جی جنرل صاب وہ سنا ہے ساتھ والا ملک حملہ کرنے والا ہے یا ر
ایسا مزاق نا کرو میری ٹانگیں کانپتی ہیں ماتھے پر پسینہ آجاتا ہے آوازلرزنے لگتی ہے اور ٹراؤزر گیلی اور پیلی ہو جاتی ہے
اور پھر ہم نے تو ابھی اس سے تجارت بھی کھولنی ہے باس کا حکم ہے
وہ جنرل صاحب میں تو مزاق کر رہا
جنرل صاحب ہنس کر ایک چسکی لگا لیتے ہیں
دوسرا سین
جنرل صاحب وہ ہمارے ملک کی عورتیں اور چھوٹے چھوٹے
معصوم بچے آپ کی سازش رجیم چینج کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں
اور الیکشن کا مطالبہ کر رہے ہیں
جنرل صاحب جلال میں آجاتے ہیں مونہہ سے جھاگ نکلنے لگتی ہے دانت باہر آجاتے ہیں مونہہ سے غراہٹ کی آوازیں آنے لگتی ہے ُاور غرا کر کہتے ہیں ان دہشت گردوں غدارو ں کی یہ جرائت فوری طور پر اس حرام زادے گشتی کے بچے مشیات فروش اور قاتل مونچھوں والے کتے کو بلاؤ اور اسے کہو پچاس ساٹھ ہزا زہریلی گیس کے شیل چلا کر دشمنوں کا خاتمہ کردو ان کو نیست و نابود کردو فوری طور ہر اس گشتی کے بچے مونچھوں والے خنزیری نسل کے کتے کو دشمن کے ساتھ مقابلے کے لئے اپنے رینجرز اور آرمی فراہم کرو اور کوئی دشمن زندہ بچ کر نا جانے پائے اور میں ان دشمنوں کا خاتمہ کرکے اس حرامی خواجے کو بھی اپنی بہادری بتانا چاہتا ہوں جو کرے کتے کا بچہ بھونکتا تھا کہ انیس سو سینتالیس سے لے کر اب تک جتنی بھی بڑی اور چھوٹی جنگیں دشمن ملک سے ہوئیں ہم ہر جنگ ہار گئے اب میں اس حرام زادے خواجے کو بتانا چاہتا ہوں کہ عورتوں اور بچے سے جنگ کیسے جیتی جاتی ہے جو کتا بھونکتا تھا کہ ہم نے ہر جنگ ہاری ہے