Cheeta Chaalbaaz
Banned
میں تحریک انصاف کے چیئرمین جناب عمران خان کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے ملک کی سالمیت اور پشاور کے وآقے کے بعد سیاست دانوں کے ساتھ مل کر دہشت گردوں کو اور غیر جمہوری طاقتوں کو ایک واضح پیغام دیا ہے ..میں پرائم منسٹر نواز شریف سے اس چیز کی بھی امید کرتا ہوں کے وہ اب آگے بڑھ کر عمران خان کے تحفظات کو دور کریں گے چاہے انکے لئے انکو دوبارہ الیکشن ہی کیوں نہ کروانا پڑیں...جمہوری قافلہ چلتا رہنا چائیے اسی میں ہماری بقا ہے
بھائی جی
آپکے سلام کی اصل مستحق فوج اور آئی ایس آئی ہے جس نے دھرنے ختم کروا کر، عمران اور نواز شریف کو ایک میز پر بٹھا کر اور سزائے موت بحال کروا کر ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ اصل طاقت اور حکومت اسکے ہاتھ میں ہے اور جمہوری حکمران صرف اسکے حکم پر ڈگڈگی بجانے والے ہیں
ہم جذباتی قوم ہیں جو محرکات سمجھنے اور مسائل کا حقیقت پسندانہ حل ڈھونڈنے کی بجائے جذبات کی رو میں بہہ جاتے ہیں. ایسا ہی ہم نے ریمنڈ ڈیوس کے معاملے میں کیا تھا
یہ اتحاد اور قومی یکجہتی کا ڈرامہ جو اب کیا جا رہا ہے وہ آپریشن شروع کرنے سے پہلے کیا جانا چاہئیے تھا
سب کو پتہ تھا کہ دہشتگردوں کے خلاف آپریشن ہو رہا ہے اور اسکا کہیں نہ کہیں ردعمل ضرور ہوگا لیکن اس ردعمل سے بچنے کیلیے نہ تو فوج اور نہ ہی وفاقی اور صوبائی حکومت نے کوئی انتظام کیا اور اسکا خمیازہ ڈیڑھ سو بے گناہ لوگوں کی جانوں کی قربانی کی صورت میں بھگتنا پڑا
آئی ایس آئی نے ڈیڑھ سو معصوم بچوں اور بے گناہ لوگوں کو شہید کروانے کے بعد مجرموں کا سراغ لگا کر یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ دنیا کی سب سے بڑی "انٹیلیجینس ایجنسی" ہے. یہ الگ بات ہے کہ دنیا بھر کی انٹیلیجینس ایجنسیاں سانحات رونما ہونے سے پہلے سازشیوں کو پکڑ لیتی ہیں اور ہماری انٹیلیجینس ایجنسی سانحات رونما ہونے کے بعد سازشیوں کو پکڑنے دوڑتی ہیں
جب فوج اور اسکی ایجنسیاں ملک کے دفاع کی بجائے سیاست میں ملوث ہوں اور انتہائی حساس علاقے کے حکمران عوام کو تحفظ دینے اور نظام حکومت چلانے کی بجائے دھرنے دے کر بیٹھے ہوں تو پھرایسے سانحات جنم لیا ہی کرتے ہیں
فوج کا ایک طاقتور طبقہ اب بھی طالبان دہشتگردوں سے نہ صرف ہمدردی رکھتا ہے بلکہ ملکی خصوصا فوجی حساس مقامات اور تنصیبات تک پہنچنے میں انکی ہر طرح کی مدد بھی کرتا ہے. یہی وجہ ہے کہ ہماری فوجی تنصیبات تک محفوظ نہیں رہی ہیں. ہم اپنی فوج میں چھپے طالبان دہشتگردوں کے حامیوں کو پکڑ کر الٹا لٹکانے کی بجائے کابل کی طرف بھاگتے ہیں. اگر فوج طالبان کی حمایت سے دستبردار ہو چکی ہوتی تو لال مسجد اور جامعہ حصہ والوں اور مولوی منور حسن جیسے لوگوں کو طالبان اور دیگر دہشتگرد تنظیموں کی کھلم کھلا حمایت کرنے کی جرات نہ ہوتی