آئندہ 2ماہ میں آٹا 200 روپے فی کلو ہو گا، ماہر معیشت کا خدشہ

dr-shasf11.jpg

روپے کی بے قدری، سیلاب کے باعث ممکنہ گندم کی قلت اور دیگر معاملات کا احاطہ کرتے ہوئے ماہر معیشت ڈاکٹر اشفاق حسن نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ائندہ 2 ماہ یعنی نومبر تک آٹے کی فی کلو قیمت 200 روپے تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔

معروف ماہر معیشت ڈاکٹر اشفاق حسن نے نجی چینل اے آر وائے نیوز کے پروگرام دی رپورٹرز میں گفتگو کے دوران کہا کہ پاکستان کے حالات کو جان بوجھ کر خراب کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ آئی ایم ایف پروگرام کیلئے چیزوں کو جان بوجھ کر خراب اور پیچیدہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈالر کی قیمت بڑھنے اور روپے کی قدر میں اس قدر گراوٹ سے شرح سود بڑھانا پڑی ہے جس سے حد سے زیادہ نقصان ہوا ہے، انہوں نے واضح کیا کہ ارباب اختیار کی جانب سے ملک یا معیشت کی بحالی اور اسے بچانے کیلئے کوئی کوشش نہیں کی جا رہی۔

ڈاکٹر اشفاق حسن نے کہا کہ وہ پہلے بھی بتا چکے ہیں کہ نومبر تک آٹا 150 روپے فی کلو تک بھی نہیں ملے گا اور اب کی صورتحال کے مطابق اس کی قیمت 200 روپے تک پہنچ سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں گندم کی قیمت بہت زیادہ بڑھ گئی ہے، پاکستان کو 5ملین ٹن گندم امپورٹ کرنی ہے ، اب اس مہنگی گندم سے آٹے کی قیمت کیا ہو گی خود اندازہ لگائیں۔ حقیقت یہ ہے حکومت کی جانب سے جو کام نہیں کرنے چاہئیں وہ کیے جارہے ہیں۔