Veila Mast
Senator (1k+ posts)
کہوں کس سے قصہ درد و غم، کوئی ہمنشین ہے نہ یار ہے
جو انیس ہے تیری یاد ہے، جو شفیق ہے دل زار ہے
مجھے رحم آتا ہے دیکھ کر تیرا حال اکبر نوحہ گر
تجھے وہ بھی چاہے خدا کرے کہ تو جس کا عاشق زار ہے
یکے بعد دیگرے اس طرح تھریڈز ڈیلیٹ ہوئیں کہ ویلا بلبلا اٹھا، شاید کہ سمجھا گیاہو ویلا مذہبی منافرت کا خواہاں تھا، حفیظ میرٹھی یا د آئے
عجیب لوگ ہیں، کیا منصفی کی ہے
میرے قتل کو کہتے ہیں، خود کشی کی ہے
حاشا و کلا ایسا نہیں تھا ، چند معروضات جو شاید تلخ لگیں، حالی یاد آئے
ہم نہ کہتے تھے حالی چپ رہو
راست گوئی میں ہے رسوائی بہت
آپ کی ادا پر کلیم عاجز یاد آئے
دامن پر کوئی چھینٹ، نہ خنجر پر کوِئی داغ
تم قتل کرے ہو یا کرامات کرے ہو
صبح کا بھولا شام کو پلٹا تو فارم کو دیکھ کر عزیز لکھنوی یا دآئے
دیکھ کر ہر در و دیوار کو حیران ہونا
وہ میرا پہلے پہل داخل زنداں ہونا
ایسا نہیں اس معاملے میں یہاں آرا پیش نہیں ہوئیں، مگر ہم ہی راہ تکتے رہ گئے، آتش یاد آئے
آئے بھی لوگ، بیٹھے بھی، اٹھ بھی کھڑے ہوئے
میں جا ہی ڈھونڈتا تیری محفل میں رہ گیا
اس سبکی پر حسرت موہانی یاد آئے
توڑ کر عہد وفا نا آشنا ہو جائیے
بندہ پرور جائیے، اچھا، خفا ہو جائیے
مگر اپنے کم مائیگی پر نظر کی تو مضطر خیر آبادی یاد آئے
تمہیں چاہوں، تمہارے چاہنے والوں کو بھی چاہوں
میرا دل پھیر دو، مجھ سے یہ جھگڑا ہو نہیں سکتا
کئی دنوں بعد یہاں آنا نصیب ہوا کہ حال بقول سودا یوِں رہا
فکر معاش ، عشق بتاں، یاد رفتگاں
اس زندگی میں اب کوئی کیا کیا کرے
آپ کو طرز تکلم ناگوار گزرا ہو تو غالب نے خوب کہا
غالب برا نہ مان جو واعظ برا کہے
ایسا بھی کوئی ہے کہ سب اچھا کہیں جسے
کوشش یہی رہی کہ میر کا سبق کا نہ بھولے
شرط سلیقہ ہے ہر ایک امر میں
عیب بھی کرنے کو ہنر چاہیے
میر نے ایک اور مقام پر کیا خوب کہا
بہت کچھ ہے کرو میر بس
کہ اللہ بس اور باقی ہوس
خیال گزرا کہ خامشی بہتر مگر آغاز کلام ہوا تو اخیر میں پھر اکبر یاد آئے
ہشیا ر یار جانی، یہ دشت ہے ٹھگوں کا
یہاں ٹک نگاہ چوکی، مال دوستوں کا
یہی خیال واپس کھینچ لایا اور گزارش ہے کہ "قبلہ" نامی تھریڈ کو بحال کیا جائے اور امید ہے ویلے کا مدعا آپ بخوبی سمجھ چکے ہوں گے
تھا جو نہ خوب بتدریج وہی خوب ہوا
کہ غلامی میں بدل جاتا ہے قوموں کا طریق
جو انیس ہے تیری یاد ہے، جو شفیق ہے دل زار ہے
مجھے رحم آتا ہے دیکھ کر تیرا حال اکبر نوحہ گر
تجھے وہ بھی چاہے خدا کرے کہ تو جس کا عاشق زار ہے
یکے بعد دیگرے اس طرح تھریڈز ڈیلیٹ ہوئیں کہ ویلا بلبلا اٹھا، شاید کہ سمجھا گیاہو ویلا مذہبی منافرت کا خواہاں تھا، حفیظ میرٹھی یا د آئے
عجیب لوگ ہیں، کیا منصفی کی ہے
میرے قتل کو کہتے ہیں، خود کشی کی ہے
حاشا و کلا ایسا نہیں تھا ، چند معروضات جو شاید تلخ لگیں، حالی یاد آئے
ہم نہ کہتے تھے حالی چپ رہو
راست گوئی میں ہے رسوائی بہت
آپ کی ادا پر کلیم عاجز یاد آئے
دامن پر کوئی چھینٹ، نہ خنجر پر کوِئی داغ
تم قتل کرے ہو یا کرامات کرے ہو
صبح کا بھولا شام کو پلٹا تو فارم کو دیکھ کر عزیز لکھنوی یا دآئے
دیکھ کر ہر در و دیوار کو حیران ہونا
وہ میرا پہلے پہل داخل زنداں ہونا
ایسا نہیں اس معاملے میں یہاں آرا پیش نہیں ہوئیں، مگر ہم ہی راہ تکتے رہ گئے، آتش یاد آئے
آئے بھی لوگ، بیٹھے بھی، اٹھ بھی کھڑے ہوئے
میں جا ہی ڈھونڈتا تیری محفل میں رہ گیا
اس سبکی پر حسرت موہانی یاد آئے
توڑ کر عہد وفا نا آشنا ہو جائیے
بندہ پرور جائیے، اچھا، خفا ہو جائیے
مگر اپنے کم مائیگی پر نظر کی تو مضطر خیر آبادی یاد آئے
تمہیں چاہوں، تمہارے چاہنے والوں کو بھی چاہوں
میرا دل پھیر دو، مجھ سے یہ جھگڑا ہو نہیں سکتا
کئی دنوں بعد یہاں آنا نصیب ہوا کہ حال بقول سودا یوِں رہا
فکر معاش ، عشق بتاں، یاد رفتگاں
اس زندگی میں اب کوئی کیا کیا کرے
آپ کو طرز تکلم ناگوار گزرا ہو تو غالب نے خوب کہا
غالب برا نہ مان جو واعظ برا کہے
ایسا بھی کوئی ہے کہ سب اچھا کہیں جسے
کوشش یہی رہی کہ میر کا سبق کا نہ بھولے
شرط سلیقہ ہے ہر ایک امر میں
عیب بھی کرنے کو ہنر چاہیے
میر نے ایک اور مقام پر کیا خوب کہا
بہت کچھ ہے کرو میر بس
کہ اللہ بس اور باقی ہوس
خیال گزرا کہ خامشی بہتر مگر آغاز کلام ہوا تو اخیر میں پھر اکبر یاد آئے
ہشیا ر یار جانی، یہ دشت ہے ٹھگوں کا
یہاں ٹک نگاہ چوکی، مال دوستوں کا
یہی خیال واپس کھینچ لایا اور گزارش ہے کہ "قبلہ" نامی تھریڈ کو بحال کیا جائے اور امید ہے ویلے کا مدعا آپ بخوبی سمجھ چکے ہوں گے
تھا جو نہ خوب بتدریج وہی خوب ہوا
کہ غلامی میں بدل جاتا ہے قوموں کا طریق
Last edited by a moderator: