پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی پر مسلم لیگ کے صدر نواز شریف نے پیغام جاری کیا ہے۔ سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر نواز شریف نے کہا کہ اللّہ ربّ العزت کا شکر ہے کہ اس نے پاکستان کو سر بلند کیا۔
انہوں نے کہا کہ میں، وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف، فوج کے سپہ سالار جنرل سید عاصم منیر، چیف آف ائیر سٹاف ائیر چیف مارشل ظہیر سندھو اور افواجِ پاکستان کو شاباش اور مبارکباد دیتا ہوں۔
نواز شریف نے کہا کہ پاکستان امن پسند ملک ہے اور امن کو ترجیح دیتا ہے مگر اپنا دفاع کرنا بھی جانتا ہے۔
نوازشریف کے اس بیان پر سوشل میڈیاصارفین نے خوب طنز کئے اور کہا کہ جو شخص مودی کے خلاف نہ بول سکا، اس نے آج چپ کا روزہ توڑا تو تب بھی مودی کا نام نہ لیا۔ کسی نے کہا کہ جو مکا لڑائی کے بعد یا آجائے اسے اپنے منہ پر مارلینا چاہئے تو کسی نے کہا کہ اس سے بہتر تھا کہ چپ ہی رہتے۔
صاحبزادہ حامد رضا نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ نہ کسی شہید کو خراج تحسین نہ کسی غازی کو سلام اور نہ ہی مودی کی مذمت ۔۔۔ کیا بدقسمتی ہے ۔ اس سے بہتر تھا موصوف چپ ہی رہتے۔ جو فوجی جوانوں اور معصوم پاکستانیوں کے قاتل کے بارے لب کشائی نہ کرسکے جو قرآن و مساجد شہید کرنے والے دشمن کے بارے لب کشائی نہ کرسکے ایسے شخص کے کردار پر تھو
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کا شکریہ ایک تو جنگ بندی کرا دی دوسرا قائد کے چپ کے روزے کی روزہ کشائ کرا دی؛) مودی کی محبت میں شریف نے وہ قرض بھی اتارے ہیں جو واجب بھی نہیں تھے۔
اویس منگل والا نے طنز کیا کہ ارے مبارک ہو. جناب نے بھی آخرکار ٹویٹ کردیا. حضور والا شکر ہے کہ آپ کچھ بولے اور ہمارا انتظار ختم ہوا.
ملیحہ ہاشمی نے تبصرہ کیا کہ اب سیز فائر ہوتے ہی نواز شریف صاحب بھی ہوش میں آ گئے ہیں اور ابھی بھی مودی کا نام نہیں لیا جا رہا میاں صاحب سے۔ جب ملک کو حوصلہ دینے کی ضرورت تھی، اس وقت نواز شریف کیوں نہ بولنے کی جرات کر سکے؟
شہربانو نے لکھا کہ مبارک ہو سبجیکٹ کو ہوش آگیا اور مودی کی مزممت بھی نہیں کرنی پڑی
صابر شاکر کا کہنا تھا کہ مودی کے بھائی کو صرف امید نہیں تھی بلکہ یقین تھا کہ مودی جیتے گا اور فوج کو بھی لمبے عرصے تک مصروف رکھے گا لیکن پاکستان کے شاہینوں نے سارا پروگرام واڑدیا
محمد حسین زمان نے تبصرہ کیا کہ مسلہ یہ ہے کہ اگر آج یہاں پی ٹی آئی کی حکومت تو عمران خان ایسی ٹویٹ کرتے تو ہمارے مُلک کی سیاسی پارٹیاں اور یہاں کے صحافی اُسے پتہ نہیں کیا ڈرپوک اور غدار ڈیکلئیر کر چُکے ہوتے آج میاں صاحب کی اس ٹویٹ پر کیا کہیں گے ؟
حافظ فرحت عباس نے ردعمل دیا کہ جو مکا جنگ کے بعد یاد آئے اسے اپنے منہ پے ہی مار لینا چاہیے ! اتنے دن بعد بھی زحمت نہیں کرنی تھی ۔ مودی کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے
خرم اقبال نے طنز کیا کہ نوازشریف نے آج سُکھ کا سانس لیا۔۔!!
طارق متین نے لکھا کہ بھارت ، بھارت کی دہشت گردی اور میڈ ڈاگ مودی کے خلاف باؤ جی ایک لفظ نہ بول سکے۔
بیرسٹر ابوذرسلمان نیازی نے لکھا کہ یہ بتانا بھول گئے کہ پاکستان کس کے خلاف لڑ رہا تھا؟پاکستان پر حملہ کس نے کیا؟ معصوم شہریوں کو کس نے مارا؟ بچوں کو کس نے مارا؟ مساجد کو کس نے تباہ کیا؟ اور سب سے اہم گجرات کے قصاب کا نام بھول گئے جس نے پاکستان پر حملے کا حکم دیا تھا۔
وقار ملک نے تبصرہ کیا کہ شریف خاندان بہت شاطر ہے کبھی عالمی طاقتوں کو ناراض نہیں کرتا 2019 میں عمران خان نے مودی کیخلاف سخت ترین سٹینڈ لیا تو ہی عالمی طاقتوں نے فیصلہ کرلیا تھا کہ اب اسکی حکومت قبول نہیں شریف خاندان ان سب معاملات میں بہت گھاک ہے وہ جانتا ہے حکومت عوام سے نہیں طاقتور کی خوشنودی سے ملتی ہے
فہیم اختر کا کہنا تھا کہ جو مکا لڑائی کے بعد یاد آئے اسے اپنے پر جڑ دینا چاہیے۔۔۔ فارسی کہاوت کا اردو ترجمہ