ساہیوال کے مشہور پاکپتن چوک کے پاس ایک آٹھ دس سال کا بچہ گھر میں سلے ہوئے کپڑے کے ماسک بیچ رہا تھا۔ میں نے یوں ہی اس سے پوچھا۔۔۔
"کتنے کا دو گے بھئی؟"o
کہنے لگا۔۔۔ "آپ کے لیے تیس کا"
میں نے پوچھا۔۔۔" میرے لیے کیوں؟ میرے پاس تو اتنے پیسے بھی نہیں"
جواب آیا۔۔۔ "آپ بیس روپے دے دیں۔ اس سے کم نہیں۔"
میں نے نہ جانے کس ترنگ میں آ کر کہا۔۔۔
" بھئی میرے پاس تو بیس روپے بھی نہیں ہیں۔ تو کیا کروں؟"
اس نے کہا کہ آپ مفت لے جائیں۔ جب کبھی پیسے ہوں تو دے دینا۔
میں اس جواب سے بہت حیران ہوا۔ اور استفسار کیا کہ ماں تمہیں لڑے گی نہیں کہ مفت کیوں دے آئے؟
بچے کے جواب نے مجھے سر تا پاء لرزا دیا۔ کہنے لگا۔۔۔
"نہیں۔۔۔ امی نے کہا تھا کہ اگر کسی کے پاس پیسے نہ ہوں تو اسے ویسے ہی دے دینا۔ اتنی وبا پھیلی ہوئی ہے۔"
اللہ اکبر۔۔۔
"کتنے کا دو گے بھئی؟"o
کہنے لگا۔۔۔ "آپ کے لیے تیس کا"
میں نے پوچھا۔۔۔" میرے لیے کیوں؟ میرے پاس تو اتنے پیسے بھی نہیں"
جواب آیا۔۔۔ "آپ بیس روپے دے دیں۔ اس سے کم نہیں۔"
میں نے نہ جانے کس ترنگ میں آ کر کہا۔۔۔
" بھئی میرے پاس تو بیس روپے بھی نہیں ہیں۔ تو کیا کروں؟"
اس نے کہا کہ آپ مفت لے جائیں۔ جب کبھی پیسے ہوں تو دے دینا۔
میں اس جواب سے بہت حیران ہوا۔ اور استفسار کیا کہ ماں تمہیں لڑے گی نہیں کہ مفت کیوں دے آئے؟
بچے کے جواب نے مجھے سر تا پاء لرزا دیا۔ کہنے لگا۔۔۔
"نہیں۔۔۔ امی نے کہا تھا کہ اگر کسی کے پاس پیسے نہ ہوں تو اسے ویسے ہی دے دینا۔ اتنی وبا پھیلی ہوئی ہے۔"
اللہ اکبر۔۔۔