usmanjee786
MPA (400+ posts)
قرآن پاک میں ایک تو پردے کا حکم ہے دوسرے اس سلسلے میں مردوں اور عورتوں کا جو عام طرز عمل ہونا چاہئے اس کے بارے میں ارشاد ہے۔ تیسرے اس سے متعلقہ بعض آداب معاشرت ہیں۔
سورہ النور جس میں جنسی موضوع پر تفصیل سے ارشادات ہیں اسکے درمیان میں آیت نور اور اسکے بعد آیت ظلمات ہے۔
بظاہر نور و ظلمات کا جنسی موضوع سے کچھ تعلق نہیں لیکن غور کرنے سے معلوم ہو گا کہ اشارہ اس طرف ہے کہ جنسی جذبہ کو ضبط کے تحت لے آنے سے اللہ تعالیٰ کے نور تک رسائی آسان ہو جاتی ہے لیکن اگر اسے کھلا چھوڑ دیا جائے تو انسان تہہ در تہہ اندھیروں میں بھٹکتا پھرتا ہے۔
دوسری قابل غور بات یہ ہے کہ اس سورہ میں تین بار فرمایا اگر تم پر اللہ تعالیٰ کا فضل اور رحمت نہ ہوتی.... پہلی دو بار بات بیچ میں چھوڑ دی۔ تیسری بار اسے مکمل فرمایا۔ آیت میں فرمایا : اور اگر تم پر اللہ (تعالیٰ) کا فضل اور اسکی رحمت نہ ہوتی اور یہ کہ اللہ (تعالیٰ) کا فضل اور اسکی رحمت نہ ہوتی اور یہ کہ اللہ (تعالیٰ) تواب و حکیم نہ ہوتے۔
آیت۔ ۲ میں فرمایا : اور اگر تم پر اللہ (تعالیٰ) کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی اور یہ کہ اللہ تعالیٰ رﺅف و رحیم نہ ہوتے۔
اس سے اگلی آیت میں بات مکمل فرمائی : اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! شیطان کے نقوش قدم کی پیروی نہ کرو۔ اور جو شیطان کے نقوش قدم کی پیروی کرےگا تو یقیناً وہ اسے فحش اور ناپسندیدہ کاموں کا حکم دےگا اور اگر تم پر اللہ (تعالیٰ) کا فضل اور اسکی رحمت نہ ہوتی تو تم میں سے کوئی بھی پاکیزہ نہ رہ سکتا لیکن اللہ (تعالیٰ) جسے چاہتا ہے پاکیزہ رکھتا ہے اور اللہ (تعالیٰ) ہر ایک کی سنت (اور ہر ایک کی نیت) جانتا ہے۔ (آیت ۲۱)
جملہ بالا تین آیات سے معلوم ہوا کہ شیطان بالعموم جنسیت کے ذریعہ مردوں اور عورتوں کو فحش اور ناپسندیدہ کاموں میں مبتلا کرتا ہے اور اس کا وار بہت سخت ہوتا ہے۔ صرف اللہ تعالیٰ کے فضل اور رحمت ہی سے جنسی جبلت کے تباہ کن اثرات سے بچا جا سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ مردوں اور عورتوں کو فحش اور برے کاموں سے بچانا چاہتے ہیں اور اس سلسلہ میں جو احکامات یا طرز عمل یا معاشرتی قواعد ارشاد فرمائے ہیں وہ اسی مقصد کے پیش نظر ہیں۔
مسٹر جے ڈی انون نے اسی (۸۰) غیر متمدن اور متمدن معاشروں کا مطالعہ کرنے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا کہ جنسی جبلتوں پر پابندی یعنی جنسی مواقع محدود کر دینے سے (مرد و عورت کے میل جول پر بعض پابندیاں عائد کر دینے سے) معاشرہ کے اندر فکر کی پختگی اور اندرونی قوت پیدا ہوتی ہے۔ جنسی حدبندی تہذیب ترقی کا سبب بنتی ہے۔
سورہ النور جس میں جنسی موضوع پر تفصیل سے ارشادات ہیں اسکے درمیان میں آیت نور اور اسکے بعد آیت ظلمات ہے۔
بظاہر نور و ظلمات کا جنسی موضوع سے کچھ تعلق نہیں لیکن غور کرنے سے معلوم ہو گا کہ اشارہ اس طرف ہے کہ جنسی جذبہ کو ضبط کے تحت لے آنے سے اللہ تعالیٰ کے نور تک رسائی آسان ہو جاتی ہے لیکن اگر اسے کھلا چھوڑ دیا جائے تو انسان تہہ در تہہ اندھیروں میں بھٹکتا پھرتا ہے۔
دوسری قابل غور بات یہ ہے کہ اس سورہ میں تین بار فرمایا اگر تم پر اللہ تعالیٰ کا فضل اور رحمت نہ ہوتی.... پہلی دو بار بات بیچ میں چھوڑ دی۔ تیسری بار اسے مکمل فرمایا۔ آیت میں فرمایا : اور اگر تم پر اللہ (تعالیٰ) کا فضل اور اسکی رحمت نہ ہوتی اور یہ کہ اللہ (تعالیٰ) کا فضل اور اسکی رحمت نہ ہوتی اور یہ کہ اللہ (تعالیٰ) تواب و حکیم نہ ہوتے۔
آیت۔ ۲ میں فرمایا : اور اگر تم پر اللہ (تعالیٰ) کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی اور یہ کہ اللہ تعالیٰ رﺅف و رحیم نہ ہوتے۔
اس سے اگلی آیت میں بات مکمل فرمائی : اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! شیطان کے نقوش قدم کی پیروی نہ کرو۔ اور جو شیطان کے نقوش قدم کی پیروی کرےگا تو یقیناً وہ اسے فحش اور ناپسندیدہ کاموں کا حکم دےگا اور اگر تم پر اللہ (تعالیٰ) کا فضل اور اسکی رحمت نہ ہوتی تو تم میں سے کوئی بھی پاکیزہ نہ رہ سکتا لیکن اللہ (تعالیٰ) جسے چاہتا ہے پاکیزہ رکھتا ہے اور اللہ (تعالیٰ) ہر ایک کی سنت (اور ہر ایک کی نیت) جانتا ہے۔ (آیت ۲۱)
جملہ بالا تین آیات سے معلوم ہوا کہ شیطان بالعموم جنسیت کے ذریعہ مردوں اور عورتوں کو فحش اور ناپسندیدہ کاموں میں مبتلا کرتا ہے اور اس کا وار بہت سخت ہوتا ہے۔ صرف اللہ تعالیٰ کے فضل اور رحمت ہی سے جنسی جبلت کے تباہ کن اثرات سے بچا جا سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ مردوں اور عورتوں کو فحش اور برے کاموں سے بچانا چاہتے ہیں اور اس سلسلہ میں جو احکامات یا طرز عمل یا معاشرتی قواعد ارشاد فرمائے ہیں وہ اسی مقصد کے پیش نظر ہیں۔
مسٹر جے ڈی انون نے اسی (۸۰) غیر متمدن اور متمدن معاشروں کا مطالعہ کرنے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا کہ جنسی جبلتوں پر پابندی یعنی جنسی مواقع محدود کر دینے سے (مرد و عورت کے میل جول پر بعض پابندیاں عائد کر دینے سے) معاشرہ کے اندر فکر کی پختگی اور اندرونی قوت پیدا ہوتی ہے۔ جنسی حدبندی تہذیب ترقی کا سبب بنتی ہے۔