صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم کے فضائل اورمناقب پردلائل موجود ہیں ، مگریہ کہ صحابہ کی ایک دوسرے پرفضيلت عقلا اورشرعا ثابت ہےاس میں کسی خواہش اور چاہت کا کوئ دخل نہيں بلکہ اس کا ثبوت شرع ہے جس طرح کہ اللہ تعالی نے فرمایا ہے :
{ آپ کا رب جوچاہتا ہے پیدا کرتا اورجسے چاہتا ہے چن لیتا ہے ، ان میں سے کسی کوکوئ اختیارنہیں اللہ تعالی ہی کے لیے پاکی ہے وہ ہراس چيزسے بلند تر ہے جووہ شرک کرتے ہیں ** القصص ( 68 ) ۔
اب ہم ان شرعی دلائل کی طرف رجوع کرتے ہیں جن میں صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین کے مراتب اورمنازل بیان ہوۓ ہیں :
عبداللہ بن عمر رضي اللہ تعالی عنہ سے ثابت ہے کہ انہوں نے کہا کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں لوگوں کے درمیان امتیاز کیا کرتے تھے توہم ابوبکر کوسب سے افضل اوران کے بعد عمربن الخطاب پھر عثمان بن عفان رضی اللہ تعالی عنہ کو ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 3655 ) ۔
اورایک روایت میں ہے کہ :
ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ابوبکررضي اللہ تعالی عنہ کے برابر کسی کوبھی قرار نہیں دیتے تھے ان کے بعد عمر اوران کے بعد عثمان رضی اللہ تعالی عنہم پھرہم باقی صحابہ روسول کواسی طرح رہنے دیتے اوران میں ایک کودوسرے پرفضیلت نہیں دیتے تھے ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 3697 ) ۔
یہ وہ سب صحابہ کی شہادت ہے جسے عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالی عنہ نقل کررہے ہیں ابوبکر رضي اللہ تعالی عنہ سب سے افضل ان کے بعد عمربن خطاب اوران کے بعد عثمان بن عفان رضي اللہ تعالی عنہم ا*فضل ہیں ۔
اب ہم علی بن ابی طالب رضي اللہ تعالی عنہ کی اپنی ہی گواہی کی طرف آتے ہیں کہ سب سے افضل کون تھا :
محمد بن حنفیہ جوکہ علی بن ابی طالب رضي اللہ تعالی عنہ کے صاحبزادے بھی ہيں بیان کرتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے سوال کیا کہ ( نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعدلوگوں میں سب سے بہتر کون ہے ؟ تو انہوں کہا کہ ابوبکر ( رضي اللہ تعالی عنہ ) میں کہا پھر کون ؟ توانہوں نے جواب میں عمربن خطاب رضي اللہ تعالی عنہ کا نام لیا ، میں نے اس بات سے ڈرتے ہوۓ کہ کہيں اب عثمان رضي اللہ تعالی عنہ کا ہی نہ کہہ دیں ،میں نے کہا پھرآپ ہیں ؟ توانہوں نے جواب دیا میں تومسلمانوں کا ایک عام سا آدمی ہوں ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 3671 ) ۔
علی رضي اللہ تعالی عنہ سے روایت کیا گیا ہے کہ انہوں نے کہا : جوبھی میرے پاس لایا گیا اوراس نے مجھے ابوبکررضي اللہ تعالی عنہ پرفضيلت دی تومیں اسے حدافتراء لگاؤں گا ۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی فرماتےہیں :
علی رضی اللہ تعالی عنہ سے یہ بات تواتر کےساتھ ثابت ہے کہ وہ کوفہ کے منبر پرکہا کرتےتھے اس امت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے بہتر اورافضل ابوبکررضي اللہ تعالی عنہ ہیں اور ان کے بعد عمررضي اللہ تعالی عنہ ۔
علی رضي اللہ تعالی عنہ سے اسے روایت کرنے والوں کی تعداد اسی ( 80 ) سے بھی متجاوز ہے اورامام بخاری وغیرہ نے بھی اسے روایت کیا ہے ، اور یہی وجہ ہےکہ پہلے دور کے سب کے سب شیعہ اس پر متفق تھے کہ سب سے افضل ابوبکر اورعمر رضي اللہ تعالی عنھما ہيں ، جیسا کہ کئ ایک نے ذکر بھی کیا ہے ۔منھاج السنۃ ( 1 / 308 ) ۔
ابوجحیفہ رحمہ اللہ تعالی بیان کرتے ہیں کہ علی رضي اللہ تعالی منبرپر چڑھے اوراللہ تعالی کی حمدوثنا اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم پردرودوسلام کے بعد کہنے لگے : نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس امت میں سب سے بہتراورافضل ابوبکررضي اللہ تعالی عنہ اوردوسرے نمبر پرعمررضی اللہ تعالی عنہ ہیں ، اورپھر یہ کہا کہ اللہ تبارک وتعالی جہاں پسندکرے بہتری اورخيررکھتا ہے ۔ امام احمد رحمہ اللہ تعالی نے اسے اپنی مسند ( 839 ) میں روایت کیا ہے اورشیخ شعیب ارناؤوط نے اس کی سند کوقوی قرار دیا ہے
yeh baath yaad ralho merey bhai key debate main mukhalif fareeq key kitaboon sai dalail dey jateyhain aakhir main rasalate maab hazrat Mohamaad pbuh ka farmaan sab sai Afzal hai ghadeer 124000. Sahaba ka maj,a thaa uss ko kesey ghutlaoo gai merey ley hazrat umar farooq rz bhi ihtram key laiq hain per nabi key farmaan khud hazrat umar rz ka mola Ali koo mubarakbaad dena ghadeer main sabith hai to merey ley wohi hujjat hai.
حافظ ابو بکر خطیب بغدادی نے عبداللہ بن علی بن محمد بن بشران سے ، انہوں نے حافظ علی بن عمر دارقطنی سے انہوں نے ابی نصر جشون خلال سے انہوں نے علی بن سعید رملی سے انہوں نے حمزہ بن ربیعہ سے انہوں نے عبداللہ بن شوذب سے انہوں نے مطر وارق سے انہوں نے شہر بن حوشب سے انہوں نے ابوھریرہ سے کہ رسول اللہ (ص) نے فرمایا: جو شخص اٹھارہ ذی الحج کو روز...ہ رکھے ،اللہ اسے ساٹھ مہینوں کے روزوں کا ثواب عطا فرمائے گا.یہی غدیر خم کا وہ دن ہے جب نبی اعظم (ص) نے علی بن ابی طالب (ع) کا ہاتھ پکڑ کر ارشاد فرمایا: کیا میں مومنوں کا ولی نہیں ہوں? سب نے کہا : ہاں ! اے اللہ کے رسول ! تب آپ (ص) نے فرمایا : جس کا میں مولا ہوں اس کا علی مولا ہے ،یہ سن کر عمر بن خطاب بولے مبارک ہو ! مبارک ہو! اے فرزند ابو طالب (ع) آپ میرے اور ہر مسلمان کے مولا ہوگئے.اس وقت اللہ تعالی نے یہ آیت نازل ہوئی:آج میں نے تمھارے دین کو کامل کرد یا ہے
اس حدیث کو حافظ بغدادی نے ایک اور سند کے ساتھ علی بن سعید رملی سے بھی نقل کیا ہے
(تاریخ بغداد ، ج 9 ، 222،ترجمہ:4345)
سند حدیث کے رجال پر بحث
ابوھریرہ
جمہور نے اس کی عدالت اور وثاقت پر اجماع و اتفاق کیا ہے لہذا اس کے بارے میں ہمیں بات بڑھانے کی کوئی ضرورت نہیں
شہر بن حوشب اشعری
ایک جماعت نے ان پر جرح کی ہے لیکن جمہور نے ان کو ثقہ کہا ہے
(المجموع ،ج 1، ص 370)
حافظ ابن حجر نے کہا ہے کہ یہ جمہور کے نزدیک مقبول ہیں
(الامالی المطلقہ ، ج 1، 75)
ارباب صحاح نے ان سے روایات لیں ہیں اور ان روایات کو صحیح اورحسن کا ردجہ دیا ہے
مطر بن طہمان وراق ابو رجا خرسانی
بخاری مسلم اور دوسرے تمام ارباب صحاح نے ان سے روایتیں نقل کی ہیں. ابن حجر نے ان کے حالات لکھے ہیں ،کسی نے ان کی نقل شدہ حدیث رد نہیں کی .ان کی صداقت اور ان کا بےلوث ہونا منقول ہے علمائے رجال سے
(تہذیب التہذیب ، ج 10 ، ص 167)
عبداللہ بن شوذب
کثیر بن ولید سے مروی ہے کہ جب میں ابن شوذب کو دیکھتا تھا تو مجھے فرشتے یاد آجاتے تھے.احمد بن حنبل، ابن معین، نسائی ،،عجلی ، ابن عمار نے ان کو ثقہ کہا ہے. مسلم کے علاوہ کل صحاح ستہ میں ان کی روایات ہیں .ذہبی نے ان کی حدیث کو تلخیص میں صحیح کہا ہے
(تہذیب التہذیب ، ج 5 ، ص 255)
ضمرۃ بن ربیتہ قرشی
اب حجر نے صدوق کہا ہےاور مسلم کے علاوہ دیگر صحاح ستہ میں ان کی روایات موجود ہیں
(تقریب: 221)
علی بن سعید رملی
ذہبی ان کے بارے میں کہتے ہیں کہ وہ اپنے امر میں ایسے پختہ ہیں کہ گویا وہ سچے ہیں
(میزان،ج3،ص 131)
ابونصر حبشون بن موسیٰٰ
حافظ خطیب نے ان کے حالات قلم بند کئے ہیں اور کہا ہے کہ ووہ ثقہ تھے،بصرہ میں رہتے تھے اور دارقطنی سے نقل کیا ہے کہ وہ سچے ہیں
(تاریخ بغداد ، ج 9 ، 222،ترجمہ:4345)
حافظ علی بن عمر دارقطنی
حافظ خطیب بغدادی نے کہا ہے کہ وہ اپنے زمانے کے وحید و فرید اور امام وقت تھے ، علم علل حدیث اور اسماء رجال و روایت کی ان پر انتہا ہوگئی .
(تاریخ بغداد ، ج 12 ، 34)
عبداللہ بن علی بن محمد بن بشران
خطیب بغدادی نے ان کے حالات قلم بند کئے ہیں اور کہا ہے کہ ان کا سماعت صحیح ہے
(تاریخ بغداد ، ج 11 ، 185)
تنیجہ: سند کے لحاظ سے اس روایت کے تمام رواۃ ثقہ ہیں اور یہ حدیث صحیح یا حسن کے درجہ سے کم نہیں ہے
اسلام سیکشن
میں مخالف کتاب کی حوالے بھی دیتا ہوں میں نے اصول کافی ، فروھے کافی ، منتہی امال ملا باقر مجلسی ، یعقوب کلینی شیخ مفید ، نہجل بالغا سب پڑھے ہیں لیکن جب میں حوالے دیتا ہوں تو اڈمن میرے پوسٹ بلاک ور ڈیلیٹ کر دیتا ہے میں کیا کروں
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|