس بات کی شہادت دی کہ اس نے چاند دیکھا ہے۔ تو رسول اللہ ا نے فرمایا: کیا تم اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں۔ بدو نے کہا: ہاں! آپ ا نے فرمایا: اللہ اکبر!تمام مسلمانوں کے لیے ایک شخص (کی گواہی)ہی کافی ہے۔ پس آپ ا نے روزہ رکھا اور تمام لوگوں کو روزہ رکھنے کا حکم دیا ‘‘ ۔ اس حدیث کو ابو داؤدؒ نے بھی ابن عباسؓ سے مختلف الفاظ سے بیان کیا ہے (سنن ابو داؤد حدیث نمبر ۲۳۳۳)۔

آپ ﷺ نے ایک اعرابی کی رویت کو، جسے آپ ﷺ شاید جانتے بھی نہ تھے، قبول کیا جس نے مدینہ کے باہر چاند دیکھا تھا

یہ حدیث اپنے علاقے سے باہر چاند نظر آنے کے حکم کو بیان کرتی ہے کیونکہ وہ بدو مدینہ کے باہر سے آیا تھا

آپ ﷺ نے اس کی رؤیت کو قبول کرنے کی محض ایک شرط لگائی یعنی کہ آیا کہ وہ مسلمان ہے یا نہیں

مندرجہ بالا دونوں حدیث کو جوڑ کر حکم یہ نکلتا ہے کہ اگر کوئی بھی مسلمان چاند کے دیکھے جانے کی گواہی دے دے تو اس کی گواہی معتبر سمجھی جائیگی اور تمام مسلمانوں پر فرض ہو جائے گا کہ وہ اس کے مطابق رمضان کی شروعات اور اختتام کریں

اس حدیث میں رسول اللہﷺ کا یہ کہنا کہ ’’تمام مسلمانوں کے لیے ایک شخص (کی گواہی)ہی کافی ہے‘‘ قابل ذکر ہے اور اس سے رو گردانی نہیں کی جانی چاہئے رمضان کے مسئلے کی وضاحت کے بعد عید کے دن کے مسئلے کی وضاحت بھی ضروری ہے : جیسا کہ رمضان کے آغاز کا فیصلہ چاند نظر آنے پر ہوتا ہے اسی طرح عید کاانحصار بھی چاند کے نظر آنے پر ہے۔ اس سے متعلق ابوہریرہؓ نے رسول اللہ ﷺسے یہ حدیث روایت کی ہے :
’’رسول اللہ ﷺنے دو دن روزہ رکھنے سے منع کیا ہے : عیدالاضحیٰ اور عید الفطرکے دن‘ ‘(بخاری و مسلم2672)۔

:یہ حدیث درست عید کا دن متعین کرنے کو انتہائی اہم مسئلہ بنا دیتی ہے۔ آئیے اب عید سے متعلق احادیث کا مطالعہ کریں


رمضان کے آخری دن لوگوں میں ( چاند کی رویت پر ) اختلاف ہو گیا، تو دو اعرابی آئے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اللہ کی قسم کھا کر گواہی دی کہ انہوں نے کل شام میں چاند دیکھا ہے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو افطار کرنے اور عید گاہ چلنے کا حکم دیا۔‘‘
(سنن ابو داؤد ۔2339 islam360)

نماز کے ٹائم ٹیبل کی طرح ، سائنسدان رمضان المبارک سمیت ہر مسلمان مہینے کے آغاز کے لئے حساب کتاب کرسکتے ہیں اور تشکیل دے سکتے ہیں۔

اب ، سورة القدر کا ترجمہ پڑھیں:۔

بے شک ہم نے اس (قرآن) کو شب قدر میں اتارا ہے۔ اور آپ کو کیا معلوم کہ شب قدر کیا ہے۔ شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس میں فرشتے اور روح نازل ہوتے ہیں اپنے رب کے حکم سے ہر کام پر۔ وہ صبح روشن ہونے تک سلامتی کی رات ہے۔

اوپر بیان کی گئی سورة القدر سے یہ بات بالکل واضح ہے کہ صرف ایک ہی رات ہے جسے "لَيْلَةِ الْقَدْرِ" کہا جاتا ہے۔

مذکورہ بالا بحث کی بنیاد پر مسلمان ساری دنیا کے لئےایک سائنسی کیلنڈر پر کیوں راضی نہیں ہوسکتے ، جس طرح ہم سب اپنی گھڑیاں استعمال کرتے ہوئے، بغیر باہر نکلے، سحری کے آخری وقت پر متفق ہیں۔ اس طرح پوری مسلم دنیا میں ایک عید ،ایک رمضان اور ایک "
لَيْلَةِ الْقَدْرِ" پر متفق ہوسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہر مسلمان "لَيْلَةِ الْقَدْرِ" کی فضیلت حاصل کر سکے گا جو رات ہر سال اس دنیا میں صرف ایک بار آتی ہے۔

ذرا تصور کریں کہ رات کے وقت فرشتے ہمارے سیارے پر اتر رہے ہیں ، زمین کی گردش کے ساتھ ، وہ ایک ہی رات میں ساری زمین کا احاطہ کر رہے ہیں ۔

اوپر ساری بحث کا لب لباب یہ ہے کہ دنیا میں کہیں بھی پہلا چاند نظر آتا ہے ، اس کی شہادت دنیا کے کسی بھی حصے میں بسنے والے تمام مسلمانوں کے لئے کافی ہونا چاہئے۔ یعنی ، جیسے ہی وہ اپنے علاقے میں مغرب کے بعد چاند کو دیکھنے کا ارادہ کرتے ہیں ، سب سے پہلے اس بات کی تسلی کر لیں کہ دنیا کے کسی حصے سے چاند کی شہادت تو نہیں آئی ہے اگر آ چکی ہے تو انہیں اسی بنیاد پر چاند نظر آنےکا اعلان کر دینا کرنا چاہئے۔ مثال کے طور پر اگر پاکستان میں رؤیت حلال کمیٹی کے چیئرمین چاند دیکھنے مغرب کے بعد باہر جانے کا ارادہ رکھتے ہوں اور انہیں اطلاح ملتی ہے کہ انڈونیشیا میں پہلے ہی چند کا اعلان ہو چکا ہے تو انہیں چاہیے کہ وہ اپنے ملک میں چاند کا اعلان کر دیں۔

مثال کے طور پر ، اگر پہلا چاند آسٹریلیا میں دکھائی دیتا ہے تو 5 گھنٹے کے بعد پاکستان میں سورج غروب ہوجائے گا۔ لہذا پاکستانیوں کو آسٹریلیا سے ملنے والی گواہی کی بنیاد پر نیا مہینہ شروع کرنا چاہئے۔ اسی طرح ، برطانیہ میں سورج غروب 9 گھنٹے کے بعد ہوگا۔ وہ اسی آسٹریلیا سے ملنے والی گواہی، اپنے ملک میں نئے مہینے کے آغاز کا اعلان کرنے کے لئے استعمال کرسکتے ہیں۔ اسی انداز میں ، نیو یارک ، امریکہ جو آسٹریلیا کے سے 14 گھنٹوں کا وقت کا فرق رکھتا ہے۔ وہ بھی آسٹریلیا کی گواہی پر مبنی غروب آفتاب ہوتے ہی نئے مہینے کے آغاز کا اعلان کرسکتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں یہ ٹیکنالوجی اور مواصلت کے ذرائع کی کمی کی وجہ سے ممکن نہیں تھا لیکن اب یہ بالکل ممکن ہے۔

لہٰذا اگر مسلمانوں کو اپنے خطے میں چاند نظر نہ آئے اور وہ رمضان کو جاری رکھے ہوئے ہوں لیکن بعد میں انہیں یہ پتہ چلے کہ کسی اور خطے میں چاند نظر آ چکا ہے، تو ان پر لازم ہے کہ وہ روزہ توڑ دیں ۔ ان واضح دلائل کی بنیاد پر فقہائے حنفی نے واضح طور پر لکھا ہے کہ اختلاف مطلع کا کوئی اعتبار نہیں، فقہ حنفی کی مشہور کتاب ’درمختار‘ میں درج ہے ؛’’مطلع مختلف ہونے کا کوئی اعتبار نہیں ۔ اگر مغربی ممالک والے چاند دیکھ لیں تو مشرقی ممالک کو اس کے مطابق عمل کرنا ضروری ہے۔‘‘(جلد اول، صفحہ 149)۔ احناف کی دیگر کتابوں جیسے فتاویٰ عالمگیری، فتح القدیر، بحرالرائق، طحاوی، زیلعی وغیرہ میں بھی یہی درج ہے۔ مالکی اور حنبلی فقہ کا بھی اس سے کوئی اختلاف نہیں۔ علامہ شامی لکھتے ہیں کہ ’’اختلاف مطلع کے غیر معتبر ہونے پر ہمارا بھی اعتبار ہے اور مالکیوں اور حنابلہ کا بھی۔‘‘ (شامی جلد4، صفحہ 105)۔ امام مالکؒ فرماتے ہیں: اگر لوگ رمضان سمجھ کر عید الفطر کے دن روزہ رکھ رہے ہوں اور پھر ان تک قطعی ثبوت پہنچ جائے کہ رمضان کا نیا چاند ان کے رمضان شروع کرنے ایک دن پہلے دیکھ لیا گیا تھا اور اب وہ (درحقیقت) اکتیسویں )۳۱) دن میں ہیں، تو انہیں اس دن کا روزہ توڑ لینا چاہئے، چاہے جس وقت بھی ان تک یہ خبر پہنچے۔‘‘ (موطا، کتاب ۱۸، نمبر ۴۔۱۔۱۸) جہاں تک شافعیوں کا تعلق ہے تو وہ ایک رائے پر متفق نہیں جیسا کہ علامہ نووی شافعی لکھتے ہیں کہ: ’’ ہمارے بعض اصحاب نے کہا ہے کہ کسی ایک جگہ چاند کا نظر آنا تمام روئے زمین کو شامل ہے۔‘‘(شرح صحیح مسلم، جلد اول، صفحہ 348) ابن تیمیہ ؒ الفتاویٰ جلد پنجم صفحہ ۱۱۱ پر لکھتے ہیں: ’’ایک شخص جس کو کہیں چاند کے دیکھنے کا علم بروقت ہو جائے تو وہ روزہ رکھے اور ضرور رکھے، اسلام کی نص اور سلف صالحین کا عمل اسی پر ہے۔ اس طرح چاند کی شہادت کو کسی خاص فاصلے میں یا کسی مخصوص ملک میں محدود کر دینا عقل کے بھی خلاف ہے اور اسلامی شریعت کے بھی‘‘۔
(والله أعلم)

اوئے مولوی کاپی پیسٹ، ایویں ای انہے واہ چولاں نہ ماریا کر.
سال بعد پتا نہیں کس کھُڈ کھپاڑ سے نکلا آیا اور آتے ہی وہی بونگیاں مار رہا ہے جن کی وجہ سے پہلے نکالا گیا تھا۔

ایک امت، ایک چاند، ایک رمضان، ایک عید، اور ایک لَيْلَةِ الْقَدْرِ

تو بھنگ تو نہیں پیتا کہیں؟
کیوں کہ ایسی احمقانہ اور خوابناک باتیں کسی بونترے بندے کی عقلدانی میں ہی پیدا ہو سکتی ہیں۔ کوئی صحیح الدماغ انسان ایسی لمیاں لمیاں چھوڑنا تو دور کی بات سوچ بھی نہیں سکتا۔
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)

یعنی آپ کے کہنے کا مطلب ہے کہ جیسے جیسے رات کا علاقہ سورج کے ساتھ ساتھ تبدیل ہوتا ہے ویسے ویسے شب قدر بھی تبدیل ہوتی جاتی ہے ؟
. . . . . . .
اگر میں زمین کی گردش کے ساتھ ساتھ زمین پر سفر کرتا رہوں تو میری شب قدر چوبیس گھنٹے کی ہو جائے گی ؟ ہے نا ؟
Have you ever travelled from Pakistan to New York by direct flight? And prayed Fajr in Pakistan and after 14 - 15 hours flight prayed ZUHR in New York?
 
Last edited:

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)

اوئے مولوی کاپی پیسٹ، ایویں ای انہے واہ چولاں نہ ماریا کر.
سال بعد پتا نہیں کس کھُڈ کھپاڑ سے نکلا آیا اور آتے ہی وہی بونگیاں مار رہا ہے جن کی وجہ سے پہلے نکالا گیا تھا۔

ایک امت، ایک چاند، ایک رمضان، ایک عید، اور ایک لَيْلَةِ الْقَدْرِ

تو بھنگ تو نہیں پیتا کہیں؟
کیوں کہ ایسی احمقانہ اور خوابناک باتیں کسی بونترے بندے کی عقلدانی میں ہی پیدا ہو سکتی ہیں۔ کوئی صحیح الدماغ انسان ایسی لمیاں لمیاں چھوڑنا تو دور کی بات سوچ بھی نہیں سکتا۔
You are also now in my ignore List.
 

CANSUK

Chief Minister (5k+ posts)
اب تو ٹورنٹو ميں بھی رمضان دو مختلف دنوں ميں شروع ہوا ہے ، حنفيوں نے دو مختلف دن روزہ شروع کر کے پاکستان اور باقی مسلم دنيا کا ريکارڈ توڑ ديا ۔ ايک ہی فيملی کے دو مختلف علاقوں ميں رہنے والے ٹورنٹو کے باشندے اب عيد بھی الگ الگ کر سکتے ہيں ۔ ان چوتيم سلفيٹ لوگوں کا ماننا ہے کے اپنی اپنی لوکل مسجد کو فالو کرو کيونکہ ہم بيوقوف ايک ہی شہر کی ايک ہی مسلک کی دو مختلف علاقوں کی مساجد کی مينجمنٹ کو بھی چيلنج يا سوال نہيں کرسکتے۔ اور مساجد کے آپس کے پھڈوں ميں ہم اپنا رمضان اور عيديں دو مختلف دن کرنے کو ہنسی خوشی تيار ہيں۔
ہم کيا مسلمان ہيں ؟؟؟​
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
اب تو ٹورنٹو ميں بھی رمضان دو مختلف دنوں ميں شروع ہوا ہے ، حنفيوں نے دو مختلف دن روزہ شروع کر کے پاکستان اور باقی مسلم دنيا کا ريکارڈ توڑ ديا ۔ ايک ہی فيملی کے دو مختلف علاقوں ميں رہنے والے ٹورنٹو کے باشندے اب عيد بھی الگ الگ کر سکتے ہيں ۔ ان چوتيم سلفيٹ لوگوں کا ماننا ہے کے اپنی اپنی لوکل مسجد کو فالو کرو کيونکہ ہم بيوقوف ايک ہی شہر کی ايک ہی مسلک کی دو مختلف علاقوں کی مساجد کی مينجمنٹ کو بھی چيلنج يا سوال نہيں کرسکتے۔ اور مساجد کے آپس کے پھڈوں ميں ہم اپنا رمضان اور عيديں دو مختلف دن کرنے کو ہنسی خوشی تيار ہيں۔
ہم کيا مسلمان ہيں ؟؟؟​
RAMADAN 1442

*MOON SIGHTING UPDATE*

Assalamu-Alaikum,

*Moon Was Not Sighted*

Respected Ulamaa, Brothers and Sisters,

The crescent moon to commence the month of Ramadan 1442 AH was looked for after the sunset of Monday 12th April 2021. Reports from committees confirm that the moon was
not sighted.

THE HILAL COMMITTEE OF TORONTO & VICINITY has accepted these reports and has declared that the month of Shaaban 1442 AH will complete 30 days. Therefore, the 1st day of Ramadan 1442 AH will be Wednesday 14th April 2021.
——————————————​
RAMADHAN MUBARAK: The new moon was sighted in San Diego, USA. Hilal Council of Canada has accepted reports and has declared that the month of Ramadan 1442 will start on Tuesday April 13th, 2021.
Islamic Society of Toronto, Canada
Masjid Darussalam,
4 Thorncliffe Park Drive,
Toronto, Canada
 

CANSUK

Chief Minister (5k+ posts)
RAMADAN 1442

*MOON SIGHTING UPDATE*

Assalamu-Alaikum,

*Moon Was Not Sighted*

Respected Ulamaa, Brothers and Sisters,

The crescent moon to commence the month of Ramadan 1442 AH was looked for after the sunset of Monday 12th April 2021. Reports from committees confirm that the moon was
not sighted.

THE HILAL COMMITTEE OF TORONTO & VICINITY has accepted these reports and has declared that the month of Shaaban 1442 AH will complete 30 days. Therefore, the 1st day of Ramadan 1442 AH will be Wednesday 14th April 2021.
——————————————​
RAMADHAN MUBARAK: The new moon was sighted in San Diego, USA. Hilal Council of Canada has accepted reports and has declared that the month of Ramadan 1442 will start on Tuesday April 13th, 2021.
Islamic Society of Toronto, Canada
Masjid Darussalam,
4 Thorncliffe Park Drive,
Toronto, Canada
Above mentioned both groups are Indian Gujrati Muslims pure Hanafi deobandi. Madina Masjid on Danforth vs Abu Baker masjid or Darussalam mosque.
And we Pakistaniis living in Toronto happily agreed to follow both by saying oh follow your local mosque.
So now one Brother and one real sister may celebrate Eid on different dates as they started Ramadan on different dates.
 

Mughal1

Chief Minister (5k+ posts)
apne khudaa daad dimaaghun ko theek tarah se istemaal karna seekhen aur jahaalat ki baatun ko zehn se nikaalen.

quraan ki soortun ke ilfaaz ke woh maani nahin hen jo mullaan logoon ne liya hen apni kam aqli ki wajah se.

logoon ko chahiye quraan ki abaarat ko us ke context ke mutaabiq samjhen aur us ka context us ke nazool ke maqsad se samjhen.

kisi riwaayat ko quraan ki kisi soorat se aisi hi jod dene ko context nahin kehte.

kia aap main se koi aik aadmi bhi bataa sakta hai keh soorah al kausar ka asal context kia hai ya ho sakta hai. bilkul yahee sawaal aap se soorat al qadr ke baare main hai.

kyun aap log aqal nahin seekhte ya seekhna chahte?

quraan ka maqsade nazool wohee hai jo hamesha se wahee ke nazool ka maqsad tha. yaani khudaa ki mumlikat main inaanu ka khudayee nizaam ke mubaabiq zindagi guzaarna. jisse khudaa ki azmat ke insaani duniya main danke bajen.

quraan ne roshni khudaa ki wahee ke daur ko kahaa hai yaani jab khudaa ne insaanu ki taraf apni hidaayat bhaijni shuroo ki aur tareeki us daur ko kahaa hai jab is duniya main insaanu ke darmiyaan khudaa ki wahee ki abhi ibtadaa nahin hui thi. us daur main insaan jaanwarun hi ki tarah zindagi guzaarte the. yaani un ke jeene ka daaromadaar un ki apni aqlo fiker tak hi mehdood tha.

khudaa ne insaanu ki taraf wahee tab bhaiji jab un ko ehsaas peda huwa keh is duniya main theek tarah se jeene ke liye un ko khudaa ki taraf se ilm darkaar hai. isse pehle woh is ehsaas se mehroom the keh un ki soch abhi itni buland satah ki na thi.

yahee wajah hai insaanu ko pehle apni tajarbaati zindagi se sabaq haasil kerna padta hai tab un ko wahee ka ehsaas peda hota hai aur phir woh us ki talaash main nikalte hen. ye is liye keh tajarbaati zindagi insaanu ko apne ilm ki intahaa bataa deti hai. yahee wajah hai quraan aise hi logoon ke liye hidaayat ki kitaab hai na keh un logoon ke liye jin hi soch hi abhi past tareen satah ki hai. aise log to jaanwarun se bhi ge guzre hote hen aqli ehtabaar se. woh log na apni baat kisi ko kisi usool ke teht samjhaa sakte hen aur na hi kisi ki baat samajh ko theek tarah se samajh sakte hen.

lihaaza soora al kausar ho ya al qadr ye wahee ke mutaliq hen. in main wahee ki sifaat ka ziker hai keh wahee kia hoti hai aur ye kaise insaaniyat ko pasti se nikaal ker bulandi tak pohnchaati hai.

issi liye soorah alqadr main kisi aik khaas raat ki baat nahin ho rahee hai balkeh aik daur ki baat ho rahee hai jo thaa to tareeki yaani jahaalat ka daur magar khudaa ne kuchh aqalmand logoon ko deegar ko aqal sikhaane ke liye aqdaar ataa kerni shuroo ker di thin.

woh jahaalat ka daur abhi waqt le ga duniya bhar se ikhtataam ke liye kyunkeh abhi insaanu main itne ziyaada log itne aqalmand nahin huwe jo wahee ko theek tarah se samajh saken aur us ko sahee tarah se apnaa saken. anbiyaa ne apne apne adwaar main kaheen kaheen chhoti chhoti riyaasaten qaaim ki thin apni apni wahee ki bunyaadun per. bilkul aisi hi aakhari riyaasat riyaasate madina thi. jo khudaa ke aakhari paighamber ne qaaim ki thi 1500 baras pehle.

us riyaasat ke khatam hone ke baad ab aisi hi riyaasat sab insaan mil ker qaaim karen ge jo aalamgeer ho gi. lihaaza agar khudaa ke kalaam ko theek traah se samajhna hai to khud main aqal ko maqaam do aur doosrun ki betuki baatun per aankhen band ker ke mat chalo jaanwarun ki tarah.

lail ka tarjma raat kerna matlab ke lihaaz se to drust hai magar maqsad ke liaaz se bilkul hi ghalat hai. ye bilkul ghalat baat hai keh sooratul qadr quran ke nazool ki baat ker rahee hai. ye wahee ke mutaliq baat ker rahee hai keh kab is ki ibtadaa hui. ye us tulue fajar ki baat ker rahee hai jab wahee apne maqsad ko pohnche gi. yaani insaan is wahee ki roshni main apni duniya ko apni mehnat se jannat banaa dalen ge apne rehne ke liye.

lihaaza hadeesun ko bhi issi roshni main dekho ge to baat saaf ho jaaye gi. quraan insaanu ke liye aik khudayee program ki baat ker rahaa hai keh ye kab shuroo huwa aur us waqt insaanu ki haalat kia thi aur ye kab mukammal tor per hamaare saamne aaye ga aik haqeeqat ban ker.

iqbaal ne bhi issi taraf ishaara kiya hai apne shehrun main. kabhi ea haqeeqate muntazar nazar aa libaase majaaz main. ye pehla marhala hai is haqeeqat ko haqeeqi banaane ka, yaani quraan se aik shaandaar insaani maashre ke taswur ko theek tarah se samajhna. jab tak ham is satah per nahin pohnchte ham madina ki riyaasat banaa hi naghin sakte.

yaad rakhen islam deen hai mazhab nahin hai. jo bhi islam ko mazhab bataata hai woh khudaa rasool per jhoot baandata hai aur quraan ka ghalat tarjma ya tafseer kerta hai. lihaaza khud ko quraan se asal deene islam ko dhoondne ke qaabil kero.
 
Last edited: