معذرت کے ساتھ، مگر طالبان کے حق میں آپکی طرف سے ایک بھی دلیل نہیں مل سکی جس کا میں جواب دوں۔ آپکی واحد دلیل یہ تھی کہ متحدہ بری ہے لہذا طالبان کے سارے قتل و جرائم و خون خرابے کو بھول جاؤ۔
میری کوشش ہوتی ہے کہ غصے میں نہ آؤں اور قرآنی حکم کے تحت بات کروں کہ "دلیل لاؤ اگر تم سچے ہو"۔ آپ سے بھی مؤدبانہ درخواست ہے کہ پاکستان نازک موڑ پر ہے اور ہمیں آپس میں لڑتے رہنے کی بجائے اپنی آنکھیں کھول کر پاکستان کو لاحق خطرات کا ادراک کرنا چاہیے۔ باقی اللہ ہی ہے جو انسان کو توفیق عطا کرتا ہے۔ امین۔
ابتک کی گفتگو کا خلاصہ میں یہاں پیش کر رہی ہوں تاکہ تصویر مکمل طور پر سامنے آ سکے:۔
۔1۔ پاکستانی طالبان ہرگز ہرگز امریکی ایجنٹ نہیں ہے، بلکہ انکا اپنا ایک ایجنڈا ہے (اسلام آباد پر قبضہ کر کے کے پاکستانی کافرانہ نظام کی جگہ طالبانی شریعت کا نفاذ۔ پاکستانی طالبان کے رہنماؤں فضل اللہ، ملا نذیر اور بیت اللہ محسود سب نے کھل کر اپنے اس ایجنڈے کا ذکر کیا ہے کہ امریکہ کے انخلاء کے بعد بھی انکی جنگ اسلام آباد پر قبضہ کرنے تک جاری رہے گی)۔
۔2۔ پاکستانی طالبان کے یہ تمام دھڑے افغانی طالبان کے ملا عمر کو اپنا "امیر الجہاد" مانتے ہیں۔ انکے آپس میں مستقل اور مسلسل رابطے ہیں۔ یہ افغانستان میں جا کر افغانی طالبان کی قیادت میں لڑتے ہیں۔
۔3۔ یہ تو ہو سکتا ہے کہ کچھ معاملات میں پاکستانی طالبان اور افغانی طالبان میں اختلاف رائے ہو۔۔۔۔ یہ ہو سکتا ہے کہ افغانی طالبان "فی الحال" پاکستان میں خود کش حملے کر کے نیا محاذ نہ کھولنا چاہتی ہو کیونکہ اسے افغانستان میں افرادی قوت کی ضرورت ہو۔۔۔۔۔ مگر یہ بات یقینی ہے کہ چھوٹے موٹے اختلافات کے باوجود دونوں طالبان ایک ہی ہیں۔ یہ بعد المشرقین کہ ایک طالبان کو فرشتہ بنا دیا جائے اور دوسرے کو امریکی ایجنٹ، یہ بالکل غلط تجزیہ ہے۔
۔4۔ افغانی طالبان کے لیے کس کی قدر زیادہ ہے؟ پاکستانی فورسز کی یا پھر پاکستانی طالبان کی؟ ٹکراؤ کی صورت میں افغانی طالبان کی ہمدردیاں پاک فوج کے ساتھ ہوں گی یا پھر پاکستانی طالبان کے ساتھ؟
تو یہ یقین رکھیے کہ افغانی طالبان اور پاکستانی طالبان بنیادی طور پر ایک ہی ہے، چھوٹے موٹے اختلافات کے باوجود انکا ایجنڈا بھی ایک ہی ہے اور وہ وہ نعرہ ہے جو 1996 میں ہی کابل کی فتح پر لگ چکا تھا کہ "کابل تا اسلام آباد ۔۔۔ طالبان طالبان"۔
چنانچہ امریکا کے افغانستان سے جانے کے بعد بھی پاکستان کے لیے یہ جنگ ختم نہیں ہو گی اور افغانی طالبان کا اگلا ہدف پاکستان میں طالبانی نظام کا قیام ہی ہو گا اور اسکے لیے وہ مکمل طور پر پاکستانی طالبان کی مدد کر رہی ہو گی اور مجاہدین کو جہاد کرنے کے لیے پاکستان بھیج رہی ہو گی۔
بلکہ پاکستانی طالبان کی یہ مدد پہلے سے ہی جاری ہے اور پاکستانی انٹیلیجنس ایجنسیاں پہلے سے ہی ان رابطوں اور مدد کے لیے خبردار کر رہی ہے۔
۔5۔ پاکستانی طالبان کا پاکستانی معاشرے میں پہلے سے ہی اتنا اثر و رسوخ ہو چکا ہے کہ انہوں نے ہمیں تقریبا یرغمال بنا لیا ہے۔
پاک افواج میں انکے کارکنوں کی ایک بہت بڑی تعداد موجود ہے۔ ان کی طاقت کا یہ عالم ہے کہ پاک نیوی والے اپنی صفوں سے ان طالبانیوں کو کھل کر نکال تک نہیں پا رہے ہیں اور انتہا پسند پاک نیوی کو کھل کر دھمکیاں دے رہی ہے کہ ان طالبانیوں کو بحریہ سے نکالا تو بحریہ پر خود کش حملے شروع کر دیں گے۔
اور پاک بحریہ ان طالبانی افسران کو نکالنے کی بجائے مجبور ہے کہ ان انتہا پسندوں سے مذاکرات کرے۔ مگر جب مذاکرات کامیاب نہیں ہوتے تو طالبان پاک بحریہ کی بسوں اور اڈوں پر خود کش حملے کر رہے ہیں۔
۔6۔ طالبان نے ہمارے عدالتی سسٹم کو مکمل طور پر اپنا یرغمال بنا لیا ہے۔
اس کا اندازہ آپ کو اس بات سے ہو گا کہ جنرل شجاع پاشا کہتے ہیں کہ انہوں نے نو سو نوے دہشتگرد پکڑے۔ مگر انجام یہ ہوا کہ عدالتوں نے "ریکارڈ وقت" میں ان سب کے سب دہشتگردوں کو رہا کر دیا۔
وجہ اسکی یہ ہے کہ طالبان ہر ہر پاکستانی جج کو کھلم کھلا دھمکیاں دے رہی ہے۔ چنانچہ کوئی ان دہشتگردوں کے کیسز نہیں لیتا سوائے اُن ججز کے جو بذاتِ خود طالبان کے حمایتی ہیں۔ نتیجہ یہ ہے کہ یہ دہشتگرد ریکارڈ وقت میں رہا ہو رہے ہیں۔
اور حد تو یہ ہے کہ طالبان نے پاکستان کے چیف جسٹس تک کو نہیں بخشا۔ جب مشرف صاحب پر حملہ کرنے والے دہشتگردوں کی ضمانت کو چیف جسٹس نے منظور نہیں کیا تو چیف جسٹس تک کو طالبان کھل کر دھمکیاں دینے لگے۔ پاکستان کے لیے اس سے زیادہ شرمناک اور خطرناک بات اور کیا ہو سکتی ہے۔
پتا نہیں ہماری قوم کیوں ابھی تک سیاسی بنیادوں پر آپس میں کیوں لڑنے پر تلی ہوئی ہے اور اس وجہ سے طالبانی فتنے کے خطرے سے بالکل غافل ہو گئی ہے۔ یہ بات یاد رکھئیے گا کہ جلد یا بدیر طالبان سے ہماری جنگ ہونا ناگزیر ہے کیونکہ جلد یا بدیر وہ اسلام آباد پر اپنے قبضے کے خواب کو عملی جامعہ پہنانے کی کوشش کر رہے ہوں گے۔ امریکا تو خاموشی کے ساتھ باہر نکل لے گا، مگر ہم براہ راست طالبان کے حملوں اور جنگ کی زد میں آنے والے ہیں۔
This is is what you are saying that again and again like idiots without any logic and proof. We don't need your commentary because the whole media is full of Analysts.Provide proofs.
1) Read this first.
http://en.wikipedia.org/wiki/Tehrik-i-Taliban_Pakistan . It would answer you most of you questions that TTP & AP are different. You know only TTP but don't know how it has come to being. TTP is a name of many groups, (i.e. Anti Pakistan, Anti Shia, Anti Brailvis, anti-US etc.) and want to use the power of TTP for their own vested interests and by the way they are not living together. It is better to read the article in Wikipedia
2) I have giving many news and videos which have showed that what that they are different.
3) I have told you that who has created Afghani Talibans (AP). It was USA and Pakistan. First USA & Pakistan has used them and then throw them away like a tissue paper. But still AP doesn't go against Pakistan but groups in TTP don't trust Pakistan army because it is the history of Pak Army they betray people after using them.
As ISI had a big role to create AP then how can we trust the statement of this stupid Athar Abbas? Pak Army has been always playing double games with them.
4) It was Pakistan Army who has broken the agreement in S. Waziristan not TTPs. US has asked Pak Army that we give you money to fight with them not to do peace agreements. Keep in mind.
Just answer my this question with logic Miss?
5) These all groups were there in FATA far ages, then why did they take the guns against the state. ?
6) Also read this research of Rober Pap, a Prof. in Uni of Chicago, USA.
http://magazine.uchicago.edu/1012/chicago_journal/suicidal-tendencies.shtml
And Miss You can't know better than me about terrorism & all this so called Talibanisation because I live there (Mohmand Agency) and you are just relying on news & the statements of Altaf Hussain who is himself sitting in London.