What is Bid'at - بدعت کیا ہے ؟

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
بدعت کی تعریف : مذہب میں کوئی ایسا ایجاد کردہ طریقہ جس کا مقصد الله تعالی کی عبادت کرنا یا قریب کرنا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ کسی ایسی چیز کا جس کا ذکر خاص طور پر شریعت میں نہیں ہے ، اور جس کے لئے قرآن کریم یا سنت میں کوئی دلیل موجود نہیں ہے ، اور جو رسول الله ﷺ اور صحابہ کرام (رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا) کے دور میں رائج نہیں نہ تھی۔ واضح رھے کہ مذہبی ایجادات یا اختراعات کی اس تعریف میں ، جس کی مذمت کی جاتی ہے ، دنیاوی ایجادات (جیسے کاریں اور واشنگ مشینیں ، وغیرہ) شامل نہیں ہیں۔

بدعت ایک ایسی اصطلاح ہے جو دو گروہوں کے مابین تنازعہ کا سبب بن سکتا ہے۔ پہلا وہ لوگ جو اسلام میں عبادت کے پہلو میں بدعات سے دور رہتے ہیں اور دوسرا وہ جو کہتے ہیں کہ نئی عبادات رائج کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ الله پاک قرآن میں ارشاد فرماتا ہے

(Qur'an 5:3) الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا ۚ​
This day have I perfected your religion for you, completed My favour upon you, and have chosen for you Islam as your religion.
آج میں تمہارے لیے تمہارا دین پورا کر چکا اور میں نے تم پر اپنا احسان پورا کر دیا اور میں نے تمہارے واسطے اسلام ہی کو دین پسند کیا ہے

دین میں جدت طرازی کرنے والے ایک چیز جو دوسرے گروپ' جو بدعات کے خلاف ہیں' کے سامنےلاتے ہیں وہ یہ ہے: "کیا رسول الله ﷺ کے پاس فون ، کاریں ، انٹرنیٹ وغیرہ موجود تھا " یا اس سے بھی زیادہ مضحکہ خیز جملہ : "آپ بدعت ہیں ، کیوں کہ آپ رسول الله ﷺ کے وقت موجود نہیں تھے۔

ایک بہت آسان اصول ہے جسے ہمیں سمجھنا چاہئے۔ دین اسلام میں ہر طریقہ' جس کا مقصد الله تعالی کی عبادت کرنا یا قریب کرنا ہے' حرام ہے جب تک کہ ہمارے پاس کوئی ثبوت نہ ہو اور دنیاوی معاملات میں ہر چیز حلال ہے جب تک کہ ہمارے پاس اسکےحرام ہونے کی کوئی دلیل موجود نہ ہو۔ آئیے اس اصول کو دو حصوں میں تقسیم کرکے کچھ مثالوں کے ساتھ الگ الگ بحث کرتے ہیں

اگر آپ اللہ کی عبادت کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو کچھ کرنے سے پہلے اس کے پاس ثبوت ہونا ضروری ہے ، بصورت دیگر اسے مسترد کردیا جائے گا۔ یہ اصول الٹ طریقہ پر کام نہیں کرتا ہے جیسے کچھ لوگ کہتے ہیں: "مجھے ایک ثبوت پیش کریں کہ میں میلاد نہیں منا سکتا" وغیرہ۔ حقیقت میں یہ احمقانہ بات ہے کیونکہ یہ مذہب میں اپنی اصل سے دوری میں ایک مکمل تبدیلی کا باعث بنے گا۔

لہذا اگر کوئی آکر کہتا ہے : "میں فجر کے لئے 7 رکعت نماز پڑھوں گا ، مجھے ایک ثبوت پیش کریں جس میں کہا گیا ہے کہ میں نہیں کر سکتا ہوں۔" یا کوئی شخص آئے اور کہے کہ میں 7 کی بجائے طواف میں خانہ کعبہ کے گرد 9 چکر لگاؤں گا۔ یا "مجھے کوئی ثبوت دکھائیں کہ میں 40 دن کا چہلم نہیں کرسکتا؟"

یقینا. اس سے دین لوگوں کی خواہشات پر منتج گا اور ہر آدمی اپنی مرضی سے وہی کرے گا جو وہ چاہے گا ۔ جبکہ الله کی طرف جانے والا ہر راستہ اس وقت تک بند ہے جب تک کہ وہ رسول الله ﷺ اور ان کے ساتھیوں (رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا) کا راستہ نہ تھا۔


(Qur'an 42:21) أَمْ لَهُمْ شُرَكَاءُ شَرَعُوا لَهُم مِّنَ الدِّينِ مَا لَمْ يَأْذَن بِهِ اللَّهُ ۚ وَلَوْلَا كَلِمَةُ الْفَصْلِ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ ۗ وَإِنَّ الظَّالِمِينَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ​
What! have they partners (in godhead), who have established for them some religion without the permission of Allah? Had it not been for the Decree of Judgment, the matter would have been decided between them (at once). But verily the Wrong-doers will have a grievous Penalty.
کیا ان کے اور شریک ہیں جنہوں نے ان کے لیے دین کا وہ طریقہ نکالا ہے جس کی الله نے اجازت نہیں دی اور اگر فیصلہ کا وعدہ نہ ہوا ہوتا تو ان کا دنیا ہی میں فیصلہ ہو گیا ہو تا اور بے شک ظالموں کے لیے دردناک عذاب ہے

عاصم نے ہمیں حدیث بیان کی کہا : میں نے حضرت انس بن مالک رضی الله تعالیٰ عنہ سے پو چھا : کیا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کو حرم قرار دیا تھا؟ انھوں نے کہا : ہاں ، فلاں مقام سے فلاں مقام تک ( کا علاقہ ) جس نے اس میں کو ئی بدعت نکا لی ، پھر انھوں نے مجھ سے کہا : یہ سخت وعید ہے : جس نے اس میں بدعت کا ارتکاب کیا اس پر الله کی فرشتوں کی اور تمام انسانوں کی لعنت ہو گی ، قیامت کے دن الله تعا لیٰ اس کی طرف سے نہ کو ئی عذر وحیلہ قبو ل فر مائے گا نہ کو ئی بدلہ ۔ کہا : ابن انس نے کہا : یا ( جس نے ) کسی بدعت کا ارتکاب کرنے والے کو پناہ دی ۔
(Sahih Muslim - 3323 - Islam360)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں اللہ سے ڈرنے، امیر کی بات سننے اور اس کی اطاعت کرنے کی وصیت کرتا ہوں، خواہ وہ کوئی حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو، اس لیے کہ جو میرے بعد تم میں سے زندہ رہے گا عنقریب وہ بہت سے اختلافات دیکھے گا، تو تم میری سنت اور ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کے طریقہ کار کو لازم پکڑنا، تم اس سے چمٹ جانا، اور اسے دانتوں سے مضبوط پکڑ لینا، اور دین میں نکالی گئی نئی باتوں سے بچتے رہنا، اس لیے کہ ہر نئی بات بدعت ہے، اور ہر بدعت گمراہی ہے ۔

(Sunnan e Abu Dawood - 4607 -Islam360)

اوپر بیان کی گئی آیت اور متعلقہ احادیث سے حتمی طور پر ثابت ہوتا ہے کہ دین میں کوئی بھی نئی چیز 'بدعت' خودبخود مسترد کردی جاتی ہے۔

اب ، وہ لوگ' جو اس کے بعد اسلام میں ہر قسم کی بدعات کے خلاف لوگوں کا مقابلہ کرنے کے لئے' "بدعت حسنہ" کا تصور لاتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک حدیث کے مطابق "بدعت حسنہ" کی اجازت دی' جہاں انہوں نے فرمایا (ﷺ)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کوئی اچھا طریقہ جاری کیا ( کوئی اچھی سنت قائم کی ) اور اس اچھے طریقہ کی پیروی کی گئی تو اسے ( ایک تو ) اسے اپنے عمل کا اجر ملے گا اور ( دوسرے ) جو اس کی پیروی کریں گے ان کے اجر و ثواب میں کسی طرح کی کمی کیے گئے بغیر ان کے اجر و ثواب کے برابر بھی اسے ثواب ملے گا، اور جس نے کوئی برا طریقہ جاری کیا اور اس برے طریقے کی پیروی کی گئی تو ایک تو اس پر اپنے عمل کا بوجھ ( گناہ ) ہو گا اور ( دوسرے ) جو لوگ اس کی پیروی کریں گے ان کے گناہوں کے برابر بھی اسی پر گناہ ہو گا، بغیر اس کے کہ اس کی پیروی کرنے والوں کے گناہوں میں کوئی کمی کی گئی ہو“

(Jam e Tirmazi - 2675 - Islam360)

اس حدیث کے پیچھے ایک واقعہ ہے ، جس میں یہ وضاحت کی جائے گی کہ "جو کوئی اچھی چیز شروع کرے گا" اس کا کیا مطلب ہے۔


سیدنا جریر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ کچھ دیہاتی لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے وہ کمبل پہنے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا برا حال دیکھا اور ان کی محتاجی دریافت کی تو لوگوں کو رغبت دلائی صدقہ دینے کی۔ لوگوں نے صدقہ دینے میں دیر کی یہاں تک کہ اس بات کا رنج آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر معلوم ہوا، پھر ایک انصاری شخص ایک تھیلی روپیوں کی لے کر آیا، پھر دوسرا آیا یہاں تک کہ تار بندھ گیا (صدقے اور خیرات کا)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر خوشی معلوم ہونے لگی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اسلام میں اچھی بات نکالے (یعنی عمدہ بات کو جاری کرے جو شریعت کی رو سے ثواب ہے) پھر لوگ اس کے بعد اس پر عمل کریں تو اس کو اتنا ثواب ہو گا جتنا سب عمل کرنے والوں کو ہو گا اور عمل کرنے والوں کے ثواب میں کچھ کمی نہ ہو گی اور جو اسلام میں بری بات نکالے (مثلاً بدعت یا گناہ کی بات) اور لوگ اس کے بعد اس پر عمل کریں تو تمام عمل کرنے والوں کے برابر گناہ اس پر لکھا جائے گا اور عمل کرنے والوں کا گناہ کچھ کم نہ ہو گا۔“

(Sahih Muslim - 6800 - Islam360)

واقعہ کے سیاق و سباق سے ، یہ بات واضح ہے کہ "جو شخص اسلام میں کسی اچھی چیز (سنت حسنہ) کو شروع کرتا ہے" کے الفاظ سے کیا مراد ہے: جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے ایک حصے کو زندہ کرتا ہے۔ ، یا دوسروں کو سکھاتا ہے ، یا دوسروں کو اس کی پیروی کرنے کا حکم دیتا ہے ، یا اس کے مطابق کام کرتا ہے تاکہ دوسرے اسے دیکھیں یا اس کے بارے میں سنیں اور اس کی مثال پر عمل کریں

یہ بات اوپر سے واضح ہوگئی اور مندرجہ ذیل وجوہات کی بناء پر اس میں کوئی شک کی گنجائش نہیں رہے گی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دین کے معاملات میں بدعت کی اجازت نہیں دے رہے تھے ، اور نہ ہی وہ اس کے دروازے کھول رہے تھے جسے کچھ لوگ " بیعت حسنہ " کہتے ہیں۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بار بار بیان کیا ہے کہ: "ہر نئی ایجاد کی گئی چیز بدعت ہے ، ہر بدعت گمراہی میں ہے ، اور ہر گمراہ دوزخ میں ہوگا"۔​

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا خطبہ یوں شروع فرماتے کہ پہلے اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا بیان فرماتے جو اللہ تعالیٰ کی شان گرامی
کے لائق ہے، پھر فرماتے: ’’جسے اللہ تعالیٰ راہ راست پر لے آئے، اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں اور جسے اللہ تعالیٰ گمراہ کردے، اسے کوئی راہ راست پر لانے والا نہیں۔ بلاشبہ سب سے زیادہ سچی بات اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے اور بہترین طریقہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کا طریقہ ہے۔ اور بدترین کام وہ ہیں جنھیں (شریعت میں) اپنی طرف سے جاری کیا گیا۔ ہر ایسا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی آگ میں لے جائے گی‘‘۔

(Sunnan e Nisai - 1579 - Islam360)

زائدہ نے سلیمان سے، انھوں نے ابو صالح سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا : مدینہ حرم ہے جس نے اس میں کسی بدعت کا ارتکاب کیا یا کسی بدعت کے مرتکب کو پناہ دی اس پر اللہ کی ،فرشتوں کی، اور سب انسانوں کی لعنت ہے۔ قیامت کے دن اس سے کو ئی عذر قبول کیا جا ئے گا نہ کو ئی بدلہ ۔
(Sahih Muslim - 3330 - Islam360)


کسی عام آدمی کو یہ سمجھنے کے لئے کہ اسلام میں کون سی عبادت کو قبول کیا جائے گا ، اس کومندرجہ ذیل چیک لسٹ میں دئیے گیے تمام نکات پر پورا اترنا ہوگا ، اور اگر ان میں سے کوئی بھی غائب ہے تو اس عمل کو مسترد کیا جانے کا زیادہ امکان ہے ، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔ نیت کتنی اچھی تھی:

ا) یہ عمل اللہ نے مقرر کیا ہوگا۔
ب) یہ بالکل اسی طرح انجام دینا ہے جس طرح ہمارے پیارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مصدقہ طور پر کیا اور ان کے صحابہ نے اس کو کس طرح نافذ کیا۔
ج) یہ عمل صرف اور صرف اللہ کی رضا کے حصول کے لیے کیا گیا ہو

دنیاوی معاملات
دوسری طرف ، دنیا میں ، جب تک کہ کسی مصدقہ متن کے ذریعہ ثابت نہ ہو تب تک ہر چیز کی اجازت ہے۔ مثال کے طور پر ، میں اس وقت تک کار چلاؤں گا جب تک آپ مجھے یہ ثبوت نہیں دیتے کہ میں نہیں کر سکتا۔ یا میں اس وقت تک ایک موبائل استعمال کروں گا جب تک آپ مجھے یہ ثبوت نہیں دیتے کہ میں ایسا نہیں کرسکتا۔

ہر وہ چیز جو رسمی عبادت نہیں ہے تب تک جائز ہے جب تک کہ دوسری صورت میں ثابت نہ ہو۔ اس میں ہوائی جہاز ، انٹرنیٹ ، موبائل وغیرہ شامل ہیں اگر ہم صرف اس آسان اصول کو یاد رکھیں تو سب کچھ اتنا آسان ہوجاتا ہے الحمد للہ۔ یقینا ہمیں جو بات ذہن میں رکھنی ہے وہ یہ ہے کہ کسی بھی دنیاوی ایجادات کو اچھے طریقے سے استعمال کیا جانا چاہئے' فائدہ مند طریقہ سے' اجر حاصل کرنے کے لئے۔

بہر حال ، آپ کار چلاتے وقت یا موبائل استعمال کرتےوقت اللہ سے اجر کی توقع نہیں کرتے ہیں۔ اگرچہ آپ ہمیشہ دین میں ایسا کیا کرتے ہیں ، اگر آپ کو اس کی اجر کی توقع ہے تو یہ فطری طور پر ایک مذہبی فعل ہے۔ لہذا جب بدعت کی جاتی ہے تو ایک مذہبی فعل سمجھ کر کی جاتی ہے اور اجر کی توقع کی جاتی ہے۔ اگر آپ کو بدعت کے نتیجے میں بدلہ ملنے کی توقع ہے اور سنت سے ثابت بھی نہیں ہے - تو یہ "بدعت" ہے۔ جس سے روکا گیا ہے

خلاصہ یہ کہ اگر 1400 سال پہلے یہ مذہب نہیں تھا تو آج یہ مذہب نہیں ہے۔

دین = ثبوت ہونا ضروری ہے ورنہ حرام ہے
دنیا = حلال تک جب تک کہ مصدقہ متن کے ساتھ اس کے بر خلاف ثابت نہ ہو

اور آخر کار ، یہاں میرے سمیت سب کے لئے ایک یاد دہانی ہے ، ہمارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے آخری ایام میں کیا باتیں کیں

ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں اللہ سے ڈرنے، امیر کی بات سننے اور اس کی اطاعت کرنے کی وصیت کرتا ہوں، خواہ وہ کوئی حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو، اس لیے کہ جو میرے بعد تم میں سے زندہ رہے گا عنقریب وہ بہت سے اختلافات دیکھے گا، تو تم میری سنت اور ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کے طریقہ کار کو لازم پکڑنا، تم اس سے چمٹ جانا، اور اسے دانتوں سے مضبوط پکڑ لینا، اور دین میں نکالی گئی نئی باتوں سے بچتے رہنا، اس لیے کہ ہر نئی بات بدعت ہے، اور ہر بدعت گمراہی ہے ۔
(Sunnan e Abu Dawood - 4607 -Islam360)

 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
Bid’ah (بدعت). It’s a term when Muslims use can be a source of controversy between two groups – those who stay away from innovations in the worship aspect in Islam and those who say there’s nothing wrong in doing new acts of worship. Allah says in the Qur’ān (5:3):

“…This day I have perfected for you your religion and completed My favor upon you and have approved for you Islam as religion…

One of the things those who innovate in religion put forward to the group who are against innovations is: “Did the Prophet (ﷺ) have phones, cars, internet etc” Or an even more hilarious one: “You’re an innovation, you weren’t around at the time of the Messenger (ﷺ).”

There is a very simple principle that we must understand. Everything in the religion of Islam is haram until we have an evidence and everything in the dunya (the worldly affair sense) is halal until we have an evidence. Let’s divide this into 2 parts with some examples:

1) If you want to worship Allah then you must have evidence before you do anything, otherwise it will be rejected. It doesn’t work the other way around like some people say: “show me an evidence to say I can’t celebrate milad” etc. In reality this is silly because it would lead to a complete transformation in the religion away from its original state.

So someone would come and say: ” I will pray 7 rakahs for Fajr, show me an evidence that says I can’t.” Or a person will come and say “I will make 9 circuits around the Ka’bah in tawaf instead of 7.” Or “show me an evidence to say I can’t do the 40-day Chelum?”

Of course, this will lead to the religion being upon the whims and desires of men and every man will do what he wants. Rather, every path to Allah is closed unless it was the path taken by the Messenger of Allah (ﷺ) and his companions.

(Qur'an 42:21)
أَمْ لَهُمْ شُرَكَاءُ شَرَعُوا لَهُم مِّنَ الدِّينِ مَا لَمْ يَأْذَن بِهِ اللَّهُ ۚ وَلَوْلَا كَلِمَةُ الْفَصْلِ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ ۗ وَإِنَّ الظَّالِمِينَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ​
What! have they partners (in godhead), who have established for them some religion without the permission of Allah? Had it not been for the Decree of Judgment, the matter would have been decided between them (at once). But verily the Wrong-doers will have a grievous Penalty.
کیا ان کے اور شریک ہیں جنہوں نے ان کے لیے دین کا وہ طریقہ نکالا ہے جس کی الله نے اجازت نہیں دی اور اگر فیصلہ کا وعدہ نہ ہوا ہوتا تو ان کا دنیا ہی میں فیصلہ ہو گیا ہو تا اور بے شک ظالموں کے لیے دردناک عذاب ہے

Jabir b. Abdullah said: When Allah's Messenger (may peace he upon him) delivered the sermon, his eyes became red, his voice rose. and his anger increased so that he was like one giving a warning against the enemy and saying:" The enemy has made a morning attack on you and in the evening too." He would also say:" The last Hour and I have been sent like these two." and he would join his forefinger and middle finger; and would further say:" The best of the speech is embodied in the Book of Allah, and the best of the guidance is the guidance given by Muhammad. And the most evil affairs are their innovations (بدعت); and every innovation (بدعت) is error." He would further say:, I am more dear to a Muslim even than his self; and he who left behind property that is for his family. and he who dies under debt or leaves children (in helplessness). the responsibility (of paying his debt and bringing up his children) lies on me." (Sahih Muslim Book #004, Hadith #1885)

'Asim reported: I asked Anas b. Malik whether Allah's Messenger (may peace be upon him) had declared Medina as sacred. He said: Yes. (the area) between so and so.
He who made any innovation (بدعت) in it, and further said to me: It is something serious to make any innovation in it (and he who does it) there is upon him the curse of Allah, and that of the angels and of all the people, Allah will not accept from him on the Day of Resurrection either obligatory acts or the supererogatory acts. Ibn Anas said: Or he accommodates an innovator. (Sahih Muslim Book #007, Hadith #3159)

This is conclusive evidence that anything new in the religion is automatically rejected. No questions asked. No proof = rejected.

Now, there are those who then bring the concept of bid’ah hasanah (good innovation) to counter those who are against all types of innovations in Islam. They say the Prophet (ﷺ) permitted good innovations as per a hadith where he (ﷺ) said:

Whoever starts a good thing and is followed by others, will have his own reward and a reward equal to that of those who follow him, without it detracting from their reward in any way…

What they and many don’t know is that there is a incidence behind this hadith and when we evaluate the context of why the Prophet (ﷺ) said this, then we will realize that this saying did not open the doors to innovations in the deen. On the contrary, the Prophet (ﷺ) clearly said regarding innovations, every single innovation that:

Every newly-invented thing is a bid’ah (innovation), every bid’ah is a going astray, and every going astray will be in the Fire.

Moreover, he (ﷺ) said on many occasions that he (ﷺ) is leaving behind a religion which is clear and complete.

“…By Allah, I am leaving you upon something like Bayda (i.e. white, bright, clear path) the night and day of which are the same.”

For a layman to understand which act of worship will be accepted in Islam, it has to meet all of the following 3 points of the checklist, and if any one of them is missing then the deed has a high chance of being rejected, no matter how good the intention was:

a) It must have been ordained by Allah;
b) It has to be performed exactly the way our beloved Prophet (ﷺ) authentically did it and how his companions implemented it;
c) It must be performed solely for the sake and pleasure of Allah.

2) On the other side, in the dunya, everything is permissible until proven otherwise by a text. For example, I will drive a car until you give me proof that I can’t. Or I will use a mobile until you give me proof that I can’t and so on.

Everything that isn’t ritualistic worship is permissible until proven otherwise. This includes Aeroplanes, internet, mobiles, etc. If we just remember this simple principle everything becomes so easy alhamdulillah. Of course what we do have to keep in mind is that any of the worldly innovations should be used in a good way, a benefiting way to gain ajr.

Nonetheless, you don’t drive a car or use a mobile and expect ajr (reward) from Allah. Whereas what ever you do in deen, if you expect ajr for it, then it’s naturally a religious act. Hence when bidah is done, it is considered a religious act and reward is expected. If you expect reward for it and its not in the Sunnah – that’s bidah.

To sum up, if it wasn’t religion 1400 years ago, then it isn’t religion today.

Deen = must have proof otherwise haram
Dunya = halal until proven otherwise with text

And super-finally, here is a reminder to everyone, including myself, what one of the things our Prophet (ﷺ) said in his final days:

“…So hold fast to my Sunnah and the examples of the Rightly- Guided Caliphs who will come after me. Adhere to them and hold to it fast. Beware of new things (in Deen) because every Bid’ah is a misguidance.
 
Last edited:

Amal

Chief Minister (5k+ posts)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا : مدینہ حرم ہے جس نے اس میں کسی بدعت کا ارتکاب کیا یا کسی بدعت کے مرتکب کو پناہ دی اس پر اللہ کی ،فرشتوں کی، اور سب انسانوں کی لعنت ہے۔ قیامت کے دن اس سے کو ئی عذر قبول کیا جا ئے گا نہ کو ئی بدلہ ۔
(Sahih Muslim - 3330 - Islam360)
 

Rancher

Senator (1k+ posts)
so
teja, daswan, chaleeswan, barsi, eid milad un nabi, ashura, mazar visits, flower beds and agar battis at grave, all comes under bidat.
 

Ghulam-e-Qanbar

Councller (250+ posts)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا : مدینہ حرم ہے جس نے اس میں کسی بدعت کا ارتکاب کیا یا کسی بدعت کے مرتکب کو پناہ دی اس پر اللہ کی ،فرشتوں کی، اور سب انسانوں کی لعنت ہے۔ قیامت کے دن اس سے کو ئی عذر قبول کیا جا ئے گا نہ کو ئی بدلہ ۔
(Sahih Muslim - 3330 - Islam360)
عمر ابن الخطاب کی شروع کی گئی بہت سی بدعات میں سے نماز تراویح ایک مشہور بدعت ہے۔
آپ کچھ سوچ سمجھ کر احادیث شئیر کیا کریں، اس حدیث کی زد میں عمر ابن الخطاب آ گیا۔
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
عمر ابن الخطاب کی شروع کی گئی بہت سی بدعات میں سے نماز تراویح ایک مشہور بدعت ہے۔
آپ کچھ سوچ سمجھ کر احادیث شئیر کیا کریں، اس حدیث کی زد میں عمر ابن الخطاب آ گیا۔
وَعَنِ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ ""خَرَجْتُ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَيْلَةً فِي رَمَضَانَ إِلَى الْمَسْجِدِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا النَّاسُ أَوْزَاعٌ مُتَفَرِّقُونَ، ‏‏‏‏‏‏يُصَلِّي الرَّجُلُ لِنَفْسِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَيُصَلِّي الرَّجُلُ فَيُصَلِّي بِصَلَاتِهِ الرَّهْطُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ إِنِّي أَرَى لَوْ جَمَعْتُ هَؤُلَاءِ عَلَى قَارِئٍ وَاحِدٍ لَكَانَ أَمْثَلَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ عَزَمَ فَجَمَعَهُمْ عَلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ خَرَجْتُ مَعَهُ لَيْلَةً أُخْرَى وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ بِصَلَاةِ قَارِئِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ نِعْمَ الْبِدْعَةُ هَذِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَالَّتِي يَنَامُونَ عَنْهَا أَفْضَلُ مِنَ الَّتِي يَقُومُونَ يُرِيدُ آخِرَ اللَّيْلِ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ النَّاسُ يَقُومُونَ أَوَّلَهُ"".
میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ رمضان کی ایک رات کو مسجد میں گیا۔ سب لوگ متفرق اور منتشر تھے، کوئی اکیلا نماز پڑھ رہا تھا، اور کچھ کسی کے پیچھے کھڑے ہوئے تھے۔ اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا، میرا خیال ہے کہ اگر میں تمام لوگوں کو ایک قاری کے پیچھے جمع کر دوں تو زیادہ اچھا ہو گا، چنانچہ آپ نے یہی ٹھان کر ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو ان کا امام بنا دیا۔ پھر ایک رات جو میں ان کے ساتھ نکلا تو دیکھا کہ لوگ اپنے امام کے پیچھے نماز ( تراویح ) پڑھ رہے ہیں۔
عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا، یہ نیا طریقہ بہتر اور مناسب ہے اور ( رات کا ) وہ حصہ جس میں یہ لوگ سو جاتے ہیں اس حصہ سے بہتر اور افضل ہے جس میں یہ نماز پڑھتے ہیں۔ آپ کی مراد رات کے آخری حصہ ( کی فضیلت ) سے تھی کیونکہ لوگ یہ نماز رات کے شروع ہی میں پڑھ لیتے تھے۔
(Sahih Bukhari - 2010 - Islam360)

حضرت عمر (رضي الله عنه) کے الفاظ " یہ کتنی اچھی بدعت ہے" ، تکنیکی شرعی معنی میں بدعت
کا حوالہ نہیں دیتے ہیں ، جس (بدعت) کا مطلب ہے مذہب میں کسی چیز کو متعارف کروانا جس کی نظیر نہیں ہے۔ بلکہ وہ لسانیاتی معنوں میں بدعت کا ذکر کررہے تھے ، جو کچھ ایسی نئی بات ہے جسے پہلے اس طریقے پر رائج نہیں کیا گیا تھا۔ اس میں کوئی شک نہیں کیا جاسکتا ہے کہ کسی ایک امام کے پیچھے جماعت میں تراویح کی نماز پڑھنا ابوبکر کی خلافت اور ’’ حضرت عمر (رضي الله عنه) کی خلافت ‘‘ کے پہلے نصف کے دوران رائج نہیں تھی ، لہذا اس لحاظ سے یہ کوئی نئی بات تھی۔ لیکن چونکہ یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کام کے مطابق تھا ، یہ سنت ہے اور بدعت نہیں ہے ، اور انہوں نے صرف یہ بیان کیا کہ اسی وجہ سے یہ اچھا طریقہ ہے۔


نیچے بیان کی گئی احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ نے نماز تراویح جماعت کے ساتھ تین دن پڑھائی لکین اس خوف سے کہ کہیں یہ امّت پر فرض نہ ہو جا ۓ' مزید تراویح کی جماعت نہ کی - حضرت عمر کے زمانے میں بھی مسلمان الگ الگ ٹکڑیوں میں مسجد میں جماعت کے ساتھ تراویح پڑھتے تھے -حضرت عمر نے صحابہ کو دوبارہ اس سنّت پر جمع "ایک جماعت میں " کر دیا -لہذا حضرت عمر نے کوئی ایسا کم نہیں کیا جس کی مثال یا ثبوت سنّت میںپہلے سے موجود نہ تھا

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں نماز پڑھی تو آپ کے ساتھ کچھ اور لوگوں نے بھی پڑھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اگلی رات کو بھی پڑھی تو لوگوں کی تعداد بڑھ گئی پھر تیسری رات کو بھی لوگ جمع ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے ہی نہیں، جب صبح ہوئی تو فرمایا: میں نے تمہارے عمل کو دیکھا، لیکن مجھے سوائے اس اندیشے کے کسی اور چیز نے نکلنے سے نہیں روکا کہ کہیں وہ تم پر فرض نہ کر دی جائے اور یہ بات رمضان کی ہے۔
(Sunnan e Abu Dawood - 1373 - Islam360)
 
Last edited:

Fawad Javed

Minister (2k+ posts)
You using the Internet and this forum is a Bid'at shame on you

بدعت کی تعریف : مذہب میں کوئی ایسا ایجاد کردہ طریقہ جس کا مقصد الله تعالی کی عبادت کرنا یا قریب کرنا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ کسی ایسی چیز کا جس کا ذکر خاص طور پر شریعت میں نہیں ہے ، اور جس کے لئے قرآن کریم یا سنت میں کوئی دلیل موجود نہیں ہے ، اور جو رسول الله ﷺ اور صحابہ کرام (رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا) کے دور میں رائج نہیں نہ تھی۔ واضح رھے کہ مذہبی ایجادات یا اختراعات کی اس تعریف میں ، جس کی مذمت کی جاتی ہے ، دنیاوی ایجادات (جیسے کاریں اور واشنگ مشینیں ، وغیرہ) شامل نہیں ہیں۔

بدعت ایک ایسی اصطلاح ہے جو دو گروہوں کے مابین تنازعہ کا سبب بن سکتا ہے۔ پہلا وہ لوگ جو اسلام میں عبادت کے پہلو میں بدعات سے دور رہتے ہیں اور دوسرا وہ جو کہتے ہیں کہ نئی عبادات رائج کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ الله پاک قرآن میں ارشاد فرماتا ہے

(Qur'an 5:3) الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا ۚ​
This day have I perfected your religion for you, completed My favour upon you, and have chosen for you Islam as your religion.
آج میں تمہارے لیے تمہارا دین پورا کر چکا اور میں نے تم پر اپنا احسان پورا کر دیا اور میں نے تمہارے واسطے اسلام ہی کو دین پسند کیا ہے

دین میں جدت طرازی کرنے والے ایک چیز جو دوسرے گروپ' جو بدعات کے خلاف ہیں' کے سامنےلاتے ہیں وہ یہ ہے: "کیا رسول الله ﷺ کے پاس فون ، کاریں ، انٹرنیٹ وغیرہ موجود تھا " یا اس سے بھی زیادہ مضحکہ خیز جملہ : "آپ بدعت ہیں ، کیوں کہ آپ رسول الله ﷺ کے وقت موجود نہیں تھے۔

ایک بہت آسان اصول ہے جسے ہمیں سمجھنا چاہئے۔ دین اسلام میں ہر طریقہ' جس کا مقصد الله تعالی کی عبادت کرنا یا قریب کرنا ہے' حرام ہے جب تک کہ ہمارے پاس کوئی ثبوت نہ ہو اور دنیاوی معاملات میں ہر چیز حلال ہے جب تک کہ ہمارے پاس اسکےحرام ہونے کی کوئی دلیل موجود نہ ہو۔ آئیے اس اصول کو دو حصوں میں تقسیم کرکے کچھ مثالوں کے ساتھ الگ الگ بحث کرتے ہیں

اگر آپ اللہ کی عبادت کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو کچھ کرنے سے پہلے اس کے پاس ثبوت ہونا ضروری ہے ، بصورت دیگر اسے مسترد کردیا جائے گا۔ یہ اصول الٹ طریقہ پر کام نہیں کرتا ہے جیسے کچھ لوگ کہتے ہیں: "مجھے ایک ثبوت پیش کریں کہ میں میلاد نہیں منا سکتا" وغیرہ۔ حقیقت میں یہ احمقانہ بات ہے کیونکہ یہ مذہب میں اپنی اصل سے دوری میں ایک مکمل تبدیلی کا باعث بنے گا۔

لہذا اگر کوئی آکر کہتا ہے : "میں فجر کے لئے 7 رکعت نماز پڑھوں گا ، مجھے ایک ثبوت پیش کریں جس میں کہا گیا ہے کہ میں نہیں کر سکتا ہوں۔" یا کوئی شخص آئے اور کہے کہ میں 7 کی بجائے طواف میں خانہ کعبہ کے گرد 9 چکر لگاؤں گا۔ یا "مجھے کوئی ثبوت دکھائیں کہ میں 40 دن کا چہلم نہیں کرسکتا؟"

یقینا. اس سے دین لوگوں کی خواہشات پر منتج گا اور ہر آدمی اپنی مرضی سے وہی کرے گا جو وہ چاہے گا ۔ جبکہ الله کی طرف جانے والا ہر راستہ اس وقت تک بند ہے جب تک کہ وہ رسول الله ﷺ اور ان کے ساتھیوں (رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا) کا راستہ نہ تھا۔


(Qur'an 42:21) أَمْ لَهُمْ شُرَكَاءُ شَرَعُوا لَهُم مِّنَ الدِّينِ مَا لَمْ يَأْذَن بِهِ اللَّهُ ۚ وَلَوْلَا كَلِمَةُ الْفَصْلِ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ ۗ وَإِنَّ الظَّالِمِينَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ​
What! have they partners (in godhead), who have established for them some religion without the permission of Allah? Had it not been for the Decree of Judgment, the matter would have been decided between them (at once). But verily the Wrong-doers will have a grievous Penalty.
کیا ان کے اور شریک ہیں جنہوں نے ان کے لیے دین کا وہ طریقہ نکالا ہے جس کی الله نے اجازت نہیں دی اور اگر فیصلہ کا وعدہ نہ ہوا ہوتا تو ان کا دنیا ہی میں فیصلہ ہو گیا ہو تا اور بے شک ظالموں کے لیے دردناک عذاب ہے

عاصم نے ہمیں حدیث بیان کی کہا : میں نے حضرت انس بن مالک رضی الله تعالیٰ عنہ سے پو چھا : کیا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کو حرم قرار دیا تھا؟ انھوں نے کہا : ہاں ، فلاں مقام سے فلاں مقام تک ( کا علاقہ ) جس نے اس میں کو ئی بدعت نکا لی ، پھر انھوں نے مجھ سے کہا : یہ سخت وعید ہے : جس نے اس میں بدعت کا ارتکاب کیا اس پر الله کی فرشتوں کی اور تمام انسانوں کی لعنت ہو گی ، قیامت کے دن الله تعا لیٰ اس کی طرف سے نہ کو ئی عذر وحیلہ قبو ل فر مائے گا نہ کو ئی بدلہ ۔ کہا : ابن انس نے کہا : یا ( جس نے ) کسی بدعت کا ارتکاب کرنے والے کو پناہ دی ۔
(Sahih Muslim - 3323 - Islam360)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں اللہ سے ڈرنے، امیر کی بات سننے اور اس کی اطاعت کرنے کی وصیت کرتا ہوں، خواہ وہ کوئی حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو، اس لیے کہ جو میرے بعد تم میں سے زندہ رہے گا عنقریب وہ بہت سے اختلافات دیکھے گا، تو تم میری سنت اور ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کے طریقہ کار کو لازم پکڑنا، تم اس سے چمٹ جانا، اور اسے دانتوں سے مضبوط پکڑ لینا، اور دین میں نکالی گئی نئی باتوں سے بچتے رہنا، اس لیے کہ ہر نئی بات بدعت ہے، اور ہر بدعت گمراہی ہے ۔

(Sunnan e Abu Dawood - 4607 -Islam360)

اوپر بیان کی گئی آیت اور متعلقہ احادیث سے حتمی طور پر ثابت ہوتا ہے کہ دین میں کوئی بھی نئی چیز 'بدعت' خودبخود مسترد کردی جاتی ہے۔

اب ، وہ لوگ' جو اس کے بعد اسلام میں ہر قسم کی بدعات کے خلاف لوگوں کا مقابلہ کرنے کے لئے' "بدعت حسنہ" کا تصور لاتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک حدیث کے مطابق "بدعت حسنہ" کی اجازت دی' جہاں انہوں نے فرمایا (ﷺ)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کوئی اچھا طریقہ جاری کیا ( کوئی اچھی سنت قائم کی ) اور اس اچھے طریقہ کی پیروی کی گئی تو اسے ( ایک تو ) اسے اپنے عمل کا اجر ملے گا اور ( دوسرے ) جو اس کی پیروی کریں گے ان کے اجر و ثواب میں کسی طرح کی کمی کیے گئے بغیر ان کے اجر و ثواب کے برابر بھی اسے ثواب ملے گا، اور جس نے کوئی برا طریقہ جاری کیا اور اس برے طریقے کی پیروی کی گئی تو ایک تو اس پر اپنے عمل کا بوجھ ( گناہ ) ہو گا اور ( دوسرے ) جو لوگ اس کی پیروی کریں گے ان کے گناہوں کے برابر بھی اسی پر گناہ ہو گا، بغیر اس کے کہ اس کی پیروی کرنے والوں کے گناہوں میں کوئی کمی کی گئی ہو“

(Jam e Tirmazi - 2675 - Islam360)

اس حدیث کے پیچھے ایک واقعہ ہے ، جس میں یہ وضاحت کی جائے گی کہ "جو کوئی اچھی چیز شروع کرے گا" اس کا کیا مطلب ہے۔


سیدنا جریر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ کچھ دیہاتی لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے وہ کمبل پہنے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا برا حال دیکھا اور ان کی محتاجی دریافت کی تو لوگوں کو رغبت دلائی صدقہ دینے کی۔ لوگوں نے صدقہ دینے میں دیر کی یہاں تک کہ اس بات کا رنج آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر معلوم ہوا، پھر ایک انصاری شخص ایک تھیلی روپیوں کی لے کر آیا، پھر دوسرا آیا یہاں تک کہ تار بندھ گیا (صدقے اور خیرات کا)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر خوشی معلوم ہونے لگی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اسلام میں اچھی بات نکالے (یعنی عمدہ بات کو جاری کرے جو شریعت کی رو سے ثواب ہے) پھر لوگ اس کے بعد اس پر عمل کریں تو اس کو اتنا ثواب ہو گا جتنا سب عمل کرنے والوں کو ہو گا اور عمل کرنے والوں کے ثواب میں کچھ کمی نہ ہو گی اور جو اسلام میں بری بات نکالے (مثلاً بدعت یا گناہ کی بات) اور لوگ اس کے بعد اس پر عمل کریں تو تمام عمل کرنے والوں کے برابر گناہ اس پر لکھا جائے گا اور عمل کرنے والوں کا گناہ کچھ کم نہ ہو گا۔“

(Sahih Muslim - 6800 - Islam360)

واقعہ کے سیاق و سباق سے ، یہ بات واضح ہے کہ "جو شخص اسلام میں کسی اچھی چیز (سنت حسنہ) کو شروع کرتا ہے" کے الفاظ سے کیا مراد ہے: جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے ایک حصے کو زندہ کرتا ہے۔ ، یا دوسروں کو سکھاتا ہے ، یا دوسروں کو اس کی پیروی کرنے کا حکم دیتا ہے ، یا اس کے مطابق کام کرتا ہے تاکہ دوسرے اسے دیکھیں یا اس کے بارے میں سنیں اور اس کی مثال پر عمل کریں

یہ بات اوپر سے واضح ہوگئی اور مندرجہ ذیل وجوہات کی بناء پر اس میں کوئی شک کی گنجائش نہیں رہے گی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دین کے معاملات میں بدعت کی اجازت نہیں دے رہے تھے ، اور نہ ہی وہ اس کے دروازے کھول رہے تھے جسے کچھ لوگ " بیعت حسنہ " کہتے ہیں۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بار بار بیان کیا ہے کہ: "ہر نئی ایجاد کی گئی چیز بدعت ہے ، ہر بدعت گمراہی میں ہے ، اور ہر گمراہ دوزخ میں ہوگا"۔​

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا خطبہ یوں شروع فرماتے کہ پہلے اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا بیان فرماتے جو اللہ تعالیٰ کی شان گرامی
کے لائق ہے، پھر فرماتے: ’’جسے اللہ تعالیٰ راہ راست پر لے آئے، اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں اور جسے اللہ تعالیٰ گمراہ کردے، اسے کوئی راہ راست پر لانے والا نہیں۔ بلاشبہ سب سے زیادہ سچی بات اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے اور بہترین طریقہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کا طریقہ ہے۔ اور بدترین کام وہ ہیں جنھیں (شریعت میں) اپنی طرف سے جاری کیا گیا۔ ہر ایسا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی آگ میں لے جائے گی‘‘۔

(Sunnan e Nisai - 1579 - Islam360)

زائدہ نے سلیمان سے، انھوں نے ابو صالح سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا : مدینہ حرم ہے جس نے اس میں کسی بدعت کا ارتکاب کیا یا کسی بدعت کے مرتکب کو پناہ دی اس پر اللہ کی ،فرشتوں کی، اور سب انسانوں کی لعنت ہے۔ قیامت کے دن اس سے کو ئی عذر قبول کیا جا ئے گا نہ کو ئی بدلہ ۔
(Sahih Muslim - 3330 - Islam360)


کسی عام آدمی کو یہ سمجھنے کے لئے کہ اسلام میں کون سی عبادت کو قبول کیا جائے گا ، اس کومندرجہ ذیل چیک لسٹ میں دئیے گیے تمام نکات پر پورا اترنا ہوگا ، اور اگر ان میں سے کوئی بھی غائب ہے تو اس عمل کو مسترد کیا جانے کا زیادہ امکان ہے ، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔ نیت کتنی اچھی تھی:

ا) یہ عمل اللہ نے مقرر کیا ہوگا۔
ب) یہ بالکل اسی طرح انجام دینا ہے جس طرح ہمارے پیارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مصدقہ طور پر کیا اور ان کے صحابہ نے اس کو کس طرح نافذ کیا۔
ج) یہ عمل صرف اور صرف اللہ کی رضا کے حصول کے لیے کیا گیا ہو

دنیاوی معاملات
دوسری طرف ، دنیا میں ، جب تک کہ کسی مصدقہ متن کے ذریعہ ثابت نہ ہو تب تک ہر چیز کی اجازت ہے۔ مثال کے طور پر ، میں اس وقت تک کار چلاؤں گا جب تک آپ مجھے یہ ثبوت نہیں دیتے کہ میں نہیں کر سکتا۔ یا میں اس وقت تک ایک موبائل استعمال کروں گا جب تک آپ مجھے یہ ثبوت نہیں دیتے کہ میں ایسا نہیں کرسکتا۔

ہر وہ چیز جو رسمی عبادت نہیں ہے تب تک جائز ہے جب تک کہ دوسری صورت میں ثابت نہ ہو۔ اس میں ہوائی جہاز ، انٹرنیٹ ، موبائل وغیرہ شامل ہیں اگر ہم صرف اس آسان اصول کو یاد رکھیں تو سب کچھ اتنا آسان ہوجاتا ہے الحمد للہ۔ یقینا ہمیں جو بات ذہن میں رکھنی ہے وہ یہ ہے کہ کسی بھی دنیاوی ایجادات کو اچھے طریقے سے استعمال کیا جانا چاہئے' فائدہ مند طریقہ سے' اجر حاصل کرنے کے لئے۔

بہر حال ، آپ کار چلاتے وقت یا موبائل استعمال کرتےوقت اللہ سے اجر کی توقع نہیں کرتے ہیں۔ اگرچہ آپ ہمیشہ دین میں ایسا کیا کرتے ہیں ، اگر آپ کو اس کی اجر کی توقع ہے تو یہ فطری طور پر ایک مذہبی فعل ہے۔ لہذا جب بدعت کی جاتی ہے تو ایک مذہبی فعل سمجھ کر کی جاتی ہے اور اجر کی توقع کی جاتی ہے۔ اگر آپ کو بدعت کے نتیجے میں بدلہ ملنے کی توقع ہے اور سنت سے ثابت بھی نہیں ہے - تو یہ "بدعت" ہے۔ جس سے روکا گیا ہے

خلاصہ یہ کہ اگر 1400 سال پہلے یہ مذہب نہیں تھا تو آج یہ مذہب نہیں ہے۔

دین = ثبوت ہونا ضروری ہے ورنہ حرام ہے
دنیا = حلال تک جب تک کہ مصدقہ متن کے ساتھ اس کے بر خلاف ثابت نہ ہو

اور آخر کار ، یہاں میرے سمیت سب کے لئے ایک یاد دہانی ہے ، ہمارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے آخری ایام میں کیا باتیں کیں

ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں اللہ سے ڈرنے، امیر کی بات سننے اور اس کی اطاعت کرنے کی وصیت کرتا ہوں، خواہ وہ کوئی حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو، اس لیے کہ جو میرے بعد تم میں سے زندہ رہے گا عنقریب وہ بہت سے اختلافات دیکھے گا، تو تم میری سنت اور ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کے طریقہ کار کو لازم پکڑنا، تم اس سے چمٹ جانا، اور اسے دانتوں سے مضبوط پکڑ لینا، اور دین میں نکالی گئی نئی باتوں سے بچتے رہنا، اس لیے کہ ہر نئی بات بدعت ہے، اور ہر بدعت گمراہی ہے ۔
(Sunnan e Abu Dawood - 4607 -Islam360)

 

Citizen X

President (40k+ posts)
عمر ابن الخطاب کی شروع کی گئی بہت سی بدعات میں سے نماز تراویح ایک مشہور بدعت ہے۔
آپ کچھ سوچ سمجھ کر احادیث شئیر کیا کریں، اس حدیث کی زد میں عمر ابن الخطاب آ گیا۔
Yes instead we should pray like you with the Quran on our heads


 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
so
teja, daswan, chaleeswan, barsi, eid milad un nabi, ashura, mazar visits, flower beds and agar battis at grave, all comes under bidat.
تیجہ 'دسواں ' چالیسواں' برسی 'عید میلاد انبی ' عا شورا ' مزارات میں عرس ' قبروں اور مزاروں پر پھولوں کی چادر چڑھانا ' قبروں پر اگر بتی جلانا ' وغیرہ سے اگر آپ کو اجر کی توقع ہے اور سنت سے ثابت بھی نہیں ہے - تو یہ "بدعت" ہے
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
Yes instead we should pray like you with the Quran on our heads


Amazingly, Shia is praying with Qur'an on their head, same way as example of Donkey mentioned in Qur'an, (سورة الجمعة, Al-Jumu'a, Chapter #62, Verse #5) about Jews:

مَثَلُ الَّذِينَ حُمِّلُوا التَّوْرَاةَ ثُمَّ لَمْ يَحْمِلُوهَا كَمَثَلِ الْحِمَارِ يَحْمِلُ أَسْفَارًا ۚ بِئْسَ مَثَلُ الْقَوْمِ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِ اللَّهِ ۚ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ​
The likeness of those who were entrusted with the (obligation of the) Taurat (Torah) (i.e. to obey its commandments and to practise its laws), but who subsequently failed in those (obligations), is as the likeness of a donkey which carries huge burdens of books (but understands nothing from them). How bad is the example of people who deny the Ayat (proofs, evidence, verses, signs, revelations) of Allah. And Allah guides not the people who are Zalimun (polytheists, wrong-doers, disbelievers).
ان لوگو ں کی مثال جنہیں تورات اٹھوائی گئی پھر انہوں نے اسے نہ اٹھایا گدھے کی سی مثال ہے جو کتابیں اٹھاتا ہے ان لوگوں کی بہت بری مثال ہے جنہوں نے الله کی آیتو ں کو جھٹلایا اور الله ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں کرتا
 

Citizen X

President (40k+ posts)
Amazingly, Shia is praying with Qur'an on their head, same way as example of Donkey mentioned in Qur'an, (سورة الجمعة, Al-Jumu'a, Chapter #62, Verse #5) about Jews:

مَثَلُ الَّذِينَ حُمِّلُوا التَّوْرَاةَ ثُمَّ لَمْ يَحْمِلُوهَا كَمَثَلِ الْحِمَارِ يَحْمِلُ أَسْفَارًا ۚ بِئْسَ مَثَلُ الْقَوْمِ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِ اللَّهِ ۚ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ​
The likeness of those who were entrusted with the (obligation of the) Taurat (Torah) (i.e. to obey its commandments and to practise its laws), but who subsequently failed in those (obligations), is as the likeness of a donkey which carries huge burdens of books (but understands nothing from them). How bad is the example of people who deny the Ayat (proofs, evidence, verses, signs, revelations) of Allah. And Allah guides not the people who are Zalimun (polytheists, wrong-doers, disbelievers).
ان لوگو ں کی مثال جنہیں تورات اٹھوائی گئی پھر انہوں نے اسے نہ اٹھایا گدھے کی سی مثال ہے جو کتابیں اٹھاتا ہے ان لوگوں کی بہت بری مثال ہے جنہوں نے الله کی آیتو ں کو جھٹلایا اور الله ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں کرتا
That is the exact surah that is being recited along with that video.
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
You using the Internet and this forum is a Bid'at shame on you
Brother, there is Islamic Corner in this forum. I am just using that forum to create awareness among our Muslim brothers and sisters so that they can stay away from performing the bid'at and thinking that they would get reward where as Prophet Muhammad pbuh has warned us doing innovations in religion Islam:




(Qur'an 42:21) أَمْ لَهُمْ شُرَكَاءُ شَرَعُوا لَهُم مِّنَ الدِّينِ مَا لَمْ يَأْذَن بِهِ اللَّهُ ۚ وَلَوْلَا كَلِمَةُ الْفَصْلِ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ ۗ وَإِنَّ الظَّالِمِينَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ​
What! have they partners (in godhead), who have established for them some religion without the permission of Allah? Had it not been for the Decree of Judgment, the matter would have been decided between them (at once). But verily the Wrong-doers will have a grievous Penalty.
کیا ان کے اور شریک ہیں جنہوں نے ان کے لیے دین کا وہ طریقہ نکالا ہے جس کی الله نے اجازت نہیں دی اور اگر فیصلہ کا وعدہ نہ ہوا ہوتا تو ان کا دنیا ہی میں فیصلہ ہو گیا ہو تا اور بے شک ظالموں کے لیے دردناک عذاب ہے

عاصم نے ہمیں حدیث بیان کی کہا : میں نے حضرت انس بن مالک رضی الله تعالیٰ عنہ سے پو چھا : کیا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کو حرم قرار دیا تھا؟ انھوں نے کہا : ہاں ، فلاں مقام سے فلاں مقام تک ( کا علاقہ ) جس نے اس میں کو ئی بدعت نکا لی ، پھر انھوں نے مجھ سے کہا : یہ سخت وعید ہے : جس نے اس میں بدعت کا ارتکاب کیا اس پر الله کی فرشتوں کی اور تمام انسانوں کی لعنت ہو گی ، قیامت کے دن الله تعا لیٰ اس کی طرف سے نہ کو ئی عذر وحیلہ قبو ل فر مائے گا نہ کو ئی بدلہ ۔ کہا : ابن انس نے کہا : یا ( جس نے ) کسی بدعت کا ارتکاب کرنے والے کو پناہ دی ۔
(Sahih Muslim - 3323 - Islam360



If you do not like Islamic threads / posts than just ignore.
 

Amal

Chief Minister (5k+ posts)
عمر ابن الخطاب کی شروع کی گئی بہت سی بدعات میں سے نماز تراویح ایک مشہور بدعت ہے۔
آپ کچھ سوچ سمجھ کر احادیث شئیر کیا کریں، اس حدیث کی زد میں عمر ابن الخطاب آ گیا۔


آپ کو یہی نہیں معلوم کے نماز تراویح نبی صلی علیہ وآلہ وسلم نے سب سے پہلے شروع کی یہ بدعت نہیں سنت ہے ۔
 

Pakistani1947

Chief Minister (5k+ posts)
آپ کو یہی نہیں معلوم کے نماز تراویح نبی صلی علیہ وآلہ وسلم نے سب سے پہلے شروع کی یہ بدعت نہیں سنت ہے ۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں نماز پڑھی تو آپ کے ساتھ کچھ اور لوگوں نے بھی پڑھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اگلی رات کو بھی پڑھی تو لوگوں کی تعداد بڑھ گئی پھر تیسری رات کو بھی لوگ جمع ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے ہی نہیں، جب صبح ہوئی تو فرمایا: میں نے تمہارے عمل کو دیکھا، لیکن مجھے سوائے اس اندیشے کے کسی اور چیز نے نکلنے سے نہیں روکا کہ کہیں وہ تم پر فرض نہ کر دی جائے اور یہ بات رمضان کی ہے۔
(Sunnan e Abu Dawood - 1373 - Islam360)
 

Ghulam-e-Qanbar

Councller (250+ posts)
آپ کو یہی نہیں معلوم کے نماز تراویح نبی نے سب سے پہلے شروع کی یہ بدعت نہیں سنت ہے ۔
عمل بھائی، آپ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر بھی جھوٹ باندھ دیتے ہیں، بڑے حوصلے ہیں آپکے؟
اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تراویح پڑھائی ہوتی تو ابوبکر بھی پڑھاتا لیکن ابوبکر نے تو ایسا کوئی کام نہیں کیا۔
عمر نے دین میں بہت سی اختراعات کی تھیں، تراویح بھی ان میں سے ایک ہے۔
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
بدعت کی تعریف : مذہب میں کوئی ایسا ایجاد کردہ طریقہ جس کا مقصد الله تعالی کی عبادت کرنا یا قریب کرنا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ کسی ایسی چیز کا جس کا ذکر خاص طور پر شریعت میں نہیں ہے ، اور جس کے لئے قرآن کریم یا سنت میں کوئی دلیل موجود نہیں ہے ، اور جو رسول الله ﷺ اور صحابہ کرام (رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا) کے دور میں رائج نہیں نہ تھی۔ واضح رھے کہ مذہبی ایجادات یا اختراعات کی اس تعریف میں ، جس کی مذمت کی جاتی ہے ، دنیاوی ایجادات (جیسے کاریں اور واشنگ مشینیں ، وغیرہ) شامل نہیں ہیں۔
. . . . . . . . .
صاف ظاہر ہے کہ صرف وہی شخص کسی عمل کو بدعت قرار دے سکتا ہے جو قرآن و حدیث کا عالم ہو
جبکہ ان نام نہاد علما کی حقیقت ہمارے سامنے ہیں یہ سادہ سے سوالوں کا جواب نہیں دے سکتے ، انہیں یہ نہیں یاد رہتا کہ سوال کیا تھا گندم کا سوال ہو تو چنا جواب دیتے ہیں ، دو الفاظ کا سوال ہو تو چار صفحات کا جواب دیتے ہیں اور جب جواب نہ ہو تو غیر ضروری طوالت سے جواب دینے کی کوشش کرتے ہیں
تو پھر یہ بدعت کا فیصلہ کیسے کریں گے ؟
. . . . . . . . . . .
 

Shuja Baba

Councller (250+ posts)
Yes instead we should pray like you with the Quran on our heads
پیشاب پینے سے تیری ایڈز ٹھیک ہوئی ہے
دماغ تیرا ابھی بھی خراب ہی ہے

پیشاب سے منہہ دھونے اور پینے کا سنت طریقہ ، ملاحظہ کرو

?
یخ غلیظ لوگوں کا دین
 

AxxN.RR

Councller (250+ posts)
You using the Internet and this forum is a Bid'at shame on you

Bhai with due respect.. Understand the difference between Adding Something New in Islam and Innovations that Facilitates Us in doing what humans do...

If using internet is not adding something to your beliefs of Islamic teachings.. Its not Bidaat..
How simple parameter is this?
 

AxxN.RR

Councller (250+ posts)
بدعت کی تعریف : مذہب میں کوئی ایسا ایجاد کردہ طریقہ جس کا مقصد الله تعالی کی عبادت کرنا یا قریب کرنا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ کسی ایسی چیز کا جس کا ذکر خاص طور پر شریعت میں نہیں ہے ، اور جس کے لئے قرآن کریم یا سنت میں کوئی دلیل موجود نہیں ہے ، اور جو رسول الله ﷺ اور صحابہ کرام (رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا) کے دور میں رائج نہیں نہ تھی۔ واضح رھے کہ مذہبی ایجادات یا اختراعات کی اس تعریف میں ، جس کی مذمت کی جاتی ہے ، دنیاوی ایجادات (جیسے کاریں اور واشنگ مشینیں ، وغیرہ) شامل نہیں ہیں۔
. . . . . . . . .
صاف ظاہر ہے کہ صرف وہی شخص کسی عمل کو بدعت قرار دے سکتا ہے جو قرآن و حدیث کا عالم ہو
جبکہ ان نام نہاد علما کی حقیقت ہمارے سامنے ہیں یہ سادہ سے سوالوں کا جواب نہیں دے سکتے ، انہیں یہ نہیں یاد رہتا کہ سوال کیا تھا گندم کا سوال ہو تو چنا جواب دیتے ہیں ، دو الفاظ کا سوال ہو تو چار صفحات کا جواب دیتے ہیں اور جب جواب نہ ہو تو غیر ضروری طوالت سے جواب دینے کی کوشش کرتے ہیں
تو پھر یہ بدعت کا فیصلہ کیسے کریں گے ؟
. . . . . . . . . . .

Deeni Akhtamat aur Dunyavi Sahooliyat.
Jab tak log in do basic cheezon ka faraq na samaj sakain gaye.. ye behas Shaitaan ki khusnoodi ka bais banti rahay gi..
Allah hamary sab ke haal pe rehm karay aur hum sab ko kisi bhi kisam ki gumrahi se bachaye.. Ameen.