US county closes schools after backlash to Islamic calligraphy homework

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
secular hone ka matlab hai ki qalma likhna parhna shuru kar de, kal ko kahoge namaz bhi parho secular school hai ? ...................:p:p:p
madarsa ko bhi secular banao , nahi to amrika chhor kar madarsa me parho .dono haath me laddoo loge ?
;) سیکولر اسکول اور مدرسے کے درمیان یہی فرق ہے. اگر کلمہ لکھنا پسند نہیں تو سیکولر نقاب لگانے کیا ضرورت ہے
نماز مذہبی عبادت ہے. کیلی گرافی مسلمانوں کا ایجاد کردہ فن ہے. سیکولر بنو سیکولر وارے میں نہیں آتا تو چھوڑ دو
 

hazzam

Politcal Worker (100+ posts)
;) سیکولر اسکول اور مدرسے کے درمیان یہی فرق ہے. اگر کلمہ لکھنا پسند نہیں تو سیکولر نقاب لگانے کیا ضرورت ہے
نماز مذہبی عبادت ہے. کیلی گرافی مسلمانوں کا ایجاد کردہ فن ہے. سیکولر بنو سیکولر وارے میں نہیں آتا تو چھوڑ دو

secular kahlane ke liye qalma likhna parhna jaruri hai .................:p:p:p
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
secular kahlane ke liye qalma likhna parhna jaruri hai .................:p:p:p
جروری نہیں ہے لیکن انتہا پسند ہندو اور سیکولر ہندو میں کچھ فرق تو ہونا چاہے
 

hazzam

Politcal Worker (100+ posts)
جروری نہیں ہے لیکن انتہا پسند ہندو اور سیکولر ہندو میں کچھ فرق تو ہونا چاہے

arey bhai madarsa ke hazzamon ko kya pata secular kaya ? woh to secular ko facist kahte hai .
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
arey bhai madarsa ke hazzamon ko kya pata secular kaya ? woh to secular ko facist kahte hai .
مدرسے والوں کو پتا ہے کے گیلی گرافی کو اسلام قبول کرنا سمجھنے والے بنیئے سیکولر نہیں راکشس ہیں
 

Shanzeh

Minister (2k+ posts)

شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

تين برس پيش آنے والے اپنی نوعيت کے ايک ايسے اچھوتے واقعہ کا حوالہ دينا جس ميں حفاظتی تدابير کے ليے چند امريکی سکولوں کو ايک روز کے ليے بند کر ديا گيا تھا اس دليل کو درست ثابت کرنے کے ليے کافی نہيں ہے کہ امريکی حکومت کی پاليسياں اسلام يا مسلمانوں کے خلاف ہيں۔ علاوہ ازيں اس قسم کے چند اکا دکا واقعات اس برداشت، جمہوری اقدار اور امريکی معاشرے کی وسعت کی ترجمانی نہيں کرتے جہاں مختلف ثقافتی اور مذہبی پس منظر سے تعلق رکھنے والے افراد کو خوش آمديد کہا جاتا ہے۔

تين سو ملين سے زائد شہريوں کے وسيع وعريض ملک ميں ہميشہ کچھ ايسے واقعات يا کچھ ايسے افراد رہيں گے جو ہمارے بنيادی اصول اور معاشرتی اقدار سے ميل نہيں کھاتے۔ يہ نا تو کوئ غير معمولی امر ہے اور نا ہی کوئ ايسی انہونی بات جو صرف امريکی معاشرے ميں ہی ہوتی ہے۔

جہاں تک زير بحث خبر کا تعلق ہے تو بعض راۓ دہندگان دانستہ ايک غير معمولی اور منفرد واقعے کو اجاگر کر رہے ہيں جو محض چند عہديداروں تک محدود تھا۔

کيا يہ ايک منصفانہ امر ہے کہ بے شمار افراد کی جانب سے عام مسلمان امريکی شہريوں کے حق ميں اٹھائ جانے والی آوازوں کو دانستہ نظرانداز کر کے محض نفرت اور غصے پر مبنی ايک يک طرفہ سوچ کی تشہير کی کوشش کی جاۓ؟

جس کسی کو بھی امريکی معاشرے ميں رہنے اور يہاں کے طرز زندگی کو سمجھنے کا تجربہ ہے وہ اس بات کی گواہی دے گا کہ امريکی معاشرہ کسی مخصوص مذہب، کميونٹی يا نسل سے محبت يا نفرت کی ترغيب کی بنياد پر قائم نہيں کيا گيا۔ امريکی آئين کی بنيادی اساس اور اصول يہ غير متزلزل يقين ہے کہ معاشرے کے ہر فرد کے ليے برداشت کے جذبے کو فروغ ديا جانا چاہيے اور مذہبی وابستگی سے قطع نظر ہر شخص کو مساوی حقوق حاصل ہيں۔

ايک مخصوص واقعے کو بنياد بنا کر امريکہ پر تنقید کی بجاۓ، راۓ دہندگان کو ان شاندار مثالوں کو بھی ملحوظ رکھنا چاہیے جو امريکہ ميں آزادی، برداشت اور مجموعی سطح پر امريکی معاشرے کی جانب سے ہر مذہب اور ثقافت سے ميل جول اور سب کے ليے برابری کی خواہش کے ضمن ميں نہ صرف يہ کہ درخشاں اور قابل ستائش ہيں بلکہ ہمارے آئين کی اصل روح کے مطابق ہيں۔


شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/