(لب کشائی کی معافی چاہتے ہوئے میں اپنی زندگی کی پہلی تھریڈ لکھ رہا ہوں
نہ مجھے سنے جانے کا شوق ہے نہ ہی بحث کرنے کا- پر ضیاء حیدری نے بہت ہلکی پوسٹ کی
جس میں ایک لڑکی کو نشانہ بنایا- میں یہ جواب وہاں لکھنا چاہتا تھا مگر تھریڈ کلوز کر دی گئی
مگر اخلاقیات مجھے چین نہیں لینے دے رہیں کیوں کہ نادان خود اپنے حق میں نہیں بولیں تو میں مجبور ہوں
کہ اپنی زندگی کی پہلی تھریڈ لکھوں )
آپ نے معاف کرنا اور آگے بڑھنا نہیں سیکھا ضیاء حیدری
اسلامیوں کا مسلہ ہی یہ ہے
جون ان اسلا میوں سے بحث نہ کر
تند ہیں یہ ثمود و عا د بہت
جون ایلیا
ایسی منتقم المزاجی بھی کیا کہ آپ اتنے دنوں بلکہ ہفتوں بعد نادان کی بات کو بھولے نہیں
بھولنا یا درگزر کرنا تو ایک طرف آپ جناب نے تو نادان کے بہت ہی متعلقہ اور منطقی سوال کو
کہ پھر زنا کیا ہوا- جو کسی اور پوسٹ میں انہوں نے پوچھا تھا- اسکو باقائدہ لال رنگ میں لکھا ہے
تاکہ کسی کی نظروں سے یہ رہ نہ جائے اور آپ کی پوسٹ جو بظاھر مذہبی ہے مگر ٹارگٹ ایک
بیچاری لڑکی کو کر رہی ہے- اسکا مقصد پورا ہو جائے
باقی جو آپ نے لکھا ہے عورت کا لباس مرد اور مرد کا عورت - بہت خوب جناب
عورت بیچاری کا تو بس ایک لباس وہ بھی پھٹا پرانا- عورت کی پسند کا نہیں اور مرد کے
کم از کم چار لباس (بیویاں) اور بیشمار اوڑھنیاں (حلال لونڈیاں)- کیا انصاف ہے اور کیا
عورت کو باوقار مقام دیا ہے- انصاف یزداں کے تو ہم سدا سے معترف ہیں- رہی سہی کسر
آپ جیسے الله کے ترجمانوں نے نکال دی ہے
ایک جنونی قاتل ( ممتازقادری) کی پرجوش حمایت سے لے کرانٹرنیٹ پہ ایک لڑکی پہ ذاتی حملوں تک
آپ کی ہر بات نرالی' عین اسلام' اور منشا ایزدی ہے
مولانا رومی اپنی مثنوی میں لکھتے ہیں کہ ایک دن حضرت عیسیٰ بھاگتے ہوئے جا رہے تھے-ایسے
جیسے کوئی خوںخوار جانور پیچھے لگا ہو- کسی نے پوچھا حضرت یہ کیا آپ ایسے کیوں بھاگ رہے
ہیں- عیسیٰ کہنے لگے کہ کسی سے چھپتا پھر رہا ہوں- آدمی نے حیرانی سے پوچھا کیا آپ عیسیٰ نہیں
ہیں- کہا' ہوں- آدمی نے پوچھا کیا آپ وہی نہیں جو پہاڑوں کو ریزہ ریزہ کر دیتے ہیں اور مردوں کو
زندہ کر دیتے ہیں اور بیمار کو شفا دے دیتے ہیں- عیسیٰ نے کہا ہاں میں وہی عیسیٰ ہوں تو آدمی کہنے
لگا پھر آپ کو کیا خوف- آپ کیوں بھاگ رہے ہیں تو حضرت عیسیٰ نے کہا
گفت از احمق گریزانم برو
میں ایک احمق سے بھاگ رہا ہوں اور خود کو بچا رہا ہوں
آدمی نے کہا بھلا کیا آپ اسے قابو نہیں کر سکتے تو عیسیٰ نے جواب دیا کہ وہ اسم اعظم جوپہاڑوں کو
ریزہ ریزہ کر دی اور مردوں کو زندہ کر دے وہ لاکھوں بار بھی پڑھو تو کسی احمق پہ اثر نہیں کرتا
مجھے نہیں لگتا میری پوسٹ آپ پہ اثر کرے گی- آپ سے دور رہنا بھلا مگر پھر بھی
وہ کہتی ہےکہ فرحت بے ضرر رہنا نہیں اچھا
میں کہتا ہوں کئی اچھائیاں بس میں نہیں ہوتیں
فرحت عباس
نہ مجھے سنے جانے کا شوق ہے نہ ہی بحث کرنے کا- پر ضیاء حیدری نے بہت ہلکی پوسٹ کی
جس میں ایک لڑکی کو نشانہ بنایا- میں یہ جواب وہاں لکھنا چاہتا تھا مگر تھریڈ کلوز کر دی گئی
مگر اخلاقیات مجھے چین نہیں لینے دے رہیں کیوں کہ نادان خود اپنے حق میں نہیں بولیں تو میں مجبور ہوں
کہ اپنی زندگی کی پہلی تھریڈ لکھوں )
آپ نے معاف کرنا اور آگے بڑھنا نہیں سیکھا ضیاء حیدری
اسلامیوں کا مسلہ ہی یہ ہے
جون ان اسلا میوں سے بحث نہ کر
تند ہیں یہ ثمود و عا د بہت
جون ایلیا
ایسی منتقم المزاجی بھی کیا کہ آپ اتنے دنوں بلکہ ہفتوں بعد نادان کی بات کو بھولے نہیں
بھولنا یا درگزر کرنا تو ایک طرف آپ جناب نے تو نادان کے بہت ہی متعلقہ اور منطقی سوال کو
کہ پھر زنا کیا ہوا- جو کسی اور پوسٹ میں انہوں نے پوچھا تھا- اسکو باقائدہ لال رنگ میں لکھا ہے
تاکہ کسی کی نظروں سے یہ رہ نہ جائے اور آپ کی پوسٹ جو بظاھر مذہبی ہے مگر ٹارگٹ ایک
بیچاری لڑکی کو کر رہی ہے- اسکا مقصد پورا ہو جائے
باقی جو آپ نے لکھا ہے عورت کا لباس مرد اور مرد کا عورت - بہت خوب جناب
عورت بیچاری کا تو بس ایک لباس وہ بھی پھٹا پرانا- عورت کی پسند کا نہیں اور مرد کے
کم از کم چار لباس (بیویاں) اور بیشمار اوڑھنیاں (حلال لونڈیاں)- کیا انصاف ہے اور کیا
عورت کو باوقار مقام دیا ہے- انصاف یزداں کے تو ہم سدا سے معترف ہیں- رہی سہی کسر
آپ جیسے الله کے ترجمانوں نے نکال دی ہے
ایک جنونی قاتل ( ممتازقادری) کی پرجوش حمایت سے لے کرانٹرنیٹ پہ ایک لڑکی پہ ذاتی حملوں تک
آپ کی ہر بات نرالی' عین اسلام' اور منشا ایزدی ہے
مولانا رومی اپنی مثنوی میں لکھتے ہیں کہ ایک دن حضرت عیسیٰ بھاگتے ہوئے جا رہے تھے-ایسے
جیسے کوئی خوںخوار جانور پیچھے لگا ہو- کسی نے پوچھا حضرت یہ کیا آپ ایسے کیوں بھاگ رہے
ہیں- عیسیٰ کہنے لگے کہ کسی سے چھپتا پھر رہا ہوں- آدمی نے حیرانی سے پوچھا کیا آپ عیسیٰ نہیں
ہیں- کہا' ہوں- آدمی نے پوچھا کیا آپ وہی نہیں جو پہاڑوں کو ریزہ ریزہ کر دیتے ہیں اور مردوں کو
زندہ کر دیتے ہیں اور بیمار کو شفا دے دیتے ہیں- عیسیٰ نے کہا ہاں میں وہی عیسیٰ ہوں تو آدمی کہنے
لگا پھر آپ کو کیا خوف- آپ کیوں بھاگ رہے ہیں تو حضرت عیسیٰ نے کہا
گفت از احمق گریزانم برو
میں ایک احمق سے بھاگ رہا ہوں اور خود کو بچا رہا ہوں
آدمی نے کہا بھلا کیا آپ اسے قابو نہیں کر سکتے تو عیسیٰ نے جواب دیا کہ وہ اسم اعظم جوپہاڑوں کو
ریزہ ریزہ کر دی اور مردوں کو زندہ کر دے وہ لاکھوں بار بھی پڑھو تو کسی احمق پہ اثر نہیں کرتا
مجھے نہیں لگتا میری پوسٹ آپ پہ اثر کرے گی- آپ سے دور رہنا بھلا مگر پھر بھی
وہ کہتی ہےکہ فرحت بے ضرر رہنا نہیں اچھا
میں کہتا ہوں کئی اچھائیاں بس میں نہیں ہوتیں
فرحت عباس
Last edited by a moderator: