jony1
MPA (400+ posts)
قصوروار کون ہے
ہمارے جمہوری پاکستان میں جمہوریت کے رکھوالوں نے پارٹیوں کی تشکیل اس ترآ کر دی ہے کہ نہ کوئی پارٹی چھوڑ سکتا ہے نہ بول سکتا ہے کیوں کہ جموریت
ہے .اگر ایک پارٹی لیڈر نے دوسرے کی برائی کی تو ساری زندگی نہ وہ اس سے مل سکتا ہے نہ بات کر سکتا ہے پھچلے دنوں عمران خان نے الطاف حسین کو فون کیا تو جاوید چوہدری نے خوب نمبر سکور ک...یے.
ہمارے سیستدانوں نے ایسی پالیسی بنائی ہے اگر کوئی وفاداری تبدیل کرے گا تو لوٹا کہلاےگا.ہمارے ہاں^جو لیڈر ہیں آصف علیزرداری ،نواز شریف الطاف حسین اسفندیار ولی .مولانا فضل رحمان یہ سب علاقائی لیڈرز ہے اسکے بعد آگے انکے سپوک مین جو ٹیلیوزیون پراپنے اپنے لیڈروں کی غلطیوں پر میڈیا کے آگے شرم سار ہوتے رہتے ہیں .
کیوں کے یہ ایک قانون بن چکا ہے کہ آپ پارٹی نیی چھوڑ سکتے اس سے یہ نقصان ہوا کہ لیڈر جو مرضی ہے کرے آپ میڈیا سے بے عزت ہوں اور لوگوں کے سامنے شرمسار ہوں لیکن پارٹی سے آپکی حثیت ہے ورنہ کوئی حثیت نیی. شاہ محمود قریشی کے ساتھ کیا ہوا اسنے حبلوطنی کا مظاہرہ کیا اور ریمنڈیوس کو استثنہ نہ دینے کے الزام مے وزارتے خارجہ کے منصب سے علیدہ کر دیا گیا .اپو زیشن والے تو صدر کی تقریر پرواک اوٹ کر گے مگر شاہ محمود قریشی اسکی سقریر پر تالیاں بجانے پر مجبور تھے . اس ملک مے سب مجبور ہے . اگر پارٹی چھوڑھی ہوتی تو لوٹا کہلاتے . ایم کیوایم نے واضح علان کر رکھا ہے اسطیفے پہلے جمع کروائی بھی .پھر علیکشان بعد مے لڑھنا .کیوں کے انکےنزدیک الطاف حسین صاب سب سےزیادہ موہبلوطن ہیں اور زہین ترین انسان ہیں اسلیے پارٹی کو چلا رہے ہیں مجال ہے کوئی کچھ بول کر تو دیکھے یا دوسرا کوئی بولے . یہ جمہوریت ہے بھاہی بولنا منہا ہے .
نواز شریف دو بار وزیر آزم بنے کیا کرتے رہے وہ ، غالبن چرچل کا قول ہے دنیا مے سب سے شدید نشہ اکتدار کا ہے .دیکھتے نیی کس طرہ لوگ خوشی سے جان دے دیتے ہے .ارے بھی ملک کے لیے نیی اکتدار کے لیے .بحض ان مے سے اکثر شہیدکہلاتے ہے .ہمیں تو صرف پتا ہے برے صغیر مے یہ ہی ہوا اندرا گاندھی اسکا بیٹا راجیو گاندھی، نیپال مے اکتدار کے چکر مے سارا خاندان، اکتدار کے چکر مے ملک ٹوٹا، بھٹو کو اعتم بنب بنانے کی سزا ملی اور ضیاء الحق کو اگر امریکن نہ مارتے تو شائد وہ گیارہ سال اوراکتدار کو نہ چھوڑھتے، شیخ مجیبوررحمان . خیر بات مے یہ کرنا چا رہا تھا کہ ہم انتظار کریں یہ لیڈر اور انکے پیرو کار دنیا سے جب چلے جائیں تو پھر ہم پارٹی بنائیں گے اور حکومت کریں گے . کیوں انکا قبضہ تو جیتے جی ختم نیی ہو گا . اور اگر ملک کی سلامتی کا مسلہ ہے اور ملک کی خاطر ہے اور جمہوریت بی ہے تو پھر آدمی وفاداری ملک سے نہ بدلے لیڈر بدلنے مے کوئی قبھات نیی .یہ ضروری نیی کے اسکی حبلوتنی اسکے لیڈر سے منصوب ہو . ہر پارٹی مے ایماندار لوگ ہیں اوربہت نامور لوگ ہیں اور اپنے ملک سے پیار بی کرتے ہیں .صرف انکو ٹھیک سمت کی ضرورت ہے .ایک بار صرف ایک بار یہ علان کر دیا جاۓ کہ ہر شخص اس ملک مے آزاد ہے اور جسکو چاہے اپنا لیڈر چنے اور پاکستان کی بھلائی کے لیے کام کرے اس میں کوئی قبھات نیی .مرے خیال مے پرانی پارٹیوں سے لوگ تنگ ہے اب ووٹر تو اپنی مرضی سے ووٹ دے گا مگر مگر پارٹی کا اودیدار تو وفاداریں نیی بدل سکتا اور ظاہر ہے ساری فیملی ہی تو اسکے ساتھ ہے، یہ لوٹا لوٹا جو لگا رہے ہے انکا خیال ہے یہ جھوٹی شان جو بنی ہے حادثاتی لیڈر جو ایک بار بن گے اب یہ ہی تاحیات رہیں. اور ملک کو یار غمال بنایا ہوا ہے اگر ملک میں فئیراینڈ فری الیکشن کروانے ہےاورڈیمو کریسی لانی ہے تو اس سٹرکچر کو توڑنا ہو گا ایم کیو ایم مسلم لیگ نون، مسلم لیگ قاف پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکن تو پرانے ہے انہو نے دیکھ نیی لیا کے یہ کچھ نیی کر سکتے ملک کو لوٹ رہے ہے اور اگر اس جس پارٹی کو بی فائدہ ہوتا ہے جمہوریت اسی کا نام ہے کوئی پارٹی باہرسے نھی آئی سب پاکستانی ہیں. جوجمہوریت کا راگ ھلانپتے ہیں اپنے پنجرے کھولیں اورآزاد کر دیں تا کے قوم کو اپنی قسمت خود اپنے ہاتھوں سے لکھنے دیں. پاکستان کی تاریخ بدلے اور اگلے الیکشان میں کچھ پوزیشن کا پتا چلے. میڈیا ایک سوال نامہ تیار کرے سارے لیڈروں سے قومی ایجنڈا پوچھے.ہمیں بلوچی ،پنجابی ،سرائیکی ،پٹھان .سندھی نہی بننا بھی پاکستانی بننا ہے .سارےمل کر ایک لیڈر کا انتخاب کریں اور اسکے ہاتھ مضبوط کریں جو آنکھ مے آنکھ ڈال کر بات کر سکے .شہریوں کی جان ومال کا تحفظ کر سکے لوگوں کو احتماد ہو.صرف پاکستانیوں کو یہ یکین ہو جاۓ کہ انکا مال و جان اپنے ملک میں محفوظ ہے تو سارے پاکستانی اتنا ذرے مبادلہ لے آہیں کہ کسی کی مدد کی ضرورت ہی نہ پڑے .سب لیڈرز tv پر که دیں کہ پوری قوم مل کر اپنے ملک کا فیصلہ کرے لیڈر چنیں اور ووٹ دیں .انشاللہ یہ قوم کچھ کر دکھاۓگی.ورنہ آپ لوگ صرف چند لیڈروں کی وجہ سےہمیشہ بکھرے رہیں گےاور جب تک اکٹھے نھی ہونگے کسی بڑھی طاقت کا مقابلہ نھی کر سکتے. ایک پارٹی ٹوٹتی ہے تو کتنا دکھ ہوتا ہے ملک کا بیڑھ غرق ہو رہا ہے سب کو اقتدار کی پڑھی ہےاور کسی کو فکر نھی. حضورپاک نے فرمایا ہر امت کا ایک فتنہ ہے اور میرے امت کا فتنہ ہے مال . دیکھتے نئی حسنی مبراک کی بیوی کو20 ٹن سونا تھا .مسلمانوں کو دنیا کھا گئی لگتا ہے انہوں نے کبی نھی مرنا.مجھےلگتا نھی کہ یہ سیاستدان ایسا ہونے دیں گے کیوں کہ ملک سے کسی کو دلچسپی نھی ہے .یا تو آپ سیاستدانوں کو سمجائیں انکی منت کریں اور بچوں کا واسطہ دیں اور ڈرون حملوں میں مارے جانے والوں کی لاشیں ان کہ گھر روز پونچائیں. اگر نھی مانتے تو پھر ملک کی خیر مانگیں.
اپنے دل سے پوچھیں کیا یہ لیڈر اس قوم کو کچھ کرنے دیں گے ؟ قصوروار کون ہے ؟
ہمارے جمہوری پاکستان میں جمہوریت کے رکھوالوں نے پارٹیوں کی تشکیل اس ترآ کر دی ہے کہ نہ کوئی پارٹی چھوڑ سکتا ہے نہ بول سکتا ہے کیوں کہ جموریت
ہے .اگر ایک پارٹی لیڈر نے دوسرے کی برائی کی تو ساری زندگی نہ وہ اس سے مل سکتا ہے نہ بات کر سکتا ہے پھچلے دنوں عمران خان نے الطاف حسین کو فون کیا تو جاوید چوہدری نے خوب نمبر سکور ک...یے.
ہمارے سیستدانوں نے ایسی پالیسی بنائی ہے اگر کوئی وفاداری تبدیل کرے گا تو لوٹا کہلاےگا.ہمارے ہاں^جو لیڈر ہیں آصف علیزرداری ،نواز شریف الطاف حسین اسفندیار ولی .مولانا فضل رحمان یہ سب علاقائی لیڈرز ہے اسکے بعد آگے انکے سپوک مین جو ٹیلیوزیون پراپنے اپنے لیڈروں کی غلطیوں پر میڈیا کے آگے شرم سار ہوتے رہتے ہیں .
کیوں کے یہ ایک قانون بن چکا ہے کہ آپ پارٹی نیی چھوڑ سکتے اس سے یہ نقصان ہوا کہ لیڈر جو مرضی ہے کرے آپ میڈیا سے بے عزت ہوں اور لوگوں کے سامنے شرمسار ہوں لیکن پارٹی سے آپکی حثیت ہے ورنہ کوئی حثیت نیی. شاہ محمود قریشی کے ساتھ کیا ہوا اسنے حبلوطنی کا مظاہرہ کیا اور ریمنڈیوس کو استثنہ نہ دینے کے الزام مے وزارتے خارجہ کے منصب سے علیدہ کر دیا گیا .اپو زیشن والے تو صدر کی تقریر پرواک اوٹ کر گے مگر شاہ محمود قریشی اسکی سقریر پر تالیاں بجانے پر مجبور تھے . اس ملک مے سب مجبور ہے . اگر پارٹی چھوڑھی ہوتی تو لوٹا کہلاتے . ایم کیوایم نے واضح علان کر رکھا ہے اسطیفے پہلے جمع کروائی بھی .پھر علیکشان بعد مے لڑھنا .کیوں کے انکےنزدیک الطاف حسین صاب سب سےزیادہ موہبلوطن ہیں اور زہین ترین انسان ہیں اسلیے پارٹی کو چلا رہے ہیں مجال ہے کوئی کچھ بول کر تو دیکھے یا دوسرا کوئی بولے . یہ جمہوریت ہے بھاہی بولنا منہا ہے .
نواز شریف دو بار وزیر آزم بنے کیا کرتے رہے وہ ، غالبن چرچل کا قول ہے دنیا مے سب سے شدید نشہ اکتدار کا ہے .دیکھتے نیی کس طرہ لوگ خوشی سے جان دے دیتے ہے .ارے بھی ملک کے لیے نیی اکتدار کے لیے .بحض ان مے سے اکثر شہیدکہلاتے ہے .ہمیں تو صرف پتا ہے برے صغیر مے یہ ہی ہوا اندرا گاندھی اسکا بیٹا راجیو گاندھی، نیپال مے اکتدار کے چکر مے سارا خاندان، اکتدار کے چکر مے ملک ٹوٹا، بھٹو کو اعتم بنب بنانے کی سزا ملی اور ضیاء الحق کو اگر امریکن نہ مارتے تو شائد وہ گیارہ سال اوراکتدار کو نہ چھوڑھتے، شیخ مجیبوررحمان . خیر بات مے یہ کرنا چا رہا تھا کہ ہم انتظار کریں یہ لیڈر اور انکے پیرو کار دنیا سے جب چلے جائیں تو پھر ہم پارٹی بنائیں گے اور حکومت کریں گے . کیوں انکا قبضہ تو جیتے جی ختم نیی ہو گا . اور اگر ملک کی سلامتی کا مسلہ ہے اور ملک کی خاطر ہے اور جمہوریت بی ہے تو پھر آدمی وفاداری ملک سے نہ بدلے لیڈر بدلنے مے کوئی قبھات نیی .یہ ضروری نیی کے اسکی حبلوتنی اسکے لیڈر سے منصوب ہو . ہر پارٹی مے ایماندار لوگ ہیں اوربہت نامور لوگ ہیں اور اپنے ملک سے پیار بی کرتے ہیں .صرف انکو ٹھیک سمت کی ضرورت ہے .ایک بار صرف ایک بار یہ علان کر دیا جاۓ کہ ہر شخص اس ملک مے آزاد ہے اور جسکو چاہے اپنا لیڈر چنے اور پاکستان کی بھلائی کے لیے کام کرے اس میں کوئی قبھات نیی .مرے خیال مے پرانی پارٹیوں سے لوگ تنگ ہے اب ووٹر تو اپنی مرضی سے ووٹ دے گا مگر مگر پارٹی کا اودیدار تو وفاداریں نیی بدل سکتا اور ظاہر ہے ساری فیملی ہی تو اسکے ساتھ ہے، یہ لوٹا لوٹا جو لگا رہے ہے انکا خیال ہے یہ جھوٹی شان جو بنی ہے حادثاتی لیڈر جو ایک بار بن گے اب یہ ہی تاحیات رہیں. اور ملک کو یار غمال بنایا ہوا ہے اگر ملک میں فئیراینڈ فری الیکشن کروانے ہےاورڈیمو کریسی لانی ہے تو اس سٹرکچر کو توڑنا ہو گا ایم کیو ایم مسلم لیگ نون، مسلم لیگ قاف پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکن تو پرانے ہے انہو نے دیکھ نیی لیا کے یہ کچھ نیی کر سکتے ملک کو لوٹ رہے ہے اور اگر اس جس پارٹی کو بی فائدہ ہوتا ہے جمہوریت اسی کا نام ہے کوئی پارٹی باہرسے نھی آئی سب پاکستانی ہیں. جوجمہوریت کا راگ ھلانپتے ہیں اپنے پنجرے کھولیں اورآزاد کر دیں تا کے قوم کو اپنی قسمت خود اپنے ہاتھوں سے لکھنے دیں. پاکستان کی تاریخ بدلے اور اگلے الیکشان میں کچھ پوزیشن کا پتا چلے. میڈیا ایک سوال نامہ تیار کرے سارے لیڈروں سے قومی ایجنڈا پوچھے.ہمیں بلوچی ،پنجابی ،سرائیکی ،پٹھان .سندھی نہی بننا بھی پاکستانی بننا ہے .سارےمل کر ایک لیڈر کا انتخاب کریں اور اسکے ہاتھ مضبوط کریں جو آنکھ مے آنکھ ڈال کر بات کر سکے .شہریوں کی جان ومال کا تحفظ کر سکے لوگوں کو احتماد ہو.صرف پاکستانیوں کو یہ یکین ہو جاۓ کہ انکا مال و جان اپنے ملک میں محفوظ ہے تو سارے پاکستانی اتنا ذرے مبادلہ لے آہیں کہ کسی کی مدد کی ضرورت ہی نہ پڑے .سب لیڈرز tv پر که دیں کہ پوری قوم مل کر اپنے ملک کا فیصلہ کرے لیڈر چنیں اور ووٹ دیں .انشاللہ یہ قوم کچھ کر دکھاۓگی.ورنہ آپ لوگ صرف چند لیڈروں کی وجہ سےہمیشہ بکھرے رہیں گےاور جب تک اکٹھے نھی ہونگے کسی بڑھی طاقت کا مقابلہ نھی کر سکتے. ایک پارٹی ٹوٹتی ہے تو کتنا دکھ ہوتا ہے ملک کا بیڑھ غرق ہو رہا ہے سب کو اقتدار کی پڑھی ہےاور کسی کو فکر نھی. حضورپاک نے فرمایا ہر امت کا ایک فتنہ ہے اور میرے امت کا فتنہ ہے مال . دیکھتے نئی حسنی مبراک کی بیوی کو20 ٹن سونا تھا .مسلمانوں کو دنیا کھا گئی لگتا ہے انہوں نے کبی نھی مرنا.مجھےلگتا نھی کہ یہ سیاستدان ایسا ہونے دیں گے کیوں کہ ملک سے کسی کو دلچسپی نھی ہے .یا تو آپ سیاستدانوں کو سمجائیں انکی منت کریں اور بچوں کا واسطہ دیں اور ڈرون حملوں میں مارے جانے والوں کی لاشیں ان کہ گھر روز پونچائیں. اگر نھی مانتے تو پھر ملک کی خیر مانگیں.
اپنے دل سے پوچھیں کیا یہ لیڈر اس قوم کو کچھ کرنے دیں گے ؟ قصوروار کون ہے ؟
Last edited by a moderator: