اگر غصہ اتر گیا ہو۔۔۔۔؟

Saifulpak

Senator (1k+ posts)
ایک گلاس ٹھنڈا پانی پیئں اور سوچیں کہ ایاز صادق نے ایسا کیا کہہ دیا جس پر گالم گلوچ کا ایک طوفان بدتمیزی برپا ہوچکا ہے۔ جوتی چاٹ صحافی مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں لفافر چاکر نامی ایک صحافی تو اپنا پروفیشن چھوڑ کر پی ٹی آی کا ترجمان ہی بن کر رہ گیا ہے اس کی شکل سے ہی پتاچلتا ہے کہ تنخواہ دار ملازم ہے صحافی نہیں
ایاز صادق نے کہا کہ ابھینندن کو چھوڑنا غلطی تھی اور اسے چھوڑنے کیلئے کسی دوسرے نے نہیں بلکہ وزیرخارجہ شاہ محمود نے دباو ڈالا تھا
ایاز صادق نے یہ بھی کہا کہ شاہ محمود گھبرایا ہوا تھا اور اس نے یہ بھی کہا کہ اب بحث چھوڑ کر ابھینندن کی رہای کا فیصلہ کنفرم کیا جاے تاکہ انڈیا کی طرف سے نو بجے رات ہونے والے ممکنہ حملے کا خطرہ ٹل جاے، شاہ محمود چاہتا تھا کہ رہای کا فیصلہ جلد کیا جاے تاکہ عمران خان پارلیمینٹ میں اس کا اعلان کردیں اور انڈیا حملے سے باز آجاے
فوجی ترجمان کا اس سارے قضیے میں فوج کو لانے کا کوی جواز ہی نہیں بنتا بلکہ انہوں نے حکومتی طوطوں کی کوشش کو سپورٹ دی ہے۔ حکومتی طوطے اپنے تحفظ کیلئے باربا ر فوج کو دو پارٹیوں کی جنگ میں گھسیٹ لاتے ہیں جس کے بعد فوج کو حکومتی پارٹی کو شٹ اپ کال دینی چاہئے
میں اس سارے جھگڑے کو نمٹانے کیلئے ایک مشورہ دینا چاہتا ہوں
ایاز صادق اور شاہ محمود کو ٹی وی پر قوم کے سامنے پیش کیا جاے اور دونوں کے سر پر قرآن مجید رکھ کر بیان حلفی لیا جاے تاکہ سچ اور جھوٹ کا پتا چل سکے
باقی فوج کی بات تو وہ ایسا ہرگز نہیں کہہ سکتی کہ انڈین فوج کے حملے کوروکنے کیلئے ابھینندن کو رہا کیا جاے
اب سارا بوجھ حکومتی ٹولے پر ہے کہ وہ فوج کو بدنام کروانے والی اس گھٹیا حرکت کی وضاحت کریں
عمران خان سے انسپائر ہو کر مریم نے اپنے کتے کا نام ببر ?شیر رکھ لیا