[TD="width: 400, align: right"]
[/TD]
[TD="align: left"]
[/TD]
[TD="width: 100, align: left"]
[/TD]
[TD="align: right"]
[/TD]
سر زمین ملتان پر پاکستان عوامی تحریک کے زیراہتمام غریب دشمن نظام کے خلاف عوامی انقلاب مارچ و جلسہ عام موسلا دھار بارش میں ہوا۔ سپورٹس گراونڈ ملتان میں 22 فروری 2013 کو منعقد ہونے والے عظیم الشان جلسہ سے شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہرالقادری نے خصوصی خطاب کیا۔ اس سے قبل ڈاکٹر طاہرالقادری نے عوامی انقلاب مارچ کی قیادت کی۔ ملتان کے باسیوں نے مارچ کا عظیم الشان استقبال کیا۔ جلسہ میں خواتین و حضرات کی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملتان کی سرزمین پر عوام کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستانی عوام اپنی تقدیر کا فیصلہ کرنے کے لیےاٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ دنیا کی کوئی طاقت ان کی راہ میں کھڑی نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا پاکستان کی کوئی بڑی سے بڑی جماعت بھی بارش میں جلسہ نہیں کر سکتی، یہ جماعت صرف مصطفوی نظام کورائج کرنے والی جماعت ہے۔ جس جماعت نے اس دھرتی میں ظلم کے نظام کو للکارا ہے۔ عوام نے یہ موسلا دھار بارش اسلام آباد میں بھی دیکھی تھی اور آج بھی ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر دنیا نے دوبارہ دیکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ محمد علی جناح نے حصول پاکستان کے لیے اپنی جدوجہد شروع کی، جس سے وہ قائد اعظم بنے۔ انہوں نے پاکستان کو ایک ریاست بنایا، لیکن بدقسمتی یہ کہ آج باسٹھ، تریسٹھ سال کے بعد اس ملک میں جاگیرداروں، وڈیروں نے قبضہ کر لیا ہے۔ جس سے یہ ملک کھوکھلا ہو گیا۔ قائد اعظم جب نظریہ پاکستان کی جنگ لڑ رہے تھے تو اس وقت بھی مخالفین انہیں کافر اعظم کہہ رہے تھے۔ قائداعظم کو برطانوی سامراج کا ایجنٹ قرار دیا گیا تھا۔
عظیم بھائیو اور بہنو، آج اس ملک میں قائد اعظم کی جدوجہد جاری ہے، کیونکہ میرا خواب قائداعظم اور علامہ اقبال کےخواب سے مختلف نہیں ہے۔ آج اس ملک کی دولت، سکون، عیش، سارے فائدے صرف طاقتور طبقات کے لیے رہ گئے ہیں، لیکن آج عام شہری، مزدور، کسان کے لیے کوئی ایک سہولت بھی دینے کو تیار نہیں، ان کے لیےصرف محرومی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ایک ایسا پاکستان دیکھنا چاہتا ہوں، جو دنیا پر ایک ترقی یافتہ ملک بن کر چمکے۔ جس میں لوگوں کو امن ملے، عزت ملے، جان اور مال کا تحفظ ملے، جس کے مرد پرعزم ہوں، جس کی عورت غیرت و حمیت اور عزت والی ہوں، جس کے جوانوں کو اس ملک میں روشن مستقبل نظر آئے۔
انہوں نے کہا کہ اب وہ وقت دور نہیں، جب اس ظالمانہ نظام کی جڑیں کٹ جائیں گی، آپ کو آگے بڑھنا ہے۔ طاقت اور سرمایہ نے سب کچھ خرید لیا ہے، طاقت نے پارلیمنٹ کو بھی خرید لیا ہے۔ ڈاکٹر قادری نے کہا کہ سرمایہ سب کچھ خریدے گا، لیکن یاد رکھو کہ سرمایہ غریب کا ضمیر نہیں خرید سکتا۔ غریب کا ضمیر بک نہیں سکتا۔ ہم نے 23 دسمبر سے لے کر آج تک ایک ایک چہرے کو ننگا کر دیا ہے۔ کسی نے اپنے چہرے پر سیاست کا نقاب اوڑھ رکھا تھا، کسی نے عدالت کا نقاب اوڑھ رکھا تھا۔ میں نے سب چہرے ننگے کر دیئے۔ اب فیصلہ آپ کو کرنا ہےکہ حق کدھر ہے اور باطل کدھر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے آئین اور جمہوریت کی خاطر معاہدے پر اپنا دھرنا ختم کیا، تاکہ جمہوریت کی بساط نہ لپیٹی جائے۔ ہم امن کے ساتھ لانگ مارچ لے گئے، لوگ چار، پانچ دن تک ننگے آسمان تلے رہے، کوئی پتا نہ ٹوٹا، کوئی شیشہ نہ ٹوٹا، دنیا میں اس پرامن مارچ کی کوئی مثال پیش نہیں کر سکتا، اس کی مثال آپ ہیں۔ ہم نے آئین اور جمہوریت کی پابندی کرتےہوئے پرامن اختتام کیا۔
ڈاکٹر قادری نے کہا کہ جب ہم نے قانون کا دروازہ کھٹکھٹایا تو پتہ چلا کہ اندر کچھ اور ہے اور باہر کسی اور نام کی تختی تھی۔ خدا کی قسم تم اگر میری نیت پر شک کرو، تو کیا ہوا، تاریخ انبیاء یہ کہتی ہے کہ مخالفین حضرت نوح علیہ السلام کی نیت پر بھی شک کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جو عوام کی بات کرے وہ غیر ملکی ہو جاتا ہے۔ ملکی وہ ہیں، جو اپنی دولت بیرون ملک لے جائیں، جو سارا کچھ لوٹ کر باہر منتقل کر دیں، وہ ملکی ہیں۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا لوگو، آج میں بتا دینا چاہتا ہوں کہ میں اکیلا نہیں ہوں، پاکستان کے غریب میرے ساتھ ہیں، پاکستان کے جوان میرے ساتھ ہیں، پاکستان کی بیٹیاں میرے ساتھ ہیں، مائیں میرے ساتھ ہیں۔ میں غریبوں کی جنگ لڑ رہا ہوں، جن غریبوں سے سب کچھ چھن گیا، میری جنگ ان کے لیے ہے۔ آج دولت، جمہوریت سب کچھ اشرافیہ کے پاس ہے۔ لیکن انہوں نے آپ کو فقروفاقہ، خود کشی، خود سوزی، مایوسی اور محرومی کے سوا کچھ نہیں دیا۔ یہ اس نظام کی تقسیم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم غیر آئینی الیکشن کمیشن کو نہیں مانتے، نہیں مانتے۔ الیکشن کمیشن جو اصلاحات کی بات کر رہا ہے، باسٹھ تریسٹھ کے نفاذ کی بات کر رہا ہے، جعلی ڈگریوں کی بات کر رہا ہے، تو وہ ٹھیک ہیں، لیکن جب یہ مطالبے میں نے کیے تھے تو ہم پر الیکشن ملتوی کرنے کا فتویٰ لگا تھا۔
ڈاکٹر قادری نے کہا کہ سپریم کورٹ جس نے دس سال تک اس ملک میں باسٹھ، تریسٹھ کے نفاذ کی بات نہیں کی، آج آرٹیکل 218 کے نفاذ کی بات کر رہا ہے، میں پوچھتا ہوں کہ سپریم کورٹ پہلے کیا کر رہا تھا۔ یہ دوہرے معیار نہیں چلیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس نظام نے جاگیردار کو پالا ہے، کسان کو روند ڈالا ہے۔ نہری پانی کی تقسیم غیر مساویانہ ہے۔ کھاد اور بیج میسر نہیں، زرعی مارکیٹ نہیں ہے۔ غریب کاشتکار تھانہ، کچہری کے نظام میں الجھ کر رہ گیا ہے۔ مزراعہ نسل در نسل مزارعہ ہی رہتا ہے۔ اس کی نسلیں اسی طرح ہیں۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ آج لوگوں میں اتنی زیادہ مایوسی پھیل چکی ہے کہ وہ اس ملک میں تبدیلی سے بھی مایوس ہوگئے ہیں۔ آج پاکستان کی ریاست کو از سرنو تعمیر کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان کی ریاست میں آج دہشت گردی، قتل و غارت کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ اس کے لیے ہمیں اس سیاسی نظام کو بدلنا ہوگا۔ اس ملک کے نظام تعلیم کو بدلنا ہوگا۔ اس ملک میں معیشت کے نظام کو بدلنا ہوگا۔ اس ملک میں وزیراعظم اور صدر کی روزانہ کی عیاشیوں کو ختم کرنا ہے۔ ہمیں ججز کی من مانیوں کو درست کرنا ہو گا۔ اس ملک میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔
پاکستان عوامی تحریک کے صدر ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا کہ آج ملتان کی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع سپورٹس گراونڈ میں ہو رہا ہے۔ جس میں عوام ڈاکٹر طاہرالقادری کی قیادت میں جمع ہیں۔ ہمارا راستہ انقلاب ہے، جسے دنیا کی کوئی طاقت روک نہیں سکتی۔ انقلاب مارچ کے پہلے مرحلے کا یہ تیسرا جلسہ ہے۔ یہ قافلہ رکنے والا نہیں اور اب ہمارا اگلا پڑاؤ راولپنڈی میں ہوگا۔ جس میں انقلابی اعلان کیا جائے گا۔ یہ لائحہ عمل سترہ مارچ کو لیاقت باغ میں ہونے والے انقلاب مارچ میں کیا جائے گا۔ ان شاء اللہ تمام محب وطن لوگ ڈاکٹر طاہرالقادری کی قیادت میں جمع ہوں گے۔ جس طرح شیخ الاسلام کی آمد کے ساتھ یہاں بادل چھٹ گئے ہیں اور سورج طلوع ہوا ہے، اس طرح انقلاب کا سویرا بھی طلوع ہوگا۔